ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
اللہ اپنے قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کرتا،آسمان پر حضرت عیسیؑ کھاتے پیتے کیا ہوں گے
اکثر قادیانی حیات مسیح پر اعتراض کرتے ھوۓ کہتے ھیں اللہ اپنے قانون کے خلاف نہیں کرتا.آسمان پر اٹھانا اللہ کے قانون کے خلاف ھے.
ان سے یہی کہوں گا کہ اللہ کسی قانون کا پابند نہیں۔ اللہ تعالی اپنے نبیوں کے لیے ہمیشہ ایسے کام کرتے ہیں۔ جو انسانی عقل سمجھنے سے قاصر ہے
٭پہلی بات: اللہ پاک کا اصول ہے کہ آگ ہر چیز کو جلا دیتی ہے ۔ جبکہ حضرت ابراھیم علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیا تو آگ ان کے لیے پُرسکون ہو گئی یہاں بھی اللہ تعالی نے اپنے نبی کے لیے قانون تبدیل کر دیا ۔
٭دوسری بات: پانی پر کوئی نہیں چل سکتا۔ لیکن موسی علیہ السلام کے لیے اللہ تعالی نے سمندر میں راستہ بنادیا۔ یہاں بھی اللہ ربُ العزت نے اپنے نبی کی خاطر اپنا قانون بدل دیا ۔
٭تیسری بات: یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں بھی ذندہ رہے یہاں بھی اللہ ربُ العزت نے اپنے نبی کی خاطر قانون بدل دیا۔
اب عیسی علیہ السلام کے لیے قانون بدلنا کوئی نئی بات نہیں ۔ نہ ہی یہ کوئی کام اللہ ربُ العزت کے لیے مشکل ہے ۔
پھر قادیانی حضرات ایک اور سوال کرتے ہیں کہ
اگر عیسی علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں تو وہ وہاں پر کھاتے پیتے بھی ہوں گے کیونکہ اللہ ربُ العزت کا فرمان ہے کہ "ہم نے کوئی ایسا جسم نہیں بنایا جو کھاتا پیتا نہ ھو" اس کا جواب یہ ہے کہ آسمان والوں کی خوراک اللہ ربُ العزت کی حمد و ثنا ہے ۔ یہ کھانے کی حاجت آسمان پر نہیں ہوتی۔ اور آپ اس پر بھی خاموش نہیں ہو سکتے تو قرآن سے ایک واقعہ بھی بتلادیتا ہوں۔
اصحاب کہف جو بنی اسرائیل کے اولیاء میں سے تھے ان کو اللہ ربُ العزت نے تین سو (300) سال سے بھی زیادہ عرصہ تک غار میں سُلائے رکھا اس دوران ان کو نہ کھانے پینے کی ضرورت ہوئی نہ پیشاب و پاخانے کی حاجت ہوئی۔
اب قادیانیوں سےسوال یہ ہے کہ
٭پہلا سوال : جو اللہ بنی اسرائیل کے اولیاء کو بغیر کھلائے پلائے تین سو سال تک زندہ رکھ سکتا ہے تو کیا وہ بنی اسرائیل کے افضل ترین رسول حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کو مخصوص وقت تک کھانے پینےاور پیشاب و پاخانہ کرنے سے پاک نہیں کر سکتا؟
٭ دوسرا سوال: کیا حضرت عیسی علیہ السلام کا رتبہ اُن اصحابِ کہف سے کم ہے؟
٭ قادیانیوں کا یہ اعتراض سن کر کہ "حضرت عیسی علیہ السلام آسمان پر کھاتے پیتے کیا ہوں گے" مجھے مشرکین مکہ یاد آگئے ہیں کہ جب آقا علیہ السلام نے معراج کا واقعہ بیان فرمایا اور کہا کہ میں پہلے مسجد اقصی گیا اور وہاں پر امامت کروائی اور پھر آسمان پر گیا تو مشرکین بھی اسی طرح کے سوال کرتے تھے کہ
٭اگر آپ (حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ والہ وسلم) وہاں گئے تھے تو بتاؤ مسجد اقصی کے کتنے دروازے ہیں؟؟
٭اگر آپ (حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ والہ وسلم) وہاں گئے تھے تو بتاؤ مسجد اقصی کی کتنی کھڑکیاں ہیں ہیں؟؟
وغیرہ وغیرہ
حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمانوں میں ہیں تو وہاں کھاتے کیا ہوں گے؟
جواب…
۱… جب آدمی عالم دنیا سے عالم بالا میں پہنچ جاتا ہے۔ تو پھر اس پر وہاں لوازمات روحانیہ طاری ہوجاتے ہیں اور دنیاوی عوارض اس کو لاحق نہیں ہوتے۔ یوں سمجھیں کہ اِس دنیا میں جسم غالب۔ اس جہاں میں روح غالب، جسم مغلوب۔ لہٰذا عیسیٰ علیہ السلام کو وہاں کے حالات کے مطابق روحانی غذا ملتی ہے۔ پس وہ کیا کھاتے ہوں گے؟ یہ اشکال باقی نہ رہا۔
۲… اصحاب کہف کا تین سو سال تک بغیر کھائے پیئے زندہ رہنا خود قرآن کریم میں مذکور ہے : ’’و لبثوا فی کھفھم ثلٰث مائۃ سنین و ازادادو تسعا (الکہف:۲۵)‘‘
۳… حدیث میں ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب دجال ظاہر ہوگا تو شدید قحط ہوگا اور اہل ایمان کو کھانا میسر نہ آئے گا۔ اس پر صحابہؓ نے عرض کیا کہ یارسول اﷲ! اس وقت اہل ایمان کا کیا حال ہوگا؟
آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’
یجزئھم مایجزی اہل السماء من التسبیح والتقدیس
‘‘ یعنی اس وقت اہل ایمان کو فرشتوں کی طرح تسبیح وتقدیس ہی غذا کا کام دے گی۔ (مشکوٰۃ ص ۴۷۷) ۴… اور حدیث میں ہے کہ نبی اکرمﷺ کئی کئی دن کا صومِ وصال رکھتے اور یہ فرماتے : ’’
ایکم مثلی انی ابیت یطعمنی ربی ویسقینی‘‘ (بخاری ج۲ ص۱۰۱۲)
تم میں کون شخص میری مثل ہے کہ جو ’’
صوم وصال
‘‘ میں میری برابری کرے۔ میرا پروردگار مجھے غیب سے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے۔ یہ غیبی طعام میری غذا ہے۔ معلوم ہوا کہ طعام و شراب عام ہے۔ خواہ حسی ہو یا غیبی ہو۔ لہٰذا
وماجعلنھم جسدالا یاکلون الطعام
سے یہ استدلال کرنا کہ جسم عنصری کا بغیر طعام و شراب کے زندہ رہنا ناممکن ہے غلط ہے۔ اس لئے کہ طعام و شراب عام ہے کہ خواہ حسی ہو یا معنوی۔
۵… حضرت آدم علیہ السلام کی جنت میں آسمانوں پر خوراک دنیوی نہ تھی۔ نیز حضرت مسیح علیہ السلام نفخہ جبرئیل سے پیدا ہونے کے باوجود جبرئیل امین کی طرح تسبیح و تہلیل سے زندگی کیوں نہیں بسر فرماسکتے؟
’’
کماقال تعالی: ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل اٰدم (آل عمران:۵۹)
‘‘
جو آدم علیہ السلام آسمانوں پر کھاتے تھے وہی عیسیٰ علیہ السلام کھاتے ہیں۔
۶… حضرت یونس علیہ السلام کا شکم ماہی میں بغیر کھائے پئے زندہ رہنا قرآن کریم میں صراحتاً مذکور ہے۔ ان کے بارے میں حق تعالیٰ کا ارشاد: ’’
فلولا انہ کان من المسبّحین للبث فی بطنہ الی یوم یبعثون (الصفت:۱۴۳،۱۴۴)
‘‘
اس پر صاف دلالت کرتا ہے کہ یونس علیہ السلام اگر مسبّحین میں سے نہ ہوتے تو اسی طرح قیامت تک مچھلی کے پیٹ میں ٹھہرے رہتے اور بغیر کھائے پئے زندہ رہتے۔