قادیانیوں سے سوالات ( ۶۹ جو بخاری شریف پر جھوٹ باندھے وہ مسیح کیسے؟)
سوال نمبر:۶۹… (شہادت القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷) پر لکھتا ہے: ’’اگر حدیث کے بیان پر اعتبار ہے تو پہلے ان احادیث پر عمل کرنا چاہئے۔ جو صحت اور وثوق میں اس حدیث پر کئی درجہ بڑھی ہوئی ہیں۔ مثلاً ’’صحیح بخاری‘‘ کی وہ احادیث جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کی نسبت خبر دی گئی ہے۔ خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری شریف میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کی نسبت آواز آئے گی کہ: ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے۔ جو ایسی کتاب میں درج ہے۔ جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘
ہمارے سامنے صحیح بخاری کا جو نسخہ ہے۔ اس میں تو حدیث: ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ ہمیں کہیں نہیں ملی۔ لیکن جس طرح مرزاقادیانی کے گھر میں قرآن کریم کا ایسا نسخہ تھا۔ جس میں: ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ لکھا تھا۔ (ازالہ اوہام ص۷۶،۷۷، خزائن ج۳ ص۱۴۰ حاشیہ) اسی طرح شاید ان کے مسیح خانہ میں کوئی نسخہ صحیح بخاری کا ایسا بھی ہو۔ جس میں سے دیکھ کر مرزاقادیانی نے یہ حدیث لکھی ہو۔ بہرحال اگر مرزاقادیانی نے ’’صحیح بخاری شریف‘‘ کا حوالہ صحیح دیا ہے تو ذرا اس صفحہ کا عکس شائع کر دیں، اور اگر جھوٹ دیا ہے تو یہ فرمائیے کہ جو شخص صحیح بخاری جیسی معروف ومشہور کتاب پر جھوٹ باندھ سکتا ہے وہ اپنے دعویٰ مسیحیت میں سچا کیسے ہو گا؟ کیونکہ مرزاقادیانی ہی کا ارشاد ہے کہ: ’’ایک بات میں جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری بات میں بھی اعتبار نہیں رہتا۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱)
لہٰذا مرزاقادیانی تمام تر دعاوی میں جھوٹا تھا! اگر سچا ہے تو قادیانی اس کا سچ ثابت کریں؟ اور بخاری شریف میں حوالہ دکھائیں؟