• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیانیوں کے 15 سوالوں کا جواب

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کینیڈا سے قادیانیوں کے پندرہ سوالات اور ان کا جواب


گزشتہ دنوں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے کارکن اور سیالکوٹ کے مبلغ مولانا فقیر اللہ اختر صاحب کا ایک مکتوب موصول ہوا‘ جس کے ساتھ بے نام کا ایک سوال نامہ بھی منسلک تھا‘ اس سوال نامہ میں پوری امت مسلمہ‘ دنیا بھر کے مسلمانوں‘ اسلام کے نام لیواؤں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والوں کو مخاطب کرکے اس کے جواب کا مطالبہ تھا۔ یہ بھی مولانا فقیر اللہ اختر صاحب کے ہی خط سے معلوم ہوا کہ یہ سوال نامہ دراصل کینیڈا کے قادیانیوں نے کینیڈا میں ر ہائش پذیر ایک مسلمان نوجوان کو دیا اور کہا کہ اس کا جواب دو۔ چنانچہ وہ سوال نامہ پھرتا پھراتا مولانا فقیر اللہ اختر صاحب کے پاس پہنچا‘ تو انہوں نے راقم الحروف سے اس کے جواب کی فرمائش کی۔ بلاشبہ اس کا تو مجھے پہلے بھی علم‘ بلکہ یقین تھا کہ قادیانیت‘ اسلام کی ضد و نقیض ہے اور جس طرح آگ و پانی‘ اور دن و رات کا اجتماع محال ہے‘ ٹھیک اسی طرح قادیانیت اور اسلام کا اکٹھا ہونا بھی محال ہے۔ ہاں! یہ ضرور ہے کہ قادیانی سیدھے سادے مسلمانوں کو اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے دھوکا دیتے ہیں‘ ورنہ انہیں اسلام اور پیغمبر اسلام …صلی اللہ علیہ وسلم… سے جتنا بغض‘ عداوت اور نفرت ہے‘ شاید دنیا کے کسی بدترین کافر و مشرک کو بھی ان سے اتنا بغض و عداوت نہ ہوگی۔ بلاشبہ اس خط کو پڑھنے کے بعد قادیانی امت کی اسلام دشمنی اور نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی دلی نفرت و عداوت علم الیقین سے نکل کر عین الیقین کے درجہ میں آگئی۔
یقین جانئے! کہ اگر اس سوال نامہ کے ساتھ مولانا فقیر اللہ اختر صاحب کا تعارف نامہ اور قادیانیوں کے روایتی سوالات نہ ہوتے تو شاید دوسرے سیدھے سادے مسلمانوں کی طرح‘ میں بھی اس کو کسی متعصب عیسائی‘ یہودی‘ پرلے درجے کے کسی ملحد‘ اسلام دشمن کافر اور مشرک کی دریدہ د ہنی قرار دیتا۔
بہرحال میں سمجھتا ہوں کہ اس سوال نامہ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ مسلمانوں کا وہ طبقہ جو قادیانی دجل‘ فریب‘ الحاد‘ زندقہ اور ان کے گھناؤنے کردار سے نا آشنا تھا‘ یا وہ ان کے منافقانہ ظاہری ”حسن اخلاق“ سے متاثر تھا‘ اس سے کم از کم اس پر قادیانیت کی اسلام دشمنی اور پیغمبر اسلام سے ان کا بغض اور دلی عداوت کھل کر سامنے آجائے گی‘ اور قادیانیوں کے مکروہ چہرہ کی اس نقاب کشائی کے بعد کم از کم قادیانی‘ کسی مسلمان کو اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر دھوکا نہیں دے سکیں گے۔ لیجئے! پہلے مولانا فقیر اللہ اختر صاحب کا خط اور مسیلمہ کذاب کے جانشین‘ مسیلمہ پنجاب کے نام لیواؤں کا غلاظت بھرا سوال نامہ پڑھئے:
”مخدومی و مکرمی جناب حضرت مولانا سعید احمد جلال پوری صاحب
السلام علیکم!
امید ہے کہ آپ کے مزاج بخیر ہوں گے۔ گزارش یہ ہے کہ ایک تحریر حاضر خدمت ہے‘ کینیڈا میں ہمارے ایک مسلمان بچے کو یہ تحریر مرزائیوں/قادیانیوں نے دی ہے۔ اس تحریر کو پڑھ کر اس کے ترتیب وار جامع‘ موزوں اور پُراثر جوابات تحریر فرمادیں اور اس کی ایک کاپی مجھے بھیج دیں تاکہ اسے کینیڈا بھیج کر اپنے مسلمان بھائیوں کو قادیانی فتنہ سے بچایا جاسکے اور ان کے ذہنوں کو اس گندگی سے بچایا جاسکے۔ امید ہے کہ آپ شفقت فرمائیں گے۔ مزید یہ کہ اگر کینیڈا میں ہماری جماعت کا کوئی اہم کارکن یا عہدیدار ہو تو اس کا نام‘ پتا اور فون نمبر ارسال کردیں تاکہ ہمارے مسلمان بھائی ان سے راہ نمائی حاصل کرسکیں۔
والسلام …دعاگو، فقیر اللہ اختر
خادم عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت سیالکوٹ“
قادیانیوں کا سوال نامہ
”۱:… لوگوں کی راہنمائی اور ہدایت کی ضرورت صدیوں رہی اور اس مقصد کے لئے اللہ تعالیٰ نے مختلف ادوار میں پیغمبر بھیجے‘ تو آخر کیا وجہ ہے کہ ایک لاکھ تیس ہزار پیغمبر بھیجنے کے بعد حضرت محمد پر ہی نبوت ختم کردی گئی؟ کیا بعد میں آنے والی صدیوں میں لوگوں کو ہدایت و راہنمائی کی ضرورت نہیں تھی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ حضرت محمد نے رہتی دنیا تک اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لئے خود ہی آخری نبی ہونے کا دعویٰ کردیا ہو؟
۲:… جب حضرت محمد اور ان کے پیروکار اپنا آبائی مذہب تبدیل کرکے مسلمان ہوسکتے ہیں تو ایک مسلمان کیوں اپنا مذہب تبدیل نہیں کرسکتا؟ دوسرا مذہب اختیار کرنے پر اسے مرتد قرار دے کر اس کے قتل کا حکم کیوں دیا گیا ہے؟ کیا اس حکم سے یہ تاثر نہیں ملتا کہ مذہبی تبدیلی کی اجازت دینے سے حضرت کو مسلمانوں کی تعداد میں کمی کا خدشہ تھا؟ کیا یہ حکم اس امر کا غماز نہیں ہے کہ حضرت نے مذہب کے فروغ کے لئے ”اسلام بذریعہ تبلیغ“ کے بجائے ”خاندانی یا موروثی اسلام“ کو ترجیح دی؟ کیونکہ بذریعہ آبادی اسلام پھیلانے کا یہ سب سے آسان اور موثر فارمولا تھا‘ جیسے جیسے آبادی بڑھے گی‘ مسلمان خود بخود بڑھتے چلے جائیں گے‘ جو تبدیلی چاہے‘ اسے قتل کردیا جائے‘ کیا یہ انصاف کے تقاضوں کے منافی نہیں؟
۳:… حضرت محمد نے اپنے خاندان یعنی آلِ رسول کو زکوٰة کی رقم دینے سے کیوں منع کیا ہے؟ کیا اس سے خاندانی بڑائی اور تکبر کی نشاندہی نہیں ہوتی؟ کیا رسول کا خاندان افضل اور باقی سب کمتر ہیں؟ بحیثیت انسان میں خاندانی افضیلت یا بڑائی تسلیم نہیں کرتا۔ خود حضرت محمد کا قول ہے کہ تم میں افضل وہ ہے جس کے اعمال اچھے ہیں‘ تو پھر یہ قول ان کے اپنے خاندان پر کیوں لاگو نہیں ہوتا؟
۴:… حضرت محمد نے جہاد کا حکم کیوں دیا؟ جہاد کو اسلام کا پانچواں ضروری رکن کیوں قرار دیا؟
۵:… مالِ غنیمت کے طور پر دشمن کی عورتیں مسلمانوں کے لئے کیوں حلال قرار دیں؟ کیا عورتیں انسان نہیں‘ بھیڑ بکریاں ہیں‘ جنہیں مالِ غنیمت کے طور پر بانٹا جائے اور استعمال کیا جائے؟
۶:… مذہب کے نام پر قتل و غارت گری کو جہاد قرار دے کر اسے اسلام کا پانچواں بنیادی رکن بنانے کی سزا ماضی کے لاکھوں‘ کروڑوں معصوم انسان بے شمار جنگوں کے نتیجے میں اپنی جان مال سے محروم ہوکر بھگت چکے ہیں اور عراق‘ افغانستان جنگ کی شکل میں آج بھی بھگت رہے ہیں‘ آخر اس ”جہاد“ کو بذریعہ اجتہاد ”جارحیت“ کے بجائے ”دفاع“ کے لئے کیوں استعمال نہیں کیا جاتا؟
