• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیانی خلیفہ مرزا مسرور اور ندا النصر کی لیک کال اردو تحریر میں پارٹ 1

Bint e islam

رکن ختم نبوت فورم

کال شروع ہوئی
مرزا مسرور: تمہیں جس وقت جواب دیا تھا فون کٹ گیا تھا
ندا: جی ہاں
مرزا مسرور: ایک بات تمہاری رہ گئی تھی وہ کیا بات تھی وہ بھی کر دو
ندا: وہ بات تو اب نہیں یاد اب آ رہی مگر اور بھی باتیں تھیں ہیں بہر حال جو میں نے کرنی ہیں ہاں
مرزا مسرور: جلدی جلدی کر لو جلدی جلدی کر دو پھر جو کرنی ہے
ندا: اچھا کیوں اچھا بہرحال بات یہ ہے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ چپ رہو ٹھیک ہے چپ، چپ ہو جاؤں کوئی ایک تو کوئی کہیں اللہ کہتا ہے فحاشی چھپاؤ جب غلط جیسے ہو رہا ہے کوئی افئیر چل رہا ہے یہ غلط غلاظتیں تم کر رہے ہو کبھی ظلم مظلوم کو نہیں کہا کہ چپ رہو کہ اس کے ساتھ جو ظلم ہویا اے
مرزا مسرور: بات یہ ہے کہ فحاشی کو چھپاؤ اس کے علاوہ بھی کچھ جو ظلم ہوئے ہیں وہ تم ضرور ظاہر کر سکتی ہو
ندا: ھمم
مرزا مسرور: لیکن باقاعدہ فورم پہ جا کے ظاہر ہونا ہوتا ہے ظلم ہیں؟ جس کے لیے درخواست دینی پڑتی ہے کہ یہ یہ ظلم ا مجھ پہ ہوا اس کا مداوا کیا جائے باقی یہ قرآن اورحدیث اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جو عمل تھا۔
ندا: ھمم
مرزا مسرور: وہ تو یہی تھا کہ جو جس قسم کی باتیں اس کو آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اگنور کیا اور لوگوں کو بھی کہا جو کیس والے تھے ان کو بھی کہا ختم کرو سوائے اس کے کہ دونوں فریق تسلیم کرنے والے ہوں اب اگر ایک ، ایک فریق کہتا ہے کہ ہوا
ندا: نہیں وہ. نہیں نہیں مگر میں نے جو ثبوت دے دیے ہیں وہ تو کلیئر کٹ ہیں آپ مانے یا نہ مانیں
مرزا مسرور: وہ ثبوت نہیں ثبوت کی بات نہیں ہے آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے یہ نہیں کہا تھا کہ ثبوت کیا ہیں آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوسرا تسلیم کرتا ہے؟ اس نے کہا میں تسلیم نہیں کرتا

ندا: (sighs)
مرزا مسرور: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اوپر آگے تو کوئی پیش رفت نہیں کی تو میں تو اتنا ہی۔ کر سکتا ہوں
ندا: نہیں نہیں جو میں نے آپ کو آیتیں بھیج دی ہیں اللہ اللہ یہ کہتا ہے کہ جب ظلم ہو زیادتی ہو تو انصاف کے لیے چاہے تم نے اپنی ماں باپ کے خلاف گواہی دینی ہو تو گواہی دو.
