فاطمہ صراط
رکن ختم نبوت فورم
" روزمرہ زندگی میں شائستہ گفتگو ہر شخص کے اخلاق عالیہ میں شامل ہونی چاہیے ۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :
ترجمہ: "اور نہ تم گالیاں دو انہیں جن کی یہ عبادت کرتے ہیں اللہ کے سوا( کہیں ایسا نہ ہو) کہ وہ بھی گالیاں دینے لگیں اللہ کو زیادتی کرتے ہوئے جہالت سے۔"
اللہ تعالیٰ مزید ارشاد فرماتا ہے:
حضور صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" کسی مسلمان کو گالی دینا بڑے گناہ کی بات ہے ۔" (بخاری و مسلم)
مزید ارشاد فرمایا:" گالی بکنے اور بے حیائی کی بات کرنے والے کے پاس اسلام کا کچھ حصہ نہیں ہے ۔"(امام احمد)
مگر افسوس صد افسوس نہایت! "سلطان القلم" کہلوانے والے آنجحانی مرزا قادیانی کے سینہ بے گنجینہ اور زبان بے عنان سےایسی ایسی فحش گالیاں نکلیں جنھیں سن کر بڑی سے بڑی بھٹیارن بھی پناہ مانگے ۔ ان نہایت دل آزار گالیوں کی وجہ سے مرزا قادیانی کے عذاب میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے ۔مرزا قادیانی نے اپنی کتابوں میں اللہ تعالیٰ ،حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ، انبیا کرام بالخصوص حضرت عیسیٰ علیہ سلام ، صحابہ کرام اور دیگر مقدس شخصیات کے متعلق ایسے ایسے الفاظ تحریر کیے ہیں کہ جنھیں پڑھ کر ایک مسلمان کا دل زخم زخم اور جگر پاش پاش ہوتا ہے۔ کیا یہ حکم خداوندی کی دلیل ہے؟ کیا مسیح موعود کی تہذیب و خواص ایسے ہی ہونے چاہییں؟
مرزا قادیانی نے نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کیا ، کیا نبی اور رسول اس طرح کے ہوتے ہیں کہ غصے میں آ کر لوگوں کو ماں بہن کی ننگی گالیاں دینی شروع کر دیں۔ آئیے جھوٹے مسیح و موعود کے "ارشادات عالیہ" ملاحظہ فرمائیں:
مرزا قادیانی کا ایک الہام ہے
" تلطف بالناس و ترحم علیھم
لوگوں کے ساتھ لطف سے پیش آ اور ان پر رحم کر!"
(انجام اتھم صفحہ 55 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 55 از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ نمبر 470 پر)
مرزا قادیانی ایک دوسرے الہام میں کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے داؤد کے نام سے مخاطب کرتے ہوئے کہا :
یا داؤد عامل بالناس رفقا و احسانا
اے داؤد! لوگوں سے نرمی اور احسان کے ساتھ معاملہ کر۔
(انجام اتھم صفحہ 60 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 55 از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ 471 پر )
"چونکہ اماموں کو طرح طرح کے اوباشوں ، اور سفلوں اور بدزبان لوگوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے اس لیے ان میں اعلیٰ درجہ کی اخلاقی قوت ہونا ضروری ہے ان میں طیش نفس اور مجنونانہ جوش پیدا نہ ہو تاکہ لوگ ان کے فیض سے محروم نہ رہیں ۔ یہ نہایت قابل شرم بات ہے کہ ایک شخص خدا کا دوست کہلا کر پھر اخلاق رزیلہ میں گرفتار ہو اور درشت بات کا ذرہ بھی متحمل نہ ہو سکے اور جو امام زمان کہلا کر ایسی کچی طبیعت کا آ دمی ہو کہ ادنیٰ ادنیٰ بات میں منہ میں جھاگ آتا ہے ،آنکھیں نیلی پیلی ہوتی ہیں ، وہ کسی طرح امام زمان نہیں ہو سکتا لہٰذا اس پرآیت
" انک لعلٰی خلق عظیم"
کا پورے طور پر صادق آجانی ضروری ہے "
(ضرورت الامام صفحہ 8 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 478 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ نمبر 472 پر)
