عبیداللہ لطیف
رکن ختم نبوت فورم


"قادیانی طریقۂ بیعت اور قادیانی دجل"
مع
"اُمتِ مسلمہ اور قادیانیوں کے درمیان عقیدۂ ختمِ نبوت میں بنیادی فرق"
تالیف: مولانا عبیداللہ لطیف
ناشر: ختمِ نبوت ریڈرز کلب پاکستان وخاتم النبیین اکیڈمی،فیصل آباد
برائے رابطہ (0313/0304-6265209)
ضخامت: 44 صفحات
تعارف نگار: حماد الحق نعیم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مولانا عبیداللہ لطیف اُن لوگوں میں سے ہیں جن کی تمام جمع پونجی اور کل اثاثہ مسلک ومذہب کی تڑپ، مقصد کی لگن اور اِخلاص کی دُھن ہوتا ہے، چنانچہ موصوف اپنے اسی جذبے اور نصب العین کے تحت ہمہ تن مصروفِ کار، یعنی قادیانیت کے خلاف برسرِپیکار ہیں۔
مولف موصوف ردِ قادیانیت کے محاذ پر سرگرم مجاہد کا فریضہ انجام دے رہے ہیں اور اپنی ایمانی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اس حوالے سے ہر وقت چوکنا رہتے ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتابچہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
پیشِ نظرکتابچہ ان کے دو مضامین کا مجموعہ ہے جو انھوں نے مختلف اوقات میں لکھے تھے اور اب بعض احباب کے اِصرار پر انھیں کتابی صورت میں شایع کرکے انھوں نے ان سے استفادے کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔
جیسا کہ عرض کیا کہ یہ کتابچہ مصنف کے دو مضامین کا مجموعہ ہے:
پہلے مضمون میں مصنف نے چار باتوں کا جائزہ لیا ہے: قادیانی کلمۂ شہادت کی حقیقت، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیتِ خاتم النّبیین اور قادیانی دجل، کیا مرزا قادیانی امام مہدی اور مسیحِ موعود ہے؟ کیا قادیانی سربراہ خلفیۃ المسلمین ہے؟
اور دوسرے مضمون میں انھوں نے دو عنوانات پر خامہ فرسائی کی ہے: عقیدہ ختمِ نبوت قرآن وحدیث کی روشنی میں، قادیانیوں کا عقیدہ ختمِ نبوت۔
قادیانی حضرات کی جانب سے بالعموم یہ مغالطہ دیا جاتا ہے کہ جی ہم کلمۂ شہادت میں رسالتِ محمدی کا اِقرار بھی کرتے ہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’خاتم النّبیین‘‘ بھی تسلیم کرتے ہیں، لیکن مسلمان ہمارے بارے میں عدل کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیتے ہیں اور ہمیں منکرِ ختمِ نبوت قرار دیتے ہیں جو سراسر ناانصافی ہے!
مولف محترم نے دونوں مضامین میں اس معروف قادیانی ہتھکنڈے کی حقیقت طشت از بام کی ہے اور بتایا ہے کہ قادیانیوں کے ہاں ’’رسالتِ محمدی‘‘ سے کیا مراد ہے اور ’’خاتم النّبیین‘‘ کے معنی کیا ہیں جس کے بعد قادیانی نہ صرف منکرِ ختمِ نبوت ٹھہرتے ہیں، بلکہ اس موضوع پر تفصیلی مطالعہ ان کا جرم اس سے کہیں زیادہ سنگین ثابت کرتا ہے۔
قارئین اس کتابچے کا ضرور مطالعہ فرمائیں۔
اللہ تعالیٰ مصنف کی یہ خدمت قبول فرمائے اور انھیں اس مشن کو جاری رکھنے کی توفیق وہمت عطا فرمائے۔