قادیانیوں کے خلاف مقدمات
حضرات علمائے دیوبند کی مساعی جمیلہ کے صدقے پوری امت کے تمام مکاتب فکر قادیانیوں کے خلاف صف آرا ہوگئے تو پورے متحدہ ہندوستان میں قادیانیوں کا کفر امت محمدیہؐ پر آشکارا ہوا۔ یوں تو ہندوستان کی مختلف عدالتوں نے قادیانیوں کے خلاف فیصلے دیئے۔ ماریشس تک کی عدالتوں کے فیصلہ جات قادیانیوں کے خلاف موجود ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ جس مقدمہ نے شہرت حاصل کی اور جو ہر عام و خاص کی توجہ کا مرکز بن گیا وہ ’’مقدمہ بہاولپور‘‘ ہے۔ علمائے بہاولپور کی دعوت پر حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ ، حضرت مولانا ابو الوفا شاہجہانپوریؒ، حضرت مولانا مفتی محمد شفیعؒ، حضرت مولانا سید مرتضیٰ حسن چاند پوریؒ ایسے اکابر علمائے دیوبند نے بہاولپور ایسے دور افتادہ شہر آکر کیس کی وکالت کی۔ اس مقدمہ کی ۱۹۲۶ء سے لے کر ۱۹۳۵ء تک کارروائی چلتی رہی۔ اس مقدمہ میں جج نے قادیانیت کے کفر پر عدالتی مہر لگا کر قادیانیت کے وجود میں ایسی کیل ٹھونکی جس سے قادیانیت بلبلا اٹھی۔ سپریم کورٹ کے تمام فیصلوں کی بنیاد یہی فیصلہ ہے جس کی کامیابی میں فرزندان دیوبند سب سے نمایاں ہیں۔
فالحمد ﷲ اوّلاً و آخراً۔