• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی میں گیارھواں دن

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(حضوراکرمﷺ کی توہین، نعوذباﷲ!)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اس نظم میں شاعر کا نام نہیں لکھا۔
تو اَب اس میں دو چیزیں آتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ رسول اللہﷺ سے بھی یہ عہد لیا گیا تھا کہ جب آپ کے بعد کوئی نبی آئے تو آپ اس کی نصرت کریں، مدد کریں، اس کی اِتباع کریں؟ اور اگر ایسا نہ کریں تو آپ فاسق ہوجائیں گے؟ نعوذباللہ! یہ گویا میں سمجھتا ہوں کہ یہ اتنی بڑی اہانت ہے کہ کوئی مسلمان اس کا تصوّر بھی نہیں کرسکتا۔ پہلے تو یہ کہ اس آیت کو اس طرح 1455سے پیش کرنا کہ سارے انبیاء سے عہد لیا گیا تھا، اور وہ ایسے تھے جن میں رسولﷺ بھی، رسول اللہﷺ بھی شامل تھے، اور اس کا مصداق آنے والے نبی کا، وہ مرزا غلام احمد صاحب ہیں۔ تو اس میں یعنی اتنی بہت سی چیزیں غلط کی گئی ہیں اور اہانت آمیز کی گئی ہیں۔ یہ بڑی تکلیف دہ شکل ہے۔
یہ چیز ۲۱؍ستمبر ۱۹۱۵ء کے ’’الفضل‘‘ میں بھی شائع ہوئی تھی:
’’اللہ تعالیٰ نے سب نبیوں سے عہد لیا کہ جب کبھی تم کو کتاب اور حکمت دُوں، پھر تمہارے پاس ایک رسول آئے، مصدق ہو تمام کا جو تمہارے پاس کتاب وحکمت سے ہیں، یعنی وہ رسول مسیحِ موعود ہے، جو قرآن وحدیث کی تصدیق کرنے والا ہے اور وہ صاحبِ شریعتِ جدیدہ نہیں ہے۔ اے نبیو! تم سب ضرور اس پر اِیمان لانا، اور ہر ایک طرح سے اس کی مدد پر سمجھنا۔‘‘
اب یہاں گویا رسول اللہﷺ کو تابع بنادیا گیا ہے کہ مرزا غلام احمد صاحب ۔۔۔۔۔یعنی معلوم نہیں کہ کس منطق سے یہ بات پیدا کی گئی ہے…کہ مرزا غلام احمد صاحب جب آئیں…
مرزا ناصر احمد: یہ معانی جو آپ پہنا رہے ہیں، یہ بے عزتی کرنا ہے۔ اس میں مفہوم تو کوئی نہیں اور مجھے بڑا دُکھ ہو رہا ہے آپ کے نئے معانی سن کر۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: دیکھئے:

لیا تم نے جو میثاق سب انبیاء سے
وہی عہد حق نے لیا مصطفی سے

جو اس عہد کے بعد کوئی پھرے گا
بنے گا وہ فاسق اُٹھائے گا ذِلت

یہ اس سے پہلے ہے شعر۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ’’کوئی پھرے گا‘‘ کو بنادینا نعوذباللہ آنحضرتa کا نام 1456لے کر۔ مجھے بڑی تکلیف ہوئی ہے آپ کے اس بیان سے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: مگر یہ نظم میری تو نہیں ہے مرزا صاحب!
Mr. Chairman: There are two questions they have been coupled. One is: a different interpretation of this surat, 82-83. by the use of word "testifing" or "fulfilling". According to the generally accepted traditions and priniples of the Muslims, it shall be "testified"; but according to the interpretation put, "it shall be fulfilled by another person who will come later on". This is your question, and the poem is secondary.
(جناب چیئرمین: سوال دو ہیں، ان کو اکٹھا کردیا گیا ہے۔ پہلا یہ کہ سورت ۸۲،۸۳ میں لفظ ’’تصدیق کرنا‘‘ اور ’’تکمیل کرنا‘‘ کے مطابق عام مسلمانوں کا عقیدہ تصدیق کرنے کا ہے۔ جبکہ نئے مفہوم تعبیر کے مطابق کوئی بعد میں آنے والا اس کی تکمیل کرے گا۔ آپ کا سوال تو یہ ہے۔ نظم کی حیثیت ثانوی ہے)
Maulana Mohammad Zafar Ahmad Ansari: And that, Sir Prophet Muhammad a is not included in it.
Mr. Chairman: Yes. Then a man will come who will fulfil that. Yes, the witness may reply.
مرزا ناصر احمد: اور اگر ہمارے لٹریچر میں یہ ہو کہ یہاں جس رسول کی مدد کرنا اور نصرت کرنا، جس کا ذِکر ہے، وہ نبی اکرمa ہیں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: تو جنابِ والا! کیا یہ انہی (ﷺ) سے پھر یہ عہد لیا گیا کہ تم اپنی مدد کرنا؟ یعنی یہ تو ہے ناں: ’’وہی عہد حق نے لیا مصطفی سے‘‘
مرزا ناصر احمد: میں یہ نہیں کہہ رہا۔ میری بات سنیں۔ مجھے افسوس ہے میں اپنی بات نہیں سمجھاسکا۔۔۔۔۔۔
جناب چیئرمین: پہلے قرآن مجید کی بات کرلیں جی، اس کے بعد نظم کی بات کرلیں گے کہ نظم whether it relates to that or not, that is second question (آیا اس کا تعلق ہے یا نہیں، یہ الگ بات ہے)
مرزا ناصر احمد: بانی سلسلۂ احمدیہ نے اس کے معنی، اس رسول کے اصل معنی یہ کئے ہیں… نبی اکرمa۔