" خدا تعالیٰ کی سچی اطاعت اور نوع انساں کی حقیقی بھلائی وہی شخص بجا لا سکتا ہے جو وقت شناس ہو ورنہ نہیں ۔ مثلاٌ ایک شخص گو راست گو ہے مگر اپنی راستی کو حکمت کے ساتھ ملا کر استعمال نہیں کرتا بلکہ لاٹھی کی طرح مارتا ہے اور بے تمیزی سے ایک شریف خصلت کو بے محل کام میں لاتا ہے تو وہ ایک حکیم منش کے نزدیک ہرگز قابل تعریف نہیں ٹھہرتا۔ ایسے کو جاہل نیک بخت کہیں گے ۔ نہ دانا نیک بخت ۔ اگر کوئی اندھے کو اندھا کہہ کر پکارے اور پھر کسی کے منع کرنے پر یہ کہے کہ میاں کیا میں جھوٹ بولتا ہوں تو اسے یہی کہا جائے گا کہ بے شک تو راست گو ہے مگر احمق یا شریر کہ جس راستی کے اظہار کی تجھے ضرورت ہی نہیں اسے واجب الاظہار سمجھتا ہے اور اپنے بھائی کے دل کو دکھاتا ہے۔ "
(شحنہ حق صفحہ 40 مندرجہ روحانی خزائن جلد 2 صفحہ 366 از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ نمبر 473 پر)
"اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں صاف فرما دیا کہ "لاتنابزو ابلالقاب" یعنی لوگوں کے ایسے نام مت رکھو جو ان کو برے معلوم ہوں، تو پھرخلاف اس آیت کے کرنا کن لوگوں کا کام ہے؟"
(تحفہ غزنویہ صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 541 از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ نمبر 474 پر)
"میری فطرت اس سے دور ہے کہ کوئی تلخ بات منہ پر لاؤں ِ۔"
(آسمانی فیصلہ صفحہ 10 مندرجہ روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 320 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ 475 پر)
" اور خود ہم ایسے الفاظ کو صراحتاٌ یا کناتاٌ اختیار کرنا خبث عظیم سمجھتے ہیں اور مرتکب ایسے امر کو پرلے درجے کا شریر النفس خیال کرتے ہیں ۔"
( براہین احمدیہ صفحہ 102 مندرجہ روحانی خزائن ، جلد 1 صفحہ 90 ، 91 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ نمبر476،477 پر)
"ناحق گالیاں دینا سفلوں اور کمینوں کا کام ہے۔"
(ست بچن صفحہ 21 مندرجہ روحانی خزائن جلد10 صفحہ 133 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ 478 پر )
" وقد سبّونی بکل سب فما رددّت علیھم جوابھم "۔ترجمہ: مجھ کو گالی دی کئی میں نے جواب نہیں دیا "
مواحب الرّحمٰن صفحہ 20 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 236 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ 479 پر)
"میں سچ سچ کہتا ہوں جہاں تک مجھے معلوم ہے میں نے ایک لفظ بھی ایسا نہیں استعمال نہیں کیا جسے دشنام دہی کہا جاسکے۔"
(ازالہ اہام صفحہ 9 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 109 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ نمبر 480 پر)
" کسی کو گالی مت دو خواہ وہ گالی دیتا ہو"۔
(کشتی نوح صفحہ 12 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 11 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ نمبر 481 پر)
"خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول ، یعنی اس عاجز کو ہدایت اور دین حق ۔۔۔اور تہذیب و اخلاق کے ساتھ بھیجا ۔"
(اربعین نمبر 3 صفحہ 84 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ426 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ 482 پر)
"گالیاں دینا اور بدزبانی طریق شرافت نہیں ہے۔"
(اربعین نمبر 4 صفحہ 129 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 471 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ 483 پر)
"گالیاں سن کے دعادو پا کے دکھ آرام دو
کبر کی عادت جو دیکھو تم دکھاؤ انکسار "
(براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 114 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 144 از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ 484 پر)
" مخالف جو گالیاں دیتے ہیں اور گندے اور ناپاک اشتہار شائع کرتے ہیں ہم کو ان کا جواب بد زبانی سے کبھی نہیں دینا چاہیے کیونکہ بد زبانی سے برکت جاتی رہتی ہے اس لیے ہم نہیں چاہتے کہ اپنی برکت کو کم کریں ۔"
(ملفوفات جلد دوئم صفحہ نمبر طبع جدید از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ نمبر 485 پر)
اہم نکات
مرزا قادیانی کی مندرجہ بالاتحریروں سے مندرجہ ذیل باتیں اخذ ہوتی ہیں
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :
- الا تحسبواالذین یدعون من دون اللہ فیسبو اللہ عدو بغیر علم ۔
ترجمہ: "اور نہ تم گالیاں دو انہیں جن کی یہ عبادت کرتے ہیں اللہ کے سوا( کہیں ایسا نہ ہو) کہ وہ بھی گالیاں دینے لگیں اللہ کو زیادتی کرتے ہوئے جہالت سے۔"
اللہ تعالیٰ مزید ارشاد فرماتا ہے:
- وقولو للناس حسنا۔ (البقرۃ :83)
حضور صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" کسی مسلمان کو گالی دینا بڑے گناہ کی بات ہے ۔" (بخاری و مسلم)
مزید ارشاد فرمایا:" گالی بکنے اور بے حیائی کی بات کرنے والے کے پاس اسلام کا کچھ حصہ نہیں ہے ۔"(امام احمد)
مگر افسوس صد افسوس نہایت! "سلطان القلم" کہلوانے والے آنجحانی مرزا قادیانی کے سینہ بے گنجینہ اور زبان بے عنان سےایسی ایسی فحش گالیاں نکلیں جنھیں سن کر بڑی سے بڑی بھٹیارن بھی پناہ مانگے ۔ ان نہایت دل آزار گالیوں کی وجہ سے مرزا قادیانی کے عذاب میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے ۔مرزا قادیانی نے اپنی کتابوں میں اللہ تعالیٰ ،حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ، انبیا کرام بالخصوص حضرت عیسیٰ علیہ سلام ، صحابہ کرام اور دیگر مقدس شخصیات کے متعلق ایسے ایسے الفاظ تحریر کیے ہیں کہ جنھیں پڑھ کر ایک مسلمان کا دل زخم زخم اور جگر پاش پاش ہوتا ہے۔ کیا یہ حکم خداوندی کی دلیل ہے؟ کیا مسیح موعود کی تہذیب و خواص ایسے ہی ہونے چاہییں؟
- قارئین کرام مرزا قادیانی نے قرآنی آیات احادیث مبارکہ اور اپنی تمام تر تحریروں و الہامات کو سراسر فراموش کرتے ہوئے انہیں ملیا میٹ کر دیا۔اس نے نہ قرآنی آیات کی تعمیل کی اور نہ احکام رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم پر عمل کیا اورنہ اپنی تبلیغی تحریروں کی پرواہ کی۔ نجانے کن خیالات کی بناء پر وہ خود کو مسیح موعود منوانا چاہتا ہے؟ اگر یہ کہا جائے کہ سجادہ نشین حضرات اور علماء کرام نے مرزا قادیانی کے کفر کا فتویٰ دیا تھا، اسے دجّال ،کزاب اور کافر لکھا تھا اس لیے مرزا قادیانی نے ردّعمل میں انھیں سب وشتم سے نوازا تو افسوس! مرزا قادیانی نے یہاں بھی حکم خداوندی کی تعمیل نہیں کی ۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ:
ولکظمینالغیظ والعافین الناس واللہ یحب المحسنین۔ (آلعمران:134)
مرزا قادیانی نے نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کیا ، کیا نبی اور رسول اس طرح کے ہوتے ہیں کہ غصے میں آ کر لوگوں کو ماں بہن کی ننگی گالیاں دینی شروع کر دیں۔ آئیے جھوٹے مسیح و موعود کے "ارشادات عالیہ" ملاحظہ فرمائیں:
لوگوں پر لطف اور رحم
مرزا قادیانی کا ایک الہام ہے
" تلطف بالناس و ترحم علیھم
لوگوں کے ساتھ لطف سے پیش آ اور ان پر رحم کر!"