مرزا مسرور: سوال یہ ہے ظلم ہو اختلاف ہو گواہی دینی ہو کسی کا حق مارا جارہا ہو لیکن ساتھ یہ بھی ہے کہ ماں باپ کے خلاف۔۔۔۔۔۔۔۔
ندا: میرا حق کوئی نہیں مارا جارہا 36 سال میرے نہیں مارے گئے بہت اچھا ہویا نہ جو میرے ساتھ ہویا ہے
مرزا مسرور: نہیں تمہارا حق مارا گیا تم نے 36 سال تو سوال نہیں اٹھایا جو تمہیں اٹھانا چاہیے تھا
ندا: نہیں نہیں نہیں اٹھایا تو ٹھیک ہے یہ یہی غلطی ہے نہ میری
مرزا مسرور: اس بات پر اس بات پر یہ جو بات ہے نہ
ندا: ہاں
مرزا مسرور: اس کی بات پر تو گواہی چاہیے ہوتی ہے جو شریعت چاہتی ہے
ندا: نہیں نہیں الاسلام پہ ہے میں نے السلام پہ نکال دیا ہے
مرزا مسرور: الاسلام پر السلام پر میرے پاس ساری چیزیں ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں۔۔۔۔۔۔۔۔
ندا: تو پھر آپ اپنی ویب سائٹ ٹھیک کریں ہاں
مرزا مسرور: چاہے وہ چاہے وہ مرد ہو چاہے وہ مرد ہو یا عورت یا یہ الاسلام میں ہے تو غلط ہے میرے پاس حدیثیں موجود ہیں
ندا: ھمم ممم
مرزا مسرور: چاہے وہ مرد ہو یا عورت اگر دوسرا فریق تسلیم نہیں کرتا تو۔۔۔۔۔۔۔
ندا: نہ چار گواہ چاہیے اڈلٹری میں ریپ میں نہیں چاہیے
مرزا مسرور : دیکھو دیکھو پہلی بات تو یہ کہ اس بات میں چار گواہ ہیں ٹھیک ہے
ندا: ہمم
ندا: اڈلٹری میں
مرزا مسرور: اڈلٹری میں ٹھیک ہے؟ چار گواہ چار گواہ
ندا: یہ اڈلٹری نہیں ہے یہ ریپ ہے
مرزا مسرور: ہماری بات تو سنو نا
ندا: ھمم
مرزا مسرور: دوسری بات ہو گئی ریپ کی
ندا: ہاں
مرزا مسرور: اگر ایک فریق کہتا ہے کہ میں نے ریپ کیا اگر ایک مرد ایک آدمی آیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کہ پاس آیا اس نے تسلیم کیا کہ میں نے ریپ کیا اس عورت کو آنحضرت صلی اللّٰہ نے کہا عورت سے بھی پوچھو اگر وہ کہتی ہے کہ ہاں تو پھر اسکی بات مانی جائے گی نہیں تو اسکی بات نہیں مانی جائے گی تو سوال یہ ہے۔۔۔۔۔۔۔
ندا: نہیں عورت نے ثبوت پیش کیے تھے؟ثبوت پیش کیے تھے؟
مرزا مسرور: تو عورت سوال یہ ہے کہ دونوں فریقین
ندا: نا نا نا گواہیاں آتی ہیں جب ثبوت نہیں ہوتے میں نے ثبوت پیش کیے ہیں
مرزا مسرور: میری بات سنو بات سنو یہ مجھے جو شریعت پتہ ہےمیں تو وہ بتا رہا ہو جو تمہیں شریعت پتہ ہے اس کا مجھے علم نہیں اس کی بھی میں تحقیق کر لوں گا کہ وہ کیا شریعت ہے
ندا: ہمم
مرزامسرور: جو مجھے پتہ وہ تو یہی ہے کہ دو طرح کی صورتیں ہوتی ہیں ایک یہ کے چار گواہ لائے جائیں
ندا: ہمم
مرزامسرور: تین طرح کے
ندا: اڈلٹری میں اڈلٹری میں ریپ میں نہیں
مرزا مسرور: ایک ایک ایک یہ کہ چار گواہ لائیں جائیں
ندا: اڈلٹری میں۔ہاں
مرزا مسرور: اڈلٹری ہو یا ریپ ہو کوئی خاص تفریق نہیں۔
ندا: نہیں نہیں نہ نہ نہ نہ نہ بالکل نہیں ریپ میں ۔۔۔۔۔
مرزا مسرور: نہ نہ نہ کیوں تم زیادہ جانتی ہو میرے سے
ندا: ہاں نہیں میں نے کہا مجھے پتہ ہے کہ قرآن میں صرف اڈلٹری میں کہتے ہیں
مرزا مسرور : میری میری بات سنو
ندا: پھر اپنی ویب سائٹ ٹھیک کرے پھر کیا یہ غلط بتائیں اپنے
مرزا مسرور: میری بات سنو
