ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
ہر گاہ کہ:
۱… مرزاغلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور لکھا ہے کہ:
’’سرور عالم ﷺ کے اتباع سے یہ مقام پایا ہے اور وحی نے مجھے صریح نبی کا لقب دیا ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۰، خزائن ج۲۲ ص۱۵۴)
۲… مرزاغلام احمد قادیانی حضرت مسیح موعود بن بیٹھا ہے اور حیات مسیح کا اس لئے انکار کیا ہے۔ جب کہ براہین احمدیہ لکھنے تک اس کا عقیدہ یہ تھا کہ: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ موجود ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۴۹، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳)
۳… مرزاقادیانی نے سرور عالم ﷺ کی معراج جسمانی کا انکار کیا ہے۔ حالانکہ قرآن وحدیث اور امت کا فیصلہ ہے کہ آپ کو جاگتے ہوئے جسم مبارک کے ساتھ معراج ہوئی۔
۴… مرزاغلام احمد قادیانی نے جہاد کا انکار کیا ہے اور انگریز کی اطاعت فرض قرار دی ہے۔ اس کا اپنا شعر یہ ہے ؎
2586اب چھوڑ دو اے دوستو جہاد کا خیال
دین کے لئے حرام ہے اب جنگ اور قتال
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۷، خزائن ج۱۷ ص۷۷)
۵… مرزاقادیانی نے وحی اور مکالمات الٰہیہ کا دعویٰ کرتے ہوئے اپنی وحی کو قرآن پاک کی طرح کہا ہے ؎
آنچہ من بشنوم زوحی خدا
بخدا پاک دانمش زخطا
ہمچو قرآن منزہ اش دانم
از خطاہا ہمیں است ایمانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
اور اس سلسلہ میں امام ربانی مجدد الف ثانیؒ پر جھوٹ بولا اور بہتان باندھا ہے کہ:
’’جب مکالمات الٰہیہ کی کثرت ہو جائے تو اس آدمی کو نبی کہتے ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
حالانکہ انہوں نے محدث لکھا ہے نبی قطعاً نہیں لکھا۔
۶… مرزاقادیانی نے اپنے کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل قرار دیا ہے۔
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔ اس سے بہتر غلام احمد ہے۔
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسیٰ کجا است تابنہد پابمنبرم
(ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰)
۷… مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو شرابی لکھا ہے۔
(کشتی نوح ص۶۶ حاشیہ، خزائن ج۱۹ ص۷۱)
اور پیغمبروں کی بھی توہین کی ہے۔ اس کے اشعار یہ ہیں ؎
انبیاء گرچہ بودہ اندبسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
آنچہ دادست ہر نبی راجام
داد آں جام را مرابتمام
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
۸… 2587مرزاقادیانی نے کافر کے جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے کا انکار، اور آخرکار ان کے نکلنے کا قول کیا ہے جو قرآن پاک کی نصوص کے قطعاً خلاف ہے اور ہر گاہ کہ یہ تمام امور کفریہ ہیں۔ ان کے کہنے اور ماننے سے آدمی اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔
۹… مرزاقادیانی نے اپنے کو مسیح موعود نہ ماننے والے تمام مسلمانوں کو اسی طرح کافر کہا ہے۔ جیسے قرآن اور حدیث کا انکار کرنے والوں کو۔
۱۰… اور عام مسلمانوں سے شادی کرنے اور ان کا جنازہ پڑھنے سے روکا ہے۔
۱۱… اور ہر گاہ کہ دنیا بھر کی تمام نمائندہ جماعتوں نے مکہ معظمہ میں جمع ہوکر مرزائیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا ہے اور اس مسئلہ میں بھی کوئی شک وشبہ نہیں ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کے پیرو چاہے اس کو نبی مانیں یا مجدد اور یا مسیح موعود اسلام سے خارج ہیں۔
اور ہر گاہ کہ پاکستان کی عوام تمام مرزائیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دینے اور ان کو کلیدی آسامیوں سے ہٹانے اور ربوہ کو کھلا شہر قرار دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بنابریں پاکستان قومی اسمبلی کے اس اجلاس میں ہم یہ بل پیش کرتے ہیں:
۱… کہ مرزاغلام احمد قادیانی کے پیروؤں کو چاہے وہ مرزا کو نبی مانیں یا مجدد ومسیح موعود چاہے وہ قادیانی کہلائیں یا لاہوری یا احمدی۔ سب کو غیرمسلم قرار دیا جائے۔
۲… ان سب کو کلیدی آسامیوں سے علیحدہ کر دیا جائے اور آئندہ ان کو ان آسامیوں پر متعین نہ کیا جائے۔
۳… اور ان کا کوئی مخصوص شہر نہ ہو۔ جہاں بیٹھ کر وہ ملک کے خلاف ہر طرح کی سازشیں کر سکیں۔
2588یہ بل پاس ہوتے ہی سارے پاکستان میں نافذ ہوگا اور اس بل کا نام ’’غیر مسلم اقلیت بل‘‘ ہوگا۔
