قادیانیوں سے سوالات ( ۶۲ کیا مرزا قادیانی کے نزدیک ’’اعور‘‘ کا معنی کانا نہیں؟)
سوال نمبر:۶۲… مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ ’’دجال کے اعور یعنی ایک آنکھ سے کانا ہونے سے مراد یہ ہے کہ دینی اور دنیوی علوم کی دونوں آنکھوں میں سے اس قوم (انگریز) کی ایک آنکھ روشن ہوگی اور دوسری ناکارہ اور یہ ظاہر ہے کہ افرنگ کو زمینی علوم میں نہایت درجہ کی مہارت حاصل ہے۔ لیکن روحانیت سے بے بہرہ ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۰۱، خزائن ج۳ص۳۶۹ملخص)
لیکن حدیث میں جہاں دجال کے اعور ہونے کا ذکر ہے وہاں اﷲ تعالیٰ کے اعور ہونے کی نفی ہے، تو اﷲ تعالیٰ کے اعور نہ ہونے سے کیا مراد ہے؟۔ کیا خدا تعالیٰ کی نسبت دینی ودنیوی علوم میں مہارت ہونے یا نہ ہونے کے سوال کا بھی تصور ہوسکتا ہے؟۔
پھر اسی حدیث شریف میں حضور علیہ السلام نے دجال کے اعور ہونے کے بارہ میں صحابہ کرامe کو کسی شبہ میں نہیں چھوڑا۔ بلکہ فرمایا کہ ایک آنکھ انگور کے ابھرے ہوئے دانہ کی مانند ہوگی اور ساتھ نمونہ بھی بتادیا کہ ابن قطن کو دیکھو۔ پس دجال کی آنکھ اس کی آنکھ کی مانند ہوگی۔ مرزا قادیانی روایت کے اس حصہ کو شیر مادر کی طرح ہضم کرگئے۔ کیوں؟۔