• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی ( آٹھواں دن )

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا نے کیا علوم قرآنی دئیے، وہ نہیں بتا سکتے)
جناب یحییٰ بختیار: وقت بہت کم ہے مرزا صاحب ! میں نے تو کہا مرزا صاحب، وہ آیات جن کا انہوں نے خود Interpretation (تفسیر) کیا ہو اور کسی نے نہ کیا ہو، وہ بتا دیجئے۔ آپ نہیں بتا رہے، تو پھر …
مرزا ناصر احمد: ابھی میں نے بتا دی ایک۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے اپنا بتایا ہے، میں مرزا صاحب کا پوچھ رہا تھا۔
مرزا ناصر احمد: اوہ ہو ہو ! یہ مرزا صاحب کا ہے، میں نے ان کی کتابوں سے لیا ہے، یعنی وہ بھی جو اس کتاب میں ہے، اس کا پھیلاؤ جو ہے وہ میں نے کیا آگے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور بھی ہے ایسی کوئی؟
مرزا ناصر احمد: بے شمار۔
جناب یحییٰ بختیار: تو آپ یہ بتا دیں گے ایک آدھ؟
مرزا ناصر احمد: کل سارا دن بتاؤں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ایک اور بتا دیجئے جو مرزا صاحب نے کیا، جو کسی نے پہلے نہیں کیا، یہ بات کی کہ یہ خزانہ انہوں کو …
1060مرزاناصر احمد: مرزاصاحب نے… میں ایک بہت موٹا، ایک لمبا مضمون بتا دیتا ہوں… سورۃ فاتحہ کی ایک تفسیر کی، ایک سے زائد تفاسیر کیں، اور اس میں میرا اندازہ یہ ہے کہ ۷۰فیصد وہ تفسیر ایسی ہے جو پہلے نہیں۔ ہم نے… جو خود آپ نے کی، اور جواس میں اصل شان ہے، قرآن کریم کی، وہ یہ ہے کہ آپ، ان کو، ایک دفعہ ایک پادری نے یہ اعتراض کیا کہ جب مسلمانوں کے نزدیک توریت خدا کا کلام اور خدا کی کتاب ہے، اتنی موٹی ایک کتاب یہ توریت اس کے بعد آپ کو یا دنیا کو قرآن کریم کی، جو اس سے چھوٹی ہے کیا ضرورت ہے؟ یہ اعتراض کیا۔ اس کے جواب میں بانی سلسلہ احمدیہ نے یہ ان کو لکھا… یہ ایک تحریر میں آیا ہوا ہے جواب… کہ: ’’آپ لوگ بات کر رہے ہیں یہ کہ توریت کے بعد قرآن کریم کی کیا ضرورت تھی، اور میں تمہیں یہ کہتا ہوں کہ قرآن کریم کی پہلی سورۃ، سورۃ فاتحہ جو سات آیات پر مشتمل اور ایک چھوٹی سی سورۃ ہے، اس کے اندر جو روحانی خزائن پائے جاتے ہیں، اگر تمہاری ستر کے قریب کتابوں میں، اتنی موٹی توریت میں، اتنے بھی نکل آئیں، سورۃ فاتحہ جتنے، تو ہم یہ سمجھیں گے کہ آپ کے پاس بھی کچھ ہے۔‘‘ اور یہ ایک چیلنج دیا اور یہ چیلنج ۱۹۶۷ء میں میں نے ڈنمارک میں دہرایا اور لکھ کے ان کو دیا، اور میں نے کہا کہ ’’بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ وفات پاگئے اور میں ان کا نائب ہوں۔ اب یہ میری ذمہ داری ہے جسے میں قبول کرتا ہوں۔‘‘ ستر(۷۰)، اسی(۸۰) سال صحیح مجھے یاد نہیں ہے تاریخ کا، جب یہ چیلنج دیا گیا… بہرحال ایک لمبا زمانہ گزرا اس کو دہرایا گیا اور دہرایا جاتا رہا اور عیسائی لوگ جو تھے وہ اس کی طرف نہیں آئے۔ وہ ساری تفسیر جو ہے، میں نے آپ کو بتایا کہ وہ میں کل اگر اجازت دیں تو آپ کے سامنے پیش کر دیتا ہوں ان میں سے ایک۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، صرف میں یہ کہتا ہوں کہ پہلے جو تیرہ سو سال مسلمانوں نے…
1061مرزا ناصر احمد: ہاں، اس میں ایسے مضامین ہیں جو پہلی کتب میں نہیں ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: کسی نے آج تک نہیں دیئے؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، بہت سارا مواد۔ کچھ تھوڑا سا ہے ایسا جو پہلے آچکا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر آپ نے ابھی فرمایا کہ … یہ سوال ایک دفعہ میں پہلے بھی پوچھ چکا ہوں مگر دوسرے حصے میں تھا … کہ زمانہ بدل رہا ہے، نئے مسائل حل کرنے کے لئے نئی تشریح وغیرہ کی Interpretation (تفسیر) کی ضرورت ہوتی ہے۔ مرزا صاحب نے یہ Interpretation (تفسیر) کی۔ کیا یہ Interpretation (تفسیر) سوائے ایک نبی کے اور انسان بھی کرسکتے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: اللہ تعالیٰ نے تمام نیک بندے اپنی اپنی ضرورت کے مطابق… اور ’’اپنی‘‘ سے مراد ہے امت محمدیہ کے اندر، اس زمانہ اور اس مقام کی ضرورت کے مطابق … بے حد جو ہے یعنی ایسا سمندر خزانے کا جس کے کنارے کوئی نہیں، قرآن کریم، خدا تعالیٰ کا کلام، خدا تعالیٰ کے فعل کی طرح اپنے اندر وسعت رکھتا ہے … وہ اپنا اپنا حصہ اپنی استعداد کے مطابق، اپنی ضرورت کے مطابق لیتے رہے…
جناب یحییٰ بختیار: باقی بھی کرسکتے ہیں؟ یہ ضروری نہیں…
مرزا ناصر احمد: … کرتے رہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی ضروری نہیں کہ نبی ہی Interpretation (تفسیر) کرسکتا ہے، باقی مسلمان، نیک، اولیائ…
مرزا ناصر احمد: اولیاء اللہ تعالیٰ سے سیکھ کر، سیکڑوں، ہزاروں شاید لاکھوں کی تعداد میں، اس وقت اس قابل رہ چکے ہیں، ہماری تاریخ میں، جنہوں نے کہ نئی Interpretation (تفسیر) کی۔
1062جناب یحییٰ بختیار: اور آئندہ بھی کرسکتے ہیں نا جی؟
مرزا ناصر احمد: اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: آئندہ بھی کرسکتے ہیں …
مرزا ناصر احمد: ہاں، آئندہ بھی کرسکتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اس کے لئے نبی کے آنے کی ضرورت تو نہیں کہ بات نبی کرے گا یہ؟
مرزا ناصر احمد: اس کے لئے اس شخص کے آنے کی ضرورت تھی جس کے آنے پر محمدa نے مہر لگائی۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو، مرزا صاحب: میں پوچھ چکا ہوں۔ آپ نے کہا کہ بس، ان کے بعد اور کوئی نبی نہیں آئے گا، مرزا صاحب …
مرزا ناصر احمد: میں نے یہ نہیں کہا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی امکانی دنیا کی بات نہیں کررہا، جو ہماری ہدایت ہے، قرآن شریف کی، اس کی Interpretation (تفسیر) کے مطابق۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، میں نے یہ کہا تھا یہ ٹھیک ہے، اب آپ نے میری طرف سے صحیح بات کی، میں نے یہ کہا تھا کہ امکانی بات کو چھوڑ دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں نہیں، وہ چھوڑ دیتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: وہ چھوڑ دی۔ میں نے یہ کہا تھا کہ امت محمدیہ میں صرف وہ نبی بن سکتا ہے جس کی نبی اکرمa نے بشارت دی ہو اور ہمارے علم میں صرف ایک کی بشارت ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ان سے پہلے کوئی نہیں آیا۔ مرزا صاحب سے، اور بعد میں کوئی آجائے گا۔
1063مرزا ناصر احمد: ہمارے علم میں صرف ایک کی بشارت ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، بشارت … یہ کہ اور بھی نہیں آسکے گا۔
مرزا ناصر احمد: ہمارے علم میں کسی اور کی بشارت نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(وہ مہر صرف ایک مرتبہ استعمال ہوئی)
جناب یحییٰ بختیار: اور وہ مہر صرف ایک دفعہ استعمال ہوئی، بس؟
مرزا ناصر احمد: اس معاملہ میں۔ لیکن میں نے بتایا کروڑوں آدمی ایسے پیدا ہوئے جو فیض محمدی سے فیضیاب ہوکر دنیا کی اصلاح کا، دنیا کی بہبود کا، فلاح کا کام کرتے رہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ’’ختم نبوت‘‘ کی جو Interpretation (تفسیر) ہے آپ کی، اس کے مطابق کہہ رہا ہوں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ جو تفسیر کرے وہ مفسر تو ہوسکتا ہے نبی کیسے ہوگیا؟ کیا خلط ملط کرکے دین کو بگاڑ رہے ہیں آپ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: ’’ختم نبوت‘‘ کی Interpretation (تفسیر) کے مطابق ہی وہ لاکھوں پیدا ہوتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نبی اور بھی؟
مرزا ناصر احمد: نبی، نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: نبی کی میں بات کررہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: … نبی اکرمﷺ کے فیض سے حصہ پانے والے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو ٹھیک ہے، اولیاء بھی آسکتے ہیں، مگر نبی جو ہیں ناں، میں نے آپ … تاکہ پھر نہ Confusion ہوجائے، ایک مسئلہ بڑی مشکل سے Clear (واضح) ہوگیا تھا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں اب یہ Clear (واضح) ہے۔ صرف یہ ہے کہ میں یہ کہتا ہوں کہ آنحضرتﷺ نے صرف ایک کے آنے کی خبر دی، ہمارے علم میں۔ یہ میرا جواب ہے، یہ نوٹ کرلیں۱؎۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی کے علاوہ اور کوئی نبی نہیں؟مرزاناصر احمد کا جواب گریز)
1064جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس واسطے میں نے عرض کیا کہ مرزا صاحب کے علاوہ اور کوئی نہیں…
مرزا ناصر احمد: جو میں کہہ چکا ہوں وہ کافی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور کوئی نہیں آئیں گے۔
مرزا ناصر احمد: میں جو کہہ چکا ہوں وہ کافی ہے۔ جو میں نے جواب دیئے، میرے نزدیک وہ کافی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو میں وہی جواب پوچھ رہا ہوں، مرزا صاحب !
