(قادیانی جماعت خود علیحدگی کی دعویدار ہے)
جناب یحییٰ بختیار: وہ علیحدگی کے بارے میں مرزاصاحب! میں آپ سے ذکر کر رہا تھا:
’’کیا مسیح ناصری نے اپنے پیروؤں کو یہودیوں سے الگ نہیں کیا؟‘‘ یہ بھی مرزابشیرالدین محمود صاحب کا ہے:
’’کیا مسیح ناصری نے اپنے پیروؤں کو یہود بے بہبود سے الگ نہیں کیا؟ کیا وہ انبیاء جن کی سوانح کا علم ہم تک پہنچا ہے اور ہمیں ان کے ساتھ جماعتیں بھی نظر آتی ہیں۔ انہوں نے اپنی ان جماعتوں کو غیروں سے الگ نہیں کر دیا؟ ہر ایک شخص کو ماننا پڑے گا کہ بے شک کیا ہے۔ پس اگر حضرت مرزاصاحب نے جو کہ نبی اور رسول ہیں، اپنی جماعت کو منہاج نبوت کے مطابق غیروں سے علیحدہ کر دیا ہے تو نئی اور انوکھی بات کون سی کی؟‘‘
(اخبار الفضل قادیان ج۵ ش۶۹،۷۰، مورخہ ۲۶؍فروری، ۲؍مارچ ۱۹۱۸ئ)
یہاں جو ’’علیحدہ کر دیا ہے۔‘‘ This is what I wanted to clarify.
مرزاناصر احمد: ہاں! ’’علیحدہ کر دیا‘‘ کے صرف یہ معنی ہیں کہ دوسروں کے اثر قبول کرنے سے بچانے کی کوشش کی گئی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ایک Separate امت؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، امت کا یہاں تو نام ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس کا کہہ رہا ہوں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، بالکل نہیں، قطعاً سوال ہی کوئی نہیں پیدا ہوتا۔