قادیانیوں سے سوالات ( ۷۶ کیا فلاسفہ کی پیروی نادانی ہے؟)
سوال نمبر:۷۶… مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’نیا اور پرانا فلسفہ بالاتفاق اس بات کو محال ثابت کرتا ہے کہ کوئی انسان اپنے خاکی جسم کے ساتھ کرۂ زمہریر تک بھی پہنچ سکے… بلندی پر… زندہ رہنا ممکن نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۷، خزائن ج۳ ص۱۲۶)
اس حوالہ میں فلسفیوں کے فلسفہ کو بنیاد بنا کر سیدنا مسیح علیہ السلام کی وفات پر استدلال کر رہا ہے۔ لیکن (کشتی نوح ص۲۲، خزائن ج۱۹ ص۲۴) پر لکھا: ’’تمہیں اس دنیا کے فلسفیوں کی پیروی مت کرو اور ان کو عزت کی نگاہ سے مت دیکھو کہ یہ سب نادانیاں ہیں۔ سچا فلسفہ وہ ہے جو خدا نے تمہیں اپنے کلام میں سکھلایا ہے۔‘‘
اب قادیانی فرمائیں کہ مرزا قادیانی پہلے حوالہ میں فلسفیوں کے قول سے استدلال کر رہا ہے۔ دوسرے میں فلسفیوں کی پیروی سے انکار کر رہا ہے۔ کیا مرزاقادیانی کی مثال اس عیار کی طرح نہیں؟ کہ مطلب کی بات جھوٹی گھڑے اور مطلب کے خلاف کی حقیقت کو بھی جھٹلادے؟۔ مرزاقادیانی کی اس دورخی کا قادیانیوں کے پاس کوئی علاج ہے؟ اس موقعہ پر مرزاقادیانی کا یہ حوالہ بھی مدنظر رہنا مفید ہوگا جو (ازالہ اوہام ص۸۶۲، خزائن ج۳ ص۵۷۲) میں ہے۔ ’’جھوٹے پر ہزار لعنت نہ سہی پانچ سو سہی۔‘‘ کیسے رہا؟