مرزا ناصر احمد: میں یہ جواب دے چکا ہوں کہ ہمارے علم میں نبی اکرمa کے کسی اور کے آنے کی خبر نہیں دی۔ یہ میرا جواب ہے، بس ختم ہوئی بات۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا غلام احمد صاحب کے علاوہ۔
یہاں یہ مرزا بشیرالدین محمود صاحب کہتے ہیں: At page 10
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ حضور سرور کائناتﷺ کے بعد صرف ایک نبی اور وہ مرزا قادیانی؟ چہ معنی دارد؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
"We hold the belief that this succession of Prophets will continue in the future as it has done in the past for reason repudiates any permanent cessation of it…"
(جناب یحییٰ بختیار: چلیں ص۱۰ ملاحظہ کریں! ’’احمدیت اور سچا اسلام‘‘ ہمارا ایمان ہے کہ جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے کہ مستقبل میں بھی نبیوں کی جانشینی جاری رہے گی۔ کیونکہ سلسلہ نبوت کے مستقل اختتام کو عقل رد کرتی ہے یعنی تسلیم نہیں کرتی۔‘‘)
مرزا ناصر احمد: امکانی بحث ہے یہ۔
جناب یحییٰ بختیار: بس، وہ پھر آپ…
مرزا ناصر احمد: میں نے، ہاں، میں نے، اس کی Interpretation (تفسیر) کرنی ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: "… If mankind is to continue to pass through ages of spiritual darkness, age in which men will wander away from their Maker……"
(جناب یحییٰ بختیار: اگر اس دنیا نے روحانی طور پر تیرگی میں ہی رہنا ہے، جس میں لوگ اپنے خالق سے غافل اور گمراہ ہی سرگردان رہیں، تو …)
1065مرزا ناصر احمد: یہ بہت لمبی بحث پہلے ہوچکی ہے۔ وہ اگر کوئی اور سوال ہوں تو ان کا زیادہ اچھا ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(ہزاروں نبی آئیں گے؟)
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا تھا، مرزا صاحب ! کہ ہزاروں نبی آئیں گے اور…
مرزا ناصر احمد: امکانی۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا ’’امکانی‘‘یہاں تو کہتے ہیں:
"We hold the belief…" (ہمارا ایمان ہے…)
مرزا ناصر احمد: امکانی۔
Mr. Yahya Bakhtiar: This is a question of faith, belief.
امکانی اور بات ہے، جو قرآن کے مطابق، روشنی میں، میں تو یہ سمجھتا ہوں وہ یہ نہیں کہتے کہ … اللہ میاں ساری دنیا کو ختم کرسکتا ہے، تو اس کے بعد تو Interpretation (تفسیر) کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ یہ امکان ہوسکتا ہے کہ یہ زمین ہی ختم، اس کے بعد قرآن کی Interpretation (تفسیر) بھی ختم وہ رب العالمین ہے۔ کئی دنیائیں اور ہیں۔ وہ بات، امکانی بات میں نہیں کرسکتا۔ اللہ میاں کے بس کی بات ہے کہ قرآن کو منسوخ کرکے نیا شرعی نبی لے آئے، وہ امکانی بات ہے۔ مگر جو اللہ میاں کا جو موجودہ قانون ہے، اس کی Interpretation (تصریح) کے مطابق یہ بات ہو رہی ہے۔ آپ نے کہا ’’وہی ایک کی بشارت ہے‘‘ اور یہاں یہ کہہ رہے ہیں کہ ’’اور بھی آئیں گے‘‘ میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ اگر آپ … یہ مطلب کچھ اور ہے ان کا:
"We hold the belief that this succession of Prophets will continue in the future as it has done in the past for reason repudiates any permanent cessation of it. If mankind is to continue to pass through ages of spiritual darkness. ages 1066in wich men will wander away from their Maker it from time to time, men are to be liable to go astray from the right path and to grope in the thick darkness of doubt and despair in their efforts to regain it; if they are to continue their search for light in all such ages and times, it is impossible to believe that divine torch-bearers and guides, should cease to appear; for it is inconsistent with. Rahmaniyat, the mercy of God, that he should permit the ill but should not provide the remedy, that He should create the yearning but should withdraw the means of satisfying it".
Then he says how this Prophet came …
(’’… ہمارا ایمان ہے کہ جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے۔ مستقبل میں بھی نبیوں کی جانشینی کا سلسلہ نبوت کے مستقل اختتام کو عقل رد کرتی ہے (یعنی تسلیم نہیں کرتی) اگر اس دنیا نے روحانی طور پر اندھیروں ہی میں رہنا ہے جس میں لوگ اپنے خالق سے غافل اور گمراہ ہی رہیں اور اگر اس بات کا امکان ہے کہ لوگ صراط مستقیم سے ہٹتے رہیں گے اور پھر اس کی تلاش میں امیدوں کے اندھرا میں سر مارتے رہیں گے (ایمان ) کی روشنی تلاش کرتے پھریں گے تو پھر یہ مان لینا ناممکن ہے کہ قدرت کے فرستادہ رہبروں کی آمد کا سلسلہ بند ہوجائے۔ کیونکہ یہ خداوند تعالیٰ کی صفت رحمانیت کی ضد ہوگا۔ اس کا یہ مطلب ہوگا کہ خداوند تعالیٰ شر کی اجازت تو دے رہا ہے مگر اس شر کا علاج پیدا نہیں کررہا اس کا یہ بھی مطلب ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ہدایت حاصل کرنے کا جذبہ تو پیدا کر رہا ہے مگر ہدایت کے ذرائع کو ختم کررہا ہے۔‘‘)
مرزا ناصر احمد: یہ تو پھر میں دیکھ کے کل بتاؤں گا، کیونکہ اس وقت تو پھر بحث شروع ہوجاتی ہے۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، جی میں نے صرف پڑھ کر سنایا ہے…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: انگریزی ہے، اور بڑی اچھی انگریزی ہے کیونکہ چوہدری ظفراللہ خان صاحب نے ٹرانسلیٹ کیا ہے اس کو۔ اس پر وہ دوسری بات…
مرزا ناصر احمد: اس کی اردو بھی موجود ہے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں، نہیں، یعنی ٹرانسلیشن کی جو ہے…
مرزا ناصر احمد: … ممکن ہے وہاں روشنی زیادہ ملے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Turned it into a very good English اور
چوہدری صاحب نے کیا ہے، میں نے پڑھا تھا کہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جہاد کے متعلق آپ کا کیا عقیدہ ہے؟)
مرزا صاحب ! ایک سوال تھا، جوکہ میں اس وقت پوچھنا نہیں چاہتا، مگر وہ میرے خیال میں چونکہ وہ بہت ایک لمبا چوڑا سوال ہے… بہت پیچیدہ سوال آئے ہیں میر1067ے پاس … میں چاہتا ہوں کہ اس پر بہت ہی کم وقت لگے تو بہتر ہوگا۔ وہ جہاد کے متعلق آپ کا کیا عقیدہ ہے؟ وہ آپ Briefly (مختصراً) بتا دیں، بجائے اس کے کہ میں آپ سے سوال پوچھوں کہ جی، جہاد بالسیف منسوخ ہوگیا؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ کل کی پیشی ڈال دی۔ ابوکے حوالہ کو؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: نہیں میں ایک فقرے میں بتا دیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس واسطے کہ وہاں وہ کہتے ہیں کہ جہاں تلوار کا منسوخ ہو گیا ہے، یہ ہوا۔ آپ کا جو ویو پوائنٹ ہے …
مرزا ناصر احمد: ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ جہاد جو ہے اپنی شرائط کے ساتھ واجب ہوجاتا ہے۔ جو شرائط جہاد ہمارے لٹریچر میں پہلے آئی ہوئی ہیں، علماء نے بحث کی ہے، اگر وہ شرائط موجود ہوں تو جہاد فرض ہے اور اگر وہ شرائط موجود نہ ہوں تو جہاد جائز ہی نہیں اور یہ فقرہ میرے بتانے کے لئے کافی ہے ہم جہاد کو، جو قرآن کریم نے اپنے رنگ میں … عظیم کتاب ہے … اور نبی اکرمﷺ کے جو ارشادات ہیں… کوئی دنیا کا شخص اسے منسوخ نہیں کرسکتا، التوا کرسکتا ہے، یہ کہہ کے کہ آج کے دن یا آج کے زمانے میں جہاد کی شرائط نہیں پائی جاتیں، اس لئے جہاد نہیں ہوگا اور اس وجہ سے علمائے امت نے نبی اکرمﷺ کی حدیث جو جہاد کے متعلق آتی ہے: اس کے یہی معنی ہیں کہ مہدی کے زمانہ میں جہاد کی شرائط جو ہیں، وہ نہیں پوری ہوں گی۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! یہ جو انگریز کا زمانہ تھا، اس میں آپ سمجھتے تھے کہ یہ ملتوی ہوگیا، منسوخ نہیں ہوا…
مرزا ناصر احمد: ہاں
1068جناب یحییٰ بختیار: یہ مطلب ہوا ناں جی؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، بالکل یہ مطلب ہوا، اور ’’محضر نامہ‘‘ میں اس کا جواب…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس کے متعلق …
مرزا ناصر احمد: جواب موجود ہے۔ اگر سوال دہرائیں گے تو آپ نے خود مجھے اجازت دی تھی کہ میں جواب بھی دہرا دوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو جو چیز ریکارڈ پر آچکی ہے، As a statement ایک تو ہوتی ہے ناں Evidence …
مرزا ناصر احمد: جو چیز ریکارڈ پر آچکی ہے، As a question…
جناب یحییٰ بختیار: میں نے کون سوال دہرایا ہے، مرزا صاحب؟
مرزا ناصر احمد: یہی جہاد کا۔
جناب یحییٰ بختیار: جہاد کا سوال تو پہلی دفعہ پوچھ رہا ہوں آپ سے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ سارا آیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں نے تو یہ سوال پہلی دفعہ پوچھا ہے اب۔ میں نے کہا کہ میں تو اس پر بعد میں آرہا تھا۔ اس کا سوال میں نے پہلی دفعہ پوچھا ہے۔ آپ بے شک توجہ دلا دیجئے کہ فلانے فلانے Pages پر جواب دے چکے ہیں آپ۔
مرزا ناصر احمد: ہاں ’’محضر نامہ‘‘ میں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ آپ بے شک کہہ دیں کہ ’’Page فلانے فلانے پر ہم جواب دے چکے ہیں۔‘‘ That will cover it, I will read it again (یہ اس پر حاوی ہے میں اسے پھر پڑھ دیتا ہوں) اور کوئی سپلیمنٹری کی ضرورت نہیں ہے۔
1069مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، یہ جو ہے ’’انکار جہاد کے الزام کی حقیقت‘‘ یہ ’’محضر نامہ‘‘ کا عنوان ہے۔ یہ عنوان تو شروع ہوگیا۱۱۵ صفحے پر اور یہ مضمون شروع ہوا ہے ۱۱۷ صفحے پر اور یہ ختم ہوا ہے ۱۴۶ صفحے پر اور اس بحث میں اس زمانہ میں جہاد کے التوا یعنی لازم نہ ہونے، شرائط کے پورے نہ ہونے کے متعلق جو حوالے ہم نے ان بزرگوں کے پڑھے تھے جو احمدی نہیں، وہ یہ ہیں … میں نام بتا دیتا ہوں: مولانا سید حبیب صاحب مدیر ’’سیاست‘‘ ، چوہدری افضل حق، مفکر احرار، ’’صادق الخبار‘‘ ریواڑی میں ہے، مرزا حیرت دہلوی کا حوالہ ہے اور اخبار ’’وکیل‘‘ امرتسر، ابوالکلام آزاد صاحب کا حوالہ ہے اور حضرت خواجہ غلام فرید کا سجاد نشین چاچڑاں شریف کا حوالہ ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو ٹھیک ہے، مرزا صاحب …!