۷:… حضرت محمد نے مرد کے مقابلے میں عورت کی گواہی آدھی کیوں قرار دی؟
۸:… والدین کی جائیداد سے عورت کو مرد کے مقابلے میں آدھا حصہ دینے کا کیوں حکم دیا؟ کیا عورت‘ مرد کے مقابلے میں کمتر ہے؟
۹:… حضرت محمد نے خود نو شادیاں کیں او ر باقی مسلمانوں کو چار پر قناعت کرنے کا حکم دیا؟ اس میں کیا مصلحت تھی؟
۱۰:… شریعت محمدی میں مرد اگر تین بار طلاق کا لفظ ادا کرکے ازدواجی بندھن سے فوری آزادی حاصل کرسکتا ہے تو اسی طرح عورت کیوں نہیں کرسکتی؟
۱۱:… حضرت محمد نے حلالہ کے قانون میں عورت کو کسی بے جان چیز یا بھیڑ بکری کی طرح استعمال کئے جانے کا طریقہ کار کیوں وضع کیا ہے؟ طلاق مرد دے اور دوبارہ رجوع کرنا چاہے تو عورت پہلے کسی دوسرے آدمی کے نکاح میں دی جائے‘ وہ دوسرا شخص اس عورت کے ساتھ جنسی عمل سے گزرے‘ پھر اس دوسرے شخص کی مرضی ہو‘ وہ طلاق دے تو عورت دوبارہ پہلے آدمی سے نکاح کرسکتی ہے؟ یعنی اس پورے معاملے میں استعمال عورت کا ہی ہوا‘ مرد کا کچھ بھی نہیں بگڑا‘ اس میں کیا رمز پوشیدہ ہے؟
۱۲:… حضرت محمد نے قصاص و دیت کا قانون کیوں وضع کیا؟ مثال کے طور پر اگر میں قتل کردیا جاتا ہوں‘ اور میرے اپنی بیوی یا بہن بھائیوں سے اختلافات ہیں تو لازماً ان کی پہلی کوشش یہی ہوگی کہ میرے بدلے میں زیادہ سے زیادہ خون بہالے کر میرے قاتل سے صلح کرلیں اور باقی عمر عیش کریں‘ میں تو اپنی جان سے گیا‘ میرے قاتل کو پیسوں کے عوض یا اس کے بغیر معاف کرنے کا حق کسی اور کو کیوں تفویض کیا گیا؟ کیا اس طرح سزا سے بچ جانے پر قاتل کی حوصلہ افزائی نہیں ہوگی؟ کیا پیسے کے بل بوتے پر وہ مزید قتل و قتال کے لئے اس معاشرے میں آزاد نہیں ہوگا؟ پچھلے دنوں سعودی عرب میں ایک شیخ‘ ایک پاکستانی کو قتل کرکے سزا سے بچ گیا‘ کیونکہ مقتول کے اہل خانہ نے کافی دینار لے کر قاتل کو معاف کردیا تھا۔ اس قانون کے نتیجے میں صرف وہ قاتل سزا پاتا ہے‘ جس کے پاس قصاص کے نام پر دینے کو کچھ نہ ہو۔ پاکستان ہی کی مثال لے لیں‘ قیام سے لے کر اب تک‘ باحیثیت افراد میں سے صرف گنتی کے چند اشخاص کو قتل کے جرم میں پھانسی کی سزا ملی‘ وہ بھی اس وجہ سے کہ مقتول کے ورثا قاتل کی نسبت کہیں زیادہ دولت مند تھے۔ لہٰذا انہوں نے خون بہا کی پیشکش ٹھکرا دی۔ اس قانون کا افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ جب کوئی باحیثیت شخص کسی کا قتل کردیتا ہے تو قاتل کے اہل و عیال و رشتہ دار‘ مقتول کے ورثا پر طرح طرح سے دباؤ ڈالتے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں‘ جس پر ورثا قاتل کو معاف کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ کیا حضرت محمد نے اس قانون کو وضع کرکے ایک امیر شخص کو براہ راست ”قتل کا لائسنس“ جاری نہیں کیا؟
۱۳:… اور اسی طرح کے بے شمار سوالات میرے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں۔ کیا ان کے بارے میں پوچھنا توہین رسالت کے زمرے میں آتا ہے؟