1457جناب چیئرمین: اب نظم ہے، اس میں یعنی یہاں یہ ہے کہ جو احمدی نہیں ہے اس کو شبہ پڑجائے گا، لیکن جو احمدی ہیں وہ اس کے علاوہ اور کوئی معانی نہیں لیں گے کہ حضرت بانیٔ سلسلہ، جیسا کہ انہوں نے متعدّد جگہ فرمایا، نبی اکرمﷺ کی نسبت سے احقر الغلمان ہیں آپ کے۔ ہر احمدی، چھوٹابڑا، مردعورت، یہ مانتا ہے۔ کوئی جرأت ہی نہیں کرسکتا۔ میں اس وقت سے پریشان ہوگیا ہوں یہ بات سن کر کہ یہ کیا معانی آپ کرگئے یہاں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں نے تو کوئی معانی نہیں کئے۔ دیکھئے، اگر رسول اللہﷺ کی نصرت مقصود ہوتی تو پھر خود رسول اللہﷺ سے عہد لینے کا کیا سوال تھا؟ یہ میں پھر آپ سے پڑھ دیتا ہوں:
’’لیا تم نے جو میثاق سب انبیاء سے
وہی عہد حق نے لیا مصطفی سے‘‘
مرزا ناصر احمد: ان کے، قطع نظر اس تفصیل کے، کیونکہ اس کا جواب بڑا تفصیلی ہے، میں کوئی دس پندرہ کتابیں لاؤں اور بتاؤں۔ یہ کس نے کہا کہ انسان کو یہ حکم ہے کہ وہ اپنی مدد نہ کیا کرے؟ قرآن کریم میں تو یہ کہیں نہیں۔ قرآن کریم میں تو یہ ہے کہ اپنی مدد کرو، اور اَحادیث میں بھی یہ ہے کہ اپنی مدد کرو۔ تو یہ پوائنٹ جو آپ نے نکالا ہے، یہ دُرست تو نہیں ہے۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
مرزا ناصر احمد: اور اگر چاہیں تو ہم تحریریں مسیحِ موعود کی ساری پیش کردیں گے۔
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: آپ کا جواب آگیا، یعنی رسول اللہﷺ سے یہ عہد لیا تھا کہ آپ اپنی مدد کرتے رہیں۔
جناب چیئرمین: بس وہ ہوگیا۔
1458مرزا ناصر احمد: رسولوں سے یہ عہد لیا گیا کہ وہ اپنی اُمتوں کو وصیت کرتے جائیں کہ ایک عظیم پیغمبر حضرت خاتم الانبیاء محمدﷺ کے وجود میں ظاہر ہونے والا ہے، اور تم اس کی مدد کرنا جب وہ ظہور ہو۔ اس سلسلے میں میں اپنے خطبات کا مجموعہ جو تعمیرِکعبہ کے متعلق ہے، وہ میں بھجوادُوں گا، وہ آپ پڑھ لیں کہ حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے صدیوں اپنی اُمت کو تیار کیا حضرت نبی اکرمﷺ کو قبول کرنے کے لئے۔ تو جو ہم ہر روز اپنے بڑوں اور چھوٹوں کو بتاتے رہتے ہیں، اس کے اُلٹ معنی جو لینے ہیں، وہ میرے خیال میں دُرست نہیں۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(وہ آیات جن کے بارہ میں مرزاقادیانی نے کہا کہ یہ مجھ پر نازل ہوئیں)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اب وہ ایک بہت لمبا سلسلہ ہے۔ یہ ’’حقیقۃالوحی‘‘ سے میں پڑھ رہا ہوں… اور بھی کتابوں میں بھی ہے… کہ جو مرزا صاحب پر وحی نازل ہوئی تھی:
(عربی)
ترجمہ:۔۔۔ ’’ایک ایسا امر آسمان سے نازل ہوگا جس سے تو خوش ہوجائے گا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
اس کے بعد ہے: ’’انا فتحنا لک فتحًا مبینًا‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
اب یہ وہ آیت ہے کہ جو صلح حدیبیہ کے وقت سارے لوگ جانتے ہیں کہ رسول اللہa پر نازل ہوئی۔ میں ایسی ہی یہاں مثالیں چند دیتا چلا جاؤں گا: ’’وداعیًا الیٰ اﷲ وسراجًا منیرًا‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۵، خزائن ج۲۲ ص۷۸)
یہاں بھی ’’باذنہ‘‘ نہیں ہے۔
ترجمہ: ’’اور خدا کی طرف سے بلاتا ہے اور ایک چمکتا ہوا چراغ۔‘‘
پھر اس کے بعد معراج کی کیفیت میں رسول اللہﷺ کے شرف کے سلسلے میں یہ آیا ہے: ’’دنیٰ فتدلّٰی فکان قاب قوسین او ادنیٰ‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۶، خزائن ج۲۲ ص۷۹)
1459ترجمہ: ’’وہ خدا سے نزدیک ہوا، پھر مخلوق کی طرف جھکا اور خدا اور مخلوق کے درمیان ایسا ہوگیا جیسا کہ دو قوسوں کے درمیان۔‘‘
یہ ’’مخلوق کی طرف جھکا‘‘ یہ تو میں نہیں سمجھا، لیکن یہ کہ یہ آیت ہے کہ مرزا صاحب نے اپنے بارے میں کہا ہے کہ مجھ پر نازل ہوئی۔
آگے ہے معراج شریف کے متعلق بڑی مشہور آیت ہے: ’’سبحٰن الذی اسریٰ بعبدہ لیلًا‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۸، خزائن ج۲۲ ص۸۱)

یہاں صرف یہاں تک ہے: (عربی)
(وہ پاک ذات وہی ہے خدا ہے جس نے ایک رات میں تجھے سیر کرادیا)
آگے آتا ہے جو حضرت آدم (علیہ السلام) کے متعلق آیت ہے کہ: ’’انی جاعلک للناس امامًا‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۹، خزائن ج۲ ۲ ص۸۲)
نہیں، یہ حضرت اِبراہیم علیہ السلام کے لئے ہے: ’’للناس امامًا‘‘ (ایضاً)
(میں لوگوں کے لئے تجھے اِمام بناؤں گا)
اب یہ انہوں (مرزا) نے کہا کہ ان (مرزا) کے لئے اُتری۔
بہرحال، میں یہ ’’حقیقت الوحی‘‘ انہی کا، سب کے ۔۔۔۔۔۔۔ بیچ کے میں چھوڑے دے رہا ہوں، لیکن جہاں۔۔۔۔۔۔
(Interruption)
Mr. Chairman: I will request Saiyid Abbas Husain to talk privately to Ansari Sahib when he has finished the question.