ندا: ہاں
مرزا مسرور: اگر ویب سائٹ سے غلط اگر ویب سائٹ غلط
ندا: بہر حال میں قرآن کا حوالہ آپ کو کل بھیج دوں گی
مرزا مسرور: میری بات تو سنو میری بات تو سن لو نہ پہلے اپنے طرف سے نہ بولی جاؤ نہ میں نے بات ختم نہیں کی تم اپنی سے شروع کر دیتی ہو
ندا: ھمم
مرزا مسرور : میں بتا رہا ہوں تمہیں تین صورتیں ہوتی ہیں ایک چار گواہ لانے کی ایک صورت میں ایک صورت میاں بیوی کی صورت میں دونوں کا بیان داخل ہو تیسری صورت یہ ہوتی ہے کہ ان سے تسلیم پوچھا جائے دونوں سے اگر دونوں فریق اقرار کرتے ہیں تو پھر سزا ملتی ہے اور اگر نہیں کرتے تو پھر سزا نہیں ملتی۔
ندا: ھمم
مرزا مسرور: ٹھیک ہے؟
ندا: اچھا ٹھیک ہے ٹھیک ہے مگر میں نے جو ثبوت پیش کر چکی ہوں اس میں بارہ لغویات ثابت ہورئی ہے آپ تو کہہ رہے ہیں میںنے لغویات پہ بھی نہیں عہدوں سے ہٹانا
مرزا مسرور: تم تو تو میں جتنا میں جانتا ہوں اس میں یہ ہے باقی ریپ کے لیے بھی گواہوں کی ضرورت ہے
ندا: اچھا ٹھیک ہے جو میں خیر اس کو نہیں آپ سے اگری کر رہی ٹھیک ہے وہ میں آپ کو سارے نہیں نہیں میں آپ کو نہیں قرآن پہ لکھا ہوا ہے قرآن نہیں قرآن اوپر آتا ہے آپ سے
مرزا مسرور: میں تو جتنا جتنا سنت اور حدیث پہ قرآن کو
ندا: میں بھی سنت اور حدیث پہ بھی میں بات کہہ رہی ہوں
مرزا مسرور : ہیں تم نے تم شائد زیادہ جانتی ہو گی میرے سے مجھے اتنا علم نہیں تو میں اگلی دفعہ اپنا علم بڑھانے کے بعد۔۔۔۔۔
ندا: اچھا ریپ کو ایک طرف کریں ان جو گفتگو ہوئی ہیں ایک میلز اور واٹس ایپ چیٹ وہ لغویات تو کلیر کٹ بلیک اینڈ وائٹ ثابت ہو رہا ہے
مرزا مسرور: دیکھو میں نے تمہیں کل پچھلی دفع بھی کہا تھا نہ ان الفاظ میں دو دو مطلب نکلیں باقی میں نے وہ بھیجا ہے مجھے وضاحت دو وہ دوسرے فریق سے بھی پوچھنا ہوتا ہے نہ کیا کہا ہے اس نے
ندا: آپ نے کہا وہ سمجھا رہا تھا اور آپ نے ایک بچگانہ والی بات مان لی
مرزا مسرور: نہیں میری بات سنو میرے میرے میں نے دوسرے فریق سے بھی پوچھنا ہوتا ہے میں نے اب تمہاری جو ای میلیں ہیں وہ دی ہوئی ہیں بھیجی ہوئی ہیں
ندا: نہیں نہیں مجھے وہ بتائیں آپ آپ کا جو لفنگا جو ہے سالہ اس وہ تو کہہ رہا ہے میں سمجھا رہا تھا
مرزا مسرور: ہاں وہ سمجھا رہا تھا اگر وہ وہ وہ قسم کھا کے کہتا ہے اس نے۔۔۔۔
ندا: ہائے قسم کھانے کی کیا کلیر کٹ کسی نے جو جس نے بھی دیکھا ہے جس نے بھی دیکھا ہے وہ چیٹ وہ کہہ رہا ہے کہ کلیر کٹ آپ کا برٹش کورٹ کوئی نہیں مانے گا یہ میں بتا دوں کہ برٹش کورٹ
مرزا مسرور: کلیر کٹ کوئی بات مجھے سمجھ نہیں آئی
ندا: اچھا ویسے پھر اللّٰہ رحم ہی کرے میں بس یہ کہہ سکتی ہوں ہاں ٹھیک ہے ہاں ہاں
مرزا مسرور: اللّٰہ رحم کرے ہم پر
ندا: بہر حال وہ برٹش حکومت کے سپریم ہیڈ کوئی نہیں ہیں برٹش کورٹ کوئی نہیں مانے گی کوئی عدالت نہیں مانے گی کہ اس میں لغویات نہیں ہیں
