قادیانی حضرات سے سوالات
سوال نمبر2
مرزاغلام احمد قادیانی کی کئی عبارات سے یہ بات روزروشن کی طرح واضح ہے کہ دعویٔ نبوت سے پہلے مرزاغلام احمد قادیانی بھی ’’خاتم النبیین‘‘ کے معنی وہی سمجھتا تھا۔ جو چودہ صدیوں سے تمام دنیا کے مسلمان سمجھتے چلے آئے ہیں۔ جسے مرزاغلام احمد قادیانی اپنی کتاب (ازالۂ اوہام) میں لکھتا ہے کہ: ’’قرآن کریم بعد خاتم النببیین(صلی اللہ علیہ وسلم) کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۱۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱)
’’اور دعویٔ نبوت کے بعد مرزاقادیانی خاتم النبیین کے دوسرے معنی بیان کرتا ہے۔ جس کی بناء پر نبوت کا جاری ہونا ضروری ہوگیا اور بقول مرزاجس مذہب میں وحی نبوت نہ ہو وہ شیطانی اور لعنتی مذہب کہلانے کا مستحق ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۳۸، خزائن ج۲۱ ص۳۰۶)
’’جو شخص یہ کہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ وہ دین، دین نہیں اور نہ وہ نبی، نبی ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص ایضاً ج۲۱ ص۳۰۶)
اب سوال یہ ہے کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کے کون سے معنی صحیح ہیں؟ پس اگر خاتم النبیین کے جدید معنی صحیح ہیں تو یہ لازم آئے گا کہ چودہ صدیوں میں جس قدر بھی مسلمان گذر چکے وہ سب کافر اور بے ایمان مرے۔ گویا کہ عہد صحابہ کرام سے لے کر اس وقت تک تمام امت کفر پر گزری اور دعویٔ نبوت سے پہلے خود مرزاقادیانی بھی جب تک اسی سابقہ عقیدہ پر رہا تو وہ خود کافر رہا اور پچاس برس تک جملہ آیات واحادیث کا مطلب بھی غلط سمجھتا رہا اور تمام امت کا اس بات پر اجماع ہے، کہ جو شخص تمام امت کی تکفیر وتذلیل کرتا اور احمق وجاہل قرار دیتا ہو، وہ بالاجماع کافر اور گمراہ ہے۔ لہٰذا مرزاقادیانی بالاجماع کافر اور گمراہ ٹھہرا! اور اگر خاتم النبیین کے پہلے معنی صحیح ہیں جو تمام امت نے سمجھے اور مرزاقادیانی بھی دعویٰ نبوت سے پہلے وہی سمجھتا تھا تو لازم آئے گا کہ پہلے لوگ تو سب مسلمان ہوئے اور مرزاقادیانی دعویٰ نبوت کے بعد سابق عقیدہ کے بدل جانے کی وجہ سے خود اپنے اقرار سے کافر اور مرتد ہوگیا۔ اب مرزائی خود بتائیں کہ وہ کون سا معنی کرنا پسند کریں گے؟
مرزا قادیانی نے لکھا ہے تحریف کرنے والے بندر اور سور ہیں( روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 291)
اگر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے دعویٰ نبوت سے پہلے تحریف کرتے ہوئے قرآن کے لفظ خاتم النبیین کا معنی غلط بیان کیا تھا تو ثابت ہو جائے گا مرزا قادیانی دعویٰ نبوت سے پہلے بندر اور سور تھا ، اور اگر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے دعویٰ نبوت کے بعد قرآن کے لفظ خاتم النبیین میں تحریف کرتے ہوئے غلط معنی بتایا ہے تو ثابت ہو جائے گا مرزا قادیانی دعویٰ نبوت کے بعد بندر اور سور تھا۔
اب فیصلہ قادیانیوں پر ہے کہ مرزا قادیانی کو دعویٰ نبوت سے پہلے بندر اور سور ماننا ہے یا دعویٰ نبوت کے بعد بندر اور سور ماننا ہے۔
قادیانی جواب
قادیانی:دعویٰ نبوت سے پہلے مرزا قادیانی پر وحی نہیں آتی تھی، دعویٰ سے پہلے اس نے عام مسلمانوں کے عقیدے کو دیکھتے ہوئے یہ بات کر دی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ، بعد میں جب وحی آگئی تو اس نے اپنا عقیدہ بدل لیا۔
مسلم جواب الجواب
مسلم: ہم نے اس وقت سوال مرزا قادیانی کے عقیدے پر نہیں کیا ، ہم نے تو قرآن کے ایک لفظ کے معنی پر بات کی ہے، قرآن عربی زبان میں نازل ہوا ، عربی زبان کا ایک لفظ ہے خاتم النبیین ، دعویٰ نبوت سے پہلے مرزا قادیانی اس لفظ خاتم النبیین کا معنی بیان کرتا ہے آخری نبی اور دعویٰ نبوت کے بعد اسی لفظ خاتم النبیین کا معنی کرتا ہے نبی بنانے والا ۔ اس ایک عربی لفظ کے دو متضاد معنی نہیں ہو سکتے۔ان میں سے ایک ہی صحیح ہو سکتا ہے ۔ اور دوسرا تحریف ۔ اب آپ بتائیں مرزا قادیانی دعویٰ نبوت سے پہلے تحریف کرکے سور ہوا ہے یہ دعویٰ نبوت کے بعد تحریف کرکے سور ہوا ہے؟