مرزا ناصر احمد: اور انہوں نے اس زمانے کے متعلق اس رائے کا اظہار کیا ہے جس رائے کا اظہار بانی سلسلہ احمدیہ نے کیا ہے اور ہمارے جو پچھلی صدی کے مجدد تھے ناں، ان پر اعتراض کیا کہ آپ وہاں جاکے سکھوں سے لڑ رہے ہیں اور ایک غیر مسلم عیسائی حکومت یہاں ہے موجود، اس کو چھوڑ کے جا رہے ہیں۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ اس حکومت سے جہاد جائز ہی نہیں ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ قادیانی حضرات مرزاناصر کی قلابازیاں ملاحظہ کریں۔ پہلے کہا اس سوال کا جواب ہوچکا ہے۔ اب کہتا ہے کہ محضر نامہ میں ہے۔ ارے صاحب! محضرنامہ سے ہی تو سوال پیدا ہوئے۔ بہرحال پہلے ایک مؤقف اختیار پھر مؤقف بدل لیا۔ قادیانی حضرات توجہ فرمائیں کہ مرزاناصر کی انہی پھرتیوں نے اس کو رسوا کیا تھا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ میں سمجھتا ہوں جی، وہ میں سوال یہ پوچھنا چاہتا تھا کہ ایک خاص حالات، ایک لڑائی ہے، جیسا کہ ۱۸۵۷ء کی تھی۔ اس پر انہوں نے کہا کہ یہ جہاد نہیں ہے، یہ غلط ہے۔ یہ ایک Incedent کے بارے میں ہے ایک یہ ہے کہ انگریز کے دور میں…
مرزا ناصر احمد: ہاں، انگریز کے دور کا ہی میں ذکر کررہا ہوں۔
1070جناب یحییٰ بختیار: … کررہا ہوں۔ جہاد جو ہے، ملتوی ہے …
مرزا ناصر احمد: میں اس کی بات کررہا ہوں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(انگریز کے دور میں جہاد ملتوی)
جناب یحییٰ بختیار: یعنی مرزا صاحب کہہ رہے ہیں کہ سارے انگریز کے دور میں جہاد ملتوی ہے، Past, Present and Future (ماضی، حال اور مستقبل) میں
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، Future (مستقبل) کا جب تک اللہ تعالیٰ انہیں نہ کہتا، وہ نہ کہہ سکتے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہی Clarify (وضاحت) کررہا ہوں کہ جب تک وہ کہہ رہے ہیں…
مرزا ناصر احمد: جب تک وہ حالات رہیں۔ ’’دیکھیں، یہ سن لیں، حضرت سید احمد صاحب بریلوی کیا کہتے ہیں: ’’سرکار انگریزی گو منکر اسلام ہے…‘‘ یہ سرکار انگریزی کی بات ہورہی ہے ناں: ’’… مسلمانوں پر کچھ ظلم اور تعدی نہیں کرتی، نہ ان کو فرض مذہبی اور عبادت لازمی سے روکتی ہے۔ ہم ان کے ملک میں اعلانیہ وعظ کہتے اور ترویج کرتے ہیں اور وہ کبھی مانع اور مزاحم نہیں ہوتی، بلکہ اگر ہم پر کوئی زیادتی کرتا ہے تو اس کو سزا دینے کو تیار ہے۔ ہمارا اصل کام اشاعت توحید الٰہی اور احیائے سنن سید المرسین ہے جو ہم بلاروک ٹوک اس ملک میں کرتے ہیں۔ پھر ہم سرکار انگریزی پر کس سبب سے جہاد کریں۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ میں نے پڑھا ہے جی …
مرزا ناصر احمد: تو یہ تو اور ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، وہ سب صرف اس لئے کہ آپ پڑھ لیں…
1071مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ عام ہے اور اصل جو مسئلہ ہے وہ یہ ہے … یہ تو اس مسئلہ کا اطلاق ہر زمانے میں ہے ناں … مسئلہ یہ ہے، متفق علیہ … شرائط میں ممکن ہے کوئی تھوڑا بہت فرق ہو… کہ جب تک شرائط جہاد پوری نہ ہوں جہاد فرض نہیں اور جب جہاد کی شرائط ہوں گو اس وقت جہاد سے پیچھے رہنا گناہ ہے۔ یہی ہمارا مسئلہ ہے۔
[At this stage Mr. Chairman vacated the Chair which was occupied by Madam Deputy Speaker (Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi)]
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، یہ ایک آپ نے Clarify کردیا۔ اس میں ایک اور پوائنٹ ہے۔ ایک تو شرائط موجود نہیں، اس لئے جہاد جائز نہیں۔ دوسرا شرائط موجود ہیں، جہاد جائز ہے، مگر Method تلوار کا نہیں قلم کا ہو، یہ بھی آپ کا ہے کوئی؟ اس پر…
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ سوال یہ ہے کہ اسلامی لٹریچر میں اور نبی اکرمa کے ارشادات میں تین جہادوں کا ذکر ہے۔ ایک کو ہمارا لٹریچر کہتا ہے ’’جہاد اکبر‘‘ اور اس کا مفہوم یہ لیا جاتا ہے: ’’اپنے نفس کے خلاف جہاد، محاسبہ نفس Self Criticism (محاسبہ خود) اصلاح نفس کی خاطر‘‘ اس کو اسلامی اصطلاح میں ’’جہاد اکبر‘‘ کہتے ہیں۔ اور ایک اسلامی اور قرآن کریم کی اصطلاح میں آتا ہے ’’ جہاد کبیر‘‘ اور وہ قرآن عظیم اور اسلام کی تبلیغ اور اشاعت کا نام اور قرآن کریم میں آیا ہے: قرآن کریم کو لے کر دنیا میں اس کی اشاعت کا جو کام ہے وہ قرآنی اصطلاح میں ’’جہاد کبیر‘‘ کہلاتا ہے۔ اور1072 ایک ’’جہاد صغیر‘‘ اور وہ تلوار کی جنگ یا اب جنگ کے حالات بدل گئے، اب بندوق اور ایٹم بم سے ہونے لگ گئی، بہرحال، مادی ذرائع سے انسانی جان کی حفاظت کے لئے یا لینے کے لئے تیار ہوجانا، یہ ہے ’’جہاد صغیر‘‘
تو جو آپ نے اب بات کی، دوسری، وہ جہاد کبیر سے تعلق رکھتی ہے، جہاد صغیر سے نہیں: قرآن کریم کی آیت ہے کہ اس قرآن کریم کو لے کے دنیا میں پھیلو اور اس ہدایت اور شریعت کو پھیلانے کا جہاد کرو، تبلیغ کا جہاد کرو۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ تلوار کی جو …
مرزا ناصر احمد: نہ، نہ، قرآن کریم …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، میں تلوار کے جہاد کی Clarification چاہتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: وہ جہاد صغیر کہلاتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ جو تھا، مرزا صاحب نے کہا انگریز کے دور میں وہ بھی منسوخ ہے …
مرزا ناصر احمد: حضرت مرزا صاحب نے، حضرت مرزا صاحب سے پہلے مجدد نے، اور اس وقت کے علمائے وقت نے یہ کہا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں مرزا صاحب کا … کیونکہ…
مرزا ناصر احمد: میں بتا چکا ہوں کہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اگر شرائط جہاد نہ ہوں، نہ پائی جائیں، تو جہاد نہیں ہوگا …
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو ایک بات ہوگئی…
1073مرزا ناصر احمد: اور حضرت مرزا صاحب نے یہ کہا … باقیوں کی طرح … کہ اس وقت شرائط جہاد نہیں پائی جاتیں، ہمیں مذہبی آزادی ہے، اور …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں یہ تو Clear (واضح) ہوگئی، آپ نے جو بات کی۔
دوسری بات۔ اس کی اگر شرائط موجود ہوں تو پھر وہ Method (طریقہ) جو ہے۔ وہ تلوار کا نہیں قلم کا؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں …
جناب یحییٰ بختیار: یہ کہاں آتا ہے؟
مرزا ناصر احمد: اوہو ! میں نے اس کو تو Explain (واضح) کیا۔ جب جہاد کی شرائط موجود ہوں، جہاد صغیر کی، تو جہاد صغیر کیا جائے گا، یعنی تلوار کا جہاد اور جس وقت جہاد صغیر کی شرائط موجود نہ ہوں تو جہاد صغیر نہیں کیا جائے گا۔ یہ تو یہاں ختم ہوگیا…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: … باب بند۔ دوسرا باب شروع ہوا ہے جہاد کبیر کا، اور وہ ہے قلم کا جہاد، وہ ہ قرآن کریم کے معانی اور اشاعت کا جہاد۔ اس کا تعلق جہاد صغیر سے نہیں ہے۔ اس کو ’’جہاد کبیر‘‘ کہتا ہے قرآن کریم، اور جب جہاد صغیر … مسئلہ یہ ہے کہ اگر جہاد صغیر … تلوار کا جہاد… ملتوی ہو، بوجہ شرائط کے پوری نہ ہونے کے، تب بھی جو جہاد کبیر ہے، اس سے بڑا جہاد ہے، قلم کا جہاد، قرآن کریم کو لے کے دنیا میں اس کی اشاعت کرنے کا جہاد یہ نہیں کہ ایک آدمی کھڑے ہوکے کہہ دے کہ ’’تلوار کا جہاد نہیں ہے، اس لئے ہم تبلیغ کا جہاد بھی نہیں کریں گے‘‘ یہ غلط ہوگا … شرائط جہاد صغیر نہ ہوں موجود، تب بھی جہاد کبیر، قلم کا جہاد جو ہے، وہ ضروری ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: انگریز کے زمانے میں جہاد کبیر کے حالات موجود تھے مگر جہاد صغیر کے نہیں تھے؟
1074مرزا ناصر احمد: انگریز کے زمانہ میں اس وقت کے تمام کی رائے کے مطابق جہاد صغیر کے حالات نہیں تھے، مگر ہر زمانے میں جہاد کبیر کے حالات رہتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی اگر مسلمانوں کا ملک ہو، مسلمانوں کی حکومت ہو … یہ تو انگریز کی حکومت تھی … ادھر بھی جہاد کبیر چلتا رہتاہے؟