(انجام اتھم صفحہ 55 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 55 از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ نمبر 470 پر)
مرزا قادیانی ایک دوسرے الہام میں کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے داؤد کے نام سے مخاطب کرتے ہوئے کہا :
لوگوں سے نرمی اور احسان کر
یا داؤد عامل بالناس رفقا و احسانا
اے داؤد! لوگوں سے نرمی اور احسان کے ساتھ معاملہ کر۔
(انجام اتھم صفحہ 60 مندرجہ روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 55 از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ 471 پر )
نہایت قابل شرم بات
"چونکہ اماموں کو طرح طرح کے اوباشوں ، اور سفلوں اور بدزبان لوگوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے اس لیے ان میں اعلیٰ درجہ کی اخلاقی قوت ہونا ضروری ہے ان میں طیش نفس اور مجنونانہ جوش پیدا نہ ہو تاکہ لوگ ان کے فیض سے محروم نہ رہیں ۔ یہ نہایت قابل شرم بات ہے کہ ایک شخص خدا کا دوست کہلا کر پھر اخلاق رزیلہ میں گرفتار ہو اور درشت بات کا ذرہ بھی متحمل نہ ہو سکے اور جو امام زمان کہلا کر ایسی کچی طبیعت کا آ دمی ہو کہ ادنیٰ ادنیٰ بات میں منہ میں جھاگ آتا ہے ،آنکھیں نیلی پیلی ہوتی ہیں ، وہ کسی طرح امام زمان نہیں ہو سکتا لہٰذا اس پرآیت
" انک لعلٰی خلق عظیم"
کا پورے طور پر صادق آجانی ضروری ہے "
(ضرورت الامام صفحہ 8 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 478 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ نمبر 472 پر)
اندھے کو اندھا کہنا بھی دل د کھانا ہے
" خدا تعالیٰ کی سچی اطاعت اور نوع انساں کی حقیقی بھلائی وہی شخص بجا لا سکتا ہے جو وقت شناس ہو ورنہ نہیں ۔ مثلاٌ ایک شخص گو راست گو ہے مگر اپنی راستی کو حکمت کے ساتھ ملا کر استعمال نہیں کرتا بلکہ لاٹھی کی طرح مارتا ہے اور بے تمیزی سے ایک شریف خصلت کو بے محل کام میں لاتا ہے تو وہ ایک حکیم منش کے نزدیک ہرگز قابل تعریف نہیں ٹھہرتا۔ ایسے کو جاہل نیک بخت کہیں گے ۔ نہ دانا نیک بخت ۔ اگر کوئی اندھے کو اندھا کہہ کر پکارے اور پھر کسی کے منع کرنے پر یہ کہے کہ میاں کیا میں جھوٹ بولتا ہوں تو اسے یہی کہا جائے گا کہ بے شک تو راست گو ہے مگر احمق یا شریر کہ جس راستی کے اظہار کی تجھے ضرورت ہی نہیں اسے واجب الاظہار سمجھتا ہے اور اپنے بھائی کے دل کو دکھاتا ہے۔ "
(شحنہ حق صفحہ 40 مندرجہ روحانی خزائن جلد 2 صفحہ 366 از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ نمبر 473 پر)
اللہ تعالیٰ کا حکم
"اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں صاف فرما دیا کہ "لاتنابزو ابلالقاب" یعنی لوگوں کے ایسے نام مت رکھو جو ان کو برے معلوم ہوں، تو پھرخلاف اس آیت کے کرنا کن لوگوں کا کام ہے؟"
(تحفہ غزنویہ صفحہ 11 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 541 از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ نمبر 474 پر)
تلخ بات
"میری فطرت اس سے دور ہے کہ کوئی تلخ بات منہ پر لاؤں ِ۔"
(آسمانی فیصلہ صفحہ 10 مندرجہ روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 320 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ 475 پر)
پرلے درجے کا شریر انفس
" اور خود ہم ایسے الفاظ کو صراحتاٌ یا کناتاٌ اختیار کرنا خبث عظیم سمجھتے ہیں اور مرتکب ایسے امر کو پرلے درجے کا شریر النفس خیال کرتے ہیں ۔"
( براہین احمدیہ صفحہ 102 مندرجہ روحانی خزائن ، جلد 1 صفحہ 90 ، 91 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ نمبر476،477 پر)
سفلوں اور کمینوں کا کام