مرزا مسرور: ٹھیک ہے جب برٹش ۔ برٹش نیشنل کوجب بلاؤ گی تو دیکھیں گے لیکن میری نصیحت تمہیں یہی ہے میں بحیثیت نگران تمہیں نصیحت کر سکتا ہوں اور میری میری نصیحت تمہیں یہی ہے کہ تمہاری عزت بھی ا سی میں ہے کہ اب اس کو چھوڑو معاملے کو اور آئندہ سے اگر اگر کوئی ہوا بھی کچھ تھا مجھے نہیں پتہ کہ ہوا بھی کہ نہیں اگر ہوا بھی تھا تو وہ وہ لوگ اپنے محتاط ہو گئے کہ توبہ تائب کر لی ہو گی
ندا: نہیں نہیں میں نے نہیں چھوڑنا یہ آپ سن لیں میرے سے میں نے کسی حال اور کسی صورت میں نہیں چھوڑنا
مرزا مسرور: میں میں تمہیں میں تمہیں نصیحت کر رہا ہوں کہ چھوڑ دو
ندا: آپ کی نصیحت غلط ہے اسلام کے خلاف جاتی ہے
مرزا مسرور: میں تمہیں کہہ رہا ہوں مجھے نصیحت کرو اسلام کے خلاف جاتی ہے تو بیشک بیعت بھی نہیں کرنی چاہیے
ندا: نہیں دوبارہ میں دوہراوں گی میں ندا ہوں چچا مودی نہیں ہوں آپ نے بیعت سے نکالنا ہے تو آپ نکالیں
مرزا مسرور: نہیں میں کہہ رہا ہوں کہ ایسا شخص جو اسلام کے خلاف بیعت کر رہا ہے اسلام کی ۔۔۔
ندا: نہیں کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ آپ خود پھنسے ہوئے ہیں مجھے نہیں پتہ آپ کیوں پھنسے ہوئے ہیں اور میں آپ کے لیے مستقل ۔۔۔۔۔۔ بالکل لگ رہا ہے کہ آپ کمپرومائیزڈ ہیں فار سم ریزنز ۔
مرزا مسرور: میں نہ میں نہ پھنسا ہوں نہ مجھے کوئی ایسی مجبوری ہے۔
ندا: پھر نہیں خدا کا نہیںادھر ان لیس آپ پھنسے نہ ہوتے تو آپ ایسی باتیں نہ کر رہے ہوتے یہ آپ کو زیب ہی نہیں دے رہیں حضرت صاحب یہ باتیں
مرزا مسرور: بات ٹھیک ہے بات سنو اگر تم سمجھتی ہوں
ندا: ہمم
مرزامسرور: کہ مجھے زیب نہیں دیتی اور میں غلط کام کہہ رہا ہوںاور اسلام کے خلاف کام کہہ رہا ہوں تو پھر ایسے شخص کی بیعت میں رہنے کا فائدہ کیا ہے؟
ندا: نہیں نہیں میں بیعت میں میں نہیں وہ میرا وہ آپ میرے پہ وہ نہیں کر سکتے مجھ پر زبردستی وہ میں نے فیصلہ کرنا ہے آپ ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے ہاں
مرزا مسرور: میں تو زبردستی کر ہی نہیں رہا میں تو تمہیں دونوں چوائس دے رہا ہوں
ندا: مجھے میرے سارے چوائس میرے سامنے ہی۔ اور جب یہ میرے کوئی جاننے والا washington post میں کام کرتا ہے یہ جب دنیا میں کھلے گا سارا معاملہ پھر آپ ہینڈل کر لینا جو بھی ہینڈل کرنا ہو گا آپ نے
مرزا مسرور: کیا یہ ہینڈل کرنا؟ پہلے بھی تم نے سوشل میڈیا پہ ایک کھولا ہوا ہے معاملہ ایک اور کھل جائے گا
ندا: ہاں ہاں پھر کیا ہو گا
مرزا مسرور: دنیا دنیا دنیا تو چار دن باتیں کرے گی
ندا: نہیں جی یہ آپ کے دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
مرزا مسرور: دنیا چار دن با باتیں کرے گی
ندا: بلکل نہیں یہ آپ کی خوش فہمی ہے یہ آپ کی خوش فہمی ہے
مرزا مسرور: تمہاری عزت اسی میں ہے کہ تم خاموش رہو[
ندا: نہیں میں نے میری مجھے میری بھاڑ میں جائے میری عزت یہ لوگ تو اب بھگتیں اپنی سزائیں چاہے اس میں میں خود نہیں نہیں نہیں نہیں دیکھیں نہیں کے نہیں انہوں نے اپنی موتوں کی مہریں لگا لی ہیں مجھے ہاتھ لگا کے
مرزا مسرور: دیکھیں گے کس نے موت کی مہر لگائی ہے
