قادیانیوں سے سوالات (۲۷ کیا نبی وحی الٰہی سے جاہل ہوتا ہے؟)
سوال نمبر:۲۷… مرزاقادیانی (اعجاز احمدی) میں لکھتا ہے: ’’خدا نے میری نظر کو پھیر دیا۔ میں براہین کی اس وحی کو نہ سمجھ سکا کہ وہ مجھے مسیح موعود بناتی ہے۔ یہ میری سادگی تھی جو میری سچائی پر ایک عظیم الشان دلیل تھی۔ ورنہ میرے مخالف مجھے بتلادیں کہ میں نے باوجودیکہ براہین احمدیہ میں مسیح موعود بنایا گیا تھا۔ بارہ برس تک یہ دعویٰ کیوں نہ کیا؟ اور کیوں براہین میں خدا کی وحی کے مخالف لکھ دیا؟‘‘
(اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۴)
اس عبارت میں مرزاقادیانی اقرار کرتا ہے کہ اس نے خدا کی وحی کو بارہ برس تک نہیں سمجھا اور خدا کی وحی کے خلاف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے کا عقیدہ لکھ دیا۔اب
پہلاسوال یہ ہے کہ جو شخص بارہ برس تک وحی الٰہی کا مطلب نہ سمجھے اور وحی الٰہی کے خلاف بارہ برس تک جھوٹ بکتا رہے۔ کیا وہ مسیح موعود ہوسکتا ہے؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کسی شخص کا وحی الٰہی کے خلاف جھوٹ بکنا اس کے جھوٹا ہونے کی عظیم الشان دلیل ہے، یا مرزاقادیانی کے بقول اس کی سچائی کی؟
تیسرا سوال یہ ہے کہ ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں دس برس لکھا۔ یہاں بارہ برس کا ذکر ہے تو دس اور بارہ میں سے کون سا عدد صحیح ہے؟
چوتھا سوال یہ ہے کہ جو وحی الٰہی کو نہ سمجھ سکے وہ نبی یا مسیح موعود بننے کے لائق ہے؟
اگر نہیں تو پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا یہ کہہ سکتے ہیں کہ مرزاقادیانی نبی نہیں۔ مسیح نہیں بلکہ جاہل مرکب تھا؟ اس معمہ کو حل کریں اور اجر عظیم پائیں۔