• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں گیارھواں دن

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا قادیانی کی محمدی بیگم والی پیش گوئی)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! اب وہ ان کی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اگلی، محمدی بیگم؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
1372مرزا ناصر احمد: پہلی بات تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ محمدی بیگم کے دس رشتہ دار یہ کہہ کے کہ ’’یہ پیش گوئی پوری ہوگئی‘‘ بیعت میں داخل ہوگئے… خود وہ خاندان اور دُوسرے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ محمدی بیگم کے لڑکے نے یہ ایک اِشتہار دیا جس کی فوٹواسٹیٹ کاپی اس وقت میں یہاں داخل کرواؤں گا۔
(وقفہ)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! اگر آپ پہلے اس کے جو Brief Facts (مختصر کوائف) ہیں ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ بہت سے ممبران کو پتا نہیں کہ کیا ۔۔۔۔۔۔ پھر اس کے بعد اگر آپ۔۔۔۔۔۔
(وقفہ)
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ اس پیش گوئی کے جو مختصر کوائف ہیں وہ یہ ہیں کہ بانیٔ سلسلۂ احمدیہ کے خاندان کا ایک حصہ اسلام سے برگشتہ ہوچکا تھا اور اِسلام کے خلاف بہت گندہ دہنی اور بدزبانی اور گستاخی اور شوخی سے کام لیتا تھا۔ تو ان کے لئے یہ ایک اِنذاری پیشین گوئی تھی اور دراصل پیشین گوئی یہ ہے کہ:
’’اگر تم اِسلام کی طرف رُجوع نہیں کروگے، جسے تم چھوڑ چکے ہو باوجود مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہونے کے، اور جو تم گستاخیاں کر رہے ہو اس سے باز نہیں آؤگے تو اللہ تعالیٰ تمہارے گھر پر لعنت اس طرح بھیجے گا کہ تمہیں ملیامیٹ کردے گا اور تمہاری جو اس وقت دُشمنی کی حالت ہے… میں اسلام کے ایک ادنیٰ خادم کے طور پر کام کر رہا ہوں… تمہاری جو ذہنیت ہے میرے ساتھ تمہارا کوئی تعلق نہیں، رشتہ داری ہوگی، لیکن ہمارا کوئی تعلق نہیں اور تم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے کہ اپنی لڑکی کا رشتہ میرے ساتھ کرو۔‘‘
اور پیشین گوئی یہ ہے کہ:
’’تمہارے خاندان میں سے، یعنی اس حصے میں سے جس کا ذِکر ہے، اللہ تعالیٰ 1373ہلاکت نازل کرے گا، ایک کے بعد دُوسرا مرتا چلا جائے گا، اور یہاں تک کہ تم ذلیل ہوگے کہ تم میرے جیسے انسان سے اپنی لڑکی کا رِشتہ کرنے کے لئے تیار ہوجاؤ۔‘‘
لیکن جیسا کہ اِنذاری پیشین گوئیوں میں ہوتا ہے، انہوں نے رُجوع کیا اور اللہ تعالیٰ نے وہ پیش گوئی ٹال دی اور رُجوع تو اس خاندان کا رُجوع کہ دس خاندان کے افراد احمدیت میں داخل ہوئے اور ان کے اپنے بیٹے نے محمدی بیگم کے یہ لکھا۔ وہ جو اصل، جو میں نے ابھی بتایا ناں خلاصہ، اس کا ذِکر انہوں نے بھی کیا، بیٹے نے۔ وہ بھی میں پڑھ دیتا ہوں، اس کی تصدیق ہوجائے گی، اگر کسی کو وہم ہو۔ یہ ان کے، محمدی بیگم کے بیٹے نے یہ اِشتہار دیا ہے:
’’یہی نقشہ یہاں نظر آتا ہے کہ جب حضرت مرزا صاحب کی قوم اور رشتہ داروں نے۔۔۔۔۔۔‘‘
انہوں نے یہ لکھا ہے فقرہ۔ لیکن اصل اس پیش گوئی کا تعلق رشتہ داروں سے ہے، محمدی بیگم رشتہ دار تھی ناں:
’’جب آپ کے رشتہ داروں نے گستاخی کی، یہاں تک کہ خداتعالیٰ کی ہستی سے اِنکار کیا، نبی کریمa اور قرآن پاک کی ہتک کی اور اِشتہار دے دیا کہ ہمیں کوئی نشان دِکھلایا جائے۔ تو اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مامور کے ذریعے پیش گوئی فرمائی۔ اس پیش گوئی کے مطابق میرے ناناجان مرزا احمد بیگ صاحب ہلاک ہوگئے اور باقی خاندان اصلاح کی طرف متوجہ ہوگیا۔ (ویسے اس خاندان میں ایک اور موت بھی آئی) جس کا ناقابلِ تردید ثبوت یہ ہے کہ اکثر نے احمدیت قبول کرلی۔ تو اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت غفورالرحیم کے ماتحت، قہر کو رحم سے بدل دیا۔‘‘
یہ ان کے بیٹے کی طرف سے یہ ہے اِشتہار، اور یہ اب میں داخل کروا رہا ہوں۔ وہ میں نے…خاندان کے نام میرے پاس لکھے ہوئے ہیں، میں نے اس لئے نہیں پڑھے کہ خواہ مخواہ 1374یہاں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ نہیں۔ اس کے والد کا نام احمد بیگ تھا؟
مرزا ناصر احمد: ہاںجی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ان کے جو رشتہ دار تھے محمدی بیگم کے، یہ مرزا صاحب کے مخالف تھے؟ آپ نے کہا ہے: ’’یہ اسلام کے مخالف تھے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: یہ اسلام کے مخالف تھے، قرآن کریم کی ہتک کیا کرتے تھے، اللہ تعالیٰ سے اِنکاری تھے اور اِسلام کا مضحکہ اُڑایا کرتے تھے Openly (کھلم کھلا) اپنی مجلسوں میں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا ناں کہ انہوں نے کہا: ’’نشان کوئی بتائیے، مرزا صاحب!‘‘
مرزا ناصر احمد: مرزا صاحب نے اپنے مخالف کو نشان نہیں بتایا، مرزا صاحب نے اللہ تعالیٰ سے اِنکار کرنے والے کو، قرآن کریم کی ہتک کرنے والے کو، نبی کریمa کے متعلق گستاخی کے کلمات کہنے والے کو نشان دِکھلایا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں کچھ تھوڑا سا Facts (حقائق) پہلے Verify (تصدیق) کرالوںجی، اس کے بعد۔۔۔۔۔۔ احمد بیگ تھے محمدی بیگم کے والد۔ احمد بیگ کی جو ہمشیرہ تھی ان کی شادی ہوئی تھی غلام حسین کے ساتھ، جو کہ مرزاصاحب کے کزن تھے، غلام حسین کی شادی ہوئی تھی جو مرزا صاحب کے کزن تھے، یہ ٹھیک ہے جی؟
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: غلام حسین صاحب کوئی، جب یہ واقعہ ہوا ہے، اس سے کوئی بیس(۲۰) پچّیس (۲۵) سال پہلے غائب ہوگئے تھے، He disappeared, unheard of?
