علماء اسلام سے مرزائی دشمنی اور حقیقتِ حال
چونکہ اللہ تعالیٰ نے علماء اسلام کے ہاتھوں مرزائی دجل وفریب کو پاش پاش کیا ہے اس لئے مرزائی مربی اکثر علماء اسلام کے خلاف آپنے دل کی بھڑاس نکالتے رہتے ہیں ، اسی سلسلے میں وہ اکثر ایک روایت پیش کرتے ہیں کہ : " تكون فِي أمتِي فزعة فَيصير النَّاس إِلَى عُلَمَائهمْ فَإِذا هم قردة وَخَنَازِير "
جس کا ترجمعہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت پر ایک مختصر زمانہ آئیگا کہ لوگ آپنے دنشواروں کے پاس جائیں گے تو انہیں بندر اور خنزیر پائیں گے " ( کنزالعمال ، روایت نمبر 38727 ) ۔
یہ روایت کنزالعمال کے حوالے سے پیش کی جاتی ہے ، اور کنزالعمال ایسا مجموعہ احادیث ہے کہ جس میں کسی حدیث کی سند مزکور نہیں بلکہ مختلف کتب احادیث سے احادیث لے کر جمع کی گئی ہیں ، ہاں روایت کے بعد اس کتاب کی طرف اشارہ کر دیا جاتا ہے جس سے یہ ورایت لی گئی ، چناچہ اس روایت کے بعد بھی " کنزالعمال " میں یوں لکھا ہے " الحكيم عن أبي أمامة " یعنی یہ روایت حکیم ترمذی نے حضرت ابو امامہ سے نقل کی ہے ، اب آئیے دیکھتے ہیں حکیم ترمذی نے اسکی سند کیا ذکر کی ہے ۔ یہ روایت حکیم ترمذی کی کتاب " نوادرالاصول " میں مروی ہے جو کہ اس طرح ہے
حدثنا عمر بن ابی عمر ، قال : حدثنا ھشام بن خالد الدمشقی ، عن اسماعیل بن عیاش ، عن لیث ، عن ابن سابط ، عن ابی امامہ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : " تكون فِي أمتِي فزعة فَيصير النَّاس إِلَى عُلَمَائهمْ فَإِذا هم قردة وَخَنَازِير " ( نوادرالاصول جلد 1 صفحہ 609 )
اس روایت کا پہلا روای ہے " عمر بن ابی عمر "۔ اسکا نام ہے " عمر بن ریاح العبدی " جوکہ " عمر بن ابی عمر " کے نام سے مشہور ہے ، آئیے دیکھتے ہیں یہ کون صاحب ہیں ؟
" امام فلاس نے فرمایا : یہ دجال ( یعنی دھوکے باز ) ہے ۔
امام ابو حاتم نے فرمایا : اس کی حدیث رد کر دی جائے ۔
امام بخاری نے کہا کہ : وہ دجال ہے ۔
امام نسائی اور امام دارقطنی نے کہا کہ : وہ متروک الحدیث ہے ۔
ابن حبان نے کہا کہ : یہ راوی ثقہ لوگوں کے نام سے جھوٹی حدیثیں بیان کرتا ہے اسکی حدیثیں لکھنا حلال نہیں ۔
امام عقیلی نے کہا کہ : وہ منکر الحدیث ہے ۔
عمروبن علی نے کہا کہ : وہ دجال ( یعنی دھوکے باز ) تھا ۔
امام ساجی نے کہا کہ : یہ باطل اور منکر حدیثیں بیان کیا کرتا تھا ۔
ابن عدی نے کہا کہ : اسکی حدیث کا ضعیٖٖف ہونا ظاہر ہے ۔
( تہذیب التہذیب جلد 3 صفحہ 225 ، 226 اور میزان الاعتدال جلد 3 صفحہ 206 )
اس کے بعد اس میں ایک راوی ہے " لیث " یہ " لیث بن ابی سلیم " ہے اس کے بارے میں امام احمد بن حنبل ، یحییٰ بن معین ، محمد بن سعد ، ابن ابی شیبہ ، ابن ابی حاتم ، ابن عیینہ ، ابو زرعہ ، امام حاکم وغیرہ سب نے انہیں " کمزور اور ضعیف " کہا ہے ۔ ( خلاصہ تہذیب التہذیب ، جلد 3 صفحہ 484 )
اس کے بعد حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والا راوی ہے " ابن سابط " ۔ اس کا نام ہے " عبدالرحٰمن بن سابط " ، امام یحییٰ بن معین سے سوال کیا گیا کہ کیا ابن سابط نے حضرت ابو امامہ سے کوئی روایت سنی ہے ؟ تو آپ نے جواب دیا : نہیں ۔ ( تہذیب الکمال : حافظ جمال الدین المنری ، جلد 17 صفحہ 125 )
تو دوستوں ایسے راوی کی روایت پیش کرکے مرزائی علماء اسلام پر اپنا غصہ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں ، دراصل علماء اسلام نے مرزا قادیانی کی بناسپتی نبوت کا جنازہ نکال دیا اور انکی کاغذی خلافت کا بوریا بستر گول کرکے انہی کے پاس بھیج دی جنہوں نے یہ پودا کاشت کیا تھا اس لئے اب " کھسیانی بلی کھمبا نوچے " کے محاورے پر عمل کرتے ہوئے مرزائی اپنا غصہ نکالتے ہیں ، لیکن شاید انہیں پتہ نہیں کہ " چاند پر تھوکنے سے وہ تھوک اپنے ہی منہ پر گرتا ہے "
خادم علماء حق و مجاہد ختم نبوت : جاءالحق
آخری تدوین
: