اللہ اپنے قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کرتا،آسمان پر حضرت عیسیؑ کھاتے پیتے کیا ہوں گے
اکثر قادیانی حیات مسیح پر اعتراض کرتے ھوۓ کہتے ھیں اللہ اپنے قانون کے خلاف نہیں کرتا.آسمان پر اٹھانا اللہ کے قانون کے خلاف ھے.
ان سے یہی کہوں گا کہ اللہ کسی قانون کا پابند نہیں۔ اللہ تعالی اپنے نبیوں کے لیے ہمیشہ ایسے کام کرتے ہیں۔ جو انسانی عقل سمجھنے سے قاصر ہے
٭پہلی بات: اللہ پاک کا اصول ہے کہ آگ ہر چیز کو جلا دیتی ہے ۔ جبکہ حضرت ابراھیم علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیا تو آگ ان کے لیے پُرسکون ہو گئی یہاں بھی اللہ تعالی نے اپنے نبی کے لیے قانون تبدیل کر دیا ۔
٭دوسری بات: پانی پر کوئی نہیں چل سکتا۔ لیکن موسی علیہ السلام کے لیے اللہ تعالی نے سمندر میں راستہ بنادیا۔ یہاں بھی اللہ ربُ العزت نے اپنے نبی کی خاطر اپنا قانون بدل دیا ۔
٭تیسری بات: یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں بھی ذندہ رہے یہاں بھی اللہ ربُ العزت نے اپنے نبی کی خاطر قانون بدل دیا۔
اب عیسی علیہ السلام کے لیے قانون بدلنا کوئی نئی بات نہیں ۔ نہ ہی یہ کوئی کام اللہ ربُ العزت کے لیے مشکل ہے ۔
پھر قادیانی حضرات ایک اور سوال کرتے ہیں کہ
اگر عیسی علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں تو وہ وہاں پر کھاتے پیتے بھی ہوں گے کیونکہ اللہ ربُ العزت کا فرمان ہے کہ "ہم نے کوئی ایسا جسم نہیں بنایا جو کھاتا پیتا نہ ھو"
اس کا جواب یہ ہے کہ آسمان والوں کی خوراک اللہ ربُ العزت کی حمد و ثنا ہے ۔ یہ کھانے کی حاجت آسمان پر نہیں ہوتی۔ اور آپ اس پر بھی خاموش نہیں ہو سکتے تو قرآن سے ایک واقعہ بھی بتلادیتا ہوں۔
اصحاب کہف جو بنی اسرائیل کے اولیاء میں سے تھے ان کو اللہ ربُ العزت نے تین سو (300) سال سے بھی زیادہ عرصہ تک غار میں سُلائے رکھا اس دوران ان کو نہ کھانے پینے کی ضرورت ہوئی نہ پیشاب و پاخانے کی حاجت ہوئی۔
اب قادیانیوں سےسوال یہ ہے کہ
٭پہلا سوال : جو اللہ بنی اسرائیل کے اولیاء کو بغیر کھلائے پلائے تین سو سال تک زندہ رکھ سکتا ہے تو کیا وہ بنی اسرائیل کے افضل ترین رسول حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کو مخصوص وقت تک کھانے پینےاور پیشاب و پاخانہ کرنے سے پاک نہیں کر سکتا؟
٭ دوسرا سوال: کیا حضرت عیسی علیہ السلام کا رتبہ اُن اصحابِ کہف سے کم ہے؟
٭ قادیانیوں کا یہ اعتراض سن کر کہ "حضرت عیسی علیہ السلام آسمان پر کھاتے پیتے کیا ہوں گے" مجھے مشرکین مکہ یاد آگئے ہیں کہ جب آقا علیہ السلام نے معراج کا واقعہ بیان فرمایا اور کہا کہ میں پہلے مسجد اقصی گیا اور وہاں پر امامت کروائی اور پھر آسمان پر گیا تو مشرکین بھی اسی طرح کے سوال کرتے تھے کہ
٭اگر آپ (حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ والہ وسلم) وہاں گئے تھے تو بتاؤ مسجد اقصی کے کتنے دروازے ہیں؟؟
٭اگر آپ (حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ والہ وسلم) وہاں گئے تھے تو بتاؤ مسجد اقصی کی کتنی کھڑکیاں ہیں ہیں؟؟
وغیرہ وغیرہ