2100ضمیمہ نمبر:۱
فیصلہ
مقدمۂ بہاول پور
…محفل ارشادیہ سیالکوٹ…
2101انتساب!
میں اس اشاعت کو حضرت امام ربانی، قیوم دورانی، قطب زمانی، مجدد الف ثانی الشیخ احمد سرہندی الفاروقی قدس سرہ السبحانی کے نام نامی سے منسوب کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں اور خداوند رب العزت کی بارگاہ اقدس میں نہایت عجز وانکسار کے ساتھ دست بدعا ہوں کہ وہ مالک حقیقی اپنے حبیب کے صدقے اور حضرت مجدد علیہ الرحمتہ کے فیض کی برکت سے جو کہ بزرگوارم حضرت حافظ سید ارشاد حسین سرہندیؒ کے توسط سے ہم تک پہنچا ہے۔ ہمیں توفیق عطاء فرمائے کہ ہم جیسے نااہل حضرت مجددؒ کی اس سنت کو زندہ کر سکیں۔ جس کے لئے آپ اس دنیا میں تشریف لائے اور کفروالحاد، شرک وبدعت جیسی باطل قوتوں سے ٹکرا کر انہیں ریزہ ریزہ کر کے حق وصداقت کی روشنی سے دنیاکے کونے کونے کومنور کر دیا۔ خاکپائے سگان مجدد الف ثانیفیصلہ
مقدمۂ بہاول پور
…محفل ارشادیہ سیالکوٹ…
2101انتساب!
سید اختر حسین سرہندی
2102’’ہندوستان کی سرزمین پر بے شمار مذاہب بستے ہیں۔ اسلام دینی حیثیت سے ان تمام مذاہب کی نسبت زیادہ گہرا ہے۔ کیونکہ ان مذاہب کی بناء کچھ حد تک مذہبی ہے اور ایک حد تک نسلی، اسلام نسلی تخیل کی سراسر نفی کرتا ہے اور اپنی بنیاد محض مذہبی تخیل پر رکھتا ہے اور چونکہ اس کی بنیاد صرف دینی ہے۔ اس لئے وہ سراپا روحانیت ہے اور خونی رشتوں سے کہیں زیادہ لطیف بھی ہے۔ اسی لئے مسلمان ان تحریکوں کے معاملہ میں زیادہ حساس ہے جو اس کی وحدت کے لئے خطرناک ہیں۔ چنانچہ ہر ایسی مذہبی جماعت جو تاریخی طور پر اسلام سے وابستہ ہو۔ لیکن اپنی بناء نئی نبوت پر رکھے اور بزعم خود اپنے الہامات پر اعتقاد نہ رکھنے والے تمام مسلمانوں کو کافر سمجھے، مسلمان اسے اسلام کی وحدت کے لئے ایک خطرہ تصور کرے گا اور یہ اس لئے کہ اسلامی وحدت ختم نبوت سے ہی استوار ہوتی ہے۔‘‘
(حرف اقبال ص۱۲۱،۱۲۲)