قادیانی سوالات کے جوابات ( 7 جھوٹے نبی کا جھوٹا فرشتہ)
سوال نمبر:۷… مرزاقادیانی کے فرشتے کا نام کیا تھا؟
جواب… مرزاقادیانی کے فرشتے کا نام ٹیچی تھا۔ مرزاقادیانی نے خود اپنی کتاب ’’حقیقت الوحی‘‘ میں لکھا ہے: ’’میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا۔ میرے سامنے آیا اور اس نے بہت سا روپیہ میرے دامن میں ڈال دیا۔ میں نے اس کا نام پوچھا اس نے کہا نام کچھ نہیں۔ میں نے کہا آخر کچھ تو نام ہوگا۔ اس نے کہا۔ میرا نام ہے ٹیچی! ٹیچی پنجابی زبان میں وقت مقررہ کو کہتے ہیں۔ یعنی عین ضرورت کے وقت پر آنے والا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۳۲، خزائن ج۲۲ ص۳۴۶)
اس سے ہمارا استدلال یہ ہے کہ مرزاقادیانی مرزائیوں کے نزدیک نبی تھا، تو نبی کا خواب بھی شریعت میں حجت ہوتا ہے۔ جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خواب اور بیدار ہونے کے بعد اس پر عمل کرنا قرآن مجید میں مذکور ہے۔ امتی کا خواب غلط ہوسکتا ہے۔ نبی کا خواب غلط نہیں ہوسکتا۔ اس لئے کہ نبی اور امتی کی نیند میں فرق ہے۔ امتی کی نیند ناقض وضو ہوتی ہے۔ نبی کی نیند ناقض وضو نہیں ہوتی۔ امتی جب سوتا ہے تو اس کی آنکھیں بھی سو جاتی ہیں اور دل بھی سو جاتا ہے۔ بخلاف نبی کے کہ نبی جب سوتا ہے تو اس کی آنکھیں تو سو جاتی ہیں مگر اس کا دل یاد الٰہی میں مشغول ہو جاتا ہے۔
چنانچہ بخاری شریف میں ہے۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا: ’’ان عینی تنا مان ولا ینام قلبی (بخاری ج۱ ص۱۵۴)‘‘ {کہ میری آنکھیں سو جاتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔}
مرزائیوں کے نزدیک جب مرزاقادیانی نبی تھا، تو مرزاقادیانی کا مذکورہ بالا خواب بھی مرزائیوں کے لئے حجت ہے۔ مرزاقادیانی نے فرشتہ سے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟۔ اس نے کہا میرا نام کچھ نہیں ہے۔ جب دوبارہ مرزاقادیانی نے کہا آخر کچھ تو نام ہوگا۔ تب اس پر فرشتہ نے کہا کہ میرا نام ٹیچی ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ پہلی بار سوال کرنے پر کہا کہ کچھ نام نہیں۔ دوبارہ پوچھنے پر کہا کہ میرا نام ٹیچی ہے۔ اگر اس کا کچھ نام نہیں تھا تو یہ کیوں کہا؟ کہ میرا نام ٹیچی ہے۔ اگر نام ٹیچی تھا تو یہ کیوں کہا؟ کہ میرا نام کچھ نہیں۔ دونوں باتوں میں سے ایک سچی ہے دوسری جھوٹی۔ دونوں باتیں سچی نہیں ہوسکتیں۔ اب مرزائی بتائیں کہ وہ نبی کتنا مقدس ہوگا؟ جس کا فرشتہ بھی جھوٹ بولتا تھا۔ کیا حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر رحمت عالم علیہ السلام تک کبھی کسی نبی پر آنے والے فرشتے نے جھوٹ بولا؟ اور پھر وہ بھی نبی کے سامنے؟ نیز یہاں پر ’’توریہ‘‘ کی تاویل بھی نہیں چل سکتی۔ کیونکہ ’’توریہ‘‘ کے لئے فتنہ وفساد یا جان کا خطرہ لاحق ہونا ضروری ہے، اور یہاں فرشتہ کے لئے وہ ’’توریہ‘‘ کا مقام نہیں تھا۔