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور ان کی جو جائیداد تھی وہ احمد بیگ صاحب کی بیوی کو ورثے میں مل گئی تھی، 1375یا اس کا حصہ اس میں آگیا تھا، مگر مرزا صاحب کا بھی کچھ حصہ آتا تھا کیونکہ ان کی شاید اولاد نہیں تھی؟
مرزا ناصر احمد: کن کی؟
جناب یحییٰ بختیار: غلام حسین صاحب جو تھے ناں جی، جو غائب ہوگئے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ان کی جائیداد جو رہ گئی تو وہ احمد بیگ کی جو بہن تھی، جو ان کی بیوی تھی غلام حسین کی، وہ احمد بیگ کی ہمشیرہ تھی۔ مجھے جو ساری Details (تفصیلات) دی گئی ہیں ناںجی، میں ان سے چل رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ یہ میں بھی پڑھ دُوں، آپ مقابلہ کرلیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کرلوں، پھر اس میں جو غلطی ہوگئی آپ پوائنٹ آؤٹ کردیجئے کیونکہ آپ نے تو وہ ۔۔۔۔۔۔ یہ مجھے جو دئیے گئے ہیں: احمد بیگ کی ہمشیرہ کی شادی غلام حسین سے ہوئی۔ غلام حسین غائب ہوگیا۔ اس کا کوئی نام کسی نے نہیں سنا کئی عرصے تک، ۲۵سال کے قریب۔ پھر اس کی جو جائیداد تھی وہ اس کی بیگم کے نام آگئی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اس کا کیا نام ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: بیگم کا نام نہیں دیاجی، وہ احمد بیگ کی ہمشیرہ تھی۔ احمد بیگ یہ چاہتا تھا کہ یہ جائیداد جو ہے، جو ان کی ہمشیرہ کی ہے، وہ اپنے بیٹے کے نام ٹرانسفر کرے، اور اس کے لئے ضروری تھا کہ وہ مرزاغلام احمد صاحب کی بھی Consent لے کیونکہ ان کا بھی کوئی اس میں ٹائٹل بنتا تھا، کزن تھے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، کوئی ان کا لیگل ٹائٹل۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں لیگل ٹائٹل تھا۔ تو وہ مرزا صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مرزا صاحب سے کہا کہ یہ آپ اس پر دستخط کردیں، یہ میرے بیٹے کے نام ٹرانسفر ہوجائے، 1376کیونکہ میری بہن کو اس میں اِعتراض نہیں ہے۔ تو مرزا صاحب نے ان کو کہا کہ: ’’یہ میری عادت ہے کہ میں ایسے معاملوں میں اِستخارہ کرتا ہوں اور اس کے بعد میں آپ کو جواب دُوں گا۔‘‘ آپ یہ نوٹ کرلیں جو مجھے Facts دئیے گئے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاںجی، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اِستخارہ کے بعد انہوں نے ان کو یہ کہا ۔۔۔۔۔۔۔ دوچار دِن گزرے جتنے بھی دن ہوئے۔ اس پر ۔۔۔۔۔۔۔ کہ ’’اگر آپ اپنی بیٹی محمدی بیگم کا میرے ساتھ رشتہ کریں جن کا اللہ نے جنت میں یا آسمان پر نکاح کردیا ہے تو یہ آپ کے خاندان کے لئے اچھا ہوگا۔ (جی) اللہ کی اس پر مہربانی ہوجائے گی، برکت ہوگی اس پر۔ ورنہ لڑکی کی بھی بُری حالت ہوجائے گی اور آپ کے خاندان میں جہاں تک احمد بیگ ہے دوتین سال کے عرصے کے اندر فوت ہوجائے گا اور جس آدمی سے جس شخص سے محمدی بیگم کی شادی ہوگی وہ اڑھائی سال کے عرصے کے اندر فوت ہوجائے گا۔‘‘ یہ ۱۸۸۶ء کا واقعہ ہے۔ اس کے بعد محمدی بیگم کے والد نے اس نکاح سے، شادی کرنے سے۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ کس سن کا واقعہ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ۱۸۸۶ئ۔
مرزا ناصر احمد: ۱۸۸۶ئ۔ ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ میں آپ سے Clarify کرارہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔ (اپنے وفد کے ایک رُکن سے) ۱۸۸۶ء لکھ لیں۔ (اٹارنی جنرل سے) میں سمجھا نہیں تھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا قادیانی کا خط علی شیر کے نام)
جناب یحییٰ بختیار: پھر اس کے بعد انہوں نے اس سے اِنکار کردیا، شادی سے، رشتہ دینے سے۔ پھر مرزا صاحب نے اس سلسلے میں جو اُن کے عزیز تھے اور احمد بیگ کے بھی عزیز تھے، ان کو، بعض لوگوں کو خط لکھے۔ ایک خط انہوں نے لکھا مرزا علی شیر کو کہ:
1377’’مجھے معلوم ہوا ہے کہ عنقریب ایک دودِن میں عید کے بعد یہ شادی ہو رہی ہے اور تم بھی اس میں شامل ہو رہے ہو اور جو اس شادی میں شامل ہوگا وہ میرا سب سے بڑا دُشمن ہوگا، اور اِسلام کا دُشمن ہوگا۔‘‘ (کلمہ فضل رحمانی)
مرزا ناصر احمد: جو شادی میں شامل نہیں ہوگا؟
جناب یحییٰ بختیار: جو ہوگا۔
مرزا ناصر احمد: اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ۔۔۔۔۔۔ وہ مرزا صاحب کہتے ہیں: ’’ہمارا دُشمن ہوگا۔۔۔۔۔۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’۔۔۔۔۔۔ وہ اِسلام کا دُشمن ہوگا۔‘‘
احمد بیگ کو بھی انہوں نے خط لکھا اور اس میں اس کو کہ:
’’تمہیں علم ہے کہ میں نے کیا پیشین گوئی کی ہے (کیا میری Prophecy ہے) اور اس سے تقریباً دس لاکھ لوگ واقف ہوگئے ہیں۔ سب ہندو اور پادری اس پیشین گوئی کا اِنتظار کر رہے ہیں۔ Maliously (جو لفظ مجھے انہوں نے دئیے ہیں) اس کا اِنتظار کر رہے ہیں، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اس پیشین گوئی کو سچا ثابت کرنے کے لئے میری مدد کریں تاکہ خدا کی آپ پر مہربانی ہو۔ کوئی انسان خدا سے جھگڑ نہیں سکتا۔ یہ خدا کی مرضی ہے کیونکہ جنت میں جو بات مقرّر ہوچکی ہے وہ ہوگی۔‘‘ (کلمہ فضل رحمانی)
یعنی یہ جو مجھے Gist دیا ہے جی، میں اس سے کر رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: یہ کوئی حوالہ ہے یا Gist ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، Gist مجھے انگلش میں جو لکھوایا گیا ہے کتابوں سے۔
1378مرزا ناصر احمد: ہاں، یعنی کتابوں کے حوالے نہیں ہیں یہاں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو آجائیں گے۔ مرزا صاحب کے خطوط جو ہیں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ان کا میں Gist پڑھا رہا ہوں۔ مرزا صاحب نے جو احمد بیگ کو خط لکھا۔۔۔۔۔۔
Mirza Nasir Ahmad: Yes, the whole is a very interesting story.