مرزا ناصر احمد: قرآن کریم کو، سنت کو قائم کرنا، اور اصلاح امت، جو اس ملک میں رہ رہی ہو، اس کی کوشش کرتے رہنا اور بیدار رہنا، کوئی وسوسہ، کوئی بدعت بیچ میں نہ آجائے، یہ جہاد کبیر ہے، یہ چلتا رہتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو میں سمجھ گیا ہوں۔ یہ میرا Impression (تأثر) ہے کہ مرزا صاحب نے تلوار کو قلم سے Substitute (تبدیل) کیا۔
Mirza Nasir Ahmad: No, no…
(مرزا ناصر احمد: نہیں۔ نہیں …)
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ناں …
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں یہ نہیں ہے۔ یہ کیا کہ قلم کے جہاد کی نہیں ہیں وہ شرائط یہاں موجود، لیکن جہاد کبیر کی اس زمانہ میں خاص کر ضرورت ہے، کیونکہ غیر مذاہب حملہ آور ہو رہے تھے …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں، وہ تو میں سمجھ گیا ہوں …
مرزا ناصر احمد: یعنی یہ بڑی وضاحت سے ہے کہ اگر شرائط پوری ہوں گی تو احمدی لڑیں گے جاکر، باقی مسلمانوں کے ساتھ مل کے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس پر بہت سارے سوال ہیں جی، میرے پاس۔ پھر میں ان میں سے ایک دو ذرا دیکھ کے، تاکہ ٹائم ضائع نہ ہو …
مرزا ناصر احمد: ہاں جی، مجھے تو آپ ریسٹ دے دیتے ہیں، شکریہ۔
1075جناب یحییٰ بختیار: ہیں جی؟
مرزا ناصر احمد: میں نے کہا مجھے آپ ذرا آرام پہنچا دیتے ہیں، شکریہ ۱؎
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ طنز کے نشتر۔ شکریہ کی آڑ میں۔ چلمن میں چھپی طوائف کا کردار سامنے آ رہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: تو ہم پانچ دس منٹ کی بریک کر لیتے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، میرا مطلب تھا کہ یہ بھی ایک ہوجاتا ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر پانچ دس منٹ کی بریک کردیتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ایک ہونی تو ہے کسی وقت۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں، انہوں نے کہا کہ ابھی کردیتے ہیں، تاکہ اس کے بعد آدھا گھنٹہ اور بیٹھ لیتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Mr. Chairman Shall we have a fresh for five or ten minutes)
(جناب یحییٰ بختیار: جناب چیئرمین! کیا ہمیں پانچ یا دس منٹ کے وقفہ کی اجازت ہے؟)
(Interruption)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، انہوں نے کل کہا ہے اور مجھ پر بہت پریشر ہے کہ یہ سوال آپ پوچھیں پہلے۔ ایک طرف ممبر صاحب کہہ رہے ہیں کہ ہمارے سوال سب پوچھیں، دوسری طرف سے وہ کہہ رہے ہیں کہ جلدی فیصلہ ہو۔
محترمہ قائمقام چیئرمین (ڈاکٹر مسز اشرف خاتون عباسی): نہیں، آج تو دس بجے تک چلیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو ابھی بریک کرلیتے ہیں ناں جی، ابھی بریک کرلیتے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: دس ساڑھے دس بجے تک چلائیں بیشک۔
1076جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، بیشک اب صرف پھر دس پندرہ منٹ …
مرزا ناصر احمد: ہاں، پندرہ منٹ کی بریک کرلیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: … ایک پیالی چائے کی پی لیں گے، ذرا پھر اس کے بعد …
مرزا ناصر احمد: کیوں جی، اجازت ہے، چیئرمین سر؟
جناب یحییٰ بختیار: اجازت ہے؟ Break for five or fifteen minutes
محترمہ قائمقام چیئرمین: دس منٹ کے لئے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Fifteen minutes. Then we will come back at 9:30
(جناب یحییٰ بختیار: پندرہ منٹ، اس کے بعد ہم واپس آجائیں گے گے ساڑھے نو بجے)
Mirza Nasir Ahmad: 9:30?
(مرزا ناصر احمد: ساڑھے نو بجے؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: 9:30
(جناب یحییٰ بختیار: ساڑھے نو بجے)
محترمہ قائمقام چیئرمین: اچھا۔
The Delegation is allowed to leave, and come back at 9:30
(وفد کو جانے کی اجازت ہے۔ وفد 9:30 بجے واپس آجائے)
(The Delegation left the Chamber)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
Madam Chairman: I think the members may keep sitting. Otherwise, if you leave the Hall, we will not be able to come back and form the quorum.
(محترمہ چیئرمین: اراکین تشریف رکھیں۔ اگر آپ (اراکین) ہال سے باہر چلے گئے تو پھر کورم پورا رکھنا بہت مشکل ہوجائے گا)
The Special Committee adjourned for tea break to meet at 9:30 p.m.
(کمیٹی کا اجلاس چائے کے وقفہ کے لئے 9:30 تک ملتوی ہوا)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
چائے کے وقفے کے بعد دوبارہ کمیٹی کا اجلاس
(The Special committee re-assembled after tea break, Mr. Chairmnan (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair)
(چائے کے وقفہ کے بعد خصوصی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔ جناب چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) اپنی سیٹ پر)
Mr. Chairman: The Delegation may be called. Up to 10:15. We will sit up to 10:15
(جناب چیئرمین: وفد کو بلا لیں، ہم 10:15 تک کارروائی کریں گے)
1077(The Delegation entered the Chamber)
( وفد ہال میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney General.
(جناب چیئرمین: جی اٹارنی جنرل صاحب)
جناب یحییٰ بختیار: یہ، مرزا صاحب ! یہ جہاد کے متعلق مجھے کچھ خیال ہے کہ مجھے کچھ Pages معلوم نہیں تھے۔ میں نے کتاب نکلوالی ہے۔ یہ ’’تبلیغ رسالت‘‘ سے، حصہ دوم، یہاں لکھا ہوا ہے Page (صفحہ) جلد ہفتم … Page17 پر ہے۔
’’میرے اصولوں، اعتقادوں اور ہداییتوں میں کوئی عمل جنگجوئی و فساد کا نہیں…‘‘
یہاں تک تو بالکل Clear ہے، کہ جنگجوئی، فساد تو ٹھیک بات نہیں: ’’… اور میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مرید بڑھیں گے ویسے ویسے ہی مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے۔ کیونکہ مجھے مسیح اور مہدی زمان مان لینا ہی مسئلہ جہاد سے انکار کرنا ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۹)
اس کی Clarification کی ضرورت ہوگی کیونکہ ایک طرف تو وہ فرماتے ہیں کہ ’’جنگجوئی‘‘ وہ تو ٹھیک ہے اور بعد میں وہ فرماتے ہیں کہ: ’’میں یقین رکھتا ہوں کہ جیسے جیسے میرے مرید بڑھتے جائیں گے ویسے ویسے ہی مسئلہ جہاد کے معتقد کم ہوتے جائیں گے۔ کیونکہ مجھے مسیح اور مہدی زمان مان لینا ہی مسئلہ جہاد سے انکار کرنا ہے۔‘‘
تو ایک طرف تو آپ نے کہا کہ کیونکہ حالات ایسے ہیں کہ وہ ملتوی ہے اور یہاں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ مسیح آگیا ہے اور مہدی زمان آگیا ہے، اس لئے جہاد کی ضرورت نہیں، اگر میں اس کو صحیح سمجھا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، ٹھیک ہے، یہ میں نے جو صرف ایک حوالہ، ا س سے تو مسئلہ حل نہیں ناں ہوتا اور حوالے بھی دیکھنے پڑیں گے۔
1078جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو ٹھیک ہے۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ایک آپ، یہ جو ہے ناں، اس کا آپ اگر تھوڑا سا Explain (واضح) کردیں۔
مرزا ناصر احمد: جی اس کے Explanation (وضاحت) کئی ہوسکتے ہیں۔ ایک تو یہاں ’’جہاد‘‘ سے شرعی اسلامی جہاد مراد نہیں، بلکہ جہاد کی وہ غلط Conception (تصور) ہے جو اس زمانہ میں پائی جاتی تھی اور یہاں یہ فرمایا ہے کہ: ’’جوں جوں میں اس مسئلے کو واضح کرتا چلا جاؤں گا کہ اسلام کے نزدیک یہ جہاد ہے اور تمہارا موجودہ تصور جہاد درست نہیں ہے، تو جو موجودہ غلط تصور ہے اس کے معتقدین کی تعداد بڑھنے سے وہ دوسروں کی تعداد کم ہوتی چلی جائے گی۔‘‘ اور دوسرے وہ جو ہے شرائط کے متعلق، وہ بھی اس کے ساتھ آئے گا کہ اگر یقین لوگوں کے نزدیک شرائط جہاد ہیں … یہ کوئی ایسا بھی ہوسکتا ہے … حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے بڑی وضاحت سے یہ تحریر فرمایا ہے کہ جب بھی جہاد کی شرائط موجود ہوں، لڑنا پڑے گا۔ یہ فرض ہے مسلمان احمدی کا۔ سارے فرقوں کا یہ Common (مشترکہ) مسئلہ ہے، کوئی علیحدہ تو نہیں۔
