الحمدللّٰہ وسلام علی عبادہ الذین اصطفی!
گزشتہ دنوں ”آپ کے مسائل اور ان کا حل“ کی ڈاک میں قادیانیوں سے قطع تعلق اور بائیکاٹ سے متعلق، راقم الحروف کے ایک جواب کے سلسلہ میں جناب انعام الحق کراچی، کا ایک تفصیلی مکتوب موصول ہوا، جس میں موصوف نے لکھا کہ:” جب میں نے قادیانیوں سے بائیکاٹ سے متعلق آپ کا جواب اپنے قادیانی دوستوں کو دکھایا تو انہوں نے اس کے برعکس جو کچھ دکھایا، اُسے دیکھ کر میرا سر شرم سے جھک گیا، اس لئے کہ آپ نے تو مرزا غلام احمد قادیانی کو گستاخ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بدترین دشمن لکھا تھا ،جبکہ قادیانیوں نے مرزا صاحب کی وہ تحریریں دکھائیں، جن سے گویا ان کا عاشقِ رسول ہونا ثابت ہوتا ہے۔“ پیش نظر تحریر اسی خط کا جواب ہے۔ جسے اصل خط سمیت افادئہ عام کے لئے بصائر وعبر کی جگہ شائع کیا جاتا ہے:
”بخدمت جناب مولانا سعید احمد جلال پوری صاحب سلام دعا کے بعد عرض ہے کہ :آج کے اس معاشرے میں ہر شخص کے بعض لوگوں سے دوستانہ تعلقات ہوتے ہیں، اور یہ اخلاق اور طبیعت کی بنا پر ہوتے ہیں نہ کہ مسلک یا گروہ کی وجہ سے، آپ لاکھ کوشش کرلیں، لوگ نہیں ہٹیں گے، دوسری بات کہ آج ایک بچہ بھی کسی بات کی دلیل یا ثبوت چاہتا ہے۔
میں جنگ کا پرانا قاری ہوں ،خصوصاً جمعة المبارک اقراء صفحہ کا، آئے دن اس میں آپ قادیانیت کے خلاف تو اظہار کرتے ہی تھے، مگر جمعة المبارک ۹/مئی ۲۰۰۸ء کو ایک خاتون کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ: قادیانی نہ صرف کافر و زندیق ہیں، یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بدترین دشمن اور گستاخ ہیں، بلکہ مرزا غلام احمد قادیانی.... نے حضرت آدم علیہ السلام سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی توہین کی ہے۔
آپ کے اس بیان سے جب قادیانی دوست کو جواب دینے کا کہا تو سر شرم سے جھک گیا اور معلوم ہوگیا کہ جس طرح کافر ،تعصب و مخالفت میں اندھے ہوکر ہمارے پیارے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر الزامات لگاتے ہیں، اسی طرح آپ مولوی حضرات کررہے ہیں، کیونکہ قادیانی نے اپنے مرزا صاحب کی تحریرات دکھائیں، جن میں لکھا تھا کہ:
”سب پاک ہیں پیمبر اک دوسرے سے بہتر
وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا
مصطفی پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت
ربط ہے جان محمد سے میری جاں کو مدام
لیک از خدائے برتر خیرالوریٰ یہی ہے
نام اس کا ہے محمد دلبر مرا یہی ہے
اس سے یہ نور لیا بارِ خدایا ہم نے
دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے“
(درثمین)
#… پھر مرزا صاحب کی کتاب آئینہ کمالات اسلام ص:۱۶۰، میں ہے کہ:
” وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا یعنی انسان کامل کو وہ ملائک میں نہیں تھا نجوم...قمر...آفتاب...زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا، وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا۔ غرض وہ کسی چیز ارضی و سماوی میں نہیں تھا، صرف انسان میں تھا یعنی انسان کامل میں، جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سیّد الانبیاء سیّد الاخیار محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔“
دوسری بات یہ ہے کہ مرزا صاحب کی اس کتاب کے نام ہی سے ظاہر ہے کہ اسلام کے کمالات کا آئینہ۔
#… پھر مرزا صاحب کی ایک اور کتاب اتمام الحجة ، ص:۳۶ میں ہے:
”ایک عالم کا عالم مرا ہوا اس کے آنے سے زندہ ہوگیا، وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء، امام الاصفیاء، ختم المرسلین جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اے پیارے خدا اس پیارے نبی پر وہ رحمت اور درود بھیج جو ابتدا دنیا سے تونے کسی پر نہ بھیجا ہو۔“ مولوی صاحب! اب غور کرلیں کہ ختم المرسلین ماننے کا بھی ثبوت ہے اور کمال درود و سلام کا بھی۔
#… مرزا صاحب کی ایک اور تصنیف سراج منیر ،ص:۸۲ میں ہے کہ:
”ہم جب انصاف کی نظر سے دیکھتے ہیں تو تمام سلسلہٴ نبوت میں سے اعلیٰ درجہ کا جواں مرد نبی اور زندہ نبی اور خدا کا اعلیٰ درجہ کا پیارا نبی صرف ایک مرد کو جانتے ہیں، یعنی وہی نبیوں کا سردار، رسولوں کا فخر، تمام مرسلوں کا سرتاج، جس کا نام محمد مصطفی و احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے، جس کے زیر سایہ دس دن چلنے سے وہ روشنی ملتی ہے جو پہلے اس سے ہزاروں برس تک نہیں مل سکتی۔“
#… مرزا صاحب کی کتاب حقیقة الوحی ص:۱۱۵ میں ہے:
”پس میں ہمیشہ تعجب کی نگاہ سے دیکھتا ہوں کہ یہ عربی نبی جس کا نام محمد ہے (ہزار ہزار درود اور سلام اس پر) یہ کس عالی مرتبہ کا نبی ہے، اس کے عالی مقام کا انتہا معلوم نہیں ہوسکتا اور اس کی تاثیر قدسی کا اندازہ کرنا انسان کا کام نہیں۔ افسوس کہ جیسا حق شناخت کا ہے اس کے مرتبہ کو شناخت نہیں کیا گیا، وہ توحید جو دنیا سے گم ہوچکی تھی، وہی ایک پہلوان ہے جو دوبارہ اس کو دنیا میں لایا، اس نے خدا سے انتہائی درجہ پر محبت کی اور انتہائی درجہ پر بنی نوع انسان کی ہمدردی میں اس کی جان گداز ہوئی، اس لئے خدا نے جو اس کے دل کے راز کا واقف تھا، اس کو تمام انبیاء علیہم السلام اور تمام اولین و آخرین پر فضیلت بخشی.... ہر ایک فضیلت کی کنجی اس کو دی گئی ہے۔“
#… چشمہ معرفت ص:۲۸۸ میں ہے:
”محمد عربی بادشاہ دوسرا،
کرے ہے روح جس کے در کی دربانی
اسے خدا تو نہیں کہہ سکوں پر کہتا ہوں،
کہ اس کے مرتبہ دانی میں ہے خدا دانی“
#… اتمام الحجة ص:۳۶ میں ہے کہ:
” اگر یہ عظیم الشان نبی دنیا میں نہ آتا تو پھر جس قدر نبی دنیا میں آئے جیسا کہ یونس، ایوب اور مسیح بن مریم، ان کی سچائی پر ہمارے پاس کوئی بھی دلیل نہیں تھی۔ اگرچہ سب مقرب اور وجیہ اور خدا تعالیٰ کے پیارے تھے، یہ اس نبی کا احسان ہے کہ یہ لوگ بھی دنیا میں سچے سمجھے گئے۔ اللّٰہم صل وسلم و بارک علیہ وآلہ واصحابہ اجمعین۔“
#… جہاں تک حضرت مسیح ابن مریم کی توہین کا الزام ہے تو یہ بھی قادیانیوں کو ہی سچا ثابت کرتا ہے کہ اگر مرزا صاحب انگریزوں کے خود کاشتہ تھے تو ان کے خدا کی توہین کیونکر کرسکتے تھے؟ جب کہ مرزا صاحب حضرت مسیح علیہ السلام کو بھی سچا اور برحق نبی مانتے تھے۔
#… اپنی تصنیف تحفہ قیصریہ ،روحانی خزائن ج:۱۲،ص:۲۷۲ پر ہے:
”مسیح خدا کے نہایت پیارے اور نیک بندوں میں سے ہے اور ان میں سے ہے جو خدا کے برگزیدہ لوگ ہیں۔“
#… کتاب البریہ روحانی خزائن ج:۱۳، ص:۱۵۳ میں ہے:
”ہم لوگ ...حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ایک صادق اور راست باز اور ہر ایک ایسی عزت کا مستحق سمجھتے ہیں جو سچے نبی کو دینی چاہئے۔“
#… قادیانیوں کے بہت سارے حوالوں میں سے میں نے چند عرض کئے ہیں۔ اب آپ پر لازم ہے کہ اپنی بات کہ مرزا صاحب نے تمام نبیوں کی توہین کی ہے۔ ثابت کریں۔ اگر ایسا نہ کیا تو کس کا جھوٹا ہونا ثابت ہوگا؟ منجانب: انعام الحق، کراچی“ ۱۴/۵/۲۰۰۸ء
جواب : میرے عزیز! اللہ تعالیٰ آپ کی غلط فہمیوں کو دور فرمائے اور آپ کو قادیانی مکرو عیاری سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین، آپ کی غلط فہمی دور کرنے کے لئے مختصراً دو چار باتیں عرض کرنا چاہوں گا، اگر آپ نے خالی الذہن ہوکر ان کو پڑھا اور غوروفکر کیا تو انشاء اللہ آپ کی شرمندگی دور ہوکر آپ کی تشفی ہوجائے گی، ملاحظہ ہوں:
۱:… آپ کی یہ بات حقائق کے خلاف ہے کہ آدمی کسی سے دوستی محض اخلاق و محبت کی بنا پر لگاتا ہے، یہ بات کسی غیر مسلم اور لامذہب کی حد تک تو شاید درست ہو، کیونکہ ان کے ہاں دین، مذہب، قبر، آخرت اور جنت و جہنم کی کوئی اہمیت نہیں ہے، جہاں تک مسلمانوں اور دین داروں کا تعلق ہے، وہ اپنے ہر قول، فعل اور عمل میں دین، مذہب، قبر، آخرت، جنت اور جہنم کے نفع نقصان کو پیش نظر رکھتے ہیں۔
۲:… آپ نے لکھا ہے کہ میں نے ایک خاتون کے جواب میں قادیانیوں کو ”کافر، زندیق اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بدترین دشمن و گستاخ“ لکھا ہے، پھر جب آپ نے قادیانی دوستوں کو اس کاجواب دینے کے لئے کہا تو انہوں نے گویا مرزا غلام احمد قادیانی کی کتب کے حوالہ سے ثابت کیا کہ مرزا صاحب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے گستاخ اور بے ادب نہیں تھے، بلکہ وہ تو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق تھے اور وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی راست باز اور اولوالعزم نبی جانتے اور مانتے تھے۔
میرے عزیز! قادیانیوں نے آپ کو مرزا غلام احمد قادیانی کی تصویر کا ایک رخ دکھایا ہے اور انہوں نے آپ کو مرزا غلام احمد قادیانی کی وہ عبارتیں دکھائیں ، جو اس کے دعویٰ نبوت، مسیحیت سے پہلے کی تھیں یا اس کی متضاد تحریروں میں سے ان مضامین پر مشتمل تھیں، جن میں اس نے بظاہر شرافت کا مظاہرہ کیا ہے۔