۱۴:… جو حضرات ”ہاں“ کہیں گے‘ ان سے صرف یہی عرض کرسکتا ہوں کہ حضرت محمد جب ایک رات میں ساتوں آسمانوں کی سیر کرسکتے ہیں‘ چاند کو دو ٹکڑے کرسکتے ہیں‘ اتنے بڑے مذہب کے بانی اور خدا کے سب سے قریبی نبی ہیں‘ تو کیا وہ خود مجھے ان سوالات کی پاداش میں مناسب سزا نہیں دے سکتے؟ اگر ہاں! تو اے میرے مسلمان بھائیو! مجھ پر اور میری طرح کے دیگر انسان مسلمانوں پر رحم کرو اور حضرت محمد کو موقع دو‘ کہ وہ خود ہی ہمارے لئے کچھ نہ کچھ مناسب سزا تجویز فرما دینگے۔
۱۵:… یاد رکھو! ایک مسلمان کا خون دوسرے پر حرام ہے اور کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ ایک مسلمان کو صرف اس کی سوچ اور عقائد کی بنا پر کافر قرار دیدے۔ یہ تو تھا اسلامی فرمان‘ اب ایک انسانی فرمان بھی سن لیں کہ ”دنیا کے کسی بھی مذہب سے کہیں زیادہ انسانی جان قیمتی ہے۔“ وما الینا الا البلاغ۔“
اس غلاظت نامہ کی خواندگی کے بعد ایک سچے مسلمان اور عاشق رسول کے دل کی کیا کیفیت ہوگی؟ ہر مسلمان اس کا بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے!!! تاہم مسلمانوں کو اس سے پریشان نہیں ہونا چاہئے‘ کیونکہ سانپ کا کام ڈسنا اور بچھو کی سرشت ڈنک مارنا ہی ہے۔ اس لئے جو لوگ قادیانی کفر سے آشنا ہیں‘ ان کو یقینا اس پر کچھ زیادہ تعجب نہیں ہوا ہوگا۔ ہاں! البتہ جو لوگ قادیانیت کے بارہ میں کسی غلط فہمی کا شکار تھے یا وہ قادیانیت کو اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نتھی کرنے کی غلطی کے مرتکب تھے‘ بلاشبہ ان کو اس تحریر سے اپنی غلط فہمی کا شدید احساس ہوا ہوگا‘ بلکہ بدترین دھچکا لگا ہوگا!!!۔
اگرچہ قادیانی سوالات شروع میں یک جا آگئے ہیں‘ تاہم مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہر جواب سے پہلے متعلقہ سوال نقل کرکے اس کا جواب درج کیا جائے تاکہ سوال و جواب دونوں قاری کے ذہن میں مستحضر رہیں۔ چنانچہ اس سوال نامہ کا پہلا سوال تھا:
۱:… ”لوگوں کی راہنمائی اور ہدایت کی ضرورت صدیوں رہی اور اس مقصد کے لئے اللہ تعالیٰ نے مختلف ادوار میں پیغمبر بھیجے‘ تو آخر کیا وجہ ہے کہ ایک لاکھ تیس ہزار پیغمبر بھیجنے کے بعد حضرت محمد پر ہی نبوت ختم کردی گئی؟ کیا بعد میں آنے والی صدیوں میں لوگوں کو ہدایت و راہنمائی کی ضرورت نہیں تھی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ حضرت محمد نے رہتی دنیا تک اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لئے خود ہی آخری نبی ہونے کا دعویٰ کردیا ہو؟“
جواب:… یہ قادیانیوں کا پرانا اور گھسا پٹا سوال ہے اور اس کا متعدد اکابر نے مختلف انداز میں جواب دیا ہے‘ مگر جس کو نہ ماننا ہو‘ اس کا اشکال کبھی بھی ختم نہیں ہوسکتا۔ تاہم اس سلسلہ میں عرض ہے کہ:
بلاشبہ ہر دور میں امت کو ہدایت و راہ نمائی کی ضرورت رہی ہے اور اللہ تعالیٰ نے امت کی راہ نمائی کے لئے نبی بھی بھیجے‘ اور جب تک امت کو نبی کی راہ نمائی کی ضرورت رہی‘ اللہ تعالیٰ یکے بعد دیگرے نبی بھیجتے رہے‘ لیکن جوں ہی نبی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ختم نبوت کے اعزاز سے سرفراز فرمایا گیااور کسی دوسرے نبی کی ضرورت نہ رہی‘ تو اللہ تعالیٰ نے اعلان فرما دیا کہ اب مزید کسی دوسرے شخص کو نبی نہیں بنایا جائے گا‘ اور ارشاد فرمادیا کہ:
”ما کان محمد ابا احد من رجالکم و لکن رسول اللّٰہ و خاتم النبیین و کان اللّٰہ بکل شیٴ علیماً۔“ (الاحزاب:۴۰)