Mr. Yahya Bakhtiar: ہاں, You may say so.
Mirza Nasir Ahmad: It is an accident which took place.
وہ جس طرح بڑے بڑے بچوں کے لئے بناتے ہیں ناں اسٹوریاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو یہ دیکھیں ناںجی،۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اور اُس کے لئے اس کے جو اصل ہیں، اصل ۔۔۔۔۔۔میں سمجھ گیا یہ۔۔۔۔۔۔ وہ سارے آپ کے سامنے ہم لکھ کر بھجوادیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ لیکن جو مرزا علی شیر کو جو خط لکھا انہوں نے، پھر مرزا احمد بیگ کو جو خط۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ بھی ساتھ ہی لیں گے خط اپنے جواب میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ یہ انہوں نے۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ نوٹ کرلئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ یہ Facts (حقائق) ہیں۔ آپ ان کو کہیں جی کہ یہ نہیں لکھے تو اور بات ہے۔ خط کے اندر کا اگر کوئی مضمون بدل گیا ہے یا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ بدلا یا Context بدلا۔
1379جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں۔ وہ تو آپ اوریجنل فائل کریں تو That will be the best۔ میں نہیں چاہتا کہ Misunderstanding (غلط فہمی) ہو کوئی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ مجھے ایسی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ اگر آپ کچھ اِجازت دیں تو صرف اس کے متعلق، اور کوئی چیز نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! میں ذرا یہ Facts (حقائق) پورے کرلوں جس سے آپ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اس بیک گراؤنڈ کے۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے یہ خط لکھا ان کو، اور ان کو کہا کہ: ’’آپ میری مدد کریں اس میں۔‘‘ وہ نہیں مانے۔ ظاہر ایسا ہوتا ہے۔ تو اس کے بعد مرزا صاحب نے اپنے بیٹے مرزا سلطان احمد… جو مرزا صاحب کی شادی کے بارے میں مخالفت کر رہے تھے، مجھے یہ بتایا گیا ہے… اس کو کہا کہ: ’’میں Publically تمہیں Disown اور Disinherit کرتا ہوں، عاق کرتا ہوں۔‘‘ کیا یہ دُرست ہے؟ اور ساتھ ہی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ ’’کیا یہ دُرست ہے‘‘ مجھ سے سوال ہے یا اس کا حصہ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی یہ میں Verify (تصدیق) کرارہا ہوںجی، Verification (تصدیق)۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں، تو اس کا تو سارا جواب ہے۔ یہ تو۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی یہ جو ہیں ناں بیچ میں Facts (حقائق)، وہ پوچھتے ہیں کہ یہ Facts (حقائق)۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ ساروں کا جواب دیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، جواب آپ دیں گے۔ میں کہتا ہوں یہ جو چیزیں ہیں، جو واقعات ہیں۔۔۔۔۔۔
1380مرزا ناصر احمد: ہاں،ہاں، یہ نوٹ کرلیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
مرزا ناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رُکن سے) ہاں، یہ نوٹ کریںجی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا قادیانی کا اپنے بیٹے کو عاق کرنا)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا سلطان احمد نے مخالفت کی اور مرزا صاحب نے ان کو عاق کردیا، Disown کردیا اور یہاں تک کہ ان کی والدہ کو بھی کہا کہ جس دن محمدی بیگم کی شادی کسی اور سے ہوئی تمہیں بھی طلاق ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ ان کی رشتہ داری تھی احمد بیگ سے۔
مرزا ناصر احمد: میں سن رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔ اس طرح مرزا صاحب کے دُوسرے بیٹے فضل احمد، ان کو بھی کہا کہ تم اپنی بیوی کو طلاق کردو کیونکہ وہ احمد بیگ کی Niece تھی۔
مرزا ناصر احمد: میں نے سن لیا ہے۔ ابھی میرے جواب کی باری نہیں آئی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کہتا ہوں کہ یہ حقائق۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، میں نے کہا کہ نوٹ کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: وہ تو ٹھیک ہے، ہر چیز کی وضاحت ہونی چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ یہ ان کو بھی کہا اور ان کو بھی Disown کیا، Disinherit (عاق) کیا، کیونکہ وہ اپنی بیوی کو شاید طلاق نہیں دے رہے تھے مرزا صاحب کی پیشین گوئی کو پورا کرنے کے لئے۔
اس کے بعد محمدی بیگم کی شادی سلطان احمد سے ہوئی۔ اس کے بعد مرزا صاحب نے کہا کہ: ’’یہ میری اُمید کا معاملہ نہیں، یہ میرے Faith (ایمان) کا معاملہ ہے کہ یہ پیشین گوئی ہوکے رہے گی، شادی کے بعد بھی۔‘‘ چھ مہینے کی شادی کے بعد احمد بیگ وفات کرگئے اور ڈھائی سال کے بعد ان کے میاں نے وفات کرنا تھا۔ تو پہلے تو میاں کو مرنا چاہئے تھا پھر احمد بیگ کو۔ بہرحال، احمد بیگ پہلے وفات کرگئے۔
1381مرزا ناصر احمد: یہ کس کو خبر ملی تھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے کہ کس کو پہلے مرنا چاہئے تھا۱؎؟
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! میں نہیں کہتا یہ، میں تو صرف Inference یہ لے رہا ہوں کہ اگر میں کہوں کہ: ’’یہ شخص دو سال کے اندر مرے گا، وہ تین سال کے اندر مرے گا‘‘ تو دو سال والا مطلب ہے کہ پہلے مرے گا۔ اس واسطے۔ خاوند کے لئے کہا تھا ڈھائی سال، باپ کے لئے تین سال۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اگر یہ ہو کہ زید تین سال بعد مرے گا اور بکر ڈھائی سال بعد مرے گا، اور زید مرجائے ۔۔۔۔۔۔نہ۔۔۔۔۔۔ تین سال کے اندر مرجائے گا، اور وہ ڈھائی سال کے اندر مرے گا اور زید مرجائے چھ مہینے بعد اور وہ مرے سال بعد، تو دونوں باتیں دُرست ہوں گی۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے،۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ اور نقشہ بدل جائے گا۲؎۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ یہ خبر مرزاقادیانی کو ملی کہ احمد بیگ تین سال میں اور سلطان احمد خاوند محمدی بیگم کا ڈھائی سال میں مرے گا۔ تو اڑھائی سال والے کو پہلے مرنا چاہئے، تین سال والے کو بعد میں۔ سیدھی سی بات پر مرزا ناصر سیخ پا ہوگئے۔۔۔!