"ناحق گالیاں دینا سفلوں اور کمینوں کا کام ہے۔"
(ست بچن صفحہ 21 مندرجہ روحانی خزائن جلد10 صفحہ 133 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ 478 پر )
کبھی گالی کا جواب نہیں دیا
" وقد سبّونی بکل سب فما رددّت علیھم جوابھم "۔ترجمہ: مجھ کو گالی دی کئی میں نے جواب نہیں دیا "
مواحب الرّحمٰن صفحہ 20 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 236 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ 479 پر)
کبھی دشنام دہی نہیں کی
"میں سچ سچ کہتا ہوں جہاں تک مجھے معلوم ہے میں نے ایک لفظ بھی ایسا نہیں استعمال نہیں کیا جسے دشنام دہی کہا جاسکے۔"
(ازالہ اہام صفحہ 9 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 109 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ نمبر 480 پر)
کسی کو گالی مت دو
" کسی کو گالی مت دو خواہ وہ گالی دیتا ہو"۔
(کشتی نوح صفحہ 12 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 11 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ نمبر 481 پر)
مجھے تہذیب و اخلاق کے ساتھ بھیجا گیا ہے
"خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول ، یعنی اس عاجز کو ہدایت اور دین حق ۔۔۔اور تہذیب و اخلاق کے ساتھ بھیجا ۔"
(اربعین نمبر 3 صفحہ 84 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ426 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ 482 پر)
بدزبانی طریق شرافت نہیں
"گالیاں دینا اور بدزبانی طریق شرافت نہیں ہے۔"
(اربعین نمبر 4 صفحہ 129 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 471 از مرزا قادیانی)
(عکس صفحہ 483 پر)
گالیاں سن کے دعادو
"گالیاں سن کے دعادو پا کے دکھ آرام دو
کبر کی عادت جو دیکھو تم دکھاؤ انکسار "
(براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 114 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 144 از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ 484 پر)
بد زبانی سے برکت جاتی رہتی ہے
" مخالف جو گالیاں دیتے ہیں اور گندے اور ناپاک اشتہار شائع کرتے ہیں ہم کو ان کا جواب بد زبانی سے کبھی نہیں دینا چاہیے کیونکہ بد زبانی سے برکت جاتی رہتی ہے اس لیے ہم نہیں چاہتے کہ اپنی برکت کو کم کریں ۔"
(ملفوفات جلد دوئم صفحہ نمبر طبع جدید از مرزا قادیانی )
(عکس صفحہ نمبر 485 پر)
اہم نکات
مرزا قادیانی کی مندرجہ بالاتحریروں سے مندرجہ ذیل باتیں اخذ ہوتی ہیں
- لوگوں سے لطف کے ساتھ پیش آنا چاہیے اور ان پر رحم کرنا چاہیے ۔
- لوگوں سے نرمی اور احسان کے ساتھ معاملہ کرنا چاہیے۔
- اماموں میں اعلیٰ درجہ کی اخلاقی قوت کا ہونا ضروری ہے ۔
- اگر کوئی آدمی ایسی کچی طبیعت کا ہو کہ ادنیٰ ادنیٰ بات میں منہ میں جھاگ آئے اور آنکھیں نیلی پیلی ہوں ، وہ کسی طرح امام زمان نہیں ہو سکتا۔
- اندھے کو اندھا کہنا بھی دل دکھانا ہے۔
- مرزا قادیانی کی فطرت ایسی نہیں کہ کوئی تلخ بات اس کے منہ پہ آئے ۔
- کسی شخص کے لیے غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرنا خبث عظیم ہے ، اور ایسا شخس شریر النفس ہے ۔
- گالیاں دینا سفلوں اور کمینوں کا کام ہے۔
- مرزا قادیانی نے کبھی کسی کو گالی کا جواب نہیں دیا ۔
- کسی کو گالی نہیں دینی چاہیے چاہے وہ گالی دے ۔
- مرزا قادیانی نے کبھی کوئی ایسا لفظ استعمال نہیں کیا جسے گالی کہا جا ئے ۔
- مرزا قادیانی کا کہنا ہے کہ خدا نے مجھے تہذیب و اخلاق کے ساتھ بھیجا۔
- گالیاں دینا اور بدزبانی کرنا شریف آدمی کا کام نہیں ۔
- گالیاں سن کے دعا دینی چاہیے۔
- بدزبانی سے برکت جاتی رہتی ہے۔