قادیانیوں سے سوالات ( ۷۴ مفسر بننے، صاحب تقویٰ ہونے کا معیار مرزاقادیانی کو ماننا؟)
سوال نمبر:۷۴… ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی مرزاقادیانی کے مرید تھے۔ انہوں نے تفسیر لکھی تو مرزاقادیانی نے اس کی تعریف میں کہا۔ ’’ڈاکٹر صاحب (عبدالحکیم پٹیالوی) کی تفسیر القرآن بالقرآن ایک بے نظیر تفسیر ہے۔ جس کو ڈاکٹر عبدالحکیم خان بی۔اے نے کمال محنت کے ساتھ تصنیف فرمایا ہے۔ نہایت عمدہ شیریں بیان اس میں قرآنی نکات خوب بیان کئے گئے ہیں۔ یہ تفسیر دلوں پر اثر کرنے والی ہے۔‘‘
(اخبار بدر مورخہ ۹؍اکتوبر ۱۹۰۳ئ)
یہی ڈاکٹر صاحب مرزاقادیانی کے کرتوت دیکھ کر مرزاقادیانی سے باغی ہوگئے۔ مرزاقادیانی اور قادیانیت پر چار حرف بھیج کر مسلمان ہوگئے تو اب اس تفسیر کے متعلق کہا۔ ’’ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب کا اگر تقویٰ صحیح ہوتا تو وہ کبھی تفسیر لکھنے کا نام نہ لیتا۔ کیونکہ وہ اس کا اہل ہی نہیں تھا۔ اس کی تفسیر میں ذرہ برابر روحانیت نہیں اور نہ ہی ظاہری علم کا حصہ۔‘‘
(اخبار بدر مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ئ)
قادیانی حضرات! اس دورخے شخص کا رخ صحیح کردیں۔ کیا اب بھی مرزاقادیانی کے دجل وفریب میں کوئی شبہ ہے؟ نیز یہ بتائیں کہ جو شخص مرزاقادیانی کو مانتا ہو وہ صاحب علم بھی ہے اور تفسیر لکھنے کا اہل بھی؟ اور جو نہ مانے تو وہ بے علم ہے۔ تفسیر لکھنے کا اہل بھی نہیں اور اس میں تقویٰ بھی نہیں؟ کیا تقویٰ اور تفسیر لکھنے، اہل علم میں سے ہونے کے لئے معیار مرزاقادیانی ہے؟۔ اگر معیار مرزا قادیانی کو ماننا ہے تو کیا سابقہ تیرہ صدیوں کے مفسرین جنہوں نے مرزا قادیانی کا نام بھی نہیں سنا تھا وہ قابل اعتماد رہے یا نہیں؟۔