۲؎ اس پیش گوئی کا ذِکر آتے ہی ہر قادیانی کے چہرے اور دِماغ دونوں کا نقش بدل جاتا ہے۔ نقش ونگار دونوں مرزاقادیانی کی آنکھوں جیسے ہو جاتے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے، میں یہ کہہ رہا ہوں کہ پہلے مرنا چاہئے تھا، وہ مرا نہیں۔ محمدی بیگم کے جو خاوند تھے سلطان احمد، یہ بڑا کوئی سخت قسم کا آدمی تھا، تو یہ نہیں مرا اور اس کے بعد ڈھائی سال کا عرصہ بھی گزرگیا اور پھر یہ گیا، بڑا سولجر رہا فرانس میں۔ ان کو کئی دفعہ گولیاں بھی لگیں لڑائی میں، ۱۹۱۴ء کی جنگ میں، پھر بھی نہیں مرا وہ، اور نتیجہ یہ ہوا کہ مرزا صاحب کا محمدی بیگم سے کبھی نکاح نہیں ہوا، کبھی شادی نہیں ہوئی۔ تو یہ Facts (حقائق)۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ اِنذاری پیشین گوئی تھی، ٹل گئی۔ ٹھیک ہے یہ۔ یہ وہ Facts (حقائق) ہیں جو آپ کو بتائے گئے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو میں کہتا ہوں کہ آپ Verify (تصدیق) کرلیں۔ اگر غلط ہوں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اور آپ مہربانی سے ہمیں یہ حکم دے رہے ہیں کہ ہم اس کو Clarify (واضح) کریں۔
1382جناب یحییٰ بختیار: ہاں، بے شک، ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: یہ تو خلاصہ ہے، اس واسطے حوالوں کا سوال ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ تو۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یعنی میرا مطلب ہے، خلاصہ ہے ناں یہ تو۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، میں نے تو Sum up کیا ہے، جو مجھے Facts دئیے ہیں تو وہ میں پڑھ رہا تھا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، اسی واسطے میں نے کہا تھا بڑا اچھا قصہ ہے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تاکہ اس پر آپ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یعنی حوالے اس نے کہیں دئیے ہی نہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہیںجی؟
مرزا ناصر احمد: یہ جو ہے خلاصہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! یہ کوئی میرے خیال میں دس بارہ کتابیں ہیں جن میں سے یہ ایک واقعہ ہے کہ ایسا ہوا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزا کے سارے قصے اچھے تھے، تیری ہر مسے آ بدنامی نی موتی دے لونگ والئی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: یہ اگر وہ دس بارہ کتابوں کے نام صرف بتادیں، صفحے بتائے بغیر، تو ہم نکال لیں گے بیچ میں سے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو معلوم کرلوں گا اس پر۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: کچھ انہوں نے دیا تھا، کچھ اورروں نے دئیے تھے۔ مگر یہ Facts (حقائق) میں نے ان سے لئے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے، میں سمجھ گیا ہوں، میں سمجھ گیا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر Facts آپ کہتے ہیں کہ کوئی غلط ہے اس میں، کہ ایسا نہیں ہوا، 1383ایسا خط نہیں لکھا گیا، یا ایسے Disown بیٹے کو نہیں کیا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ یا اس کا مضمون اور ہے، یا اس کا Context اور ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں، مضمون کی بات بعد میں، میں Bare Facts کہہ رہا ہوں، میں یہ نہیں کہتا کہ Exact (بالکل) ان الفاظ میں مرزاصاحب نے بات کی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، میرا مطلب ہے اگر جنرل Impression (تأثر) اس سے Just the opposite ہو، جو سارے Facts (حقائق) ہیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ اور بات ہے۔ دیکھیں ناں، مرزا صاحب! میں یہ عرض کر رہا ہوں…
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں تو جواب دُوں گا۔ میں تو ابھی جواب ہی نہیں دے رہا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، میں نے کہا کہ میری پوزیشن Clear (واضح) ہوجائے…
مرزا ناصر احمد: وہ Clear (واضح) ہے آپ کی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ احمد بیگ کو خط لکھا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: وہ پوزیشن نوٹ کرلی ہے ساری۔
جناب یحییٰ بختیار: … اس کے ایک عزیز کو خط لکھا، دھمکی دی…
مرزا ناصر احمد: وہ ساری نوٹ کرلی ہیں، پتا لگے گا۱؎…
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ ’’پتا لگے گا‘‘ کی تڑی نہ لگائیں، ہمیں پتا لگے نہ لگے، قادیانیوں کو تو پتا لگ چکا۔ اس لئے کہ قادیانی عقیدہ کے مطابق محمدی بیگم کا اللہ تعالیٰ نے آسمانوں پر نکاح مرزاقادیانی سے کیا، نبی کی بیوی اُمت کی ماں، تو محمدی بیگم قادیانیوں کی آسمانی ماں تھی، اس کو لے گیا سلطان پٹی والا، تو ’’پتا لگے گا‘‘ یا لگ گیا؟۔۔۔!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: …اپنے بیٹے کو کہا کہ تم بیوی کو طلاق دو۔ دُوسرے بیٹے کو کہا کہ تم…
مرزا ناصر احمد: …جب میں جواب دُوں گا تو حقائق جو ہیں وہ صحیح شکل میں سامنے آجائیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: …تو میں نے کہا یہ Facts (حقائق) کہ اپنی بیگم کو طلاق دے دی…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ سارے دیکھ لیں گے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اگر محمدی بیگم سے نکاح اﷲ کی مرضی تھی تو پھر اتنی کوششیں کیوں؟)
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔تو سوال یہ تھا کہ اگر اللہ کی مرضی تھی تو اتنی زیادہ کوشش کی پھر اِنسانی 1384ضرورت نہیں تھی کہ لوگوں کو کہیں کہ: ’’میں ایسے کردوں گا، میری پیشین گوئی پوری ہو۔‘‘ یہ جو ہے ناں مطلب، یہ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، اس کا جب جواب آئے گا، پتا لگ جائے گا کہ محمدی بیگم والی پیشین گوئی پوری ہوگئی اور اس کا خاندان احمدی ہوگیا۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: احمدی تو ہوجاتے ہیں جی، وہ تو اور بات ہے ناںجی، وہ خاندان…
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ یہ کہہ کے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: اپنے مرزا صاحب کے بیٹے احمدی نہیں ہو رہے تو اس کا تو یہ تو کوئی بات ہی نہیں ہے۔
مرزا ناصر احمد: کون؟ مثلاً مرزا سلطان احمد صاحب احمدی نہیں ہوئے؟
جناب یحییٰ بختیار: یہی میرا خیال تھا، آپ نے کہا بھی تھا کہ اُس دن کہ احمدی نہیں ہوئے۔ ان کا جنازہ بھی نہیں پڑھا انہوں نے۔
مرزا ناصر احمد: وہ چھوٹے بیٹے تھے، فوت ہوگئے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی جو بھی ہو، کوئی بیٹا بھی ہو۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ سارے احمدی ہوگئے؟ کذب محض! مگر محمدی بیگم مرزا کے نکاح میں نہ آئی، نہ سلطان مرا، نہ بیوہ ہوئی، نہ طلاق ملی، نہ مرزا قادیانی کے گھر آباد ہوئی، لیکن پیشین گوئی پوری ہوگئی۔۔۔؟ یا بے حیائی تیرا آسرا۔۔۔!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: یہ مرزا سلطان احمد صاحب، جن کا آپ نے ذِکر کیا ہے، یہ احمدی ہوگئے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کے باوجود بات نہیں مانی انہوں نے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، بعد میں احمدی ہوگئے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: بعد میں؟
مرزا ناصر احمد: سمجھ کے کہ پیش گوئی سچ نکلی ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’ہائے اس زودِ پشیماں کا پشیماں ہونا!‘‘
1385مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: شادی ہوگئی، محمدی بیگم چلی گئی، پھر کیا فائدہ؟
مرزا ناصر احمد: (قہقہہ) نہیں، پھر وہ میں ۔۔۔۔۔۔ مزاح کا پہلو اس میں کوئی نہیں، حقیقت دیکھنی چاہئے۱؎۔
Mr. Chairman: I will request the honourabale members to restain their sentiments.
