قرآن سے حیاتِ عیسی علیہ السلام کا ثبوت (آیت نمبر ۹)
آیت نمبر۹: ’’
ویکلم الناس فی المہد وکہلا
(آل عمران:۴۶)‘‘
یہ دراصل وہی پہلی آیت ہے جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کا ذکر ہے۔ یہاں اس طرف توجہ دلانی مقصود ہے کہ اﷲتعالیٰ خاص طور پر زمانہ ’’کہولت‘‘ (ادھیڑ عمر) میں باتیں کرنے کا ذکر فرماتے ہیں۔ پھر قیامت کے دن اپنے احسانات میں بھی زمانہ کہولت میں باتیں کرنے کا ارشاد ہوتا ہے۔
2546حالانکہ بڑی عمر میں باتیں کرنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ خاص نہیں ہے کہ ان پر احسان جتایا جائے۔ یہ تو سب انسانوں کو حاصل ہے۔ بات یہی ہے کہ چونکہ بڑی عمر میں باتیں کرنے کا موقع نہیں ملا۔ کیونکہ وہ آسمان پر اٹھا لئے گئے تھے۔ اس لئے جب دوبارہ آئیں گے تو وہ زمانہ کہولت میں لوگوں سے باتیں کریں گے۔ یہ خاص اور معجزانہ انداز کی باتیں ہوں گے۔