• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قرآن پاک کی تفسیر کے چند اصول، مسلمہ قادیانی

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قرآن پاک کی تفسیر کے چند اصول، مسلمہ قادیانی
۱… ’’قرآن شریف کے وہ معانی ومطالب سب سے زیادہ قابل قبول ہوں گے جن کی تائید قرآن شریف ہی (گویا شواہد قرآنی) میں دوسری آیات سے ہوتی ہے۔‘‘
(برکات الدعا ص۱۷،۱۸، خزائن ج۶ ص۱۷،۱۸)
۲… 2505رسول اﷲ ﷺ کی کوئی تفسیر ثابت ہو جائے تو پھر اس کا نمبر ہے۔ اس لئے کہ قرآن پاک آپ ﷺ پر نازل ہوا اور آپ ﷺ ہی اس کے معانی بہتر جانتے ہیں۔ مرزاجی نے بھی (برکات الدعا ص۱۸، خزائن ج۶ ص۱۸) میں اس کو تسلیم کیا ہے۔
۳… تیسرے نمبر پر صحابہ کرامؓ کی تفسیر ہے کیونکہ یہ حضرات علم نبوت کے پہلے وارث تھے۔ اس کو بھی مرزاجی نے (برکات الدعا ص۱۸، خزائن ج۶ ص۱۸) میں تسلیم کیا ہے۔
۴… ’’پاک آدمی کا دل یعنی خود اپنا نفس مطہر وہ بھی سچائی کی پرکھ کے لئے اچھا معیار ہوتا ہے۔‘‘
(برکات الدعا ص۱۸، خزائن ج۶ ص۱۸)
۵… اس کی تائید مرزاغلام احمد قادیانی کے مندرجہ ذیل اقوال سے بھی ہوتی ہے:
(۱)… ’’ہر صدی کے سر پر خداتعالیٰ ایک ایسے بندے کو پیدا کرتا رہے گا کہ اس کے دین کی تجدید کرے گا۔‘‘
(فتح الاسلام ص۸، خزائن ج۳ ص۶)
(۲)… ’’مجدد لوگ دین میں کچھ کمی وبیشی نہیں کرتے۔ ہاں گم شدہ دین کو پھر دلوں میں قائم کرتے ہیں۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۴۸، خزائن ج۶ ص۳۴۴)
اس بات پر اجماع ہوچکا ہے کہ نصوص کو ظاہر پر حمل کیا جائے۔ اس کو مرزاجی نے ازالہ اوہام حصہ اوّل میں تسلیم کیا ہے۔
(ازالہ اوہام حصہ دوم ص۵۴۱، خزائن ج۳ ص۳۹۰)
۶… جس حدیث میں قسم ہو اس میں تاویل اور استثناء ناجائز ہے۔ مرزاجی بھی (حمامتہ البشریٰ ص۱۴، خزائن ج۷ ص۱۹۲) میں لکھتے ہیں۔
’’ والقسم یدل علیٰ ان الخبر محمول علی الظاہر لاتاویل فیہ ولااستثناء والّافای فائدۃ فی القسم ‘‘ 2506اور قسم کی حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ اس حدیث کے ظاہری معنی ہی قابل قبول ہیں۔ کوئی تاویل اور استثناء نہیں ہوتی ورنہ قسم کھانے میں کیا فائدہ تھا۔
۷… ’’مومن کا یہ کام نہیں کہ تفسیر بالرائے کرے۔‘‘
(ازالہ حصہ اوّل ص۳۲۸، خزائن ج۳ ص۲۶۷)
یہ حدیث شریف کا مضمون ہے کہ جس نے قرآن پاک میں اپنی رائے کو دخل دیا تو اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے اور بعض روایات میں ہے کہ اس نے صحیح بھی کیا تو بھی غلطی کی۔ (اوکما قال)
بہرحال قرآن پاک کی تفسیر وہی معتبر ہوگی جو خود قرآن کی کسی دوسری آیت سے ہو پھر وہ تفسیر قابل اعتماد ہوگی۔ جو خود سرور کائنات ﷺ نے بیان فرمائی ہو۔ تیسرا نمبر صحابہؓ کا ہے جنہوں نے اپنے علوم سرور عالم ﷺ سے حاصل کئے ہیں۔ اس کے بعد ان حضرات کی تفسیر کا نمبر ہے جن کو اﷲتعالیٰ نے دین کے تازہ کرنے کے لئے، ہر صدی میں پیدا کیا ہے۔ ان چار باتوں کے سوا جو تفسیر اپنی رائے سے کی جائے گی۔ یہ قطعاً جائز نہیں نہ مؤمن کا کام ہے۔
اور اگر کسی آیت یا حدیث میں قسم کے لفظ ہوں تو ان کو تاویل واستثناء کے بغیر ظاہری معنوں پر حمل کیا جائے گا۔
۸… ’’انجیل برنباس نہایت معتبر انجیل ہے۔‘‘
(سرمہ چشم آریہ ص۲۴۰، خزائن ج۲ ص۲۸۸)
ان اصولوں کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیں۔ ان کو مرزاجی نے بھی تسلیم کیا ہے۔ جس کے حوالے ہم نے بتادئیے ہیں۔
 
Top