اسامہ
رکن ختم نبوت فورم
قادیانی یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ مسلمانوں کے پاس کوئی ایک بھی حدیث نہیں جس میں عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کا ذکر ہو۔
آج ان شاء اللہ بہت سی احادیث میں سے ایک حدیث پیش کرتا ہوں جس کی سند میں کوئی ایک بھی ضعیف راوی نہیں مطلب یہ کہ ایک صحیح حدیث پیش کرتا ہوں جس میں عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کا ذکر ہے۔
امام حافظ ابوبکر احمد بن عمرو البزار رحمۃ اللہ علیہ (وفات292ھ) نے اپنی مسند میں جو مسند بزار کے نام سے معروف ہے اپنی سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کانا دجال یعنی گمراہ مسیح مشرق کی طرف سے نکلے گا۔ اس وقت لوگوں میں افتراق اور اختلاف ہو گا تو وہ چالیس دنوں میں جہاں اللہ چاہے گا پہنچے گا اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کہاں پہنچے گا۔ اس وقت مومن سخت حالات کا سامنا کریں گے پھر مریم کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے۔
روایت کی صحت
یہ روایت مرفوع متصل ہے اور اس کی سند میں موجود کوئی بھی راوی ضعیف نہیں۔اس روایت میں پہلے راوی علی بن منذر کے علاوہ باقی سارے راوی بخاری اور مسلم کے ہیں اور علی بن منذر پر بھی کسی قسم کی کوئی جرح نہیں۔ مطلب یہ کہ یہ روایت مکمل طور پر صحیح ہے۔
راویوں کا مختصر تعارف
علی بن منذر
ان پر کسی قسم کی کوئی جرح نہیں۔ترمذی نسائی اور ابن ماجہ نے ان سے روایت نقل کی ہے۔ابن ابو حاتم کہتے ہیں یہ صدوق ( بہت زیادہ سچ بولنے والا ) اور ثقہ ہے۔ امام نسائی فرماتے ہیں یہ ثقہ ہے۔
( میزان الاعتدال جلد 5 صفحہ 204)
محمد بن فضیل
ان سے امام بخاری نے 18 کے قریب روایات لی ہیں۔ اور امام مسلم نے 28 کے قریب روایات لی ہیں۔
عاصم بن کلیب
امام مسلم نے ان سے 6 کے قریب روایات لی ہیں۔ترمذی اور حاکم نے بھی ان سے روایات لی ہیں اور ان کو صحیح بھی کہا ہے۔
نوٹ ان کے بارے میں ابن المدنی کا ایک قول پیش کیا جاتا ہے کہ ابن الجوزی نے لکھا ہے کہ بن المدنی فرماتے ہیں کہ
عاصم بن کلیب جب منفرد ہو تو وہ قابل احتجاج نہیں
یاد رہے کہ ابن المدنی کا یہ قول بغیر سند کے ہے۔ ابن الجوزی کو سہو ہوا ہے۔ ابن المدنی کا کوئی بھی ایسا قول صحیح سند کے ساتھ موجود نہیں۔جبکہ دوسری طرف ابن معین، ابو حاتم، ابن حبان، ابوداود وغیرہ اسے ثقہ کہہ رہے ہیں ( تہذیب تہذیب)
کلیب بن شھاب
یہ بھی ثقہ ہیں کسی نے ان پر جرح نہیں کی بلکہ امام ابن مندہ،ابونعیم اور عبد اکبر وغیرہ نے انہیں صحابہ میں شامل کیا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ
یہ تو ایک مشہور صحابی ہیں اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ مومن اور سچے ہیں
یہ میں نے مختصر سا راویوں کے بارے میں عرض کر دیا۔ عموماً قادیانی اس روایت کو ضعیف ثابت کرنے کے لیے بن المدنی کا وہ بے سند قول پیش کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس قول کی سند ہی موجود نہیں۔
اللہ ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے
آج ان شاء اللہ بہت سی احادیث میں سے ایک حدیث پیش کرتا ہوں جس کی سند میں کوئی ایک بھی ضعیف راوی نہیں مطلب یہ کہ ایک صحیح حدیث پیش کرتا ہوں جس میں عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کا ذکر ہے۔
امام حافظ ابوبکر احمد بن عمرو البزار رحمۃ اللہ علیہ (وفات292ھ) نے اپنی مسند میں جو مسند بزار کے نام سے معروف ہے اپنی سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی ہے
حدیث
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کانا دجال یعنی گمراہ مسیح مشرق کی طرف سے نکلے گا۔ اس وقت لوگوں میں افتراق اور اختلاف ہو گا تو وہ چالیس دنوں میں جہاں اللہ چاہے گا پہنچے گا اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کہاں پہنچے گا۔ اس وقت مومن سخت حالات کا سامنا کریں گے پھر مریم کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے۔
روایت کی صحت
یہ روایت مرفوع متصل ہے اور اس کی سند میں موجود کوئی بھی راوی ضعیف نہیں۔اس روایت میں پہلے راوی علی بن منذر کے علاوہ باقی سارے راوی بخاری اور مسلم کے ہیں اور علی بن منذر پر بھی کسی قسم کی کوئی جرح نہیں۔ مطلب یہ کہ یہ روایت مکمل طور پر صحیح ہے۔
راویوں کا مختصر تعارف
علی بن منذر
ان پر کسی قسم کی کوئی جرح نہیں۔ترمذی نسائی اور ابن ماجہ نے ان سے روایت نقل کی ہے۔ابن ابو حاتم کہتے ہیں یہ صدوق ( بہت زیادہ سچ بولنے والا ) اور ثقہ ہے۔ امام نسائی فرماتے ہیں یہ ثقہ ہے۔
( میزان الاعتدال جلد 5 صفحہ 204)
محمد بن فضیل
ان سے امام بخاری نے 18 کے قریب روایات لی ہیں۔ اور امام مسلم نے 28 کے قریب روایات لی ہیں۔
عاصم بن کلیب
امام مسلم نے ان سے 6 کے قریب روایات لی ہیں۔ترمذی اور حاکم نے بھی ان سے روایات لی ہیں اور ان کو صحیح بھی کہا ہے۔
نوٹ ان کے بارے میں ابن المدنی کا ایک قول پیش کیا جاتا ہے کہ ابن الجوزی نے لکھا ہے کہ بن المدنی فرماتے ہیں کہ
عاصم بن کلیب جب منفرد ہو تو وہ قابل احتجاج نہیں
یاد رہے کہ ابن المدنی کا یہ قول بغیر سند کے ہے۔ ابن الجوزی کو سہو ہوا ہے۔ ابن المدنی کا کوئی بھی ایسا قول صحیح سند کے ساتھ موجود نہیں۔جبکہ دوسری طرف ابن معین، ابو حاتم، ابن حبان، ابوداود وغیرہ اسے ثقہ کہہ رہے ہیں ( تہذیب تہذیب)
کلیب بن شھاب
یہ بھی ثقہ ہیں کسی نے ان پر جرح نہیں کی بلکہ امام ابن مندہ،ابونعیم اور عبد اکبر وغیرہ نے انہیں صحابہ میں شامل کیا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ
یہ تو ایک مشہور صحابی ہیں اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ مومن اور سچے ہیں
یہ میں نے مختصر سا راویوں کے بارے میں عرض کر دیا۔ عموماً قادیانی اس روایت کو ضعیف ثابت کرنے کے لیے بن المدنی کا وہ بے سند قول پیش کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس قول کی سند ہی موجود نہیں۔
اللہ ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے