محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
سے باندھ دیا۔ پھر اندر داخل ہوئے اور فرشتوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ انہوں نے پوچھا کہ اے جبریل ! یہ آپ کے ساتھ کون ہیں؟ جواب دیا کہ یہ محمد ﷺ خاتم النبیین ہیں۔‘‘}
۱۲……’’ عن علی ؓفی شمائلہ ﷺوبین کتفیہ خاتم النبوۃ وخاتم النبیین۰ شمائل ترمذی ص ۳ ‘‘ { حضرت علی ؓ آنحضرت ﷺ کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کے شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی اور آپ ﷺ خاتم النبیین تھے۔}
۱۳……’’ عن ابن عباس ؓ فی حدیث الشفاعۃ فیأتون عیسی فیقولون اشفع لنا الی ربنا حتی یقضی بیننا فیقول انی لست ھناکم انی اتخذت وامی الھین من دون اﷲ ولکن ارائیتم لو ان متاعا فی وعاء قد ختم علیہ اکان یوصل ای مافی الوعاء حتی یفض الخاتم فیقولون لا فیقول فان محمد ﷺ قد حضر الیوم۔ مسند ابودائود طیالسی ص ۳۵۴‘‘ {حضرت ابن عباسؓ سے حدیث شفاعت میں مروی ہے کہ (حضرت آدم ‘ حضرت نوح‘ حضرت ابراھیم‘ حضرت موسیٰ‘ علیٰ نبینا وعلیہم السلام کے بعد) لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو آپ یہ عذر کریں گے کہ مجھے اور میری والدہ کو اﷲ تعالیٰ کے سوا معبود بنایا گیا ۔ اس لئے میں اس کا اہل نہیں۔ پھر فرمائیں گے کہ اچھا یہ بتائو کہ اگر کچھ سامان کسی ایسے برتن میں ہو جسے سربمہر کردیا گیا ہو جب تک مہر کو نہ توڑا جائے کیا اس برتن کے اندر کی چیز تک رسائی ممکن ہے؟ حاضرین اس کا جواب نفی میں دیں گے تو آپ فرمائیں گے کہ پھر محمدﷺ آج یہاں موجود ہیں ان کی خدمت میں جائو۔ }
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اس تشبیہ سے مقصد یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ خاتم النبیین ہیں۔ لہذا جب تک نبیوں کی مہر کو نہ کھولا جائے اور آپ ﷺ شفاعت کا آغاز نہ فرمائیں تب تک انبیاء علیہم السلام کی شفاعت کا دروازہ نہیں کھل سکتا۔ اور نہ ہی کسی نبی کی شفاعت کا حصول ممکن ہے۔ لہذا تم لوگ سب سے پہلے حضرت خاتم النبیین ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو۔ پہلے ’’ نبیوں کی مہر‘‘ کو کھولو ۔ آپ ﷺ سے شفاعت کا آغاز کرائو۔ تب کسی اور نبی کی شفاعت ممکن ہے۔ واﷲ اعلم۔
۱۴……’’عن ابی امامۃ الباھلی ؓ عن النبی ﷺ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔قال انا آخر الانبیاء وانتم آخرالامم۔ ابن ماجہ ص ۲۹۷‘‘ { حضرت ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔}
۱۵……’’ حضرت ابوقتیلہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا:
’’ لانبی بعدی ولا امۃ بعدکم ۰ مجمع الزوائد ص ۲۷۳ ج۳کنز العمال ص ۹۴۷ ج ۱۵ حدیث نمبر ۴۳۶۳۸‘‘ {میرے بعد کوئی نبی نہیںاور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۶……’’ امام بیہقی ؒ نے کتاب الرؤیا میں حضرت ضحاک بن نوفل ؓ کی حدیث روایت کی ہے کہ:
’’ قال قال رسول اﷲ ﷺ لانبی بعدی ولاامۃ بعد امتی ۰ ختم نبوت کامل ص ۲۷۲‘‘ {رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۷……’’ طبرانی وبیہقی ؒ نے ابن زمیل ؓ کی حدیث نقل کی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے ایک خواب کی تعبیر ارشاد فرمائی ۔ اس کا آخری حصہ یہ ہے:
’’ واما الناقۃ فھی الساعۃ علینا تقوم لانبی بعدی ولا امۃ بعدی امتی۰خصائص کبری سیوطی ص ۱۷۸ ج ۲‘‘ {لیکن اونٹنی (جس کو تم نے مجھے اٹھاتے ہوئے دیکھا) پس وہ قیامت ہے وہ ہم پر قائم ہوگی۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں اورمیری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۸……’’ عن ابی ذر ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ یا اباذر اول الرسل آدم وآخر ھم محمد ۰ کنزالعمال ص ۴۸۰ ج ۱۱ حدیث نمبر ۳۲۲۶۹‘‘ {حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ابو ذر ! نبیوں میں سب سے پہلے نبی آدم
