اللہ رب العزت کے تمام سچے انبیاء جہاں اخلاق و سچائی اور شرم و حیا کا پیکر ہوتے ہیں وہاں وہ دیگر تمام انسانوں سے زیادہ صفائی پسند اور نفیس بھی ہوتے ہیں مگر مرزائیوں کا نقلی مسیح و مہدی نبی جہاں غیر محرم عورتوں سے فضول ہنسی مذاق ان سے خدمت کروانے اور ٹانگیں دبوانے میں کافی شہرت رکھتا ہے وہاں وہ اپنی غلاظت اور گالی گلوچ کرنے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ درج ذیل حوالے میں اس کا بیٹا مرزا بشیر الدین اپنے باپ کی سیرت پر لکھی گئی کتاب میں لکھتا ہے کہ ایک دفعہ ان کے جاننے والا کوئی آدمی اپنی فیملی کے ساتھ اس کے کسی دوست کے گھر ٹھہرا ہوا تھا کہ مرزا غلام قادیانی رات کے بارہ بجے دودھ لے کے ان کے گھر پہنچ گیا موصوف چونکہ عورتوں سے میل ملاپ کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے تو شاید اسی نیت سے ادھر بھی پہنچ گئے ظاہر ہے وہ اپنے مسیح و مہدی کو ویسے ہی واپس تو نہ بھیج دیتے عین ممکن ہے کہ انہوں نے اس کو اندر گھر میں بھی بلایا ہوگا جو کہ شاید اس نقلی مسیح کی اصل منشاء تھی بحر حال یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ موصوف دودھ کا گلاس اور لوٹا ایک ہی ہاتھ میں پکڑے ہوئے تھے۔ یقیناّ کوئی بھی نفیس طبع انسان لوٹے کو ہاتھ لگانے کے بعد کہ جس سے انسان اپنا پاخانہ وغیرہ دھوتا ہے جب تک خوب اچھی طرح اپنے ہاتھ دھو کے صاف نہ کر لے کسی کھانے پینے کے برتن کو ہاتھ تک نہیں لگاتا جب کہ اس نقلی مسیح و مہدی نے وہ گندا لوٹا اور دودھ کا گلاس ایک ہی ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا جو اس کے غلیظ ترین انسان ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شاید اسی لیئے موصوف کو دودھ ہضم نہیں ہوتا تھا۔
سیرت المہدی صفحہ 45۔ دودھ ہضم نہ ہونا
سیرت المہدی صفحہ 770۔ دودھ کا گلاس اور لوٹا ایک ہی ہاتھ میں
سیرت المہدی صفحہ 45۔ دودھ ہضم نہ ہونا
سیرت المہدی صفحہ 770۔ دودھ کا گلاس اور لوٹا ایک ہی ہاتھ میں