(جناب چیئرمین: میں سیّد عباس حسین صاحب سے درخواست کروں گا کہ جب انصاری صاحب سوال ختم کرلیں تو وہ ان سے علیحدگی میں بات کریں)
1460مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ۔۔۔۔۔۔ آگے پیچھے کی میں عبارتیں چھوڑ دیتا ہوں، جو قرآن کی آیتیں نہیں، ورنہ جیسے: (عربی)
یہ تو میرے خیال میں قرآن کی آیت نہیں۔ آگے ہے: ’’قل ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۹، خزائن ج۲۲ ص۸۲)
(ان کو کہہ دو کہ تم خدا سے محبت کرتے ہو تو آؤ میری پیروی کرو تاکہ خدا بھی تم سے محبت کرے)
یہ رسول اللہﷺ کی طرف اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
اس کے بعد ایک بہت ہی مشہور آیت جو مسلمان ہی نہیں غیرمسلم بھی جانتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ: ’’وما ارسلنٰک الا رحمۃ اللعٰلمین‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۲، خزائن ج۲۲ ص۸۵)
اب مرزا صاحب کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ آیت بھی ان کے لئے نازل ہوئی۔
آگے بھی یہ قرآن کی آیت ہے۔ سورۂ فتح کی اِبتدائی آیات ہیں کہ: ’’انّا فتحنا لک فتحًا مبینًا۔ لیغفر لک اﷲ ما تقدم من ذنبک وما تأخر۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۴، خزائن ج۲۲ ص۹۷)
(میں ایک عظیم فتح تجھ کو عطا کروں گا جو کہ کھلم کھلا فتح ہوگی تاکہ خدا تیرے تمام گناہ بخش دے جو پہلے تھے اور جو پچھلے ہیں) یہ یہاں پر اپنی طرف سے بڑھادیا انہوں نے۔
’’لا تثریب علیکم الیوم یغفر اﷲ لکم‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۰، خزائن ج۲۲ ص۱۰۴)
1461یہ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے کہا تھا اپنے بھائیوں سے، جب انہیں کامیابی حاصل ہوگئی تھی۔
اب اس کے بعد رسول اللہﷺ کے لئے اللہ تعالیٰ نے سورۂ کوثر نازل کی۔ (عربی)
یہ بھی اُوپر اُردو کی وحی ہے:
’’بہت سے سلام میرے تیرے پر ہوں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۲، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
(عربی)
یہ شاید قرآن کی آیت نہیں ہے، لیکن اس کے بعد والی جو ہے وہ قرآن ہی کی آیت ہے: ’’انَّا اعطینٰک الکوثر‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۲، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
اب اُس کے بعد پھر ایک آیت قرآن کی ہے: ’’اراد اﷲ ان یبعثک مقامًا محمودًا‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۲، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
پھر اُردو کی وحی شروع ہوگئی ہے کہ: ’’دو نشان ظاہر ہوں گے۔‘‘
پھر قرآن کی ایک آیت آتی ہے:
’’وامتازوا الیوم ایھا المجرمون‘‘ (ایضاً)
پھر قرآن کی یہ آیت ہے:
’’یکاد البرق یخطف ابصارھم‘‘ (ایضاً)
پھر قرآن ہی کی آیت ہے:
’’ھٰذا الذی کنتم بہ تستعجلون‘‘ (ایضاً)
اب اُس کے بعد پھر ہے کہ:
’’ان اﷲ رؤف الرحیم‘‘ (ایضاً)
1462نہیں، یہ قرآن کی آیت نہیں ہے۔
وغیرہ، وغیرہ، اسی طرح۔ بہرحال یہ تو ایک لامتناہی سلسلہ ہے۔ میں نے مثال کے طور پر ۔۔۔۔۔۔۔
جناب چیئرمین: ہاں، مثال یعنی۔ لیکن Question (سوال) کیا ہے؟ What is the question? (سوال کیا ہے؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: Question (سوال) یہ ہے کہ قرآن کریم کی یہ ایک بہت کھلی ہوئی تحریف ہے کہ جن آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے حضور محمد رسول اللہﷺکو خطاب کیا ہے ان سے، اس خطاب کو اپنی طرف لے لیا کہ یہ ’’خطاب مجھ سے ہے کہ ہم نے تجھ کو کوثر دِیا ہے‘‘ پھر آخری آیت بھی ہے، وہ بھی کسی جگہ آتی ہے کہ: ’’انّ شانئک ھو الأبتر‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۳۵، خزائن ج۲۲ ص۳۴۸)
(تیرا دُشمن جو ہے وہ تباہ ہوگا، برباد ہوگا)
’’کہ وہ بھی میری طرف آئی ہے۔‘‘ اسی طرح رسول اللہa کی شان میں ہے کہ: ’’ورفعنا لک ذکرک‘‘
(تذکرہ ص۹۴، طبع ۳)
(اور ہم نے آپ کے ذِکر کو بلند کیا، اُونچا کیا)
یہ بھی، یعنی اس جگہ تو مجھے نہیں ملی، لیکن یہ بھی مرزا صاحب نے کہا ہے کہ: ’’یہ میرے لئے اُتری ہے۔‘‘ اور اس طرح کی بے شمار آیتیں ہیں: ’’یٰسٓ انک لمن المرسلین‘‘
(تذکرہ ص۴۷۹، طبع۳)
اب یہاں اللہ تعالیٰ آپ کے لئے وہ فرماتے ہیں، قرآن حکیم کی قسم کھاکے، آپ رسولوں میں سے ہیں۔
تو میں سمجھتا ہوں کہ اتنی مثالیں کافی ہیں اس بات کے لئے۔
Mr. Chairman: Yes, So, the question is......
(جناب چیئرمین: جی ہاں تو سوال ہے۔۔۔۔۔۔۔)
1463مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں، ایک سوال اور ہے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا قول ہے جو قرآن کریم میں آیا ہے: ’’مبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد (الصف:۶)‘‘
’’میں بشارت دیتا ہوں ایک ایسے رسول کی جو میرے بعد آئیں گے اور ان کا نام احمد ہوگا)
وہ متفقہ طور پر سب نے یہی سمجھا ہے کہ رسول اللہa کی ذاتِ گرامی مقصود ہے، لیکن مرزا (محمود) صاحب کا یہ کہنا ہے کہ وہ ان (مرزاقادیانی) کے لئے ہے۔
Mr. Chairman: Is it finished?
(جناب چیئرمین: کیا سوال ختم ہوا؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میرے خیال میں تو اتنی مثالیں کافی ہیں۔
Mr. Chairman: The question is that where the Holy Prophet has been adressed, Mirza Sahib has taken it to himself. This is the question in short. Yes.
(جناب چیئرمین: سوال یہ ہے کہ (اللہ تعالیٰ نے) جو خطاب نبی کریمﷺ کو فرمایا ہے، مرزا صاحب (غلام احمد) نے ان کو اپنی طرف منسوب کرلیا ہے۔ مختصر یہ سوال ہے)
مرزا ناصر احمد: جو بات میں سمجھا ہوں، وہ سوال یہ ہے کہ قرآن کریم کی آیات اُمتِ محمدیہ میں کسی پر نازل نہیں ہوتیں۔ کیا میں صحیح سمجھا ہوں۱؎؟
جناب چیئرمین: نہیں، ان کا سوال یہ ہے کہ رسولِ اکرم (ﷺ) کے متعلق، ان کو خصوصی طور پر خطاب کیا گیا تھا، بتایا گیا تھا، وہ مرزا صاحب نے اپنے اُوپر کہ ’’مجھے وہ خطاب کیا گیا ہے۔‘‘ یہ سوال ہے۔
مرزا ناصر احمد: یہاں یہ سوال ہے کہ جو آیات قرآن کریم میں نبی اکرمﷺ کے لئے آئی ہیں، ان کے متعلق بانیٔ سلسلۂ احمدیہ نے کہا کہ: ’’یہ میرے لئے آئی ہیں۔۔۔۔۔۔‘‘
جناب چیئرمین: ’’میرے لئے آئی ہیں۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’۔۔۔۔۔۔ اور محمدﷺ کے لئے نہیں آئیں۔‘‘
1464جناب چیئرمین: نہیں، نہیں، نہیں۔۔۔۔۔۔۔
Mr. Yahya Bakhtiar: If I am permitted?
(جناب یحییٰ بختیار: اگر مجھے اجازت ہو؟)
Mr. Chairman: Yes. (جناب چیئرمین: جی ہاں)
جناب یحییٰ بختیار: دو مطلب ان کے آسکتے ہیں۔ ایک تو مرزا صاحب نے ان کو کہا کہ ان کے لئے پھر Repeat (دُہرائی) ہوئی ہیں، the Same applies to him۔۔۔۔۔۔
Mr. Chairman: Yes, this can be also, this can be interpreted also. (جناب چیئرمین: اس کا مفہوم بھی بتایا جائے)
جناب یحییٰ بختیار: یہ ایک دفعہ ان پر آئیں، ان کے لئے۔ پھر Repeat کی گئیں۔ یہ بھی نبی ہیں، یہ ان کے لئے… میں Repeat (دُہرا) کر رہا ہوں… اللہ تعالیٰ نے کہا ’’میرے متعلق یہ کہا۔‘‘ پھر یہ مولانا صاحب…
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ آپ کے سمجھنے نہ سمجھنے کا سوال نہیں، آپ کے چکر دینے کا کمال ہے!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Maulana Mohammad Zafar Ahmad Ansari: In some editions. With some additions.
