قادیانیوں سے سوالات (۲۸ پھر مرزاقادیانی پر مسیحیت کا الزام کیوں؟)
سوال نمبر:۲۸… مرزاقادیانی (ازالہ اوہام) میں لکھتا ہے: ’’یہ بات پوشیدہ نہیں کہ مسیح ابن مریم کے آنے کی پیش گوئی ایک اوّل درجہ کی پیش گوئی ہے۔ جس کو سب نے بالاتفاق قبول کر لیا ہے اور جس قدر صحاح میں پیش گوئیاں لکھی گئی ہیں۔ کوئی پیش گوئی اس کے ہم پہلو اور ہم وزن ثابت نہیں ہوتی۔ تواتر کا اوّل درجہ اس کو حاصل ہے۔ انجیل بھی اس کی مصدق ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۵۷، خزائن ج۳ ص۴۰۰)
مرزاقادیانی کی اس عبارت سے معلوم ہوا کہ حضرت مسیح ابن مریم کے آنے کی پیش گوئی متواتر ہے۔ ادھر مرزاقادیانی کا کہنا یہ ہے کہ: ’’میں نے یہ دعویٰ ہر گز نہیں کیا کہ میں مسیح ابن مریم ہوں، جو شخص یہ الزام میرے پر لگاوے وہ سراسر مفتری اور کذاب ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲)
پس جو لوگ مرزاقادیانی کو آنحضرتﷺ کی متواتر پیش گوئی کا مصداق قرار دیتے ہیں کہ مرزاقادیانی مسیح ہے تو کیا وہ مفتری اور کذاب ہیں یا نہیں؟ نیز خود مرزاقادیانی تواتر، اجماعی عقیدہ، صحاح کی پیش گوئیوں کی خلاف ورزی کر کے مفتری اور کذاب ہوا یا نہیں؟