Muhammad Adeel Imran
رکن ختم نبوت فورم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
۔۔۔۔۔عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔۔۔۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتھم العالیہ فرماتے ہیں کہ :
اگر کوئی شخص عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ بتانا شروع کر دے کہ تشریعی نبوت تو ختم ہو چکی لیکن غیر تشریعی نبوت باقی ہے تو اس کی یہ بات بالکل ایسی ہے جیسے کوئی شخص یہ کہنے لگے کہ عقیدہ توحید کے مطابق بڑا خدا تو صرف ایک ہی ہے لیکن چھوٹے چھوٹے معبود اور دیوتا بہت سے ہو سکتے ہیں اور وہ سب قابل عبادت ہیں ۔اگر اس قسم کی تاویلات کو دائرہ اسلام میں گوارا کر لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اسلام کا اپنا کوئی عقیدہ،کوئی فکر ،کوئی حکم اور کوئی اخلاقی قدر متعین نہیں ہے ۔بلکہ (معاذ اللہ ) یہ ایک ایسا جامہ ہے جسے دنیا کا بدتر سے بدتر عقیدہ رکھنے والا شخص بھی اپنے اوپر فٹ کر سکتا ہے لہذا امت مسلمہ قرآن و سنت کے متواتر ارشادات کے مطابق اپنے سرکاری احکام ،عدالتی فیصلوں اور اجتماعی فتاوی میں اسی اصول پر عمل کرتی آئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جس کسی شخص نے نبوت کا دعوی کیا ،خواہ وہ مسیلمہ کذاب کی طرح کلمہ گو ہو ،اسے اور اس کے متبعین کو بلا تامل کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا گیا ،چاہے وہ عقیدہ ختم نبوت کا کھلم کھلا منکر ہو یا مسیلمہ کی طرح کہتا ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد چھوٹے چھوٹے نبی آسکتے ہیں یا سجاح کی طرح یہ کہتا ہو کہ مردوں کی نبوت ختم ہو گئی اور عورتیں اب بھی نبی بن سکتی ہیں یا مرزا غلام احمد قادیانی کی طرح اس بات کا مدعی ہو کہ غیر تشریعی ظلی اور بروزی اور امتی نبی ہو سکتے ہیں ۔۔۔
(قادیانی فتنہ اور امت مسلمہ کا موقف ص 15)
محمد عدیل عمران
۔۔۔۔۔عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔۔۔۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتھم العالیہ فرماتے ہیں کہ :
اگر کوئی شخص عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ بتانا شروع کر دے کہ تشریعی نبوت تو ختم ہو چکی لیکن غیر تشریعی نبوت باقی ہے تو اس کی یہ بات بالکل ایسی ہے جیسے کوئی شخص یہ کہنے لگے کہ عقیدہ توحید کے مطابق بڑا خدا تو صرف ایک ہی ہے لیکن چھوٹے چھوٹے معبود اور دیوتا بہت سے ہو سکتے ہیں اور وہ سب قابل عبادت ہیں ۔اگر اس قسم کی تاویلات کو دائرہ اسلام میں گوارا کر لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اسلام کا اپنا کوئی عقیدہ،کوئی فکر ،کوئی حکم اور کوئی اخلاقی قدر متعین نہیں ہے ۔بلکہ (معاذ اللہ ) یہ ایک ایسا جامہ ہے جسے دنیا کا بدتر سے بدتر عقیدہ رکھنے والا شخص بھی اپنے اوپر فٹ کر سکتا ہے لہذا امت مسلمہ قرآن و سنت کے متواتر ارشادات کے مطابق اپنے سرکاری احکام ،عدالتی فیصلوں اور اجتماعی فتاوی میں اسی اصول پر عمل کرتی آئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جس کسی شخص نے نبوت کا دعوی کیا ،خواہ وہ مسیلمہ کذاب کی طرح کلمہ گو ہو ،اسے اور اس کے متبعین کو بلا تامل کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا گیا ،چاہے وہ عقیدہ ختم نبوت کا کھلم کھلا منکر ہو یا مسیلمہ کی طرح کہتا ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد چھوٹے چھوٹے نبی آسکتے ہیں یا سجاح کی طرح یہ کہتا ہو کہ مردوں کی نبوت ختم ہو گئی اور عورتیں اب بھی نبی بن سکتی ہیں یا مرزا غلام احمد قادیانی کی طرح اس بات کا مدعی ہو کہ غیر تشریعی ظلی اور بروزی اور امتی نبی ہو سکتے ہیں ۔۔۔
(قادیانی فتنہ اور امت مسلمہ کا موقف ص 15)
محمد عدیل عمران