(مولانا ظفر احمد انصاری: کچھ اِضافے کے ساتھ)
جناب یحییٰ بختیار: اور پھر بیچ میں کہ Alteration کرکے اور بیچ میں Add (جمع) ہوگیا۔
جناب چیئرمین: نہیں، بالکل، یہ Definite (قطعی) یہ نہیں ہوگا۔ کئی ہیں جو Definite Occasions (قطعی مقامات) کے متعلق ہیں۔ مثلاً فتح مبین جو ہے حدیبیہ کے وقت جو آئی تھی۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہ کہتے ہیں وہاں تو آئی تھی، لیکن مرزا صاحب کہہ رہے ہیں کہ ’’اس موقع پر مجھے یہ وحی آئی۔‘‘
جناب چیئرمین: اچھا۔ Yes۔
جناب یحییٰ بختیار: اُس میں یہ باتیں، پھر یہ بھی قرآن کی جو وحی ہے وہ بھی بیچ میں آگئی۔
Mr. Chairman: Yes, the witness may reply.
(جناب چیئرمین: جی ہاں، گواہ جواب دے)
1465مرزا ناصر احمد: جہاں تک آیاتِ قرآنی بطور وحی کے صلحائے اُمت پر نازل ہونے کا سوال ہے، ہمارا اُمتِ مسلمہ کا لٹریچر اس سے بھرا ہوا ہے۔ میں چند مثالیں دیتا ہوں۔
’’فتوح الغیب‘‘ میں ہے، حضرت سیّد عبدالقادر جیلانی کو وہ آیت کئی بار اِلہام ہوئی جو حضرت موسیٰ ؑ کی اعلیٰ شان کے لئے اُتری تھی: (عربی)
’’فتوح الغیب‘‘ مقالہ چھ مطبوعہ ۔۔۔۔۔۔۔ ہندو نام ہے، مجھ سے نہیں پڑھا جاتا۔۔۔۔۔۔
ایسا ہی حضرت یوسف علیہ السلام کی اعلیٰ شان والی آیت بھی اِلہام ہوئی: (عربی)
یہ بھی ’’فتوح الغیب‘‘ میں ہے۔
حضرت مولوی عبداللہ غزنوی امرتسری کے اِلہامات میں ہے۔
غیب سے تاکید آیت: (عربی)
’’یہ جو آنحضرتﷺکے متعلق ہے، یہ مضمون مجھے اِلہام ہوا۔‘‘
Mr. Chairman: So, the answer is that Ilham (اِلہام) ......
(جناب چیئرمین: تو جواب اس کا اِلہام ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: My point is: you accept that Mirza Sahib has said this? Then after that the explanation......
مرزا ناصر احمد: میں یہ Accept (قبول) کرتا ہوں کہ اُمتِ مسلمہ کے عام اُصول کے مطابق، Accepted (تسلیم شدہ) قرآن کریم کی آیات اُمت کے اولیاء پر نازل ہوسکتی ہیں اور جو آیات انہوں نے پڑھی ہیں، اگر وہ دُرست پڑھی گئی ہیں تو وہ حضرت مرزا صاحب پر نازل ہوئیں۔
Mr. Chairman: ٹھیک ہے. The question is answered. The next question.
(جناب چیئرمین: سوال کا جواب دے دیا گیا ہے۔ اگلا سوال کریں)
1466مرزا ناصر احمد: اب میں اس کو ۔۔۔۔۔۔۔ ہاں۔
Mr. Chairman: Yes, now the witness can explain.
(جناب چیئرمین: جی ہاں، اب گواہ وضاحت کرسکتا ہے)
ہاں، ہاں، جواب دے سکتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: اسی رات کو… یہ بھی مولوی عبداللہ صاحب غزنوی امرتسری… اسی رات کو یہ اِلہام ہوا: (عربی)
دُوسری بار یہ اِلہام ہوا: (عربی)
تیسری بار یہ اِلہام ہوا: (عربی)
ان دنوں یہ اِلہام ہوا: (عربی)
اور پھر یہ انہیں، مولوی عبداللہ غزنوی صاحب پر یہ اِلہام ہوا: (عربی)
یہ آنحضرتﷺ کے متعلق ہے آیت۔ عبداللہ غزنوی صاحب کہتے ہیں: ’’یہ مجھ پر اِلہام ہوئی ہے۔‘‘ انہی دنوں میں ان پر اِلہام ہوا: (عربی)
اِلہام ہوا ۔۔۔۔۔۔ یہ مجھے افسوس ہے کہ لکھنے والے نے کہیں لفظی غلطی کردی ہے۔ یہ ہاتھ کا لکھا ہوا ہے، اکٹھے کئے ہوئے: (عربی)
1467جو قرآن کریم کے متعلق ہے ناں، کہ ’’قرآن کریم تم پر نازل ہو رہا ہے، اس وقت یہ کرو‘‘ آنحضرتﷺ کو یہ حکم ہے اور ان کو یہ اِلہام ہوا۔
دہلی میں یہ اِلہام ہوا: (عربی)
پھر تین بار اِلہام ہوا: (عربی)
یہ حکم ہے حج کا، آنحضرتa پر اِلہام ہوا اور عبداللہ غزنوی پر بھی اِلہام ہوا۔
اور اِلہام ہوا: (عربی)
آنحضرتﷺ کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ: ’’اللہ تعالیٰ اتنی عطا تجھے کرے گا کہ تو اس سے راضی ہوجائے گا۔‘‘ وہ جو آتا ہے ناں Saturation Point (انتہائی مرحلہ) کا آئیڈیا، عربی میں یہ الفاظ ادا کرتے ہیں۔
اِلہام ہوا: (عربی)
اور یہ ’’الفضل‘‘ ہے۔۔۔۔۔۔ جی؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(الہام اور وحی میں کیا فرق ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: اِلہام اور وحی میں کیا فرق ہے؟ کیا مرزا صاحب کو اِلہام ہوا یا وحی آئی؟ ایک تو یہ۔ دُوسرے جو مولوی عبداللہ غزنوی کا آپ کہہ رہے ہیں کہ ان کو قرآن کی آیات کے علاوہ جو اِلہام ہے، کوئی اپنی طرف سے بھی کوئی اور چیز بھی آئی؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، اپنی طرف سے بھی ہے، ہاںجی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ بھی Explain (واضح) کردیں۔
