قادیانی خلیفہ حکیم نورالدین بچے باز
"دوسری بات جو رامپور میں بڑی عجیب نظر آئی یہ تھی کہ ایک طالب علم میرے دوست تھے۔ وہ پڑھنے میں کچھ ست ہو گئے۔ میں نے ان سے وجہ دریافت کی۔ تو کہا کہ میں ایک حسین لڑکے پر عاشق ہو گیا ہوں۔ بدوں اس کے دیکھے دل بے تاب رہتا ہے اور اس کی ملاقات کسی طرح میسر نہیں ہو سکتی۔ اس لئے پڑھا نہیں جاتا۔ میں یہ سن کر بہت دلیری کر کے اٹھا اور اس لڑکے کے پاس چلا گیا۔ اپنے دوست کو بھی ہمراہ لے گیا اور اس لڑکے سے کہا کہ یہ ہمارے دوست ہیں۔ آپ پر عاشق ہو گئے ہیں ، اس لئے ان سے پڑھنے میں محنت نہیں ہوتی اور میری یہ خواہش ہے کہ ان کے پڑھنے کا حرج نہ ہو۔ لہذا میں انکی سفارش کرتا ہوں کہ یہ عصر کے بعد آپ کے پاس آجایا کریں گے اور شام تک آپکی و کان پر بیٹھ کر مغرب کے وقت اٹھ کر چلے جایا کریں گے ۔ آپ میری سفارش سے اس بات کو منظور کر لیں۔ میری اس جرات پر اس شریف لڑکے کو بڑا ہی تعجب ہوا اور پھر کہا کہ بہت اچھا آجایا کریں۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص للہ فی اللہ کام کرتا ہے ، خد اتعالیٰ اس میں ضرور برکت دیتا ہے ۔"
(مرقات الیقین فی حیات نور الدین صفحہ 80،81)
آخری تدوین
: