قادیانی سوال:
جس شخص پر عیسی علیہ السلام کی شباہت ڈالی گئی وہ آپ کا دشمن تھا یا حواری ۔ اگر دشمن پر ڈالی گئی تواسے مسیح بنا کر عزت دی گئی یعنی کافر کو عزت دی گئی ۔ اگر حواری تھا تو اس پر ظلم ہوا اور یہ اللہ تعالی کی شان سے بعید ہے۔
جواب:
اس آیت کی تفسیر میں مفسرین کے دو قول ہیں۔ کیونکہ قرآن مجید تاریخی کتاب نہیں بلکہ ہدایت کا منبع ہے ۔ یہ تاریخ کا موضوع ہے کہ وہ شخص جو پھانسی دیا گیا وہ کون ہے؟جس شخص پر عیسی علیہ السلام کی شباہت ڈالی گئی وہ آپ کا دشمن تھا یا حواری ۔ اگر دشمن پر ڈالی گئی تواسے مسیح بنا کر عزت دی گئی یعنی کافر کو عزت دی گئی ۔ اگر حواری تھا تو اس پر ظلم ہوا اور یہ اللہ تعالی کی شان سے بعید ہے۔
جواب:
قرآن مجید صرف اتنا بتلانا چاہتا ہے کہ مسیح علیہ السلام نہ قتل ہوئے نہ پھانسی دیئے گئے۔ یہودی کا قول قتل مسیح کادعوی غلط ہے۔ اب وہ شخص کون تھا؟ تو اس میں سابقہ کتب میں دو اقوال ہیں کہ وہ دشمن تھا ، وہ حواری تھا۔ اس لیے مفسرین نے دونوں اقوال نقل کیے ۔ اب کہ وہ دشمن تھا ۔ تو نبی کی شکل کیسے دے کر اعزاز دیا گیا؟ یہ قادیانیوں کی نادانی ہے۔ اس دشمن کو مسیح کی شکل دے کر اعزاز نہیں دیا گیابلکہ عزاب دیاگیا کہ وہ پھانسی پر لٹکایا گیا۔ کیوں؟ اس کا جواب قرآن نے دیا۔شبہ لھم۔ اور دوسرا قول کہ مسیح علیہ السلام کا حواری تھا اس پر اشکال کہ بے قصور تھا ۔ اس پر ظلم ہوا۔
اس کا جواب بھی تفسیروں اور کتب سابقہ میں موجود ہے کہ عیسی علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ کون شخص ہے جو میری جگہ پھانسی پر چڑھے اور قیامت کے دن جنت میں میرا رفیق بنے۔ یہ سوال تین بار کیا تو تینوں دفعہ مخلص حواری اُٹھا جو اپنے نبی کی جگہ قربانی کے لیے آمادہ ہوا۔ یہ ایثاروقربانی کی بے مثال روایت ہے کہ اپنے نبی کے لیے جان قربان کر کے رفیق جنتی بننے پر آمادہ ہوا۔ اور ایسے کر کے وہ اعزاز کا مستحق ہوا نہ کہ اعتراض کا ۔ وہ درجہ شہادت پر فائز ہوا ۔ قادیانی ، مخلص حواری مسیح کی شہادت پر ظلم سے تعبیر کریں تو جو لوگ اپنے دین و ایمان ، اسلام و قرآن انبیاء کرام کی عزتوں کے تحفظ کے لیے شہید ہوئے تو کیا اُن پر بھی ظلم ہوا؟ معاذ اللہ
محمد ابو بکر صدیق