مثلاً ایک میں چھوٹا سا حوالہ میں پڑھ دیتا ہوں اس کے مقابلے میں، ان دونوں کو ملا کر … یہ ’’نورالحق‘‘ حصہ دوم میں ہے: ’’… بلکہ صرف ان لوگوں کے ساتھ لڑنے کا حکم فرماتا ہے جو خدا تعالیٰ کے بندوں کو ایمان لانے سے روکیں اور اس بات سے روکیں کہ وہ خدا تعالیٰ کے حکموں پر کاربند ہوں اور اس کی عبادت کریں، اور ان لوگوں کے ساتھ لڑنے کے لئے حکم فرماتا ہے جو مسلمانوں سے بے وجہ لڑتے ہیں اور مؤمنوں کو ان کے گھروں اور وطنوں سے نکالتے ہیں اور خلق اللہ کو جبراً اپنے دین میں داخل کرتے ہیں اور دین اسلام کو نابود کرنا چاہتے ہیں اور لوگوں کو مسلمان ہو1079نے سے روکتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر خدا تعالیٰ کا غضب ہے اور مومنوں پر واجب ہے جو ان سے لڑیں اگر وہ باز نہ آویں۔‘‘
تو یہاں جہاد کی ان شرائط کے پورا ہونے کے ساتھ جہاد کے وجوب کا فتویٰ دے دیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب ! میں جو پوزیشن Clarify (واضح) کرانا چاہتا تھا، ایک تو آپ نے فرمایا کہ جہاد کی بعض شرائط ہوتی ہیں، اگر وہ شرائط موجود ہوں تو جہاد فرض ہوجاتا ہے، ورنہ جائز نہیں۔ پھر دوسرا ساتھ یہ سوال آجاتا ہے کہ چونکہ وہ مسیح موعود ہیں، مہدی آخرالزمان ہیں، ان کے آنے کی وجہ سے جہاد بالکل ہی ختم ہے۔ اب یہ کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ حالات ہوں یا نہ ہوں یہ میں اس وقت پوزیشن…
مرزا ناصر احمد: ہاں نہیں، یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ پوزیشن نہیں ہے؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ پوزیشن نہیں ہے، بالکل نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’… جیسا کہ حدیثوں میں پہلے لکھا گیا تھا کہ جب مسیح آئے گا تو دین کے لئے لڑنا حرام کیا جائے گا…‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۸۴)
مرزا ناصر احمد: کوئی شرائط پوری نہیں ہوں گی اور…
جناب یحییٰ بختیار: ’’… سو آج سے دین کے لئے لڑنا حرام کیا گیا۔‘‘ (ایضاً) تو یہ تو ملتوی نہیں ہوا۔
مرزا ناصر احمد: وہ دوسری جگہ ملتوی کرنے کا لکھا ہوا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ میں کہہ رہا ہوں کہ دونوں کے لئے…
1080مرزا ناصر احمد: دین کے لئے وہ کردیا گیا التوا۔ وہ اردو کے شعروں میں ہے کہ وہ دینی جنگوں کا التوا کردے گا، میرا طلب صرف ایک ہے، اصولی، کہ تمام اقتباسات سامنے رکھ کر پھر ہم صحیح نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! میں اسی لئے تو آپ سے درخواست کررہا ہوں کہ آپ کا اپنا جو Concept (تصور) ہے…
مرزاناصر احمد: میرا تصور یہ ہے کہ شرائط پوری ہوں تو ہر مومن کے لئے جہاد کرنا تلوار کے ساتھ…
جناب یحییٰ بختیار: وہ میں سمجھ گیا۔ کیونکہ میرے پاس حوالے تھے لیکن کتاب نہیں تھی، اس لئے میں نے ان سے کہا کہ مجھے دے دیجئے …
مرزا ناصر احمد: اس روشنی میں اس کی Interpretation (تعبیر) ہوگی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’… کیونکہ یہاں اتنے Clear (واضح) الفاظ میں وہ کہتے ہیں کہ کیونکہ مسیح موعود آگئے ہیں، جہاد تو وہی ہے دین کے لئے لڑنا، یہ تو یعنی Clear (واضح) ہے، جہاد اور جنگ ونگ تو اور بات ہوتی ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، ’’دین کی جنگوں کا التوا کردے گا۔‘‘ دوسری جگہ یہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں،جہاد تو ہم اسی کو کہتے ہیں جو دین کے لئے لڑے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، دین کی لڑائی۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو یہ کہہ رہے ہیں کہ: ’’آج سے دین کے لئے لڑنا حرام کیا گیا ہے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: شرائط پوری نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ یہ…
1081مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ دوسری جگہ لکھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہاں کا میں کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میرا مطلب یہ ہے کہ دوسری جگہ یہ التواء میں کردیا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہاں Reasons ہیں، وہاں حالات اور شرائط کی موجودگی میں نہ ہوگا۔
مرزا ناصر احمد: یہاں Reasons … اچھا، اگر مجھے اجازت دیں، جب آپ کا سوال ختم ہوجائے تو میں بتا دوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ میں پڑھ لیتا ہوں پورا اس کو۔ پورا پیرا یہاں سے شروع ہوتا ہے، جس کی مجھے ٹھیک سمجھ نہیں آتی: ’’… تیسرے وہ گھنٹہ جو مینارہ کے کسی حصہ دیوار میں نصب کرایا جائے گا۔ اس کے نیچے یہ حقیقت مخفی ہے تاکہ لوگ اپنے وقت کو پہچان لیں، یعنی سمجھ لیں کہ آسمان کے دروازوں کے کھلنے کا وقت آگیا۔ اب سے زمینی جہاد بند ہوگیا اور لڑائیوں کا خاتمہ ہوگیا، جیسا کہ حدیثوں میں پہلے لکھا گیا تھا کہ جب مسیح آئے گا تو دین کے لئے لڑنا حرام کیا جائے گا۔ تو آج سے دین کے لئے لڑنا حرام کیا گیا ہے۔ اس کے بعد جو دین کے لئے تلوار اٹھاتا ہے، غازی نام رکھا کر کافروں کو قتل کرتا ہے، وہ خدا اور اس کے رسول کا نافرمان ہے۔ صحیح بخاری کو کھولو اور اس حدیث کو پڑھو جو مسیحی موجود کے حق میں ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۸۴،۲۸۵)
تو یہاں مرزا صاحب جو فرما رہے ہیں، جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں، کیونکہ وہ مسیح ہیں، مسیح موعود ہیں، وہ آچکے ہیں، اس لئے یہ کتابوں میں، حدیثوں کی یہی اتھارٹی ہے کہ جب وہ آئیں گے تو دین کے لئے لڑنا حرام ہو جائے گا۔ تو یہ حالات کے لئے Postpone (ملتوی) نہیں ہوتا۔ اس کے لئے آپ کہیں۔
1082مرزا ناصر احمد: ہاں، آپ کا سوال ختم ہوگیا؟ میری باری؟ پھر تشریف رکھیں، شاید لمبا کردوں۔ اس میں یہ جو عبارت آپ نے ابھی پڑھی، اس سے، آخری جو اس کے فقرے تھے، سے عیاں ہے کہ جو بھی مضمون بیان ہوا ہے وہ احادیث کی شرح ہے۔ تو احادیث کو سامنے رکھیں، پھر پتہ لگے گا کہ شرح درست ہوئی ہے یا نہیں۔ تو آپ اجازت دیں تو کل میں حدیثیں آپ کے سامنے یہاں بیان کرکے…
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو جی میں کہہ رہا ہوں کہ حدیثوں میں تو یہی ہے کہ مسیح آئے گا تو اس کے بعد جہاد حرام ہو جائے گا۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، وہ نہیں ناں۔ اچھا، میں پھر ابھی بیان کردیتا ہوں۔ ہاں، میں ابھی بیان کردیتا ہوں۔ حدیث میں یہ ہے کہ مہدی اور مسیح کے آنے کے وقت شرائط جہاد نہیں ہوں گی اور اس وقت اسلام کی جنگیں جو ہیں وہ جہاد کبیر کی شکل میں لڑی جائیں گی۔ جہاد صغیر کی شکل میں نہیں لڑی جائیں گی، امن کا زمانہ ہوگا، وہ تمام شرائط کہ دینی لحاظ سے جبر کیا جاتا ہے، روکا جاتا ہے ان کو، وہ زمانہ نہیں ہوگا اور اس کا جو پہلا اطلاق ہے وہ صرف مہدی موعود کی زندگی کے ساتھ ہے اور آپ کی زندگی میں اور بھی یہاں ہندوستان کسی نے جہاد کی شرائط کے پورا ہونے کا اعلان نہیں کیا۔ وہ حدیثوں میں آتا ہے اس کی جو شرح ہم کرتے ہیں، میرا خیال ہے اور میرے ذہن میں نہیں، پہلے بزرگ بھی یہی کرتے ہیں کہ وہ احادیث جن میں یہ ذکر ہے کہ مہدی اور مسیح کے آنے کے وقت: صاف ہیں الفاظ کہ: ’’وہ حرب کو رکھ دے گا، منسوخ کردے گا۔‘‘ نہیں ہے۔ یعنی ’’ملتوی کردے گا۔‘‘ یہ عربی کا محاورہ ہے۔ ایک تو مہدی کی زندگی میں جہاد کی شرائط پوری نہیں، اس1083 لئے … یعنی ہمارے اپنے ایمان کے مطابق، میں اپنی بات کررہا ہوں … اور مہدی کی زندگی میں، یہ Clash (تصادم) ہی نہیں ہوا کہ فتویٰ دیا ہو، ملت نے، کہ جہاد کی شرائط پوری ہوگئیں، اور بزرگان دین جہاد کے لئے میدان میں چلے گئے، اور جماعت احمدیہ پیچھے رہ گئی۔ اب یہ تو تاریخ بن گئی ناں۔ ۱۹۰۸ء میں بانی سلسلہ احمدیہ کا وصال ہوگیا۔ آپ کے دعویٰ سے لے کر آپ کے وصال تک احادیث کے مطابق امن کا زمانہ تھا، نہ کہ جنگ کا، اور جہاد کبیر کازمانہ تھا، نہ کہ جہاد صغیر کا اور اس کی طرف میں نے ابھی ایک حوالہ پڑھا۔ دس پندرہ حوالے ہوں گے جو روشنی ڈالتے ہیں اور اس عرصے میں … ایک پوائنٹ ہے میرا۔ محدود کردیا ناں میں نے زمانہ … دعویٰ سے لے کر آپ کے وصال تک ہندوستان کے علماء نے یہ فتویٰ دیا ہی نہیں کہ جہاد کا زمانہ ہے، اور نہ ہندوستان میں علماء کے گروہ دوسروں کے ساتھ مل کر جہاد کے میدان میں نکلے، بلکہ سب نے امن کا زمانہ کہا، امن کازمانہ کہا۔ اور جہاں تک انگلستان کی سلطنت کا سوال ہے، آپ کو الہام بتایا گیا کہ ۸سال کے بعد … ۸سال تک ان کا رعب ہے اس کے بعد یہ سلطنت برطانیہ پر زوال آجائے گا، زوال شروع ہوجائے گا اور اس زوال کی ابتدا ملکہ وکٹوریا کے مرنے کے ساتھ ہوئی ہے۔ یعنی وہ آٹھ سال پورے ہوگئے ہیں، الہام کے مطابق اور اس کے بعد سے آج تک وہ کہاں ہے، وہ برٹش ایمپائر جس کے اوپر سورج کبھی غروب نہیں ہوتا تھا؟ آج وہ برٹش ایمپائر ہے جو سورج کی کرنوں کو ڈھونڈنے کے لئے دنیا میں پھر رہے ہیں۔
تو میرا مطلب یہ ہے کہ دعویٰ سے لے کر آپ کی وفات تک علماء نے کہا بھی ہندوستان میں جہاد کا فتویٰ نہیں دیا، نہ علماء صاحبان … جس طرح ہمارے پرانے بزرگ میدان جہاد میں جایا کرتے تھے … لڑنے کے لئے اکٹھے ہو کر لڑائی کے لئے گئے۔ اس1084 کے بعد کا زمانہ ایک آتا ہے… میں آگے چلتا ہوں … کیونکہ وہ بھی شاید ممکن ہے، پرانے سوال ہیں ہمارے اوپر ہوئے ہوئے کوئی پچاس سال سے چلا آرہا ہے، کوئی تیس سال سے۔ بہرحال جنگ ہوئی۔ اس جنگ کو، ہمارے نزدیک، یہ جو جنگ لڑی گئی، یہ دنیا کی جنگ تھی، مسلمانوں کی حکومتوں کی جنگ نہیں تھی، لیکن مسلمان کروڑوں کی تعداد میں اس سے متأثر ہوگئے۔ اس وقت ایک چیز ہمارے سامنے آئی اور وہ یہ تھی کہ ہمارے خلیفۃ المسلمین … یعنی یہ درست ہے، آج میں مانتا ہوں کہ چونکہ، ہمارے نزدیک، مہدی آگئے تھے، اس واسطے ’’خلیفۃ المسلمین‘‘ ہم ان کو نہیں سمجھتے لیکن جماعت احمدیہ، جس کی تعداد اس وقت بڑی تھوڑی تھی، اس کے علاوہ تمام دنیا کے مسلمان خلافت عثمانیہ ترکیہ کو ’’خلیفۃ المسلمین‘‘ ان کو کہتے تھے، اور وہ خلافت کے تھے … اور ہمارے خود ہندوستان میں خلافت موومنٹ چلی اس جنگ میں وہ ملوث ہوگئے۔ اس لئے انہوں نے Allies (اتحادیوں) کے خلاف جو محاذ تھا، اس کا ساتھ دیا۔
اس وقت ساری دنیا کا پریشر شریف مکہ پر پڑا کہ خلیفۃ المسلمین انگریزوں سے برسرپیکار ہے اور اس کو تم جہاد "Holy War" (مقدس جنگ) اس کا ترجمہ یہ کیا جاتا ہے، پتہ نہیں درست یا غلط … بہرحال مجھے جہاد سے تعلق ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ اس کو جہاد قرار دو، Holy War (مقدس جنگ) قرار دو۔ شریف مکہ … اس وقت First World War (پہلی عالمی جنگ) کی میں بات کرتا ہوں… وہ ان کے لئے Dilemma (معمہ) تھا۔ اگر وہ اسے جہاد قرار دے، Holy war (مقدس جنگ) قرار دے، تو انگریز جس سے وہ پیسے بھی لے رہے تھے اور بندوقیں اور ایمونیشن بھی لے رہے تھے اپنی حکومت کو قائم کرنے کے لئے، وہ ناراض ہوتا تھا اور ان کے پیسے بھی بند ہوتے تھے اور وظیفہ بھی بند ہوتا تھا اور بندوقوں کی سپلائی بھی بند ہوتی تھی 1085اور اگر وہ اسے جہاد قرار نہ دیں تو سارے دنیا کے مسلمان ناراض ہوتے تھے۔ بڑا پریشر پڑا ہوا تھا۔ میں نے بتایا کہ یہاں بھی ایک خلافت موومنٹ چلی، چنانچہ انہوں نے اس وقت یہ Dilemma (معمہ) دیکھ کے ابن سعود کے پاس اپنا ایک معتمد بھیجا … یہ تاریخ کا ایک ورق ہے، ثبوت کتابیں ہیں ہمارے پاس… اور ابن سعود، جو بھی ان کے خاندان کے تھے اس وقت نجد کے حاکم … یہ تو جہاد کے ہیں، وہ نجد کے تھے … ان کو، معتمد کو کہا: ’’صاف بات کرو جاکے۔ اگر میں اسے جہاد قرار دیتا ہوں خلیفۃ المسلمین کی جنگ ہے، درست ہے… تو میرے جیسے بھی مارے جاتے ہیں اور میری سپلائی آرمز کی جو ہے وہ بھی بند ہوتی ہے اور اگر میں جہاد قرار نہیں دیتا تو مسلمان میرے پیچھے پڑ جائیں گے، حج کے اوپر میرے تکے بوٹی کریں گے، وغیرہ وغیرہ میں بڑی پریشانی میں ہوں۔ تم بتاؤ کیا مشورہ ہے؟‘‘
ابن سعود کا خاندان اس وقت انگریز کے پیسے بھی لے رہا تھا اور بندوق بھی لے رہا تھا۔ جس Dilemma (معمہ) اور مصیبت میں یہ تھے اسی Dilemma (معمہ) اور مصیبت میں ابن سعود کا خاندان نجد میں تھا۔ چنانچہ انہوں نے اس معتمد سے مشورہ کرکے شریف مکہ کو پیغام بھیجا کہ: ’’تم اسے جہاد بالکل قرار نہ دینا اور میں تمہارے ساتھ ہوں۔‘‘ اور اس وقت انہوں نے یہ فتویٰ جہاد کے خلاف اس جنگ میں اس وجہ سے دیا کہ … تاریخ یہ ریکارڈ کرتی ہے … کہ نجد کی، ابن سعود کے خاندان کی ٹوٹل انکم، کل آمدن حکومت کی ایک لاکھ پونڈ سٹرلنگ تھا، اور انگریز نے ان کو ماہانہ دیا، پانچ ہزار اور ساٹھ ہزار پونڈ سٹرلنگ، In Gold coin یہ ان کو دیا، جس کا مطلب ہے کہ ان کی ٹوٹل آمدن کا ساٹھ فیصد، اور تین برین گنیں … چھوٹی سی ان کی فوج تھی … اور تین ہزار بندوقیں۔ ایک وقت 1086وہ کتابوں میں اس کا ذکر آیا ہے۔ تو یہ جنگ چونکہ تھی نہیں، میرا مطلب ہے کہ دنیا کی جنگ تھی، کئی ہم پر یہ اعتراض کردیتے ہیں کہ اسے جہاد کیوں نہیں قرار دیا؟ حالانکہ بعض مسلمان کے سے انگریز کے خلاف لڑ رہے تھے۔
وہ تو صاف ظاہر ہے کہ وہ دنیا کی ایک جنگ تھی، مسلمانوں کا ایک طبقہ، ایک گروہ، ایک حصہ انگریز کے ساتھ مل کر دوسروں کے ساتھ لڑ رہا تھا، اور ایک حصہ دوسروں کے ساتھ مل کر انگریزوں کے ساتھ لڑ رہا تھا۔ یہ ہمارے ہندوستان سے ہزاروں کی تعداد میں تو باہر نہیں ہوں، شاید لاکھوں کی تعداد میں فوج گئی ہو وہاں اور اس کے اوپر یہ ایک چھوٹا سا … یہ جو میں نے باتیں کی ہیں، ان کے حوالے میرے پاس ہیں اور جو ان کا ایک افسر … نجد کا تعلق تھا، وائسرائے انڈیا کے ساتھ اس وقت … ایس اے ہابکن، یہ ان کا ایک خط ہے، اس کی فوٹو سٹیٹ کاپی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! بات یہ ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ آپ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جہاد نہیں تھا وہ لڑائی تھی، یا وہ جہاد تھا اور انہوں نے رشوت لی اور کہہ دیا کہ جہاد نہیں ہے؟
مرزا ناصر احمد: ہمارے نزدیک تو جہاد نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے نزدیک نہیں تھا تو پھر سوال ہی نہیں آتا ان چیزوں کا۔
مرزا ناصر احمد: اچھا جی، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں نا جی، کیونکہ دو پوائنٹس آف ویو ہیں۔ ایک کہتا ہے کہ جہاد نہیں…
مرزا ناصر احمد: ہم پر یہ اعتراض کردیتے ہیں، اس لئے میں سمجھتا تھا کہ شاید ہے۔ لیکن اگر نہیں تو ٹھیک پھر میں معافی مانگ لیتا ہوں۔ میں نے وقت ضائع کیا ہے ہاؤس کا۱؎۔
1087جناب یحییٰ بختیار: نہیں وہ آپ… میں تو صرف یہ سوال جو میرے سامنے ہیں کہ جہاد۔ آپ نے فرمایا ہے کہ آپ کا عقیدہ یہ ہے کہ جب وہ شرائط موجود ہوں تو فرض، ورنہ وہ جائز نہیں تو دوسرا یہ مسئلہ سامنے آجاتا ہے کہ مسیح موعود کے زمانے میں، جب وہ واپس آئیں گے تو یہ: ’’حدیثوں میں لکھا گیا ہے کہ جب مسیح آئے گا تو دین کی وجہ سے لڑنا حرام کیا جائے گا…‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ اس طرح معافی مانگ رہے ہیں جس طرح ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ گورداسپور سے مرزا قادیانی نے معافی مانگی تھی کہ آئندہ میں موت کا کوئی الہام شائع نہیں کروں گا۔ یہ نبوت کا گھرانہ ہے یا معافی خواستگاروں کا ٹولہ؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: (عربی)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(آج سے دین کے لئے لڑنا حرام کیاگیا؟)
جناب یحییٰ بختیار: ’’… آج سے دین کے لئے لڑنا حرام کیا گیا۔‘‘ اس کا شرائط سے کوئی تعلق نہیں ہے، آپ سمجھتے ہیں کیونکہ مسیح آچکا ہے …!