ندا: تو ٹھیک ہے دیکھیں اور دوسرا آپ کہہ رہے ہیں۔ میرے اندر کیا سپیشل میں نے تو آپ کو خط میں لکھیا ہویا ہے کہ جو آپ کے پیروں کے نیچے مٹی ہے میں تو اس کے برابر بھی نہیں ہوں میں نےکبھی دعویٰ نہیں کیا حضرت صاحب کہ میں سپیشل ہوں آپ نے اس لفنگے کو خدا بنایا ہویا ہواہے جو ساری جماعت کو آپ نے داؤ پر لگائی ہوئی ہے اس لفنگے کی خاطر
مرزا مسرور: میں نے میں نے میں نے خدا نہیں بنایا ہوا میں نے معاملہ یا تو حقائق کے اوپر ہوتا ہے یا۔۔۔۔۔۔۔
ندا: اوہ۔۔۔۔۔۔اپ حقائق کے خلاف جا رہے ہیں جب ثبوت میں نے دے چکی ہوں
مرزا مسرور: صرف ایک ایک جو ای میل ہے اس میں صرف ایک فقرہ ہے کہ غلط قسم کا اور اس پہ بھی تم نے جواب دیا ہوا ہے اپنا اپنا آپ کرنے کا لیکن اس سے اس فقرے سے۔۔۔
ندا: ان نے کہا خود سے کیا یا کسی اور سے کیا اس کا مطلب
مرزا مسرور: سوال یہ ہے کہ اس سے یہ کہاں سے ثابت ہوتا ہے کہ اس نے تمہارے سے کچھ غلط کام کیا؟
ندا: نہیں مگر یہ تو ثابت ہو رہا ہے کہ یہ جو لفنگا ہے وہ اس قابل ہی نہیں ہے کہ جو ناظر اصلاح و ارشاد بنا ہویا ہے اس سیٹ کے قابل نہیں ہے وہ آدمی وہ درندہ
مرزاا مسرور: مسئلہ ہے ٹھیک اس کا تو ایک علیحدہ مسئلہ ہے نہ یہ اس اس فقرے سے کوئی کوئی۔۔
ندا: سیکس ۔Sexsual۔ نہیں نہیں وہ میرے ناظر ہیں میں ان کے انڈر آتی ہو۔ sexual harassment تو ہو رہی ہے
مرزا مسرور: رہنے دے ڈاوٹ ڈاوٹ میں چلا جاتا ہے Sexsual Harassment نہیں ہوئی تم نے بھی تو جواب دیے ہوئے ہیں
ندا: استغفار حضرت صاحب پلیز یہ نہیں آپ کو باتیں زیب دیتیں ان کے کلیر کٹ جواب ہیں این اص۔۔۔۔ اور ہاں یہ بھی میں نے لوگوں کو بتائے بغیر آپ کا نام لیا ہےکہ کسی نے کہا کہ یہ تو بچپن میں تم کو غصہ چڑھتا تھا کوئی تو اتنا ہنس کے لوٹ پوٹ ہونے لگاتھا کہ پھر سیٹ سے گرنے لگاتھا آپ کا تمسخر ہو گا جب یہ باتیں جب نکلیں گی
مرزا مسرور: ٹھیک ہے دیکھو جو بھی جوبھی کرنا ہے تم نے تم نے میں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا میں تو
ندا: ہاں۔۔۔ آپ انصاف نہیں نہیں نہیں آپ مجھے یقین کر رہے تھے جب یہ آدمی نے انٹری ماری آپ نے میرے بابا والی بات پہ بھی یقین کیا آپ نے چچا مبشر والی بات پہ یقین کیا اور آپ نے کہا میں یقین کر رہا ہوں آپ نے نہیں نہیں سنیں ایک سکینڈ ایک سیکنڈ نہیں۔۔۔۔۔۔
مرزا مسرور: تو میں نےجب میں سوال جواب کر رہا ہوں تمہارا۔۔۔۔۔
ندا: تو سوال نہیں اچھا اسکا بھی جواب میں دیتی ہوں آپ نے انویسٹیگیشن تب کیوں شروع کی ہے جب یہ جو کھوتا ہے آپ کا سالہ و ہ اینٹری اس نے مارا ہے آپ نے اس وقت کیوں انویسٹیگیشن نہیں شروع کی ہے تین مارچ کو؟ جب میں نے آپ کو بتایا ہے انصاف کا تقاضا وہ بنتا تھا یہ نہیں بنتا تھا جب آپ کا گھر داو پہ لگا ہوا ہے اس وقت
مرزا مسرور: تمہیں تمہیں تمہیں کیا پتہ کہ میں نے کس طرح کی انویسٹیگیشن شروع کی ہے اور کب شروع کی ہے ؟
ندا: تو پھر نہیں پھر پھر تو ایکٹنگ ہو رہی ہے کہ آپ نے رو رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ تمہارے ساتھ ظلم ہو ریا اے تمہیںیہ ہو ریااے تو پھر آپ دوغلا پن کر رہے ہیں