(جناب چیئرمین: اراکین سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, shall we have a five minutes, break?
(جناب یحییٰ بختیار: جنابِ والا! کیا ہم پانچ منٹ وقفہ کرلیں؟)
Mr. Chairman: All right, ten minutes, break.
(جناب چیئرمین: ٹھیک ہے دس منٹ وقفہ کرلیں)
The Delegation is to report back at quarter to one.
(وفد پونے ایک بجے واپس آجائے)
Ten minutes for honourable members.
(دس منٹ معزز اراکین کے لئے)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ حقیقت یہی ہے نا کہ محمدی بیگم مرزا کے نکاح میں نہ آئی، حالانکہ مرزا نے پیش گوئی کی تھی کہ ’’ہر رُکاوٹ دُور کرکے اللہ تعالیٰ اسے میری طرف لائے گا‘‘ وہ تو درکنار اس کا ایک بال بھی مرزا کو نہ ملا۔۔۔!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
The Committee is adjourned for 10 minutes.
(کمیٹی دس منٹ کے لئے ملتوی ہوتی ہے)
(The Delegation left the Chamber)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
----------
(The Special Committee adjourned for ten minutes to re-assemble at 12:45 p.m.)
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس ۱۰منٹ کے لئے ملتوی ہوتا ہے، ۴۵:۱۲ پر دوبارہ ہوگا)
----------
(The special Committee re-assembled after the break, the Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the chair.)
(خصوصی کمیٹی کا اِجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا، اور چیئرمین صاحبزادہ فاروق علی نے صدارت کی)
----------
Mr. Chairman: The Delegation may be called.
(جناب چیئرمین: وفد کو بلالیں)
(Interruptions)
(مداخلت)
I will request the honourable members if anything comes from the mouth of the witness which is appreciated or which is disapproved. We should not make gestures.
(میں معزز اراکین سے درخواست کروں گا کہ اگر گواہ کوئی ایسی بات کریں جو پسندیدہ یا ناپسندیدہ ہو تو ہمیں اپنے چہرے وغیرہ کے اشاروں سے اس کا اظہار نہیں کرنا چاہئے)
1386ہاں! بالکل، بلا لیں جی۔
(The Delegation entered the Chamber)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes. Mr. Attorney-General.
(جناب چیئرمین: جی اٹارنی جنرل صاحب!)
آپ تشریف رکھیں۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, the other day. I had referred to certain extractsform "Al-Fazal" relating to Akhand Bharat, and now I am giving those dates to Mirza Sahib almost to start ...... becaues I may have given "1947", I may have mentioned "1957" or something, but these are the correct dates:-
April 5, 1947.......
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اکھنڈ بھارت کے متعلق سوال)
(جناب یحییٰ بختیار: جنابِ والا! پچھلے دِنوں میں نے اکھنڈ بھارت سے متعلقہ ’’الفضل‘‘ کے کچھ اِقتباسات کے حوالے دئیے تھے اور اب میں مرزا صاحب کو تاریخیں بتا رہا ہوں، کیونکہ ہوسکتا ہے، میں نے سال ۱۹۴۷ء یا سال۱۹۵۴ء کہا ہو، مگر یہ صحیح تاریخیں ہیں ۵؍اپریل ۱۹۴۷ئ)
Mriza Nasir Ahmad: "Al-Fazal".....?
(مرزا ناصر احمد: ’’الفضل‘‘۔۔۔۔۔؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: ..... April 5, five april, 5th April... (جناب یحییٰ بختیار: ۵؍اپریل)
Mirza Nasir Ahmad: ..... 5th April .....?
(مرزا ناصر احمد: ۵؍اپریل۔۔۔۔۔۔؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: ..... 1947; 12th April, 1947; and then 17th June, 1947; in May also, there are two numbers of May also. وہ بھی میں دیکھ لیتا ہوں۔
Then there is, Sir, August 18, 1947, which I have not mentioned before; and December 28, 1947.
(پھر ۱۸؍اگست۱۹۴۷ء ہے، جس کا ذِکر میں نے پہلے نہیں کیا تھا، اور ۲۸؍دسمبر ۱۹۴۷ئ)
یہ سب۱۹۴۷ء کے ہیں جی۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ان کے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ میرے پاس جو ہے ناںجی، ایسے فوٹواسٹیٹ، Last Page (آخری صفحے) 1387پر کچھ آجاتا ہے۔ So that may mislead, that is why I want you to check it.