مرزا ناصر احمد: دیکھیں ناں، حدیث چونکہ نبی اکرمﷺ کا قول ہے …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہی میں کہہ رہا ہوں ناں جی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میرا مطلب یہ ہے کہ اس حدیث کے سوائے یہ معنی، کے اور کوئی معنی ہو ہی نہیں سکتے کہ مسیح کے زمانے میں ایک عرصے تک جہاد کی شرائط پوری نہیں ہوں گی۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی وہ حرام ہوگیا، اس وجہ سے…
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: … کہ مسیح آگئے۔
1088مرزا ناصر احمد: نہیں، حدیث میں ہے کہ مسیح کے آنے پر، یعنی اس زمانے میں، شرائط جہاد پوری نہیں ہوں گی اور جو شرائط جہاد پوری نہ ہوئے باوجود ’’جہاد‘‘ کہہ کے لڑنا وہ غلط ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں جی، یہاں مرزا صاحب جو مہدی اپنے آپ کو کہتے تھے، وہ کہتے ہیں کہ وہ آگیا ہے۔ اسی زمانے میں، اسی وقت ایک مہدی سوڈان میں بھی آیا اور اس نے کہا کہ جہاد ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ اس زمانے میں کسی نے نہیں کیا۔ ہندوستان میں نہیں کیا ہوگا…
مرزا ناصر احمد: کیا چیز؟
جناب یحییٰ بختیار: ہندوستان میں بھی، آپ کہتے ہیں …
مرزا ناصر احمد: کہاں آئے مہدی؟ سوڈان میں؟
جناب یحییٰ بختیار: سوڈان میں۔
مرزا ناصر احمد: سوڈان میں۔ مہدی سوڈانی کا زمانہ اور مسیح موعود کا زمانہ بالکل مختلف ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ان کی جو Actual (حقیقی) لڑائی تھی وہ کچھ بعد ہوتی ہے، مگر جو زمانہ ہے وہ Contemporary (ہم عصر) ہے۔
مرزا ناصر احمد: کچھ حصہ، بالکل اوپر کا۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی تھوڑا سا سہی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، بات یہ ہے کہ یہاں بات بانی ٔ سلسلہ کی یا مہدی سوڈانی کی نہیں…
1089جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ نہیں کہہ رہا…
مرزا ناصر احمد: یہاں بات ہے حدیث شریف کی …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، حدیث شریف میں تو یہ ہے کہ مہدی آئیں گے، مسیح موعود آئیں گے، تو اس کے بعد حرام ہے۔ کوئی Conditions (شرائط) کا سوال پیدا نہیں ہوتا کہ شرائط ہیں کہ نہیں۔ اس سے میں یہ مطلب سمجھا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، حدیث میں یہ ہے کہ شریعت محمدیہ کا ایک حکم اس وقت سے قیامت تک منسوخ رہے گا؟ میں نہیں سمجھتا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہاں جو میں سمجھا ہوں اس سے کہ … اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ مرزا صاحب کی جب تک زندگی تھی، اس میں، کے لئے حرام ہوگیا، تب تو میں اس پر سمجھ سکتا ہوں کہ وہ آگئے ہیں، وفات پاچکے ہیں، اس واسطے پھر جاری ہوگیا۔ یا یہ کہ جب وہ آگئے، اس کے بعد ہمیشہ کے لئے…
مرزا ناصر احمد: … ہاں، ’’ہمیشہ کے لئے‘‘ نہیں کہتے بالکل۔ حضرت بانی ٔ سلسلہ عالیہ احمدیہ کے حوالے ہیں۔ ابھی میں نے ایک حوالہ پڑھا ہے۔ میں نے تو Explain (واضح) کردیا پورا۔ میں نے اپنی طرف سے جواب دے دیا ہے، بس۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ میں آپ سے کہہ رہا ہوں کہ: ’’جب مسیح آئے گا تو جہادی لڑائیوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔ تو مسیح آچکا اور یہ ہے جو تم سے بول رہا ہے‘‘
ایک سوال مجھ سے یہاں پوچھا گیا کہ: کیا مرزا صاحب کے آتے ہی شرائط جہاد ختم ہوگئی ہیں؟
مرزا ناصر احمد: Dead Line (حتمی زمانہ) تو میں نہیں بتا سکتا، لیکن آپ کے زمانے میں شرائط نہیں تھیں۔
1090جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ، میں، کہتا ہوں، تھیں۔
مرزا ناصر احمد: ویسے، یہ دیکھیں ناں ایک اور حوالہ بھی ہے کہ جب تک یہ شرائط رہیں اس وقت تک بند رہے گا، اور جب تک خدا تعالیٰ کوئی دوسری صورت دنیا میں ظاہر کردے اور پھر جہاد جو ہے وہ ہوجائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ آپ نے فرمایا میں نے وہ، وہ ’’محضر نامہ‘‘ میں ہے…
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں، میں کہتا ہوں، وہ ’’محضر نامہ‘‘ میں یہ نہیں ہے جو میں آپ کو پڑھ کر سنا رہا تھا، اس لئے کیونکہ اس کی Clarification (وضاحت) ضروری ہوجاتی ہے۔
مرزا ناصر احمد: اس لئے کہ وہ سارے ہم نے حوالے دیئے تو…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ جو ہے، مجھے بتا گیا ہے کہ یہ پوچھوں آپ سے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ ٹھیک ہے، پوچھیں آپ۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کیا شاہ عبدالعزیز دہلویؒ نے ہندوستان کو دارالحرب نہیں قرار دیا تھا؟)
جناب یحییٰ بختیار: پھر مجھ سے جی، دو سوال اور پوچھے گئے ہیں کہ: کیا شاہ عبدالعزیز دہلوی نے ہندوستان کو دارالحرب نہیں قرار دیا تھا؟
ایک اور سوال ہے، ساتھ ہی: جس جہاد کو انگریزوں نے Wahabi Revolt (وہابی بغاوت) کہا ہے، اس میں علماء شریک تھے یا نہیں؟
مرزا ناصر احمد: یہ کیا ہے؟ یہ تاریخی ہے؟ بڑا دلچسپ سوال: جس جہاد کو…
جناب یحییٰ بختیار: انگریزوں نے Wahabi Revolt (وہابی بغاوت) …
مرزا ناصر احمد: کس زمانے کے متعلق بات ہے یہ؟
1091Wahabis were fighting against Turks all the time with money and…
(وہابی ہمیشہ ترکوں سے برسرپیکار رہے، مال سے اور…)
جناب یحییٰ بختیار: کہتے ہیں کہ ۱۸۶۴ء
مرزا ناصر احمد: ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: ۱۸۶۴ء کہتے ہیں کہ اس زمانے کی بات ہے یہ، آخر تک چلتا رہا ہے یہ …
مرزا ناصر احمد: یعنی اس کے بعد سے لے کر؟
جناب یحییٰ بختیار: وہی جو آپ کہتے ہیں ناں کہ انہوں نے رشوت لی تھی۔
مرزا ناصر احمد: وہ یہ پڑے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ جہاد نہیں تھا، وہ رشوت لے لی تھی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں یہ کہہ رہا ہوں کہ اس زمانے کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعد بعض دفعہ ہم یہ بھی اعتراض کردیتے ہیں۔ لیکن ہمارے، یہ سعودی خاندان جو ہے، وہ ان کی جو سیاست تھی، وہ مختلف ادوار میں سے گزر رہی تھی۔ ان پر میں اعتراض نہیں کررہا۔ ہمارے نزدیک تو وہ جہاد ہی نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ کہتے ہیں کہ انڈیا کی جنگ کو انگریزوں نے Wahabi Revolt (وہابی بغاوت) کہا تھا۔ وہ میں ان سے Clarify (واضح) کرکے پھر آپ سے پوچھوں گا۔ جب تک پوزیشن Clear نہ ہو …
مرزا ناصر احمد: No, no, انڈیا کی جنگ میں تو ابن سعود ان کا ساتھ دے رہا تھا، یعنی یہ آخری جو فرسٹ ورلڈ وار میں …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس سے پہلے کی بات کریں جی، فرسٹ ورلڈ وار کی بات نہیں کررہے۔
1092مرزا ناصر احمد: اچھا! فرسٹ ورلڈ وار سے پہلے کی بات ہے۔ کس زمانے کی بات ہے؟ میں نے یہی کہا تھا کہ پیریڈ…
جناب یحییٰ بختیار: وہ میں Verify (تصدیق) کروں گا ڈیٹس وغیرہ، تاکہ اس میں پھر بعد میں ذرا شک پیدا نہ ہو۔
Mr. Chairman: There were two questions: one has been answered, the other has been deferred. And first reply has come. The Attorney General put two supplementaries what was, the other?
(جناب چیئرمین: دو سوال تھے۔ ایک پر بحث ہوچکی ہے، پہلا جواب ابھی نہیں ملا۔ اٹارنی جنرل سے دو ضمنی سوال کئے تھے دوسرا کیاسوال تھا؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: The other question was:
(جناب یحییٰ بختیار: دیگر سوال کئے تھے)
شاہ عبدالعزیز دہلوی صاحب نے ہندوستان کو دارالحرب نہیں قرار دیا تھا؟
مرزا ناصر احمد: نہیں یہ تو کوئی حوالہ ہو تب ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اگر آپ کہتے ہیں کہ نہیں کہا تھا یا آپ کو نہیں معلوم …
مرزا ناصر احمد: تو پھر وہ مبہم رہ جائے گا۔ ہمیں بتایا جائے کہ شاہ عبدالعزیز صاحب نے اس کو قرار دیا تھا یا نہیں دیا تھا، تو تب پھر میں جواب دے سکتا ہوں۔ لیکن یہ کہ: ’’کیا فلاں شخص نے یہ کہا تھا یا نہیں کہا تھا؟‘‘ یہ سوال تو نہیں ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں ایسے سمجھ لیجئے کہ: ’’شاہ عبدالعزیز صاحب نے ہندوستان کو دارالحرب قرار دیا تھا یا نہیں؟‘‘
مرزا ناصر احمد: اس کا حوالہ کیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: کوئی بھی نہیں۔ میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ میں نے ان کے حوالے بند کرا دیئے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: بس ٹھیک ہے…
جناب یحییٰ بختیار: … آپ سے سوال پوچھتے ہیں، آپ کہیں کہ ’’مجھے علم نہیں ہے اس کا‘‘ یا ’’کہا تھا‘‘ یا ’’نہیں تھا کہا‘‘
1093مرزا ناصر احمد: میں کہتا ہوں کہ یہ اس قسم کا سوال ہے جس کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ کس وقت، جناب چیئرمین صاحب ختم ہوگا؟
جناب چیئرمین: سوا دس کردیں گے۔
مرزا ناصر احمد: سوا دس بجے؟
Mr. Chairman: Only about 7 minutes.