گزشتہ دنوں ”آپ کے مسائل اور ان کا حل“ کی ڈاک میں قادیانیوں سے قطع تعلق اور بائیکاٹ سے متعلق، راقم الحروف کے ایک جواب کے سلسلہ میں جناب انعام الحق کراچی، کا ایک تفصیلی مکتوب موصول ہوا، جس میں موصوف نے لکھا کہ:” جب میں نے قادیانیوں سے بائیکاٹ سے متعلق آپ کا جواب اپنے قادیانی دوستوں کو دکھایا تو انہوں نے اس کے برعکس جو کچھ دکھایا، اُسے دیکھ کر میرا سر شرم سے جھک گیا، اس لئے کہ آپ نے تو مرزا غلام احمد قادیانی کو گستاخ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بدترین دشمن لکھا تھا ،جبکہ قادیانیوں نے مرزا صاحب کی وہ تحریریں دکھائیں، جن سے گویا ان کا عاشقِ رسول ہونا ثابت ہوتا ہے۔“ پیش نظر تحریر اسی خط کا جواب ہے۔ جسے اصل خط سمیت افادئہ عام کے لئے بصائر وعبر کی جگہ شائع کیا جاتا ہے:
”بخدمت جناب مولانا سعید احمد جلال پوری صاحب سلام دعا کے بعد عرض ہے کہ :آج کے اس معاشرے میں ہر شخص کے بعض لوگوں سے دوستانہ تعلقات ہوتے ہیں، اور یہ اخلاق اور طبیعت کی بنا پر ہوتے ہیں نہ کہ مسلک یا گروہ کی وجہ سے، آپ لاکھ کوشش کرلیں، لوگ نہیں ہٹیں گے، دوسری بات کہ آج ایک بچہ بھی کسی بات کی دلیل یا ثبوت چاہتا ہے۔
میں جنگ کا پرانا قاری ہوں ،خصوصاً جمعة المبارک اقراء صفحہ کا، آئے دن اس میں آپ قادیانیت کے خلاف تو اظہار کرتے ہی تھے، مگر جمعة المبارک ۹/مئی ۲۰۰۸ء کو ایک خاتون کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ: قادیانی نہ صرف کافر و زندیق ہیں، یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بدترین دشمن اور گستاخ ہیں، بلکہ مرزا غلام احمد قادیانی.... نے حضرت آدم علیہ السلام سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی توہین کی ہے۔
آپ کے اس بیان سے جب قادیانی دوست کو جواب دینے کا کہا تو سر شرم سے جھک گیا اور معلوم ہوگیا کہ جس طرح کافر ،تعصب و مخالفت میں اندھے ہوکر ہمارے پیارے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر الزامات لگاتے ہیں، اسی طرح آپ مولوی حضرات کررہے ہیں، کیونکہ قادیانی نے اپنے مرزا صاحب کی تحریرات دکھائیں، جن میں لکھا تھا کہ:
”سب پاک ہیں پیمبر اک دوسرے سے بہتر
وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا
مصطفی پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت
ربط ہے جان محمد سے میری جاں کو مدام
لیک از خدائے برتر خیرالوریٰ یہی ہے
نام اس کا ہے محمد دلبر مرا یہی ہے
اس سے یہ نور لیا بارِ خدایا ہم نے
دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے“
(درثمین)
#… پھر مرزا صاحب کی کتاب آئینہ کمالات اسلام ص:۱۶۰، میں ہے کہ:
” وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا یعنی انسان کامل کو وہ ملائک میں نہیں تھا نجوم...قمر...آفتاب...زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا، وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا۔ غرض وہ کسی چیز ارضی و سماوی میں نہیں تھا، صرف انسان میں تھا یعنی انسان کامل میں، جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سیّد الانبیاء سیّد الاخیار محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔“
دوسری بات یہ ہے کہ مرزا صاحب کی اس کتاب کے نام ہی سے ظاہر ہے کہ اسلام کے کمالات کا آئینہ۔
#… پھر مرزا صاحب کی ایک اور کتاب اتمام الحجة ، ص:۳۶ میں ہے:
”ایک عالم کا عالم مرا ہوا اس کے آنے سے زندہ ہوگیا، وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء، امام الاصفیاء، ختم المرسلین جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اے پیارے خدا اس پیارے نبی پر وہ رحمت اور درود بھیج جو ابتدا دنیا سے تونے کسی پر نہ بھیجا ہو۔“ مولوی صاحب! اب غور کرلیں کہ ختم المرسلین ماننے کا بھی ثبوت ہے اور کمال درود و سلام کا بھی۔
#… مرزا صاحب کی ایک اور تصنیف سراج منیر ،ص:۸۲ میں ہے کہ:
”ہم جب انصاف کی نظر سے دیکھتے ہیں تو تمام سلسلہٴ نبوت میں سے اعلیٰ درجہ کا جواں مرد نبی اور زندہ نبی اور خدا کا اعلیٰ درجہ کا پیارا نبی صرف ایک مرد کو جانتے ہیں، یعنی وہی نبیوں کا سردار، رسولوں کا فخر، تمام مرسلوں کا سرتاج، جس کا نام محمد مصطفی و احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے، جس کے زیر سایہ دس دن چلنے سے وہ روشنی ملتی ہے جو پہلے اس سے ہزاروں برس تک نہیں مل سکتی۔“
#… مرزا صاحب کی کتاب حقیقة الوحی ص:۱۱۵ میں ہے:
”پس میں ہمیشہ تعجب کی نگاہ سے دیکھتا ہوں کہ یہ عربی نبی جس کا نام محمد ہے (ہزار ہزار درود اور سلام اس پر) یہ کس عالی مرتبہ کا نبی ہے، اس کے عالی مقام کا انتہا معلوم نہیں ہوسکتا اور اس کی تاثیر قدسی کا اندازہ کرنا انسان کا کام نہیں۔ افسوس کہ جیسا حق شناخت کا ہے اس کے مرتبہ کو شناخت نہیں کیا گیا، وہ توحید جو دنیا سے گم ہوچکی تھی، وہی ایک پہلوان ہے جو دوبارہ اس کو دنیا میں لایا، اس نے خدا سے انتہائی درجہ پر محبت کی اور انتہائی درجہ پر بنی نوع انسان کی ہمدردی میں اس کی جان گداز ہوئی، اس لئے خدا نے جو اس کے دل کے راز کا واقف تھا، اس کو تمام انبیاء علیہم السلام اور تمام اولین و آخرین پر فضیلت بخشی.... ہر ایک فضیلت کی کنجی اس کو دی گئی ہے۔“
#… چشمہ معرفت ص:۲۸۸ میں ہے:
”محمد عربی بادشاہ دوسرا،
کرے ہے روح جس کے در کی دربانی
اسے خدا تو نہیں کہہ سکوں پر کہتا ہوں،
کہ اس کے مرتبہ دانی میں ہے خدا دانی“
#… اتمام الحجة ص:۳۶ میں ہے کہ:
” اگر یہ عظیم الشان نبی دنیا میں نہ آتا تو پھر جس قدر نبی دنیا میں آئے جیسا کہ یونس، ایوب اور مسیح بن مریم، ان کی سچائی پر ہمارے پاس کوئی بھی دلیل نہیں تھی۔ اگرچہ سب مقرب اور وجیہ اور خدا تعالیٰ کے پیارے تھے، یہ اس نبی کا احسان ہے کہ یہ لوگ بھی دنیا میں سچے سمجھے گئے۔ اللّٰہم صل وسلم و بارک علیہ وآلہ واصحابہ اجمعین۔“
