• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(قادیانی قیادت کی ستم رانیاں)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانی قیادت کی ستم رانیاں)
جناب والا! اس قصے کو اب میں مختصر کرتا ہوں اور کیونکہ جو وقت مجھے دیاگیا ہے وہ بہت کم ہے۔ ایک بات کی طرف میں آپ کی وساطت سے اس معزز ایوان کے معزز اراکین کی توجہ دلانا چاہتا ہوں اور وہ بڑی حیران کن بات ہے کہ پاکستان بن جانے کے بعد پاکستان کے اندر جتنی بھی ریاستیں تھیں ان کو حکومت پاکستان نے ختم کر دیا۔ مثلاً ریاست بہاولپور جو ایک علم دوست ریاست تھی اور سب سے پہلے وہاں سے قادیانیوں کے خلاف فیصلہ سنایا گیا تھا۔ لیکن بہاولپور کو ختم کیا جاتا ہے۔ دیر، سوات اور چترال کو ختم کیا جاتا ہے، اور ربوہ جو ریاست کے اندر ایک ریاست ہے اور جس کا ہیڈ مرزاناصر ہے وہ ابھی تک قائم ہے اور اب ہمیں معلوم ہوا ہے اور ہمارے علم میں یہ بات لائی گئی ہے کہ مرزاناصر جو خود ساختہ خلیفہ ہے، اس کے خاندان کے لوگوں سے قادیانیوں کی خواتین کی عصمتیں محفوظ نہیں ہیں اور ان کی فریاد کی شنوائی نہیں ہوتی ہے اور وہ بے چارے مجبور ہیں۔ وہ جو وہاں کرنا چاہیں کر سکتے ہیں۔ تو اس سلسلہ میں میں عرض کروں گا کہ ربوہ کو بالکل ختم کرنا چاہئے، اس کی ریاست اندر ریاست کی حیثیت کو ختم 2963کرنا چاہئے اور اس کو ایک کھلا شہر قرار دینا چاہئے اور وہاں سرکاری عمارات کی تعمیر ہونی چاہئے۔ مثلاً تحصیل، تھانہ وغیرہ۔
دوسری بات جناب! یہ ہے کہ دستور کی دفعہ ۲۵۶ کے تحت ان کی جو فوجی تنظیمیں ہیں ان کو ختم کرنا چاہئے اور ان پر پابندی لگانی چاہئے، ورنہ یہ خطرہ ہمیشہ کے لئے رہے گا اور پاکستان کی سلامتی اور بقاء کی کوئی مؤثر ضمانت بغیر ان کو ختم کئے نہیں ہوگی۔
جناب والا! یہ بات بہت عجیب ہے کہ اس ملک کے اندر ایک آدمی پولیس کی وردی کا استعمال نہیں کر سکتا، ڈی۔ایس۔پی کی وردی کا استعمال نہیں کر سکتا۔ اس ملک میں ایک آدمی کے متعلق اگر یہ معلوم ہو جائے کہ وہ کرنسی نوٹ چھاپتا ہے اور اس کا کاروبار کرتا ہے تو اس کو حکومت پکڑتی ہے اور سزادیتی ہے۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اس ملک کے اندر ۲۷سال سے اب تک جعلی نبوت کا کاروبار ہوتا رہتا ہے اور ان کو کھلی چھٹی ہے کہ جس طرح چاہیں وہ کریں اور اس پر ان کو کوئی سزا نہیں ہے۔ یہ بڑی حیران کن بات ہے اور یہ اسلامیان پاکستان کی غیرت کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے اور اگر اس موقع کو بھی ضائع کیا گیا تو پھر مسلمانان پاکستان کو اﷲتعالیٰ کے قہر وغضب سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔
جناب والا! آپ مجھے باربار دیکھتے ہیں۔ میں نے تو ابھی پا نچ منٹ لئے ہیں۔
جناب چیئرمین: دس منٹ ہوگئے ہیں۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: میں تو صرف پوائنٹس تک اپنی تقریر محدود رکھنا چاہتا ہوں۔
جناب چیئرمین: پانچ منٹ اور لے لیں۔ آپ نے 11:20 پر تقریر شروع کی ہے۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: دو،چار منٹ اور۔
جناب چیئرمین: یہ سارا ہاؤس گواہ ہے میں نے اپنی زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولا۔
2964صاحبزادہ صفی اﷲ: دو،چار منٹ اور۔
جناب چیئرمین: آپ پانچ منٹ لے لیں۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: اچھا جی، جناب والا!
جناب چیئرمین: ریکارڈ کے مطابق 11:17 ہے، میرے خیال کے مطابق 11:20 ہے۔ باقی رہ جائیں گے بیچارے۔
صاحبزادہ صفی اﷲ: میں عرض کر رہا تھا کہ اس ملک میں جب جعلی نبوت کا کاروبار ہوتا ہے تو ہم کس طرح دعویٰ کر سکتے ہیں کہ ہم آزاد ہیں اور ہمیں آزادی ملی ہے اور ہم اس آزادی پر کس طرح فخرکر سکتے ہیں۔ جب ہم اپنے رسول اﷲ ﷺ کے ناموس کی حفاظت کرنے میں اب تک ناکام رہے ہیں تو ہم کس طرح دعویٰ کر سکتے ہیں کہ ہم آزاد ہیں اور ہمیں ایک آزاد ملک ملا ہے۔
 
Top