مرزا ناصر احمد: ہاں، اچھا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جہاد کا حکم موقوف کر دیا گیا؟)
جناب یحییٰ بختیار: ایک اور سوال ہے جی، حوالہ میں پڑھ کے سنا دیتا ہوں میں آپ کو، کہ: ’’جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا تعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا گیا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت میں اس قدر شدت تھی کہ ایمان لانا بھی قتل سے بچا نہیں سکتا تھا اور شیر خوار بچے بھی قتل کئے جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبیa کے وقت میں بچوں اور بوڑھوں اور عورتوں کا قتل کرنا حرام کیا گیا۔ پھر بعض قوموں کے لئے بجائے ایمان کے صرف جزیہ دے کے مواخذہ سے نجات پانا قبول کیا گیا اور پھر مسیح موعود کے وقت میں قطعاً جہاد کا حکم موقوف کردیا گیا۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۱۳ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۴۳)
مرزا ناصر احمد: یعنی اس کا جواب میں دے دوں ابھی؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: یہاں ’’منسوخ‘‘ معنی ’’التوا‘‘ کے ہے، جیسا کہ دوسرے حوالوں سے ثابت ہے۔
1094جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، بس وہ کافی ہے … ’’قطعاً موقوف‘‘ کا مطلب ہے ’’ملتوی‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’موقوف‘‘ کا مطلب ہی ’’ملتوی‘‘ ہے۔ میں سمجھا تھا ’’منسوخ‘‘ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں …
مرزا ناصر احمد: ’’موقوف‘‘ … ایک وقفے تک کے لئے پیچھے ڈال دیا گیا۔
مرزا ناصر احمد: جی، میں پڑھتا ہوں، تاکہ پھر نہ ہو وہ:
’’مسیح موعود کے وقت قطعاً جہاد کا حکم موقوف کردیا گیا۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں، ’’موقوف کردیا گیا‘‘ … ’’موقوف کے معنی ہی التوا کے ہیں، وقفہ ڈالنے کے۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی آگے ہے جی: ’’آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتا ہے خدا کے حکم کے ساتھ بند کیا گیا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۹۵) ’’موقوف‘‘ نہیں، لفظ ’’بند‘‘ ہے … ’’بند کیا گیا‘‘ ہے۔
مرزا ناصر احمد: شاید شرائط نہ ہونے کی وجہ سے بند ہوگیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں پڑھ کے سنا دیتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، سنا دیجئے، سنا دیجئے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! یہ تو آپ … میں جانتا ہوں جو وہ کہیں گے جواب میں (ہنسی) ’’آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتا ہے خدا کے حکم سے بند کیا گیا۔‘‘
مرزا ناصر احمد: یہ فقرہ میں نے سنا نہیں ’’آج سے انسانی جہاد‘‘؟۱؎
جناب یحییٰ بختیار: انسانی جہاد۔
1095مرزا ناصر احمد: ’’انسانی‘‘؟
جناب یحییٰ بختیار: ممکن ہے کوئی غلطی ہو پرنٹ کی۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ دیکھ لیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتاہے…‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۹۵)
وہ پرنٹ آپ دیکھ لیں جی، شاید یہ ٹھیک نہ ہو۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ دیکھ لیں گے، شاید یہی ہوگا۔ ویسے ’’بند کیا گیا‘‘ اصل لفظ ہے ناں؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’… خدا کے حکم کے ساتھ بند کیا گیا۔ اب اس کے بعد جو شخص کافر پر تلوار اٹھاتا اور اپنا نام غازی رکھتا ہے وہ خدا اور رسولa کی نافرمانی کرتا ہے۔ جس نے آج سے تیرہ سو برس پہلے فرمایا ہے کہ مسیح موعود کے آنے پر تمام تلوار کے جہاد ختم ہوجائیں گے۔ تو اب میرے ظہور کے بعد تلوار کا کوئی جہاد نہیں ہے۔ ہماری طرف سے امن اور صلح کاری کا سفید جھنڈا بلند کیا گیا ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۹۵)
مرزا ناصر احمد: ’’میرا حکم نہیں، میری نافرمانی نہیں، آنحضرت صلعم کی ہے‘‘ … یہ وہی ملتوی کا ہے جی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ نہیں، یہاں ’’بند کیا گیا‘‘ ہے، اس واسطے میں کہہ رہا ہوں…
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اس کو، میرا مطلب یہی ہے، کہ نبی اکرمa کے قول کے مطابق…
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ یہ مرزا قادیانی کا ارشاد ہے۔ خدا کرے نہ سمجھے کوئی۔ جیسے آپ انہیں سمجھے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1096جناب یحییٰ بختیار: یہ جب مسیح آئیں گے تو بالکل ختم ہوجائے گا جہاد؟
مرزا ناصر احمد: جب مسیح آئیں گے تو جہاد کی شرائط نہیں ہوں گی موجود اور جب شرائط ہوجائیں گے تو وہی مہدی کہے گا کہ جب شرائط پوری ہوجائیں، جہاد کرو، ہر مومن کا فرض ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر وہاں ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ میں بھی یہی صفحہ…۳۰ کہ: ’’بس آج سے دین کے لئے لڑنا مسلمانوں کے لئے حرام ہے۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۶، خزائن ج۱۷ ص۷۷)
مرزا ناصر احمد: ’’آج سے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: میں اس واسطے درجہ بدرجہ …
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’ملتوی ہوگیا‘‘ پھر ’’قطعاً موقوف ہوگیا‘‘ پھر ’’بند ہوگیا‘‘ پھر ’’حرام ہوگیا‘‘ اور آپ کہتے ہیں کہ سب کا مطلب ’’ملتوی‘‘ ہے …
مرزا ناصر احمد: جو جہاد کی شرائط … جب جہاد کی شرائط نہ ہوں …
جناب یحییٰ بختیار: یہاں ’’آج سے‘‘ کہہ رہے ہیں !
مرزا ناصر احمد: نہیں، ہاں، ہاں، جہاد کی شرائط کے فقدان کے وقت جہاد حرام ہے، ہمیشہ کے لئے نہیں ہمیشہ کے لئے جہاد کی شرائط کے فقدان کے وقت جہاد حرام ہے ہمیشہ کے لئے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب ! وہ تو ایسی Established (تسلیم شدہ) پوزیشن ہے …
مرزا ناصر احمد: وہی ہے ہماری پوزیشن۔
جناب یحییٰ بختیار: … کہ آنحضرتﷺ کے زمانے میں بھی اگر شرائط نہ ہوں تو نہیں …
1097مرزا ناصر احمد: بالکل، اس واسطے کہ حدیث نے یہ کہا …
جناب یحییٰ بختیار: … مگر مسیح موعود کی وجہ سے تو کچھ اور Change (تبدل) بھی آگیا ہے ناں، کہ وہ آگیا تو جیسے وہ ہوگیا، یہ…
مرزا ناصر احمد: نبی اکرمﷺ کے زمانے میں ابھی میں وضاحت کردیتا ہوں … نبی اکرمﷺ کے زمانے میں حکم یہی تھا کہ جہاد کی شرائط ہوں تو جہاد کیا جائے اور آنحضرتﷺ کے زمانے میں جہاد کی شرائط تھیں اور جہاد کیا گیا اور مہدی کے زمانے میں بھی وہی حکم ہے کہ جہاد کی شرائط ہوں تو جہاد کیا جائے۔ جہاد کی شرائط نہیں تھیں اس لئے جہاد جو تھا وہ اس وقت تک کہ جہاد کی شرائط پوری ہوں، حرام ہے۔
نبی اکرمﷺ کی مکی زندگی میں، جو مدنی زندگی سے زیادہ لمبی ہے، جہاد کی شرائط نہیں تھیں اور جہاد نہیں کیا گیا … ۱۳سال تک۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر تو پوائنٹ بڑا Clear (واضح) ہوجاتا ہے ناں جی …
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: … کہ جہاد شرائط سے ہے، مسیح کے آنے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
مرزا ناصر احمد: مسیح کے آنے سے صرف اتنا تعلق ہے کہ پیش گوئی کی گئی تھی، احادیث میں، کہ اس کے زمانے میں شرائط جہاد نہیں ہوں گی۔ صرف اتنا تعلق ہے، اور نہیں جہاں تک کہ فی ذاتہ جہاد کا مسئلہ ہے، اس کا مسیح کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جب ان کی زندگی ختم ہوجائے گی اس کے بعد پھر شروع ہوجائے گا سلسلہ؟
1098مرزا ناصر احمد: نہیں، فوراً نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں؟
مرزا ناصر احمد: … یہ کہا گیا تھا … نہیں، ابھی سمجھ جائیں گے آپ … یہ کہا گیا تھا کہ مسیح کی زندگی میں، مہدی کی زندگی میں جہاد کی شرائط پوری نہیں ہوں گی اور یہ نہیں کہا گیا کہ مسیح کی وفات کے ساتھ ہی جہاد کی شرائط پوری ہوجائیں گی۔ ایک معین وقت کے لئے ایک معین خبر دی گئی ہے۔ اس کے بعد یہ ہے کہ دس سال کے بعد یا پچاس سال کے بعد، جب بھی جہاد کی شرائط پوری ہوں، ہر مومن کے لئے جہاد فرض ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مسیح کے آنے کے بعد تو مرزا صاحب ! اس کے بعد تو پھر یہ جہاد کی شرائط نہیں ہوںگی، یا جہاد ختم ہوجائے گا۔ کیونکہ اس کے بعد تو پھر جھگڑوں کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، پھر تو قیامت اور جو بھی ہوگا، کہ زندگی پھر جاری رہے گی؟
مرزا ناصر احمد: مسیح کی زندگی کے ساتھ قیامت نہیں آئی، مسیح کی زندگی ختم ہونے پر قیامت نہیں آئی، بلکہ اس پر اس وقت گزر چکے ہیں ۶۶سال۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ مسیح موعود کا آنا ہے، مہدی آخرالزمان جس کو کہتے ہیں، مطلب تو آخری زمانہ ہے؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، آخری زمانہ۔
جناب یحییٰ بختیار: تو آخری زمانے میں سے ہم گزر رہے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کے بعد تو پھر جنگ کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ نہ جھگڑا ہوگا…
1099مرزا ناصر احمد: کیوں؟
جناب یحییٰ بختیار: امن آگیا، شرط ہی کوئی نہیں ہوگی جہاد کی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اس کے بعد ہوسکتا ہے کہ شرائط پوری ہوجائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ان کی وفات کے بعد پھر ہوسکتا ہے؟
مرزا ناصر احمد: وفات کے بعد ہوسکتا ہے شرائط پوری ہوجائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں میں یہی پوچھنا چاہتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، پھر یہ ابھی حوالہ میں نے پڑھا ہے آپ نے فرمایا ہے کہ ہر مومن کا فرض ہوگا کہ جہاد کرے۔
Mr. Chairman: Now we take it to tomorrow or now.
(جناب چیئرمین: یہ ہم اب کل جاری رکھیں گے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Alright, Sir. There are three, four more questions.
(جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے ! جناب والا۔ ابھی تین چار سوال اور ہیں)
Mr. Chairman: Yes, tomorrow.
(جناب چیئرمین: جی، کل)
The Delegation is permitted to leave; tomorrow at 10: 00 am.
(وفد کو کل دس بجے تک جانے کی اجازت ہے)
The Honourable Members may please keep sitting.
(معزز اراکین تشریف رکھیں)
(The Delegation left the Chamber.)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
Mr. Chairman: Any member who would like to say some thing?
(جناب چیئرمین: کیا کوئی معزز رکن کچھ کہنا چاہتے ہیں؟)
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: Yes، ’’التوا‘‘ ہوجائے۔
جناب چیئرمین: جی؟
1100مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: اب ’’التوا‘‘ ہوجائے۔
جناب چیئرمین: ’’التوا’’؟ … On one condition only (صرف ایک شرط پر …)
پروفیسر غفور احمد: صاحب ! دس کا مطلب کیا ہوا؟
Mr. Chairman: … On one condition …
(جی، کل صبح ساڑھے نو پہلی Bell شروع ہوجائے گی اور دس بجے آپ تشریف لے آئیں)
آدھا گھنٹہ تقریر کرلیں تو … On one condition, otherwise
Tomorrow, sharp at 10: 00 am.
Thank you very much.
(آپ کا بہت بہت شکریہ)
[The Specil Committee adjourned to meet at ten of the clock, in the morning on Thursday, the 22nd August, 1974.]
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل بروز جمعرات صبح دس بجے۔ ۲۲؍اگست۱۹۷۴ء تک ملتوی کیا گیا)
 
Top