مرزا مسرور: اچھا اچھا دوغلہ پن کیسے تو میں یہی تو کہہ رہا ہو کہ جو بندہ دوغلہ ہو تو اس کی بیعت میں کیوں تم بیٹھی ہوئی ہو؟
ندا: بس میری مرضی میری مرضی جیسے آپ اپنی غلط مرضیاں کر رہے ہیں میری مرضی میں نہیں آپ کی بیعت سے نکلوں گی کیونکہ آپ چاہتے ہیں کہ میں نکلوں اور آپ کہیں یہ لڑکی نکلی ہے میری بیعت سے یہ میں آپ کو ہاں
مرزا مسرور: بیعت کا مطلب کیا ہوتا ہے تمہیں پتہ ہے بیعت کا مطلب
ندا: ہاں جی مجھے بیعت کا مطلب پتہ ہے الیجنس لینا کسی کا
مرزا مسرور: کیا کرنا؟
ندا: الیجنس دینا اپنا
مرزا مسرور: الیجنس دینا نہیں بیعت کا مطلب ہوتا ہے جو بیع سے نکلا ہے جو اردو کا لفظ ہے اس کا مطلب ہے بیچ دینا اپنے آپ کو
ندا: ہمم ادھر تو کافی کچھ بیچا ہویا ہے ادھر جو ایک کنجر کھانا کھولا ہویا ہے احاطہ خاص میں وہ تو ایک ایڈ ریڈ زون ائیریا کھلا ہویا ہے ہاں عامر لگا ہویا اے ڈاکٹر مبشر لگے ہوئے ہیں محمود شاہ لگا ہویا ہے پورا ریڈ لائٹ ایریا بنا ہویا اے یہ احاطہ خاص
مرزا مسرور: بات سنو تم توخود اپنے آپ کو بھی کہتی رہی ہو اچھا عا عامر نے تو تمہیں مجبور نہیں نہ کیا تھا ؟
ندا: عامر بھائی کو میں کئی دفع بات بتا چکی ہوں کیا کہو ں میں کلیر کٹ بات میں کر رہی ہوں ان کو اریکشن نہیں ہوئی تو میں بھاگی ادھر سے
مرزا مسرور: تم تو ایک دفعہ کرگزری ہو تم کہہ چکی ہو اس کہ اس وہ اس قابل ہی نہیں تھا
ندا: ہاں تو وہ سسٹم ہی نہیں جب ہوا کام تو میں نے ادھر سے ایک سپرنٹ ماری کہ یار شکر ہے کہ گھر آ کر نفل پڑھے یا اللہ اس دفعہ تم نے مجھے بچا دیا ہے
مرزا مسرور: دیکھو نہ ایک۔ ایک ایک ایک دفعہ تو ایک دفعہ تو پیش کیا نہ تم نے اپنے آپ کو
ندا: میں نے تو نہیں پیش کیا ۔۔۔۔ انہوں نے خود مجھے میں نے کب کہا کہ میں نے عامر بھائی کو پیش کیا ہے؟ مجھے ایک دفعہ بتائیں میرا یہ جملہ تھا
مرزا مسرور: میں تمہیں میں نے تمہارے سے یہ پوچھا تمہارے سے پوچھ چکا تھا میں نے تمہارے سے پوچھا کہ اس کی۔۔ تم بعد۔۔ میں۔۔ تو وہ تو اس قابل نہیں تم نے کہا کہ میں نے یہ کب کہا کہ میں نے وہ اسکو دیکھا نہیں وہ تو اس قابل ہی نہیں کہ تعلق قائم کر سکے
ندا: کیا کر سکے؟
مرزا مسرور: وہ اس قابل نہیں ہے کہ تعلق قائم کر سکے یہ تم نے ہی مجھے بتایا تھا پچھلی با۔۔۔۔
ندا: میں نے یہ کیوں کہ مجھے ۔۔ یہ میں اریکشن کا لفظ یوز نہیں کرنا چاہتی تھی اتنا شرم حیا ہے میرے اندر ہے کہ خلیفہ وقت کے سامنے کس جملے میں بولنا اے میں وہ انہوں نے مجھے ایک طرف اپنے گھر لے کے گئے کوشش کی نہیں وہ قدرتی طور پہ کامیاب ہوئے اور میں نے ادھر سے ایک سپرنٹ ماری
مرزا مسرور: ٹھیک ہے تم اس پر پہلے بھی تو شور مچا سکتی تھی چیخ مار سکتی تھی
ندا: نہیں نہیں نہیں آپ اگر کچھ انٹرنیٹ پہ ریسرچ کریں میری تھراپسٹ ہر کوئی سائکولوجیسٹ کہے گا کہ ہر وکٹم کا ایک اپنا ریسپونس ہوتا ہے میرا رسپانس ہے کہ میں۔۔۔۔۔۔
مرزا مسرور: انٹرنیٹ کی باتیں نہ کرو
