قادیانی اعتراضات کے مسکت جوابات ( 32 میں رانجھا ہوگئی؟)
سوال نمبر:۳۲… مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷) پر لکھا ہے: ’’پھر اسی کتاب (براہین احمدیہ) میں اس مکالمہ کے قریب یہ وحی اﷲ ہے۔ محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علیٰ الکفار رحماء بینہم اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔‘‘
راقم نے ایک گفتگو میں یہ حوالہ پیش کیا۔ قادیانی مجیب نے کہا: ’’میں رانجھا، رانجھا کر دیں رانجھا ہوگئی‘‘ کہ مرزاقادیانی محمد علیہ السلام ، محمد ﷺ کرتے کرتے محمد ﷺ ہوگیا۔ میرے لئے یہ جواب بہت ہی سوہان روح، ایک تو مرزاقادیانی کو معاذ اﷲ محمد رسول اﷲ ثابت کیا جارہا ہے اور استدلال میں کسی پنجابی شاعر کے شعر کا ایک ٹکڑا پیش کیا جارہا ہے۔ عوام سامعین دیہاتی، پنجابی ذوق کے، اب ان کو کس طرح اس دجل سے بچایا جائے؟ راقم نے کہا۔
راقم… (قادیانی سے) آپ کے والد نام
قادیانی… کیوں؟
راقم… میاں ہے تو بتا دو؟
قادیانی… کیا ضرورت پیش آگئی؟
راقم… میاں آپ سے والد کا نام پوچھا ہے کسی خاتون کا تو نہیں۔ اگر ہے کوئی تو بتادو؟
قادیانی… میرے والد کا نام گل خان۔
راقم… جیب سے نکالی تسبیح اور پھیرنی شروع کی۔ گل، گل، گل۔ ضرب پے ضرب، چل سو چل۔ گل ہی گل۔ قادیانی اور پبلک حیرت زدہ کہ مولوی صاحب نے یہ کیا شروع کر دیا۔ خیر جب تسبیح مکمل ہوگئی اور ان کی حیرت کا گراف بھی آخری ڈگری پر چلا گیا تو قادیانی نے کہا۔
قادیانی… یہ کیا؟
راقم… میں گل، گل کر دیں گل ہوگئی۔ میں آپ کا باپ آپ میرے بیٹے۔ تو حلالی
بیٹے۔ باپ کے سامنے نہیں بولا کرتے۔ آپ مناظرہ کر رہے ہیں؟
قادیانی… اخلاق بھی کوئی چیز ہے؟
راقم… اخلاق کے باعث ہی کہا کہ میں آپ کا باپ، ورنہ تو کہتا کہ میں گل ، اور
والدہ کو کہنا شام کو میرا انتظار کرے۔
قادیانی… مولوی صاحب! آپ بدتمیزی کر رہے ہیں۔
راقم… شریف آدمی! تم کہو کہ مرزاقادیانی محمد ﷺ تھا تو کوئی حرج نہیں۔ میں کہوں کہ میں تمہارا باپ، تو بداخلاقی۔ حالانکہ جو دلیل تم نے دی، وہی دلیل میری۔ اب یا مجھے اپنا باپ مانو یا تسلیم کرو کہ مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ میں محمدﷺ ہوں۔ یہ اہانت رسول اﷲ ہے اور مرزاقادیانی کے کفر کی دلیل صریح۔ قادیانی کی گردن جھک گئی اور زبان رک گئی۔