(قادیانی و لاہوری جماعت میں چوتھا اختلاف)
چوتھا اِختلاف جماعتِ ربوہ کے ساتھ ہمارا یہ ہے کہ ہم لوگ مرزا صاحب کے بعد اُس قسم کی خلافت کو جو ربوہ میں پائی جاتی ہے، تسلیم نہیں کرتے۔ ہمارے نزدیک خلافت کا وہ انداز جو اپنے اندر ایک نبوّت کی خلافت کا رنگ رکھتا ہے، ہم اُس کو جائز نہیں سمجھتے۔ ہمارے نزدیک جو بھی خلافت ہے، وہ صرف شیوخ کی خلافت ہے، اور شیوخ کی خلافت ہی وہ چیز ہے جس پر ہم نے اپنے نظام کی بنیاد رکھی ہے۔ ہم لوگ نہ تو اس چیز کے قائل ہیں کہ کوئی ایسا نظام بنایا جائے جو سیاسی کام کرے۔ ہم جس چیز کو اپنے ہاں مانتے ہیں، وہ اس قسم کی خلافت کو قطعاً تسلیم نہیں کرتے کہ کوئی پارٹی انڈرگراؤنڈ ہوکر کوئی سیاسی کام کرے، یہ بھی ہمارے نزدیک ناجائز ہے۔ ہم خلافت اس معنوں میں بھی نہیں لیتے کہ وہ شخص غیرمأمور ہوکر، خطاؤں کا پُتلا ہوکر، ہزار غلطیوں کا مبدأ ہونے کے باوجود، اُس کی پوزیشن ایسی بنادی جائے کہ وہ سب پر حاکم ہے، اور جمہوریت کا قلع قمع 1526کردیا جائے۔ یہ بھی ہمارے نزدیک خلافت کا وہ مفہوم نہیں۔ تو یہ چوتھا پوائنٹ تھا جس پر ہمارا ربوہ والوں سے اِختلاف ہے۔