مرزا ناصر احمد: یہ ضمناً میں بتادیتا ہوں۔ ایک دفعہ ہمارے ایک اسکالر عارضی طور پر فارغ 1468تھے۔ پھر میں نے انہیں کہا کہ سلف صالحین کی کتب کا مطالعہ کرو اور ان کی وحی، وحی، ’’وحی‘‘ کے لفظ سے اور اِلہام، کشف اور رُؤیا اِکٹھے کرو۔ تو وہ چار کاپیاں بڑی سائز کی اکٹھی کرکے انہوں نے مجھے دیں اور ابھی شاید وہ ایک بٹا ہزار ہو ہمارے لٹریچر کا۔ تو یہ کہنا کہ پہلے سلف صالحین میں سے نہ وحی کے نزول پر اِیمان لاتے تھے، نہ اِلہام کے، نہ کشف کے، نہ رُؤیا کے، تو یہ تو ویسے ہماری تاریخ اس کو غلط ثابت کرتی ہے۔ لیکن مثلاً اب تو یہاں تک کہ ایک پچھلے سال ہمارے پاکستان کے اخبار میں یہ کوئی فتویٰ… بڑا وہ ہے چھوٹے درجے کا فتویٰ… لیکن یہ فتویٰ ہوگیا کہ کسی مسلمان کو سچی خواب نہیں آسکتی۔ تو اس قسم کی باتیں جو ہیں وہ تو اِسلام کو نقصان پہنچانے والی ہیں، ان کو فائدہ پہنچانے والی نہیں۔ خیر، میں اب چھوڑتا ہوں اس کو۔
یہ ’’احمد‘‘، یہ ’’احمد‘‘ کی جو بات ہے ناں…
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا قادیانی کو الہام آیا یا وحی آئی؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے کہا کہ مرزا صاحب کو وحی آئی تھی یا اِلہام آیا تھا؟ یہ جو ذِکر یہاں تھا Parallel ہے اس کے…
مرزا ناصر احمد: میں جواب دُوں یا… ’’مسلم‘‘ حدیث شریف کی کتاب ہے اور آنحضرت کے وہ ہیں: (عربی)
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو مرزا صاحب کا جواب نہیں دیں گے ناںجی، میں آپ سے پوچھا رہا ہوں۔ مرزا صاحب کیا کہتے ہیں کہ وحی آئی ہے یا اِلہام؟
مرزا ناصر احمد: جو ’’مسلم‘‘ کہتی ہے، وہی مرزا صاحب کہتے ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: اچھاجی۔
مرزا ناصر احمد: ’’۔۔۔۔۔۔ اوحَی اﷲ تعالٰی‘‘ (وحی کی اللہ تعالیٰ نے)
1469(عربی)
یہاں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ پر، جب وہ آئیں گے، یہ وحی کریں گے کہ یہ اس زمانے میں، ان کے نزول کے وقت، دُنیا کی دو طاقتیں اتنی زبردست ہوجائیں گی کہ دُوسرے ان سے جنگ مادّی ذرائع سے نہیں کرسکیں گے۔ اس واسطے میری اُمت کے لوگوں کو کہو کہ ان سے جنگ کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کی طرف رُجوع کرکے دُعاؤں میں لگے رہیں، اور اللہ تعالیٰ حسبِ بشارات ان کو ہلاک ضرور کردے گا، بغیر اس کے کہ اُمت کو ان کے ساتھ مادّی جنگ اور لڑائی کرنی پڑے اور جیسا کہ شرائطِ جہاد میں ہے کم از کم نصف طاقت ہونی چاہئے تب جہاد بنتا ہے ورنہ جہاد ہی نہیں بنتا۔ اب اس حدیث میں جو ’’مسلم‘‘ کی ہے، اللہ تعالیٰ نے آنے والے مسیح کے لئے، نبی اکرمﷺ نے آنے والے مسیح کے لئے ’’وحی‘‘ کا لفظ اِستعمال کیا ہے۔ اصل میں اس میں فرق صرف یہ ہے، یعنی یہ عقیدہ کہ وحی آسکتی ہے یا نہیں؟ ہم جب یہ سمجھتے ہیں کہ وحی آسکتی ہے تو ہمارے نزدیک اولیائے اُمت جو پہلے تھے ان پر بھی وحی نازل ہوئی۔ قرآن کریم کہتا ہے کہ شہد کی مکھی پر وحی نازل ہوئی ہے۔ قرآن کریم کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ کے حواریوں پر بھی وحی نازل ہوتی ہے۔ اسی طرح یہ قرآن کے محاورے ہیں اور موجودہ تحقیق کہتی ہے کہ شہد کی مکھی ہر انڈا جب دیتی ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے بتایا جاتا ہے کہ اس کے اندر نر ہے یا مادہ، اور مختلف جگہوں پر اپنے چھتے میں رکھتی ہے۔ تو ایک یہ خیال پیدا ہوگیا۔ یہاں یہ بحث نہیں ہے کہ آیا وہ خیال دُرست ہے، کیونکہ وہ ایک لمبی بحث ہے کہ وحی آسکتی ہے یا نہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں، کہتے چلے آئے ہیں شروع سے لے کر اَب تک، سلف صالحین میں سے بھی، اور آج ہم ان میں شامل ہوگئے کہ وحی آسکتی ہے۔ دُوسرے لوگ کہتے ہیں کہ وحی نہیں آسکتی۔ جو کہتے ہیں کہ وحی نہیں آسکتی، ان میں سے ایک کہتا ہے کہ وحی نہیں آسکتی، اِلہام آسکتا ہے۔ ایک اور گروہ ہے جو کہتا ہے کہ وحی بھی نہیں آسکتی، اِلہام نہیں آسکتا، بلکہ ۔۔۔۔۔۔۔ وحی کے متعلق ایک محاورہ میرے ذہن میں نہیں آرہا، یعنی ’’وحی‘‘، ’’اِلہام‘‘ کا لفظ چھوڑ کے اور۔ یہ آگیا، ذہن میں پھر رہا ہے۔ بہرحال میرے 1470ذہن میں نہیں ہے۔ انہی میں ایک اور چیز ہے آگے ’’اِلقائ۔‘‘ اِلقاء بھی اور اِلقاء کے علاوہ بھی۔ تو اَب یہ اس طرح چلا آیا ہے اُمت میں ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا قادیانی کے بعد کسی پر وحی آسکتی ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: اس لئے میں نے صرف یہ پوچھا ہے، آپ صرف یہ Clarify (وضاحت) کریں کہ مرزا صاحب کے بعد بھی وحی کسی پر آسکتی ہے؟ یہ آپ کا کیا خیال ہے؟
مرزا ناصر احمد: جی، آسکتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اِلہام اور وحی؟
مرزا ناصر احمد: اِلہام ہو یا وحی۔
جناب یحییٰ بختیار: وحی بھی آسکتی ہے؟
مرزا ناصر احمد: اِلہام اور وحی کے لئے شریعت کی۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وحی اس کے بعد بھی آسکتی ہے؟
مرزا ناصر احمد: وحی کا دروازہ کبھی بند ہوا، نہ ہوسکتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے جی۔
جناب چیئرمین: مولانا ظفر احمد انصاری!