#… جہاں تک حضرت مسیح ابن مریم کی توہین کا الزام ہے تو یہ بھی قادیانیوں کو ہی سچا ثابت کرتا ہے کہ اگر مرزا صاحب انگریزوں کے خود کاشتہ تھے تو ان کے خدا کی توہین کیونکر کرسکتے تھے؟ جب کہ مرزا صاحب حضرت مسیح علیہ السلام کو بھی سچا اور برحق نبی مانتے تھے۔
#… اپنی تصنیف تحفہ قیصریہ ،روحانی خزائن ج:۱۲،ص:۲۷۲ پر ہے:
”مسیح خدا کے نہایت پیارے اور نیک بندوں میں سے ہے اور ان میں سے ہے جو خدا کے برگزیدہ لوگ ہیں۔“
#… کتاب البریہ روحانی خزائن ج:۱۳، ص:۱۵۳ میں ہے:
”ہم لوگ ...حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ایک صادق اور راست باز اور ہر ایک ایسی عزت کا مستحق سمجھتے ہیں جو سچے نبی کو دینی چاہئے۔“
#… قادیانیوں کے بہت سارے حوالوں میں سے میں نے چند عرض کئے ہیں۔ اب آپ پر لازم ہے کہ اپنی بات کہ مرزا صاحب نے تمام نبیوں کی توہین کی ہے۔ ثابت کریں۔ اگر ایسا نہ کیا تو کس کا جھوٹا ہونا ثابت ہوگا؟ منجانب: انعام الحق، کراچی“ ۱۴/۵/۲۰۰۸ء
جواب : میرے عزیز! اللہ تعالیٰ آپ کی غلط فہمیوں کو دور فرمائے اور آپ کو قادیانی مکرو عیاری سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین، آپ کی غلط فہمی دور کرنے کے لئے مختصراً دو چار باتیں عرض کرنا چاہوں گا، اگر آپ نے خالی الذہن ہوکر ان کو پڑھا اور غوروفکر کیا تو انشاء اللہ آپ کی شرمندگی دور ہوکر آپ کی تشفی ہوجائے گی، ملاحظہ ہوں:
۱:… آپ کی یہ بات حقائق کے خلاف ہے کہ آدمی کسی سے دوستی محض اخلاق و محبت کی بنا پر لگاتا ہے، یہ بات کسی غیر مسلم اور لامذہب کی حد تک تو شاید درست ہو، کیونکہ ان کے ہاں دین، مذہب، قبر، آخرت اور جنت و جہنم کی کوئی اہمیت نہیں ہے، جہاں تک مسلمانوں اور دین داروں کا تعلق ہے، وہ اپنے ہر قول، فعل اور عمل میں دین، مذہب، قبر، آخرت، جنت اور جہنم کے نفع نقصان کو پیش نظر رکھتے ہیں۔
۲:… آپ نے لکھا ہے کہ میں نے ایک خاتون کے جواب میں قادیانیوں کو ”کافر، زندیق اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بدترین دشمن و گستاخ“ لکھا ہے، پھر جب آپ نے قادیانی دوستوں کو اس کاجواب دینے کے لئے کہا تو انہوں نے گویا مرزا غلام احمد قادیانی کی کتب کے حوالہ سے ثابت کیا کہ مرزا صاحب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے گستاخ اور بے ادب نہیں تھے، بلکہ وہ تو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق تھے اور وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی راست باز اور اولوالعزم نبی جانتے اور مانتے تھے۔
میرے عزیز! قادیانیوں نے آپ کو مرزا غلام احمد قادیانی کی تصویر کا ایک رخ دکھایا ہے اور انہوں نے آپ کو مرزا غلام احمد قادیانی کی وہ عبارتیں دکھائیں ، جو اس کے دعویٰ نبوت، مسیحیت سے پہلے کی تھیں یا اس کی متضاد تحریروں میں سے ان مضامین پر مشتمل تھیں، جن میں اس نے بظاہر شرافت کا مظاہرہ کیا ہے۔