(قادیانی جماعت جائے بھاڑ میں)
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، یہ پھر جماعت سے بات ہو گئی ناں جی۔ خاندان سے تو بات نہیں ہوگی۔ یا مرزاصاحب کو صرف فکر اپنے خاندان کی تھی کہ ان کی پرورش ہو، انگریز ان کا خیال کریں۔ باقی جماعت بھاڑ میں جائے۔ مسلمان کھڈے میں جائیں۔ یہ Approach (طریقہ ) تھا ان کا کیا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
جناب عبدالمنان عمر: میں نے، میں پھر گزارش کروںگا کہ انہوں نے جو خط لکھا وہ یہ ہے کہ مسلمانوں پر نظر کرم کریں ۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھئے یہ خط، اس میں مسلمانوں کا تو وہ سوال ہی نہیں اٹھاتے۔
جناب عبدالمنان عمر: جناب! ملکہ وکٹوریہ کے نام خط کو آپ پڑھئے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، جو خط میں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ پہلے اسے کر لیں۔ اس کے بعد اس پربھی آ جائیں گے۔ یہ تو ایسی بات نہیں ہے۔ ٹائم ہوتا تو میں آپ کو ان کے کئی اشارات اور بھی بتا دیتا۔ یہ دیکھیں جی،پہلے جو ہے ناں:
1828’’بحضور جناب لیفٹیننٹ گورنر بہادر… چونکہ مسلمانوں کا ایک نیا فرقہ جس کا پیشوا اورامام پیریہ راقم ہے… تو سوال ہی اپنی جماعت،فرقہ سے شروع ہوتا ہے:
’’…پنجاب اور ہندوستان کے اکثر شہروں میں زور سے پھیلتا جاتاہے اور بڑے بڑے تعلیم یافتہ مہذب اور معزز عہدیدار اور نیک نام رئیس اورتاجر پنجاب او ر ہندوستان کے اس فرقے میں داخل ہو تے جاتے ہیں اور عموماً پنجاب کے شریف مسلمانوں کے نو تعلیم یافتہ، جیسے بی۔اے اور ایم۔ اے اس فرقے میں داخل ہیں اور داخل ہو رہے ہیں۔‘‘
(کتاب البریہ ،خزائن ج۱۳ص۳۳۷)
تو شروع اس سے کرتے ہیں اور ختم اس سے کرتے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، ’’خود کاشتہ پودا‘‘ تک اگر عبارت پڑھیں تو…
جناب یحییٰ بختیار: میں آ جاتاہوں اس پر بھی جی۔
جناب عبدالمنان عمر: چھوڑیں نہیں اس کو۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں کہتا ہوں کہ اس کی تمہید جو ہے ناں، جو پڑھ کے سنائی میں نے، بیچ میں اپنے خاندان کا بھی ذکر کرتے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، یہی میری مراد ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر کہتے ہیں کہ:
’’نہ صرف اسی قدرکام کیا کہ برٹش انڈیا کے مسلمانوں کو گورنمنٹ انگلشیہ کی سچی اطاعت کی طرف جھکایا،بلکہ بہت سی کتابیں عربی اور فارسی اور اردو میںتالیف کرکے ممالک اسلامیہ کے لوگوں کو بھی مطلع کیا کہ ہم لوگ کیونکر امن و آرام سے اور آزادی سے، گورنمنٹ انگلشیہ کے سایہ عاطفت میں زندگی بسر کررہے ہیں۔‘‘
(ایضاً خزائن ج۱۳ص۳۴۰)
1829جناب عبدالمنان عمر: یہ ہے اصل وجہ۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں جی: ’’…اور ایسی کتابوں کے چھاپنے اور شائع کرنے پر ہزارہا روپیہ خرچ کیا گیا ہے۔‘‘
میں کہتا ہوں کہ اپنی طرف سے پیسہ بھی خرچ کر رہے ہیں وہ۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاں جی، بالکل، امن تو قائم کرنا چاہئے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، باالکل وہ اچھا کیا، وہ تو میں نہیں ہوں اس کے خلاف۔ اب وہ آخر میں، یہ پچاس الماریاں جو انہوں نے بھری تھیں، انگریز کی تعریف میں، یہ الماریاں کوئی… کا پوائنٹ آیا ہے کہ نہیں آیا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: انہوں نے لکھا ہے کہ ’’اتنی کتابیں میں نے لکھی ہیں۔ اگر ان کو الماریاں میںبھرا جائے…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: پڑھ لیجئے ذرا عبارت کو، پھر بات کیجئے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی پچاس الماریاں بھریں…
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، زبانی نہیں…