i love sahabah
رکن ختم نبوت فورم
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
’’وہ پوری امت جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت، معجزات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کتاب کو نقل کیا ہے اسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا مگر وہ جس کی صحیح احادیث میں خبر دی گئی ہے یعنی عیسیٰ ابن مریم علیہ سلام اور وہی عیسیٰ علیہ سلام آئیں گے جو بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوئے تھے اور جن کے بارے میں یہود یہ کہتے تھے کہ ہم نے قتل کر دیا یا سولی پر چڑھا دیا ، پس اس عقیدے پہ ایمان لانا واجب ہے اور یہ بات صحیح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت بلکل باطل ہے‘‘ ( الفصل فی الملل علامہ ابن حزم جلد 1 صفحہ 146)
ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ ’’ پس عیسیٰ علیہ سلام نازل ہوں گے اور اس کی دلیل صحیح مسلم میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پہ لڑتی رہے گی اور یہ لوگ غالب ریہں گے قیامت تک، پس عیسیٰ علیہ سلام نازل ہوں گے تو مسلمانوں کا امیر ان سے کہے گا کہ تشریف لائیے اور نماز پڑھائیے! عیسیٰ علیہ سلام فرمائیں گے کہ نہیں!. بیشک تم میں سے بعض بعض پہ امیر ہیں اور یہ بات اللہ کی طرف سے اس امت کا اعزاز ہے‘‘ ( محلی ابن حزم جلد 1 مسئلہ توحید مسئلہ نبمر 12) ان دونوں حوالوں سے ثابت ہوا کہ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کا عقیدہ بھی وہی ہے کہ وہی عیسیٰ ابن مریم علیہ سلام دوبارہ نازل ہوں گے جو بنی اسرائیل کی طرف آئے تھے نہ کہ کوئی مثیل یا کوئی اور مسیح آئے گا اور عیسیٰ علیہ سلام مسلمانوں کے امیر کے پیچھے نماز پڑھیں گے.
’’وہ پوری امت جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت، معجزات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کتاب کو نقل کیا ہے اسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا مگر وہ جس کی صحیح احادیث میں خبر دی گئی ہے یعنی عیسیٰ ابن مریم علیہ سلام اور وہی عیسیٰ علیہ سلام آئیں گے جو بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوئے تھے اور جن کے بارے میں یہود یہ کہتے تھے کہ ہم نے قتل کر دیا یا سولی پر چڑھا دیا ، پس اس عقیدے پہ ایمان لانا واجب ہے اور یہ بات صحیح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت بلکل باطل ہے‘‘ ( الفصل فی الملل علامہ ابن حزم جلد 1 صفحہ 146)
ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ ’’ پس عیسیٰ علیہ سلام نازل ہوں گے اور اس کی دلیل صحیح مسلم میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پہ لڑتی رہے گی اور یہ لوگ غالب ریہں گے قیامت تک، پس عیسیٰ علیہ سلام نازل ہوں گے تو مسلمانوں کا امیر ان سے کہے گا کہ تشریف لائیے اور نماز پڑھائیے! عیسیٰ علیہ سلام فرمائیں گے کہ نہیں!. بیشک تم میں سے بعض بعض پہ امیر ہیں اور یہ بات اللہ کی طرف سے اس امت کا اعزاز ہے‘‘ ( محلی ابن حزم جلد 1 مسئلہ توحید مسئلہ نبمر 12) ان دونوں حوالوں سے ثابت ہوا کہ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کا عقیدہ بھی وہی ہے کہ وہی عیسیٰ ابن مریم علیہ سلام دوبارہ نازل ہوں گے جو بنی اسرائیل کی طرف آئے تھے نہ کہ کوئی مثیل یا کوئی اور مسیح آئے گا اور عیسیٰ علیہ سلام مسلمانوں کے امیر کے پیچھے نماز پڑھیں گے.