مرزا ناصر احمد: پہلے بھی نہیں ہوا۔
’’احمد‘‘ کے متعلق انہوں نے جو فرمایا ہے ناں، اس کا جواب رہ گیا۔
جناب چیئرمین: ہاں، فرمائیے۔
مرزا ناصر احمد: انہوں نے فرمایا کہ ’’احمد‘‘ اپنے لئے استعمال کیا، حالانکہ حضرت بانیٔ سلسلۂ احمدیہ نے ’’احمد‘‘ کی تفسیر جو کی ہے وہ صرف نبی اکرمﷺ کے لئے، اور خود بھی کہا ہے، یعنی ظِلّی اور اِنعکاسی طور پر۔ جیسے کل میں نے دو شعر کے بعد ایک تیسرا پڑھا گیا تو واضح ہوگیا تھا سوال۔ اب یہاں یہ ہے ’’الفضل‘‘ ۱۰؍اگست اور اس کا حوالہ ہے۔ ’’نجم الہدیٰ‘‘ بانیٔ سلسلۂ احمدیہ کی کتاب:
1471’’ان لوگوں یعنی رسولوں، نبیوں، ابدالوں اور ولیوں کے اپنے بعض معارف اور علوم اور نعمتیں بتوسط عالموں اور پوپوں اور احسان کرنے والوں کے پائی تھیں۔ مگر ہمارے نبیﷺ نے جو کچھ پایا جناب الٰہی سے پایا اور جو کچھ ان کو ملا اسی چشمۂ فضل اور عطا سے ملا۔ پس دُوسروں کے دِل حمداِلٰہی کے لئے ایسے جوش میں نہ آسکے جیسے کہ ہمارے نبیﷺ کا دِل جوش میں آیا کیونکہ ان کے ہر ایک کام کا خدا ہی متولّی تھا۔ پس اسی وجہ سے کوئی نبی یا رسول پہلے نبیوں اور رسولوں میں سے احمد کے نام سے موسوم نہیں ہوا، کیونکہ ان میں سے کسی نے خدا کی توحید وثناء ایسی نہیں کی جیسا کہ آنحضرتﷺ نے اور ان کی نعمتوں میں سے انسان کے ہاتھ کی۔۔۔۔۔۔ نہیں، اور ان کی نعمتوں میں انسان کے ہاتھ کی۔۔۔۔۔۔ تھی اور آنحضرتﷺ کی طرح ان کو تمام علوم بے واسطہ نہیں دئیے گئے (پہلوں کو) اور ان کے تمام اُمور کا بلاواسطہ خدا متولّی نہیں ہوا اور نہ تمام اُمور میں بے واسطہ ان کی تائید کی گئی۔ پس کامل طور پر بجز آنحضرتﷺ کے کوئی مہدی نہیں اور نہ کامل طور پر بجز آنجناب کے کوئی احمد ہے اور یہ وہ بھید ہے جس کو محض ابدال کے دِل سمجھتے ہیں اور کوئی دُوسرا سمجھ نہیں سکتا۔‘‘
اچھا، پھر آپ کہتے ہیں اپنے اِلہامات کے متعلق، انبیاء سے متعلق، آیاتِ قرآنی جو ابھی ہے ناں مسئلہ زیر بحث۔۔۔۔۔۔۔ ’’براہین احمدیہ‘‘ کے صفحہ۸۹-۴۸۸ پر یہ ہے:
’’ان کلمات کا حاصل مطلب تلطفات اور برکاتِ اِلٰہیہ ہے جو حضرت خیرالرسل کی متابقت کی برکت سے ہر ایک کامل مؤمن کے شاملِ حال ہوتی جاتی ہیں اور حقیقی طور پر مصداق ان سب آیات کا آنحضرتﷺ ہیں اور دُوسرے سب طفیلی ہیں اور اس بات کو ہر جگہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہر ایک مدح وثنا جو کسی مؤمن کے اِلہامات میں کی جائے۔ (یہی کہا ناں کہ ’’رحمۃللعالمین‘‘ کہا، یہ کہا 1472اور وہ کہا، اس کی وضاحت کر رہے ہیں آپ) اور اس بات کو ہر جگہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہر ایک مدح وثنا جو کسی مؤمن کی شان میں کی جائے وہ حقیقی طور پر آنحضرتﷺ کی مدح ہوتی ہے اور وہ مؤمن بقدر اپنی متابعت کے، اِتباع کے، پیروی کرنے کے، اس مدح سے حصہ حاصل کرتا ہے اور وہ بھی محض اللہ تعالیٰ کے لطف واحسان سے، نہ کسی اپنی لیاقت اور خوبی سے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: یہ نبوت کے دعوے سے پہلے کی Writing (تحریر) ہے؟
مرزا ناصر احمد: یہ ہمیشہ کے لئے ہے یہ تو جتنی دفعہ ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں، میں نے ایک حوالہ پڑھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں صرف یہ پوچھ رہا ہوں یہاں۔۔۔۔۔۔۔
جناب چیئرمین: مولانا ظفر احمد انصاری! Next question (اگلا سوال)
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ ۔۔۔۔۔۔۔ ہیں؟
جناب چیئرمین: ابھی باقی رہتا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: میں نے سر! یہ پوچھا ہے کہ یہ نبوّت کے دعوے سے پہلے کا ہے یہ؟
مرزا ناصر احمد: ہاںجی۔ یہ اب دعوے کے بعد کا۔ وہ دعوے سے پہلے کا ہے اور دُوسرا دعوے کے بعد کا ہے، اب جو میں پڑھنے لگا ہوں: ’’میرے پر ظاہر کیا گیا… میرے پر ظاہر کیا گیا (اب وحی وغیرہ کے متعلق ذِکر کرنے کے بعد) کہ یہ سب کچھ بہ برکت پیروی حضرت خاتم الانبیائﷺ کے مجھ کو ملا ہے۔‘‘
یہ دعوے کے بعد کا ہے اور ساری کتابوں میں، یعنی اس وقت ہمارے پاس حوالے نہیں، آخری کتاب تک آپ کو ایسے بیانات ملیں گے۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
1473مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جنابِ والا! بات اب وحی اور اِلہام کے اِختلاف کی شروع ہوگئی اور وہی قصہ اب وقت کی تنگی کا سامنے آتا ہے۔
جناب چیئرمین: آپ اپنے Subject (موضوع) کو جاری رکھیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: بات یہاں یہ ہے کہ اِصطلاحِ شریعت میں اور فنِ اِصطلاح میں ’’وحی‘‘ کے خاص معنی متعین ہوگئے ہیں۔ قرآن کریم میں ایک لفظ آیا ہے اور وہ جیسا آپ نے فرمایا، شہد کی مکھی کے لئے بھی آیا ہے، شیطان کے لئے بھی آیا ہے، اوروں کے لئے بھی آیا ہے۔ تو لیکن یہ کہ اب اِصطلاح میں اس کے معنی متعین ہوگئے ہیں اور وہ اگر آپ فرمائیں تو میں چند لغتوں سے، انگریزی اور اُردو کے، مثلاً ’’محیط المحیط‘‘: (عربی)
مرزا ناصر احمد: یہ معاف کریں، جس کتاب کا حوالہ پڑھیں اس کا سن تصنیف بتادیں، جیسا کہ آپ نے ابھی پوچھا تھا ناں، اس سے بات واضح ہوجاتی ہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: سن تصنیف تو پھر یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔ اچھا۔ یہ ’’کشاف اصطلاحات الفنون‘‘ جو ہے، صفحہ۱۵۲۳، جلد دوئم۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: کس زمانے کی تصنیف ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں عرض کرتا ہوں، کہ یہ۱۸۶۲ء میں کلکتہ میں طبع ہوئی ہے۔
مرزا ناصر احمد: ٹھیک ہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اس کے صفحہ:۱۵۲۳ میں یہ ہے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاںجی، میں نے تو بس وہی پوچھا تھا، کیونکہ تاریخیں بھی کچھ بتاتی ہیں ناں ہمیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اب یہ ’’فرہنگ آصفیہ‘‘ جو شاید اُردو کی سب سے معتبر لغت ہوگی… اور مرزا صاحب کی کتابیں بھی اُردو میں ہیں…
1474مرزا ناصر احمد: اُردو کی لغت؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’فرہنگ آصفیہ۔‘‘
مرزا ناصر احمد: جو اُردو میں لفظ ’’وحی‘‘ کے معنی ہیں، وہ بتارہی ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں، میں نے تو عربی کا بتایا، آپ اُردو کے بتارہے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: اُردو کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔ بہت سے الفاظ عربی میں ایک معنی میں استعمال ہوئے ہیں اور اُردو میں ایک دُوسرے معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(لغت میں وحی کے معنی متعین ہیں)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ٹھیک ہے۔ تو وہ دونوں معنی آپ دیکھ لیں۔ اُردو میں لفظ ’’وحی‘‘ صرف اس کلام یا حکم کے لئے مخصوص ہے جو خدا اپنے نبیوں پر نازل فرماتا ہے۔ چنانچہ ’’فرہنگ آصفیہ‘‘ میں لفظ ’’وحی‘‘ کے یہ معنی مرقوم ہیں:
’’خدا کا حکم جو پیغمبروں پر اُترتا ہے۔‘‘
اب اس سے ذرا نیچے درجے کی لغات ہیں۔ میں اس سے Quote (حوالہ) کروں…
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اسے بھی Quote (حوالہ) نہ کریں تو اچھا ہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں، یہ تو بہرحال اُردو کی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اچھا، ٹھیک ہے۔ بس ہوگئی Quote (حوالہ)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اس سے بہتر تو لغت کوئی نہیں ہے، اب تک اس سے معتبر۔
جناب چیئرمین: مولانا! پہلے آپ Subject (موضوع) کے Question (سوال) پوچھ لیں۔ Come back to your own subject (آپ اپنے نفسِ مضمون پر واپس آئیں)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(الہام واجب الاطاعت ہوتا ہے یا نہیں؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: بہت اچھا۔ ایک فرق یہ ہوتا ہے کہ ہمارے نزدیک تو اِلہام ہوتا ہے بزرگوں پر، اولیاء اللہ پر، لیکن بنیادی چیز یہ ہے کہ کسی پر اگر اِلہام ہو تو وہ واجب الاطاعت ہوتا ہے یا نہیں؟ فرق اصل میں یہاں ہوتا ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ: ’’مجھ پر یہ اِلہام ہوا ہے، مجھ پر وحی آئی ہے‘‘ جو کچھ بھی کہے۔ اب وحی کا سلسلہ تو جاری ہے۔ دیکھیں! آپ کہ ابھی 1475تازہ ترین نبی خواجہ محمد اِسماعیل المسیح الموعود، ان کے اُوپر وحیاں آرہی ہیں برابر۔ ان کی جماعت بھی یہاں جماعت السابقون منڈی بہاء الدین ضلع گجرات میں قائم ہے۔ ان کے اُوپر وحی آئی ہے کہ: ’’مبارک ہووے تہانوں‘‘
Mr. Chairman: This question is not allowed.
(جناب چیئرمین: اس سوال کی اجازت نہیں دی جاتی)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں جی، میں Question (سوال) نہیں کر رہا ہوں، میں کہہ رہا ہوں کہ ’’وحی‘‘ اس معنی کے کرکے تو دعویٰ ہوتا ہی رہتا ہے۔ اصل چیز یہ ہے کہ اگر کوئی کہے کہ: ’’مجھ پر وحی آتی ہے اور جو اس کو نہ مانے وہ کافر ہوگیا، وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہوگیا، جہنمی ہوگیا۔‘‘ تو پھر وہ ایک چیز ایک اہمیت اختیار کرتی ہے۔ مرزا صاحب کے ہاں جو وحیوں کا سلسلہ ہے، اس کے بارے میں، میں۔۔۔۔۔۔۔
جناب چیئرمین: سر! پہلے تحریفِ قرآن کو ختم کرلیں۔ پھر اس کے بعد۔۔۔۔۔۔۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں جی، دیکھئے، وہ اس کے ساتھ ہی ہوگا۔ ایسے نہیں چلے گا۔ دیکھئے، ان حوالہ جات سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے اِلہامات کو کلامِ الٰہی قرار دیتے ہیں:
’’اور ان کا مرتبہ بلحاظ کلامِ الٰہی ہونے کے ایسا ہی ہے جیسا کہ قرآن مجید اور توراۃ اور اِنجیل کا ہے۔ اب ان سے کسی کا، اگر کوئی اِنکار کرے تو وہ اسلام کے دائرے سے خارج ہوجاتا ہے۔‘‘
اگر وہی مرتبہ ہے… یہ میں حوالہ دے دُوں۔ اخبار ’’الفضل‘‘ قادیان جلد:۲۲…
مرزا ناصر احمد: یہ Repeat (دوبارہ) ہورہا ہے۔ اس سے مختلف معنی ہمارے جو ہیں، وہ میں اٹارنی جنرل کی خدمت میں پیش کرچکا ہوں۔
1476مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میرے خیال میں یہ نہیں Quote (حوالہ) ہوا شاید۔ اب دُوسری چیز عرض کرتا ہوں:
Mr. Chairman: Maulana Sahib, this question will be channelized through Attorney-General.
(Interruption)
This quetion will be channelized through Attorney-General.
(جناب چیئرمین: مولانا صاحب! یہ سوال اٹارنی جنرل صاحب کے توسط سے پوچھا جائے گا، (مداخلت) یہ سوال اٹارنی جنرل کے توسط سے کیا جائے گا)
آپ تحریفِ قرآن کے Question پوچھ لیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: تو، نہ، وہ بات پھر پوری نہیں رہ جاتی، اس لئے کہ یہاں یہ بات آجاتی ہے کہ قرآن کریم اس سے الگ بھی کچھ ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ قرآن یہ ہے اتنا۔ اب…
جناب چیئرمین: تو پھر Definite question put (قطعی سوال) کرلیں ناں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اچھا، دیکھئے ناں، میں سنادیتا ہوں حوالہ…
جناب چیئرمین: آپ Definite question put (یقینی سوال) کریں۔ You will save your time and the time of the House. (آپ اپنا اور ایوان کا وقت ضائع ہونے سے بچالیں گے)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں Definite question (یقینی سوال) یہ کروں گا کہ کیا مرزا بشیرالدین…
جناب چیئرمین: آپ منڈی بہاء الدین کو لے آتے ہیں بیچ میں!
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ۔۔۔۔۔۔ جی نہیں، نہیں۔ چلئے، وہ تو میں نے یہ کہا کہ وحی کا سلسلہ تو جاری ہے، روز ہی ہوتا رہتا ہے، تو اَب اس کی تو ہم پروا نہیں کرتے ناں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا بشیرالدین کی تحریر شرعی نبی کا مطلب)
مرزا بشیرالدین صاحب کے اس قول کے متعلق میں موقف معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ:
’’شرعی نبی کا مطلب یہ ہے کہ وہ پہلے کلام لائے۔ رسول کریمﷺ 1477تشریعی نبی ہیں جس کے معنی یہ ہیں کہ آپ پہلے قرآن لائے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام غیرتشریعی نبی ہیں، اور اس کے یہ معنی ہیں کہ آپ پہلے قرآن نہیں لائے۔ ورنہ قرآن آپ بھی لائے۔ اگر نہ لائے تھے تو خداتعالیٰ نے کیوں کہا کہ اسے قرآن دے کر کھڑا کیا گیا ہے۔‘‘
اب یہ آگے ہے کہ: ’’پھر یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جب کوئی نبی آجائے تو پہلے نبی کا علم بھی اسی کے ذریعے ملتا ہے، یعنی یہی وجہ ہے کہ اب کوئی قرآن نہیں سوائے اس قرآن کے جو حضرت مسیحِ موعود نے پیش کیا اور کوئی حدیث نہیں سوائے اس حدیث کے جو حضرت مسیحِ موعود کی روشنی میں دکھائی دے۔ اسی طرح رسولِ کریمa کا وجود اس ذریعے سے نظر آئے گا کہ حضرت مسیحِ موعود کی روشنی میں دیکھا جائے۔ اگر کوئی چاہے کہ آپ سے علیحدہ ہوکر کچھ دیکھ سکے تو اسے کچھ نظر نہ آئے گا۔ ایسی صورت میں اگر کوئی قرآن کو بھی دیکھے گا تو وہ اس کے لئے یہدی من یشاء والا قرآن نہ ہوگا، یعنی ہدایت دینے والا نہ ہوگا، بلکہ یضل من یشاء والا قرآن ہوگا، یعنی اسے گمراہ کرنے والا ہوگا۔‘‘
اب آگے اسی طرح اگر۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ حوالہ کہاں کا ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ میاں محمود صاحب، خلیفہ قادیان کا خطبہ جمعہ مندرجہ اخبار ’’الفضل‘‘ قادیان جلد:۱۲، نمبر۴، مؤرخہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: مگر آپ کے ہاتھ میں تو یہ ’’الفضل‘‘ کا اخبار نہیں کسی کتاب کا ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں۔
1478مرزا ناصر احمد: تو بغیر چیک کئے، کہ ہمارا تجربہ بھی ہوچکا ہے۔۔۔۔۔۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ٹھیک ہے، مطلب یہ کہ آپ اسے دیکھ لیں۔ اگر نہیں ہے تو پھر نہیں ہے۔ لیکن۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ کتاب کا نام کیا ہے جہاں سے آپ لے رہے ہیں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں، یہ تو بہرحال میں آپ کو۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، مجھے بتانے میں کیا حرج ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ۔۔۔۔۔۔ ’’الفضل‘‘۔۔۔۔۔۔ نہیں، نہیں، کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ برنی صاحب کی کتاب ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، برنی صاحب کی کتاب ہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اب اس میں یہاں دُشواری یہ آجاتی ہے کہ وہ جتنا کچھ وحی نازل ہوتی ہے، وہ قرآن ہے، اور پھر اسی قرآن کو تلاوت کرنے کی بھی وہ ہے۔
جناب چیئرمین: اس پر Definite question put (یقینی سوال) کریں ناں جی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قرآن کریم مکمل ہے یا اس کے علاوہ کوئی الٰہی پیغام ہے؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: تو اَب یہی میں کہتا ہوں کہ یہ قرآن جو ہمارے پاس ہے، آپ کے نزدیک یہ مکمل ہے؟ اس پر اِیمان لانا، اس کی اِتباع کرنا کافی ہے، یا اس کے علاوہ کوئی قرآنی، اِلٰہی پیغام ہے؟
Mr. Chairman: The question is simple ......
(جناب چیئرمین: سوال سادہ ہے)
مرزا ناصر احمد: یہ قرآن کریم جو میں نے ہاتھ میں پکڑا ہوا ہے، اسی کو گواہ بناکر میں اعلان کرتا ہوں کہ سوائے اس قرآن کے ہمارے لئے کوئی کتاب نہیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ٹھیک ہے۔ تو جو میں نے ابھی سنایا ہے، وہ صحیح موقف نہیں؟
مرزا ناصر احمد: جو آپ نے سنایا ہے اس کے متعلق میں یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ برنی صاحب 1479نے اس کو صحیح نقل کیا ہے یا نہیں؟
مولانا محمدظفر احمد انصاری: یعنی اگر صحیح نقل کیا ہے تو بھی آپ اس کو صحیح موقف نہیں مانتے؟
مرزا ناصر احمد: اگر میں تو، میں نے، نہیں مانتا، جب تک دیکھوں نہ۔۔۔۔۔۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ٹھیک ہے۔
Mr. Chairman: Next question. The answer has come. (جناب چیئرمین: اگلا سوال کریں۔ جواب آگیا ہے)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اس میں بھی جنابِ والا! چند عربی عبارتیں آئی ہیں، اگرچہ اس میں قرآن کی آیت نہیں ہے۔ اس لئے آپ نے کہا ہے، میں کردیتا ہوں۔
ایک تو آپ کے نزدیک صحابہ رضوان اللہ علیہم کی کیا تعریف ہے؟ یہ میں چند چیزیں دے دیتا ہوں، آپ اکٹھے ہی بتادیں۔ اُمّ المؤمنین۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، علیحدہ علیحدہ لے لیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(صحابہ کی تعریف کیا ہے؟)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: بہت اچھا۔ صحابہ کی کیا تعریف ہے؟ مسلمانوں کے نزدیک تو یہ تعریف ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے حالتِ اِیمان میں۔۔۔۔۔۔۔
جناب چیئرمین: آپ ایک سوال Put (پیش) کریں، ان کو جواب دینے دیں۔ آپ Interpretation (معنی) خود Put (پیش) کردیتے ہیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں، نہیں، میں بتارہا تھا کہ مسلمانوں کے… ہاں…
جناب چیئرمین: نہیں، ٹھیک ہے، جو مسلمانوں کی ہے، that is Muslim's,
That is known to everybody. You want the interpretation of the witness on that point. Why are you telling the interpretation of other on that? Yes, the witness may reply.
(صحابہ کرام کی تعریف ہر ایک مسلمان جانتا ہے، آپ اسی بارے میں گواہ کا مفہوم جاننا چاہتے ہیں، آپ اوروں کی تعریف کیوں بتانا چاہتے ہیں؟ گواہ جواب دے)
مرزا ناصر احمد: جی، سوال یہ ہے کہ صحابہؓ کی تعریف کیا ہے؟
1480جناب چیئرمین: آپ کے نزدیک کیا ہے؟
مرزا ناصر احمد: صحابہ کی تعریف ہمارے نزدیک کیا ہے؟ صحابہ کی یہ تعریف ہے کہ وہ Fortunate (خوش نصیب) خوش قسمت انسان جنہوں نے اپنی زندگی میں نبی اکرمa کی صحبت کو حاصل کیا اور آپ کے فیض سے حصہ پایا۔
Mr. Chairman: Next.
(جناب چیئرمین: آگے چلیں)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top