۱۲……’’ عن علی ؓفی شمائلہ ﷺوبین کتفیہ خاتم النبوۃ وخاتم النبیین۰ شمائل ترمذی ص ۳ ‘‘ { حضرت علی ؓ آنحضرت ﷺ کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کے شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی اور آپ ﷺ خاتم النبیین تھے۔}
۱۳……’’ عن ابن عباس ؓ فی حدیث الشفاعۃ فیأتون عیسی فیقولون اشفع لنا الی ربنا حتی یقضی بیننا فیقول انی لست ھناکم انی اتخذت وامی الھین من دون اﷲ ولکن ارائیتم لو ان متاعا فی وعاء قد ختم علیہ اکان یوصل ای مافی الوعاء حتی یفض الخاتم فیقولون لا فیقول فان محمد ﷺ قد حضر الیوم۔ مسند ابودائود طیالسی ص ۳۵۴‘‘ {حضرت ابن عباسؓ سے حدیث شفاعت میں مروی ہے کہ (حضرت آدم ‘ حضرت نوح‘ حضرت ابراھیم‘ حضرت موسیٰ‘ علیٰ نبینا وعلیہم السلام کے بعد) لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو آپ یہ عذر کریں گے کہ مجھے اور میری والدہ کو اﷲ تعالیٰ کے سوا معبود بنایا گیا ۔ اس لئے میں اس کا اہل نہیں۔ پھر فرمائیں گے کہ اچھا یہ بتائو کہ اگر کچھ سامان کسی ایسے برتن میں ہو جسے سربمہر کردیا گیا ہو جب تک مہر کو نہ توڑا جائے کیا اس برتن کے اندر کی چیز تک رسائی ممکن ہے؟ حاضرین اس کا جواب نفی میں دیں گے تو آپ فرمائیں گے کہ پھر محمدﷺ آج یہاں موجود ہیں ان کی خدمت میں جائو۔ }
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اس تشبیہ سے مقصد یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ خاتم النبیین ہیں۔ لہذا جب تک نبیوں کی مہر کو نہ کھولا جائے اور آپ ﷺ شفاعت کا آغاز نہ فرمائیں تب تک انبیاء علیہم السلام کی شفاعت کا دروازہ نہیں کھل سکتا۔ اور نہ ہی کسی نبی کی شفاعت کا حصول ممکن ہے۔ لہذا تم لوگ سب سے پہلے حضرت خاتم النبیین ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو۔ پہلے ’’ نبیوں کی مہر‘‘ کو کھولو ۔ آپ ﷺ سے شفاعت کا آغاز کرائو۔ تب کسی اور نبی کی شفاعت ممکن ہے۔ واﷲ اعلم۔
۱۴……’’عن ابی امامۃ الباھلی ؓ عن النبی ﷺ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔قال انا آخر الانبیاء وانتم آخرالامم۔ ابن ماجہ ص ۲۹۷‘‘ { حضرت ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔}
۱۵……’’ حضرت ابوقتیلہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا:
’’ لانبی بعدی ولا امۃ بعدکم ۰ مجمع الزوائد ص ۲۷۳ ج۳کنز العمال ص ۹۴۷ ج ۱۵ حدیث نمبر ۴۳۶۳۸‘‘ {میرے بعد کوئی نبی نہیںاور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۶……’’ امام بیہقی ؒ نے کتاب الرؤیا میں حضرت ضحاک بن نوفل ؓ کی حدیث روایت کی ہے کہ:
’’ قال قال رسول اﷲ ﷺ لانبی بعدی ولاامۃ بعد امتی ۰ ختم نبوت کامل ص ۲۷۲‘‘ {رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۷……’’ طبرانی وبیہقی ؒ نے ابن زمیل ؓ کی حدیث نقل کی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے ایک خواب کی تعبیر ارشاد فرمائی ۔ اس کا آخری حصہ یہ ہے:
’’ واما الناقۃ فھی الساعۃ علینا تقوم لانبی بعدی ولا امۃ بعدی امتی۰خصائص کبری سیوطی ص ۱۷۸ ج ۲‘‘ {لیکن اونٹنی (جس کو تم نے مجھے اٹھاتے ہوئے دیکھا) پس وہ قیامت ہے وہ ہم پر قائم ہوگی۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں اورمیری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۸……’’ عن ابی ذر ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ یا اباذر اول الرسل آدم وآخر ھم محمد ۰ کنزالعمال ص ۴۸۰ ج ۱۱ حدیث نمبر ۳۲۲۶۹‘‘ {حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ابو ذر ! نبیوں میں سب سے پہلے نبی آدم