غلام نبی قادری نوری سنی
رکن ختم نبوت فورم
"احمدیت اور احمدیت کا آغاز"
از غلام نبی نوری قسط نمبر1
مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکار احمدی کھلاتے اور ان کا مذھب احمدیت یا قادیانیت ھے جو مسلمانوں کے کسی بھی فرقے سے کوئی تعلق نھیں رکھتا-مرزا کا خاندان سکھوں کے عھد اقتدار میں ان کی فوج میں ملازم تھا-(ملاحظا ھو :سر لیبل گریفن کی تالیف-رئیسان پنجاب)ان کے دادا عطا محمد اور عطا محمد کے والد گل محمد سکھوں کی طرف سے لڑتے رھے-عطا محمد سردار فتح سنگھ اھلودالا کی چاکری میں باره سال بیگوال رھا-مھاراجا رنجیت سنگھ نے عطا محمد کی رحلت کے بعد اس کے بیٹے غلام مرتضی (والد مرزا قادیانی) کو واپس بلا لیا-جدی جاگیر کا ایک حصا عطا کیا-غلام مرتضی مھاراجا کی فوج میں داخل ھوگیا اور کشمیر کی سرحدوں کے علاوه بعض دوسرے مقامات میں مسلمانوں کی سرکوبی پر مامور ھوا-غلام مرتضی نے سکھوں کی فوج میں بھرتی ھوکر ھر سنگھ تلوه کے زیر قیادت پٹھانوں پر طور خم تک چڑھائی کی-حضرت سید احمد رحمت الله علیه اور ان کی جماعت کو بالاکوٹ میں شھید کرنے والی فوج میں شامل تھا-انگریزوں نے پنجاب فتح کیا تو وه اور اس کے بھائی ان کے ھوگئے اور سات سو روپے پنشن حاصل کی-مرزا غلام قادر 1857ء کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کو مٹانے کے لئے جنرل نکلسن کی فوج میں تھا-اس نے 46-نیو انفنٹری (سیالکوٹ)کے باغی نوجوان کو جنرل نکلسن کے ساتھ دردناک اذیتیں دے کر ھلاک کیا-
جنرل نکلسن نے لکھا کے
"قادیان کے تمام دوسرے خاندانوں سے یے خاندان نمک حلال رھا ھے."
مرزا قادیانی نے اپنی ان گنت کتابوں میں انگریزوں سے اپنی غیر متزلزل وفاداری کا اعتراف کیا اور اس پر فخر و ناز کیا ھے اور خلاصا اس کا خود مرزا قادیانی کے الفاظ میں یے ھے کے,
"وفاداری کی ان کتابوں سے پچاس الماریاں بھرتی ھیں"-
مرزا قادیانی 1839 یا 1840 میں پیدا ھوا-1857 کی جنگ آزادی کے وقت اس کی عمر سولا یا ستره کی تھی-ابتداء ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ کے دفتر میں قلیل تنخواه پر محرری کی اور 1866 سے1868 تک ملازم رھا-1869 کے شروع میں برطانوی ایڈیٹروں اور مسیح راھنماؤں کا ایک وفد اس غرض سے ھندستان آیا کے ھندستانی عوام میں وفاداری کیونکر پیدا کی جاسکتی اور مسلمانوں کے جذبا جھاد کو سلب کرکے انھیں کیونکر رام کیا جاسکتا ھے-اس وفد نے 1870 میں واپسی جاکر دو رپوٹیں مرتب کی-ان میں برطانوی سلطنت کا ھندستان میں ورود" The arrival of the british in India."کے مرتبین نے لکھا کے--
"ھندستانی مسلمانوں کو اکثریت اپنے روحانی راه نماؤں کی اندھا دھند پیروکار ھے-اگر اس وقت ھمیں ایسا کوئی آدمی مل جائے جو اپا سٹالک پرافٹ (حواری نبی)ھونے کا دعوی کرے تو اس شخص کی نبوت کو حکومت کی سرپرستی میں پروان چڑھا کر برطانوی مفادات کے لئے کام لیا جاسکتا ھے."
مرزا قادیانی اس غرض سے نامزد کیا گیا...پھلے تو مرزا قادیانی نے ایک مناظر کا روپ دھارا...پھر 1880 میں ملھم من الله ھونے کا دعوی کیا..پھر اپنے مجدد ھونے کا ناد پھونکا-دسمبر 1888 میں اعلان کیا کے الله تعالی اسے بیعت لینے کا حکم فرمایا ھے-1891 میں مسیح موعود ھونے کا دعوی کردیا اور اپنی ظلی نبی ھونے کی اصطلاح ایجاد کی-نومبر 1904 میں اپنے کرشن ھونے کا بیان داغا-
مرزا قادیانی نے اپنی نبوت کا آغاز ان دعادی سے کیا کے,
1-"میرے پانچ اصول ھیں جن میں دو حرمت جھاد اور اطاعت برطانیا ھیں"(تبلیغ رسالت از غلام احمد ص107)
2-میں سولا برس سے متواتر ان تالیفات میں اس بات پر زور دے رھا ھوں کے مسلمانان ھند پر اطاعت گورنمنٹ برطانیا فرض اور جھاد حرام ھے-(تبلیغ رسالت جلد سوم ص 300)
پھر مرزا نے اپنے تئیں نبی منوانے کیلئے بے تحاشا گالی گلوچ کی کے,,
1-"تمام مسلمانوں نے مجھے قبول کرلیا ھے-صرف کنجریوں اور بدکار عورتوں کی اولاد نے مجھے نھیں مانا."(آئینا کمالات ص574)..
2-جو شخص میرا مخالف ھے وه مشرک اور جھنمی ھے..(تبلیغ رسالت جلد 9 ص 278)...
(جاری ھے)قسط 2 میں اس وقت پس منظر و پیش منظر کیا تھے کی تفصیل ھوگی انشاءالله