ترجمہ:… ”محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں‘ لیکن اللہ کے رسول ہیں‘ اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں‘ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔“
اس ارشاد الٰہی سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا اعلان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے از خود نہیں فرمایا‘ بلکہ اللہ تعالیٰ نے بہ نفس نفیس اس کا اعلان فرمایا ہے‘ اس لئے قادیانیوں کا یہ کہنا کہ : ”کہیں ایسا تو نہیں کہ حضرت محمد نے رہتی دنیا تک اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لئے خود ہی آخری نبی ہونے کا دعویٰ کردیا ہو؟“ سراسر ہرزہ سرائی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات عالی پر بہتان و افترأ ہے ۔
صرف یہی ایک آیت نہیں‘ بلکہ قریب قریب ایک سو سے زائد آیات میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا اعلان فرمایا ہے‘ ملاحظہ ہو ”ختم نبوت کامل“ مولفہ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ۔
رہی یہ بات کہ اب کسی دوسرے نبی کی ضرورت کیوں نہیں رہی؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی کیوں قرار دیا گیا؟اس کا جواب بھی اللہ تعالیٰ نے اسی آیت میں خود ارشاد فرما دیا کہ : اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کی ضرورت و عدم ضرورت کی حکمت کو خوب جانتے ہیں‘ اس پر کسی کو لب کشائی کی اجازت نہیں‘ لہٰذا اب قادیانیوں کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے براہ راست پوچھیں‘ اس کی قوت قاہرہ کی آ ہنی دیوار سے اپنا سر پھوڑیں اور احتجاج کریں کہ آپ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی کیوں قرار دیا؟
الغرض قادیانیوں کا یہ اعتراض مسلمانوں یا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر نہیں‘ بلکہ براہ راست قرآن کریم اور اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہے۔
چلئے! اگر ایک لمحہ کے لئے قادیانیوں کا یہ سوال صحیح بھی تسلیم کرلیا جائے‘ تو کیا کل کلاں کسی کو اس کا حق بھی ہوگا کہ وہ یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پہلے اور نوح‘ شیث‘ ابراہیم‘ موسیٰ اور عیسیٰ علیہم الصلوٰة والسلام کو بعد میں کیوں مبعوث فرمایا؟ اسی طرح کیا نعوذباللہ! کسی کو یہ کہنے کا حق بھی ہوگا ؟کہ :
”کہیں ایسا تو نہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام نے رہتی دنیا تک اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لئے خود ہی اللہ کے خلیفہ اور انسانیت کے باپ ہونے کا دعویٰ کردیا ہو؟“
اگر کسی کو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی… اور یقینا نہیں دی جاسکتی… تو کسی کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے خلاف لب کشائی کی اجازت کیونکر دی جاسکتی ہے؟ قادیانیو! اگر ہمت ہے تو اس کا جواب دو‘ ورنہ اس ہرزہ سرائی کے بعد کھلا اعلان کرو کہ ہمارا قرآن‘ حدیث‘ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں ہے۔
(جاری ہے)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
آیت:
ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین وکان اﷲ بکل شئی علیما (احزاب:۴۰)
کی تشریح کرنے والی چند احادیث و مجددین امت کے اقوال کو پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں
 
Top