ندا: میں ڈاکٹر کی کہہ رہی ہوں میں تھراپسٹ کی کہہ رہی ہوں جو آپ نے خود آپ نے میرا علاج شروع کیا اور وہ ٹاپ کی تھیراپسٹ ہے اور وہ کہہ رہی ہے تم ایسی ویکٹم ہو جو تم فریز کر لیتی تھی تم اپنی حفاظت ہی نہیں 1 سال کا بچہ مولیسٹ ہو رہا ہے اور پھر آٹھ سال کی عمر نہیں نہیں مجھے نہیں ایک سکینڈ۔
ہاں ہاں
مرزا مسرور: تم تم جب یہاں سے لنڈن سے جاتی رہی ہو یہاںپاکستان اپنے بابا سے اپنے بابا سے جان چھڑا کے جاتی رہی ہو تو پھر واپس کیوں آتی تھی یہاں
ندا: واپس میں نے بتا دیا پھر مجھے حضرت صاحب اس وقت آپ مجھے پتہ سمجھ نہیں آ رہی کہ میں ایجوکیٹڈ آدمی سے بات کر رہی ہوں یا کیا؟ کہ ایک سال کا بچہ کسی کے چنگل میں ہے آٹھ سال سے ریپ ہو رہا ہے کئی ۔۔۔ ہفتے میں کئی مرتبہ ہو رہا ہے میں ماوف ہو چکی تھی میں آپ کو لکھ چکی ہوں کہ میں اتنی ماوف تھی کہ کبھی میں نے اپنے لیے دعا تک نہیں کی تھی ہاں وہ پنجرہ ٹوٹا ہے یکم 1 مارچ کو جب آخری دفعہ اس آدمی نے میرے سے خوشی چھیننے کی کوشش کی پھر میں وہ پھٹی ہوں جیسے الٹی آتی ہے میں نے دو تین خطوں میں لکھا ہے مجھے اس دن الٹی آئی ہے ۔۔۔ اگر میں نے۔۔ اگر یہ پری پلینڈ ہوتا تو میں بابا۔۔۔آ ہاں
مرزا مسرور: میرے نزدیک میرے نزدیک اب تمہاری عزت اور اسی میں ہے کہ اب اس کو چھوڑ دو باقی تو تمہارا کوئی کام تمہارے سے کچھ نہیں ہو گا اب تم بچ گئی ہو چُھٹ گئی ہو اس سے
ندا: نہیں نہیں ان کو سزائیں سزائیں نہیں بنتی؟ یہ آپ کہہ رہے ہیں کے سزائیں نہیں بنتی آپ کے نزدیک؟
مرزا مسرور: نہیں دیکھو سزا سزا اس وقت بنتی ہے جب کچھ مجرم پہ جرم ثابت ہو جائے ۔تو جرم۔۔
ندا: افف اچھا پھر برٹش کورٹ فیصلہ کرے گی کس نے وہ کیا ہے جرم اور جرم کس نے نہیں کیا ٹھیک ہے ؟ اور آپ کے بھی سارے جو آپ نے بھی باتیں کی ہیں وہ بھی آگے آئیں گی
مرزا مسرور: کورٹ کورٹ کیا فیصلہ کرے گی میں نےکیا کیا کیں تمہیں ایسی باتیں؟
ندا: بس نہیں بس ٹھیک ہے بس ٹھیک ہے حضرت صاحب آپ یہ خود یہ نہیں آپ خود اس معاملہ اس طرف لے کے جارہے ہیں اور آپ کو پتہ ہے کہ میرا واٹس ایپ پہ بھی ویسے میسج وائرل کل ہو گیا ہے اور ساری دنی۔۔ دنیا میری سائڈ لے رہی ہے سارے کہہ رے ہیں کہ یہ لڑکی ٹھیک بول رہی ہے کم از کم کوئی تو بولا اے
مرزا مسرور: وہ تو وہ ٹھیک ہے چند ایک چند ایک
ندا: نہ نہ نہ نہ نہ نہیں سارے تنگ ہیں اس نظام سے یہ جو جھوٹا منافقوں والا نظام ہے ٹھیک ہے؟ وہ سارے تنگ ہیں
مرزا مسرور: چند ایک منافق بولیں گے نہ
ندا: چند ایک نہیں پیارے حضور آپ اتنے معصو۔۔ معصوم اس وقت آپ مجھے لگ رے ہیں۔۔ بھولے ۔۔۔کہ آپ کو لگ رہا ہےکہ ہاں
مرزا مسرور : منافقین بولیں گے جماعت کے مخالفین بولیں گے
ندا: نہیں نہیں جو مخلص جو مخلص احمدی ہیں جو مخلص احمدی ہیں نہیں نہیں بالکل کون آپ کون ہوتے ہیں کہنے؟ نہیں۔۔سارے مخلص وہ سارے بیزار ہو چکے ہیں ریپ ہو یہ ہو فلانا ہو انٹرنیٹ پہ اخراج ہو رہے ہیں لُڈی پہ اخراج ہورہا ہے مگر ریپ پہ نہیں ہو رہا ماشاءاللہ سبحان اللہ
مرزا مسرور: بات سنو بات سنو مخلصین ہیں نہ مجھے بھی دکھ رہے ہیں کہ وہ خبر کس کے ساتھ ہیں