ابھی میں نے اس دن آپ کو پڑھ کے سنایا ہے کہ:
’’آخر میں دُعا کرتا ہوں کہ اے میرے رَبّ! میرے اہلِ ملک کو سمجھادے، اور اوّل تویہ ملک بٹے نہیں اور اگر بٹے تو اس طرح بٹے کہ پھر مل جانے کے راستے کھلے رہیں۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ تو جو ہے، اسی۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: اس Last Page (آخری صفحے) کا جو فوٹواسٹیٹ ہے، It could be misleading...... (اس سے غلط نتائج اخذ کئے جاسکتے ہیں) اس واسطے میں نے کہا کہ آپ چیک کرکے ہمیں آپ فائل کرادیں تاکہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جی، بہت اچھا۔ یا ’’الفضل‘‘ یا اس کا فوٹواسٹیٹ، جو بھی ممکن ہوا۔
جناب یحییٰ بختیار: جو بھی ممکن ہوسکے دونوں میں سے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔ بہرحال یہ بڑا جلد تر ہوجائے گا۔ یہ لکھی نہیں گئیں، مئی۱۹۴۷ء کی تاریخیں کونسی ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: مئی کی وہ کہتے ہیں، نہیں، وہ یہی تاریخیں لکھائی تھیں میں نے دو۔ تو وہ کہتے ہیں انہوں نے چیک کیا ہے کہ وہ دسمبر اس میں ہے۔
مرزا ناصر احمد: اچھا! وہ نہیں، وہ چھوڑ دیں، مئی کو کاٹ دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: بس۔
یہ محمدی بیگم کے بارے میں آپ اپنا جواب، آپ نے کہا، کہ داخل کردیں گے۔ صرف ایک سوال اور آپ سے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اس میں ایک تھوڑی سی درخواست ہے میری۔ ویسے تو پوائنٹس لکھے ہیں 1388انہوں نے۔ اگر یہ آپ، مثلاً لائبریرین صاحب، لکھ کے وہی جو چھوٹی سی عبارت ہے دے دیں، تاکہ یہ نہ ہو کہ کوئی پوائنٹس رہ جائیں اور پھر۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: میںجی، میں نے انگلش میں نوٹ کیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: انگلش نوٹ دے دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں وہ پڑھ کے سنادیتا ہوں تاکہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، وہ یہاں سے لکھنا مشکل ہے ناں۔ We just want a rough note, a rough copy of this note. (ہمیں صرف اس نوٹ کی رَف کاپی درکار ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I have mentioned the relationship of Ahmad Beg.......
(جناب یحییٰ بختیار: جنابِ والا! میں نے احمد بیگ کے رشتہ کا ذِکر کیا ہے)
مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ میرا رَف اندازہ ہے کہ پندرہ بیس پوائنٹس تھے جن کے متعلق روشنی ڈالنی ہے۔ کوئی ایک بیچ میں رہ جائے تو پھر یہ سوال ہوگا کہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے کہا کہ یہ Facts (حقائق) جو سب نے بتائے ہیں جی، وہ پھر میں Repeat (دُہرا) کر لیتا ہوں اُردو میں، اگر آپ لکھ سکتے ہیں، کیونکہ اگر وہ تو۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اگر لکھ کر مل جائیں تو بڑی وہ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے باقی نوٹس سب ملے ہوئے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: اچھا۔ ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ ورنہ مجھے وہ۔۔۔۔۔۔ اس واسطے۔ ویسے میں کوشش کروں گا کہ ان کو ٹائپ کراکے آپ کو یہ دے دُوں گا آج۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: آج یہ آپ مجھ سے ٹائپ کرواکے ان کو دے دیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔
1389جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(محمدی بیگم کے کتنے بیٹے تھے)
جناب یحییٰ بختیار: یہ محمدی بیگم جو تھی، آپ کہتے ہیں کہ ان کے بیٹے نے بیعت کرلی تھی اور اِشتہار دِیا تھا۔ کتنے بیٹے تھے ان کے، آپ کو کچھ علم ہے؟
مرزا ناصر احمد: جن کو میں جانتا ہوں وہ تو دو ہیں۔ ایک اِسحاق اور ایک صفدر۔ یا کیا اور نام ہے۔ بہرحال میں جن کو جانتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: بیٹے ان کے؟
مرزا ناصر احمد: جن بیٹوں کو میں جانتا ہوں وہ دو ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: جو احمدی ہوگئے تھے صرف ان کو جانتے ہیں، باقیوں کو نہیں جانتے؟
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ، میں یہی تو بتا رہا ہوں، میری بات ختم ہونے دیں۔ ان سب سے صرف ایک احمدی ہوئے، دُوسرا نہیں ہوا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں مجھے بتایا ہے کہ چھ سات بیٹے ہیں ان کے۔
مرزا ناصر احمد: میرا خیال ہے شاید چار ہوں ، احمدی ایک ہوا۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک ہی ہوا؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، ایک ہوا۔
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر میں آپ کو، یہ Details (تفصیل) جو ہیں ناں، اس کے جو Facts (حقائق) میں نے دئیے ہیں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ٹھیک ہے، وہ آپ دے دیں۔ مطلب میرا یہ ہے کہ کوئی Fact (حقائق) رہ نہ جائے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ٹھیک ہے، تاکہ۔۔۔۔۔
ابھی وہ مولوی ثناء اللہ صاحب کے بارے میں بھی جو اِشتہار ہے، دیکھا نہیں، اُس پر شاید میں آپ سے سوال پوچھوں گا۔ 1390باقی جو کل آپ نے کہا تھا کہ آپ فرمائیں گے، نوٹ کئے تھے، وہ آج سب کچھ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: کہا تھا؟ کس چیز کے متعلق میں نے عرض کی تھی کہ میں کچھ کہوں گا؟
جناب چیئرمین: کل حوالہ جات دئیے گئے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، کوئی اور ایسی چیز نہیں جو آپ کہنا چاہتے ہیں؟
جناب چیئرمین: کل آپ نے حوالہ جات دئیے تھے۔
مرزا ناصر احمد: آپ نے بہت سے حوالہ جات ثبوت کے متعلق دیئے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں، تو اس پر میں نے کہا کچھ Brief Comments (مختصر تبصرہ) کیونکہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، نہیں، اس کے دو Approaches (طریقے) ہوسکتے ہیں۔ جو آپ کہیں گے، اس کے مطابق کرلیں گے عمل۔ ایک تو یہ ہے کہ سارے حوالہ جات کے متعلق ہمارے لٹریچر میں بڑی تفصیل سے پہلے موجود ہے۔ ایک کتاب ہے ’’حقیقت النبوۃ‘‘ خلیفہ ثانی کی۔ اس پر سارے حوالوں پر بحث ہے اور دُوسرے یہیں راولپنڈی میں ___ یہاں تو نہیں یہ ساتھ ہمارے ___ راولپنڈی میں ایک مباحثہ ہوا تھا ’’مباحثہ راولپنڈی‘‘ کے نام سے ہے، جس میں ۸۶صفحے کی بحث ہے انہی حوالوں پر۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو بڑی لمبی بحث ہوجاتی ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں یہی کہہ رہا ہوں۔ ایک یہ ہے کہ وہ میں پڑھ کے سنادوں۔ اس میں پتا نہیں کتنے دن لگ جائیں۔ وہ تو مناسب نہیں۔ ایک یہ ہے کہ میں دو حوالے، یہاں کے دو حوالے میں وہ پڑھ دُوں جو بنیادی طور پر اس بحث کو ہمارے نزدیک حل کردیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو اچھی بات ہوگی۔ ایک تو آپ یہ آپ ضرور کریں۔ تاکہ مختصر ہوجائے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(لاہوری پارٹی نے مرزاقادیانی کی نبوت کا انکار کیا)
دُوسرا یہ جو سوال آتا ہے، اور لاہوری پارٹی نے بھی اُٹھایا ہے، کہ مرزا صاحب کے 1391بعض ___ انکار نبوّت جس کو وہ کہتے ہیں ___ وہ منسوخ ہے، یا منسوخ تصوّر کیا جائے؟
مرزا ناصر احمد: نہ۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی یہ بات غلط ہے، ایسی کوئی بات نہیں؟
مرزا ناصر احمد: منسوخ نہیں ہے۔ اس کا یہاں میں مختصر دوتین فقروں میں کہتا ہوں۔ ’’نبی‘‘ کے معنی شرعی نبی، ایک شریعت لانے والا نبی۔ ایک ’’نبی‘‘ کے معنی ہیں مستقل نبی اور غیرشرعی مستقل اور ایک ’’نبی‘‘ اس معنی میں استعمال ہوا ہے غیرشرعی اُمتی اور چوتھے ’’نبی‘‘ اور ’’رسول‘‘ کا لفظ عام کتابوں میں ہماری انگلش میں پڑھا ہے، لغوی معنی میں تو ان چار معانی میں ’’نبی‘‘ کا لفظ اِستعمال ہوا ہے۔ کسی معنی میں اِنکار کیا ہے، کسی معنی میں اِقرار کیا ہے۔ اصل یہ ہے اس کی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ابھی میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کہ ایک میرا اس قسم کا سوال تھا، میں دیکھوں گا اس کو، مگر ابھی ضرورت نہیں پیش آئی۔ ایک عبدالحکیم صاحب تھے۔ ان سے مرزا صاحب نے کوئی بحث کی اور ان کو کہا کہ: ’’لوگوں کو غلط فہمی ہو رہی ہے۔ جب میں ’نبی‘ کا لفظ اِستعمال کرتا ہوں، میرا مطلب ’محدث‘ سے ہے اور جہاں بھی میری تحریروں میں تقریروں میں ’نبی‘ کا لفظ اِستعمال ہوا ہو، اس سے مطلب ’محدث‘ سمجھا جائے۔‘‘ یعنی ایک اس قسم کا وہ ہے کہ ان کا مطلب یہ نہیں کہ میں نبی ہوں، جیسا آپ کہتے ہیں کہ لغوی معنی میں یا اس Sense (معانی) میں اِستعمال ہوا ہے۔ مگر اس کے بعد پھر انہوں نے ۔۔۔۔۔۔ یہ کہتے ہیں کہ یہ الفاظ پھر ’نبی‘ کے اِستعمال کئے، بجز اس کے کہ Deemed to be read Nabi, Muhaddith. (’’نبی‘‘ کے لفظ کو ’’محدث‘‘ پڑھا جائے)
مرزا ناصر احمد: وہ پھر ’نبی‘ اور ’محدث‘ کی بحث شروع ہوگئی ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں ایسے کہہ رہا ہوںجی۔
1392مرزا ناصر احمد: میرا مطلب یہ ہے کہ بحث سے بحث نکلتی ہے۔ پھر مجھے آپ اِجازت دیں کہ میں لمبی ایک بحث قائم کروں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں آپ سے مختصراً یہ پوچھتا ہوں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یا اس کے متعلق بھی لکھ کر Submit (پیش) کردوں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ کردیں۔ یہ مختصر میں یہ چاہتا تھا کہ کیا مرزا صاحب۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: مرزا صاحب نے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(امتی نبی کا کیا مطلب؟)
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ’اُمتی نبی‘ جو کہ آپ نے لفظ استعمال۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں ایک حوالہ پڑھتا ہوں، اس سے کچھ واضح ہوجائے گا۔ کچھ واضح ہوجائے گا، ساری چیز نہیں واضح ہوگی۔ آپ نے یہ کتاب لکھی ہے، بانیٔ سلسلۂ احمدیہ کا ایک چھوٹا سا رسالہ ہے، اس کا نام ہے ’’ایک غلطی کا اِزالہ۔‘‘ بنیادی بحث اس ’’ایک غلطی کے اِزالہ‘‘ میں آگئی ہے اور میرا خیال ہے وہ میں ریکارڈ میں Submit (پیش) کروادوں۔ لیکن میں ایک حوالہ صرف پڑھنے لگا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: مہربانی ہوگی۔ وہ جو راولپنڈی کی بحث جو ہے، وہ ہم نے پوچھی، وہ بھی نہیں ہمارے پاس۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ بھی کروادُوں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ بھی کردیں۔ آپ نے کہا تھا کہ اس میں چیز آچکی ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، راولپنڈی کی بحث بھی کروادیتے ہیں اور ’’ایک غلطی کا اِزالہ‘‘ بھی کرادیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: اور ’’ایک غلطی کا اِزالہ‘‘ سے کوئی آدھا صفحہ، پونا صفحہ جو ہے، وہ میں پڑھ دیتا ہوں:
1393’’جس جگہ میں نے نبوّت یا رِسالت سے اِنکار کیا ہے صرف ان معنوں سے کیا ہے کہ میں مستقل طور پر (وہی میں نے بتایا ہے کہ ایک مستقل نبی ہے) (کہ میں مستقل طور پر) کوئی شریعت لانے والا نہیں اور نہ میں مستقل طور پر نبی ہوں۔ (شرعی نبی ہوں نہ مستقل نبی ہوں)۔ مگر ان معنوں سے کہ میں نے اپنے رسول مقتدا سے باطنی فیوض حاصل کرکے اور اپنے لئے اس کا نام پاکر اُس کے واسطے سے خدا کی طرف سے علمِ غیب پایا ہے، رسول اور نبی ہوں مگر بغیر کسی شریعت کے (نئی شریعت کوئی نہیں)۔ اس طور کا نبی کہلانے سے میں نے کبھی اِنکار نہیں کیا۔ بلکہ انہی معنوں سے خدا نے مجھے نبی اور رسول کرکے پکارا ہے۔ سو اَب بھی میں ان معنوں سے نبی اور رسول ہونے سے اِنکار نہیں کرتا اور میرا یہ قول: ’’من نستم رسول ونیاوردہ ام کتاب‘‘ س کے معنی صرف اس قدر ہیں کہ میں صاحب شریعت نہیں ہوں۔‘‘ اور اُوپر آگیا ہے کہ ’’مستقل نہیں ہوں۔‘‘ ویسے یہ حوالہ ہے ’’ایک غلطی کا اِزالہ‘‘ وہ میں آج بھجوادُوں گا یہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! یہ مجھے اس میں کوئی غلط فہمی نہیں تھی کیونکہ میں یہ پڑھ چکا تھا، بڑا Clear (واضح) ہے۔ مگر میں وہ جو آپ سے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: محدث والا رہ گیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، محدث کی بھی نہیں، وہ ایک چیز آچکی تھی۔ پھر یہاں وہ کہتے ہیں کہ ۱۹۰۷ء میں بھی انہوں نے یہ کہا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: کس نے؟
