(فرقان بٹالین؟)
1259فرقان بٹالین۔۔۔ یہ چھوٹا سا ہے۔ اس کے اُوپر اِعتراض ہوتے ہیں بڑے اخباروں میں، میں اس لئے اس کو لے رہا ہوں، تو فرقان بٹالین، یہ بھی میں کروں گا، میں دوتین منٹ میں، زبانی مختصراً بتادیتا ہوں۔ جس وقت پاکستان بنا، کشمیر میں جنگ شروع ہوگئی، اس وقت حالات اس قسم کے تھے کہ کھل کے ہماری فوجیں وہاں Commit نہیں کی جاسکتی تھیں، اس وقت کشمیر میں بہت سی رضاکار بٹالین بنیں، اس وقت ہمارے سرحد کے غیور پٹھان جو تھے، ان کے لشکر آئے، اور پاکستان کی آرمی کو اس طرح Commit نہیں کیا گیا جس طرح آرمی Commit کی جاتی ہے، چونکہ اس وقت ضرورت تھی رضاکاروں کی، ہمارا کسی، اس میں اِرادہ نہیں ہے تھا، میں قسم کھاکے کہہ سکتا ہوں، میں جانتا ہوں کہ اس کو کہ آرمی زور دے رہی تھی، خلیفۃالمسیح پر کہ ایک بٹالین Raise کرو، ہمیں ضرورت ہے، اور وہ کہہ رہے تھے کہ میں مصلحتیں اور جو ہمارے متعلق ہے، کیوں ہمیں یہ تنگ کرتے ہو۔ انہوں نے کہا: اگر آپ کو پیار ہے کہ محاذ کے اُوپر روکے جائیں وہ، تو آرمی تیار کریں، ایک بٹالین، دیں ہمیں، ایک بٹالین۔ ان کے زور دینے پر ایک رضاکارانہ بٹالین تیار کی گئی، اور ان کو کوئی تجربہ نہیں تھا لڑائی کا، سرائے عالمگیر میں بیس کیمپ بنا، وہاں دوتین مہینے کی ٹریننگ ہوئی۔ لیکن جذبے کا یہ حال تھا کہ ایک نوجوان وہاں رضاکار کے طور پر، نوجوان جس کا قد بڑا چھوٹا تھا، آگیا، اور جب مارچ وغیرہ سکھاکے چاندماری کے لئے لے گئے اس کو، تو پتا لگا کہ اس کی اُنگلی ٹھیک ٹریگر پر نہیں پہنچتی، اتنا ہاتھ ہے اس کا چھوٹا، اور وہ بضد، میں نے جانا ہے محاذ پر، تب انہوں نے کہا: اچھا! تو پھر رائفل چلاکے دِکھاؤ۔ تو اس نے یہاں رکھا رائفل کا بٹ، یہاں رکھنے کے بجائے اس طرح مڑکر، فائر کیا وہاں، اس کے جذبے کو دیکھ کر وہ آرمی افسر جو فرقان بٹالین کی ٹریننگ وغیرہ کے لئے جو باقاعدہ افسر تھے، انہوں نے اس کو اِجازت دے دی، اس جذبے کے ساتھ وہاں گئے، وہاں آرمز ایشو ہوئے جس طرح آرمی ایشو کرتی ہے آرمز، خیر، جو ہوا وہ سب تو یہاں ضرورت نہیں ہے۔ وہ Disband (توڑدی) ہوئی۔ اب ساری 1260دُنیا کو پتا ہے، فوج کے افسر یہاں ہیں، اب اِعتراض یہ ہوگیا کہ وہ ساری رائفلیں جو فرقان بٹالین کو دِی گئی تھیں، وہ فرقان بٹالین لے کے بھاگ گئی اور انہوں نے ربوہ کی پہاڑیوں کے اندر ان کو دفن کردیا۔ ایک منٹ میں یہ سوال حل ہوتا ہے۔ آرمی جنہوں نے یہ ایشو کی تھیں، ان سے پتا کریں کہ انہوں نے ایک ایک رائفل، ایک ایک راؤنڈ جو ہے وہ واپس ملا کہ نہیں؟ اور اس وقت کے کمانڈراِنچیف نے ایک نہایت اعلیٰ درجے کا سرٹیفکیٹ اس بٹالین کو دِیا اور شکریہ کے ساتھ اس کو بغیر آرمز کے، اس کو وہاں بھیج دیا۔ اس بٹالین کو کوئی وردیاں ایشو نہیں ہوئی تھیں۔ لنڈے بازار سے پھٹی ہوئی وردیاں انہوں نے پہنیں، اور بارشوں میں، کسی قمیض کی، وہ بانھ نہیں ہے، اور کسی کی بانہیں لٹک رہی ہیں، اور یہ نہیں ہے، دھڑ، میری ان آنکھوں نے دیکھا ہے ان کو اس طرح لڑتے ہوئے دُشمن سے اور بہرحال ۔۔۔۔۔۔۔۔