ندا: ہاں ٹھیک ہے ٹھیک ہے پھر دیکھی جائے گی پھرجب ویسٹرن ورلڈ میں میں جاؤ گی پھر ری ایکشن دیکھتے ہیں اور پھر جس نے بھی بھگتنا ہے وہ بھگتے
مرزا مسرور: ٹھیک ہے تو پھر اس کے ثبوت پہ پھر جماعتی نظام جو تمہارا میں کچھ نہیں کروں گا پھر جماعتی نظام اپنے قواعد کے مطابق جو تمہارے متعلق کرے گا وہ میں پھر اس کو کہوں گا ٹھیک ہے پھرکہ جو مرضی کرنا چاہتے ہو کرو
ندا: ہاں ٹھیک ہے بالکل ٹھیک ہے جو آپ نے کرنا ہے مجھے کوئی میں صرف اللہ کا خوف رکھ رہی ہوں اس وقت مجھے آپ سے کوئی ڈر نہیں ہے
مرزا مسرور: اللہ کا خوف اگر ہے تو پہلے دن سے ہی ہونا چاہیے تھا
ندا: نہیں نہیں ان کو کیوں نہیں کہتے ان لفنگوں کو کیوں نہیں کہتے کہ لفنگے تم نےکیوں یہ باتیں کی ہیں آپ کے آپ کے کندھوں پہ چڑھ کہ وہ عورتوں کو ریپ کر رہا ہے آپ نے اتنی طاقت دی ہے یہ کچھ نہیں تھا ابا کی زندگی میں وہ گوبر سے بھی بدتر تھا آپ نے اس آدمی کوطاقت دی ہے اتنی طاقت دی ہے کہ اب آپ ہی اس کے سامنے کانپ رہے ہیں
مرزا مسرور: اچھا اچھا میں بھی کانپ رہا ہوں اچھا پھر اور کیا کہنا چاہتی ہوں؟
ندا: یہ اتنی کے ٹیرر کی ہوئی ہے ربوہ میں وہ جو مرضی کرے اب اطہربھائی کا لوگ لوگ یہ نہیں کہتے کہ اطہر بھائی کو مرڈر کروایا ہے کیونکہ عظمیٰ باجی کے ساتھ افئیر چل رہا تھا کیا باتیں میں بتاؤ ں میرا منہ نہ کھلوائیں اس وقت کہ عوام باتیں کرتے ہیں آپ اس کو پروٹیکٹ کر رہے ہیں؟ اپنی بیوی کی وجہ سے
مرزا مسرور: میں کسی وجہ سے نہیں کر رہا
ندا: بالکل کر رہے ہیں ہاں
مرزا مسرور: چلو ۔۔۔۔۔۔۔ٹھیک ہے
ندا: اور یہ بھی میں نے کہنا ہے کہ آپ کے پاس میں نہیں گئی تھی چچا بنا کے میں گئی تھی ایز آ خلیفہ وقت آپ کا کوئی رائٹ نہیں تھا خالہ صبوح صبوئی کو بتانا کوئی رائٹ نہیں تھا
مرزا مسرور: کیا کیا؟
ندا: بابا والی بات
مرزا مسرور: کیا؟
ندا: بابا والی بات
مرزا مسرور: کونسی بابا والی بات
ندا: آپ میں نے پوچھا تھا آپ کو آپ نے خالہ صبوئی یا چچا فوری کو بتایا ہے ؟ آپ نے کہا ہاں صبوئی کو میں نے بتا دیا ہے فوری کو نہیں بتایا فوری کا کیوں تم پوچھ رہی ہو؟
مرزا مسرور: کیا کیا چیز؟
ندا: یہ بابا والا معاملہ
مرزا مسرور: سوال یہ ہے کہ پہلے اس کے دس آدمیوں کو پتہ تھا
ندا: کیا؟
مرزا مسرور: دس آدمیوں کو پتہ تھا اس سے پہلے تمہارا یہ معاملہ
ندا: نہیں نہیں نہیں نہیں نہ نہ میں نے پوچھا تھا کہ آپ نے بتایا ہے خالہ صبوئی کو اور آپ نے کہا تھا ہاں
مرزا مسرور: میرے بتانے سے میرے بتانے سے میرے بتانے سے پہلے انکو پتہ تھیں باتیں ساری خود تم نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ندا: ٹھیک ہے ٹھیک ہے وہ تو میرا رائٹ تھا بتانا میرا راز آپ کو کیا رائٹ تھا خالہ ثبوئی کو بتانا؟
مرزا مسرور: سوال سوال ہے تم نے آ کے کیوں بتا دیا دس آدمیوں کو بتا دیا
ندا: ٹھیک ہے وہ بٹ اٹ واز مائے سیکریٹ ٹو ٹیل ناٹ یور سیکریٹ(But it was my secret to tell not your secret)
 
آخری تدوین :
Top