جناب یحییٰ بختیار: لاہور کے گروپ نے، کہ ۱۹۰۷ء میں بھی انہوں نے کہا۔ میں نے کہا کہ جہاں تک مجھے سمجھ آرہی ہے بڑا Clear (واضح) ہے۔ پہلے کچھ بھی کہا؟ یہاں پر انہوں نے 1394صاف پوزیشن Clear (واضح) کردی ہے کہ: ’’میں اُمتی نبی ہوں، شرعی نبی نہیں ہوں۔‘‘ اور یہ پوزیشن ہے۔ لفظی مفظی کی بھی بات رہ جاتی ہے۔ تو وہ انہوں نے چونکہ کہتے ہیں ۱۹۰۷ء میں اِنکار کیا تھا کہ: ’’میں نبی نہیں ہوں، اس واسطے میں یہ سارے حوالے لے آیا تھا کہ آپ Authoritatively (بااختیاری حیثیت میں) اس کو Clear (واضح) کردیں۔
مرزا ناصر احمد: وہ پھر اُس میں ہوا ہوا ہے ناں، وہ کتاب آجائے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ تو میں نے چھوڑ دیا ہے اس پر، کیونکہ Directly (براہِ راست) اپنی طرف سے میں نے آپ سے پوچھ لیا ہے یہ۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ ٹھیک ہے۔ (وقفہ)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا قادیانی نے اشتہار مولانا ثناء اﷲؒ کے طرزعمل سے تنگ آکردیا تھا؟)
جناب یحییٰ بختیار: ایک یہ میں کچھ ضمنی سوال آئے ہیں میرے پاس، یہ مولانا ثناء اللہ کے بارے میں، کیا یہ دُرست ہے کہ یہ اِشتہار مباہلہ کے طور پر نہیں بلکہ مولانا ثناء اللہ صاحب کے اس طرزِعمل سے تنگ آکر دیا تھا جس ۔۔۔۔۔۔۔ مولانا صاحب موصوف مرزا صاحب پر گالیوں اور تہمتوں کی بوچھاڑ کیا کرتے تھے؟
مرزا ناصر احمد: کہاں کا حوالہ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ سوال پوچھا گیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: اچھا، یہ سوال پوچھا گیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔ آپ کہتے ہیں کہ یہ مباہلہ کے وجہ یا طور پر نہیں تھا، بلکہ یہ اِشتہار مرزا صاحب چونکہ وہ بہت تنگ کیا کرتے تھے اور۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، میں نے جو بات کہی تھی وہ یہ تھی کہ مولوی ثناء اللہ صاحب کو بانیٔ سلسلۂ احمدیہ نے مباہلہ کی دعوت دی تھی، جو انہوں نے قبول نہیں کی، اور کہا کہ کوئی عقل مند دانا انسان اس کو قبول نہیں کرسکتا، اس لئے وہ مباہلہ نہیں ہوا۔
1395جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس میں پھر ایک بات یہ آجاتی ہے ناںجی، جو آپ نے پڑھا ہے: ’’اور یہ تحریر تمہاری مجھے منظور نہیں اور نہ کوئی دانا اس کو منظور کرسکتا ہے۔‘‘
اس سے پہلا فقرہ آپ بھول گئے پڑھنا:
’’مختصر یہ کہ میں تمہاری درخواست کے مطابق حلف اُٹھانے کو تیار ہوں، اگر تم اس کے حلف کے نتیجے سے مجھے اِطلاع دو۔‘‘ یہ ایک اور Condition (شرط) ان کی طرف سے آئی تھی۔ ’’اگر وہ آپ نہیں دیتے‘‘ تب انہوں نے کہا کہ: ’’یہ تحریر تمہاری مجھے منظور نہیں، اور نہ کوئی دانا اس کو منظور کرسکتا ہے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: تو پھر یہ سوال ہوگا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، آپ کو جو Mark (نشان) کرکے دیا گیا ہے ناں یہاں…
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں بتاتا ہوں ناں، پھر اس سے پہلے دو چار سطریں پڑھیں، وہ پھر اُن کو واضح کردے گا۔ وہ ہم نے فوٹواسٹیٹ کاپی دی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو وہ ہم چھوڑ دیتے ہیں، ریکارڈ پر آگیا۔ میں صرف یہ Attention Draw (توجہ دلانا) کرنا چاہتا تھا۔ (Pause)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مباہلہ کا چیلنج محض دعا کے طور پر؟)
پھر آگے دو سوال اور ہیں۔ میرے خیال میں وہ ان کے اسی سے جواب آسکتے ہیں، مگر میں پڑھ دیتا ہوں:
کیا یہ دُرست ہے کہ کسی اِلہام یا وحی کی بناء پر مباہلہ کا چیلنج نہیں تھا بلکہ محض دُعا کے طور پر مرزا صاحب اللہ تعالیٰ سے فیصلہ چاہا تھا؟ ایک تو یہ سوال ہے۔ دُوسرا یہ کہ:
(اشتہار کی دعا میں روئے سخن اﷲ کی جانب)
کیا یہ دُرست نہیں کہ اس اِشتہار کی دُعا میں رُوئے سخن مولانا ثناء اللہ کی طرف نہیں، 1396بلکہ اللہ تعالیٰ کی جانب تھا اور مرزا صاحب نے اللہ تعالیٰ کو مخاطب کرکے یہ دُعا مانگی تھی کہ جو جھوٹا اور کذاب ہو، وہ پہلے مرے؟
چونکہ یہ Document (دستاویز) آگیا ہے، میرا خیال ہے اگر مناسب سمجھیں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ سارا آگیا ہے، تفصیل سے اس کے اندر، وہ سارا پڑھ لیں تو سارے جواب آجاتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، جب Document (دستاویز) فائل ہوگیا اس پر…
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور تو آپ کے پاس کوئی جواب تیار نہیں ہے؟ میں چیک کر رہا ہوں۔ اگر مجھ سے کوئی رہ گیا ہو یا آپ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاںجی، وہ آپ چیک کرلیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں تو کر رہا ہوں، آپ کو تو کوئی ایسی چیز نہیں جو اس وقت آپ کہنا چاہتے ہیں؟ آپ دیکھ لیجئے۔
مرزا ناصر احمد: ایک چیز جو میرے ذہن میں ابھی آگئی بات کرتے ہوئے، تو آپ نے فرمایا تھا کہ کوئی تفسیر سورۃ فاتحہ کی ایسی جو پہلے نہ ہو۔ تو یہ سورۃ فاتحہ کی جو مختلف تفاسیر آپ نے کی ہیں، اسی کتاب کی طرف میں نے اِشارہ کیا تھا اس کے ۔۔۔۔۔۔۔ یہ ایک لمبی عبارت ہے، اس میں کافی وقت لگے گا۔ تو اگر آپ یہ کہیں تو میں یہ کتاب کردیتا ہوں۔۔۔۔۔۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top