دستخط: غلام غوث ہزاروی (ایم۔این۔اے)
دستخط: عبدالحکیم (ایم۔این۔اے)
دستخط: عبدالحق (بلوچستان) (ایم۔این۔اے)
لاہوری مرزائیوں کے محضرنامہ کا جواب
لاہوری اور قادیانی مرزائی دونوں ایک ہی ہیں
برائے مطالعہ: خصوصی کمیٹی قومی اسمبلی پاکستان
منجانب: غلام غوث ہزاروی (ایم۔این۔اے)
مرکزی سربراہ کل پاکستان جمعیت علماء اسلام ہزاروی گروپ۔
مولانا عبدالحق بلوچستانی (ایم۔این۔اے)
مولانا عبدالحکیم (ایم۔این۔اے)
2590تمہید
ہم نے جماعت مرزائیہ ربوہ کے ’’محضرنامے‘‘ کاجواب لکھ کر قومی اسمبلی کی کمیٹی میں پیش کر دیا ہے۔ یہ محضر نامہ مرزائیوں کے امام مرزاناصر احمد نے پڑھ کر سنایا تھا۔ ہم نے اس کے جواب میں مسئلہ حیات مسیح ابن مریم علیہ السلام کو قرآن پاک، ارشاد رسول ﷺ ، تشریح صحابہ کرامؓ، تیرہ سو سال کے مجددین کی تفسیروں اور اجماع امت سے ثابت کر دیا ہے۔ اگر لاہوری مرزائی اس کتاب کو بنظر انصاف دیکھیں گے تو مرزا کو کذاب ودجال کہنے لگ جائیں گے۔ اس کتاب میں ہم نے خود مرزاغلام احمد قادیانی کا کچا چٹھا بھی کھول دیا ہے اور اس کا انگریزوں کا ٹوڈی ہونا، ملکہ قیصرہ ہند کی انتہائی خوشامد کرنا اور مسئلہ جہاد کو بھی واضح کر دیا ہے۔ کیا ایسا شخص عین محمد ہونے کا دعویٰ کر سکتا ہے؟ اب اس مختصر رسالے میں لاہوری مرزائیوں سے خطاب کر کے بقیہ باتیں عرض کی جاتی ہیں۔
2591مرزاغلام احمد کا دعویٰ نبوت اور مرزاناصر احمد صاحب کی حرکات مذبوحی
لاہوری مرزائیوں کی قابل رحم حالت
۱… مرزاجی پہلے مبلغ بنے۔ ’’پھر مثیل مسیح بنے اور مسیح موعود ہونے سے انکار کیا۔‘‘
(ازالتہ الاوہام حصہ اوّل ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲)
پھر مسیح موعود بنے پھر نبی بھی بن گئے اور آخر کار عین محمد بنے۔ مرزاناصر احمد صاحب ان کو نبی ورسول بھی کہتے ہیں۔ مگر سوال جواب میں پریشان ہوکر کہہ دیتے ہیں وہ تو غلام ہیں۔ وہ ہیں ہی نہیں۔ جو کچھ ہے خود حضرت محمد ﷺ ہیں۔ لاہوری بیچارے نبی کہنے سے بھی گھبراتے ہیں۔ لغوی، بروز وعکس، فنافی الرسول اور ظل کے الفاظ میں چھپ کر مرزاجی کی نبوت کا انکار بھی نہیں کر سکتے۔ دراصل مرزاجی نے دونوں طرح کی باتیں لکھی ہیں تاکہ عند الضرورت کام دے سکیں۔ جب اونٹوں کو بیگار میں پکڑا جانے لگا تو شتر مرغ نے کہہ دیا کہ میں تو مرغ ہوں، جب پرندوں کی باری آئی کہہ دیا کہ میں اونٹ ہوں۔
اسی طرح مرزاجی کی پٹاری میں دعویٔ نبوت اور انکار نبوت دونوں آپ کو ملیں گے اور یہ اس نے جان بوجھ کر کیا ہے۔ ورنہ حضور ﷺ کیوں یوں فرماتے کہ میری امت میں سے تیس بڑے جھوٹے اور فریبی آئیں گے۔ اب ہم اختصار سے مرزاجی کا دعویٔ نبوت ذکر کرتے ہیں:
۱… اس نے اپنے اوپر وحی اتاری جس کا اس نے اسی طرح ایمان اور یقین کیا۔ جیسے تورات انجیل اور قرآن پر اور انہی کتابوں کی طرح سمجھا۔ جیسے کہ آپ پڑھ چکے ہیں۔
۲… 2592اس نے معجزات کا دعویٰ کیا اور اپنے معجزات اتنے بتائے کہ ان سے ہزار پیغمبروں کی نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔
۳… اس نے اپنے نہ ماننے والوں کو کافر کہا۔ جیسے کہ حقیقت الوحی کے حوالے سے آپ پڑھ چکے ہیں۔
۴… مرزاجی نے اعجاز احمدی میں لکھا ہے مجھے بتایا گیا کہ تیری خبر قرآن وحدیث میں موجود ہے اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے۔ ’’
ہو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ
‘‘ (اعجاز احمدی ص۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
ترجمہ: ’’خدا وہ ہے جس نے اپنا رسول بھیجا۔ ہدایت اور دین الحق دے کر۔ تاکہ اس کو تمام دینوی پر غالب کرے۔‘‘ یہ قرآن کی آیت ہے اور مرزا کہتا ہے کہ اس کا مصداق میں ہوں۔
۵… ’’اس طرح اوائل میں میرا یہی عقیدہ تھا کہ مجھ کو مسیح بن مریم سے کیا نسبت ہے وہ نبی ہے اور خدا کے بزرگ مقربین سے ہے اور اگر کوئی امر میری فضیلت کی نسبت ظاہر ہوتاتو میں اس کو جزوی فضیلت قرار دیتا تھا۔ مگر بعدمیں جو خداتعالیٰ کی وحی بارش کی طرح میرے پر نازل ہوئی۔ اس نے مجھے اس عقیدے پر قائم نہ رہنے دیا اور صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیا گیا۔ مگر اس طرح کہ ایک پہلو سے نبی اور ایک پہلو سے امتی…‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۴۹،۱۵۰، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲تا۱۵۴)
۶… ’’میں خداتعالیٰ کی تیئس برس کی متواتر وحی کو کیونکر رد کر سکتا ہوں۔ میں اس کی اس پاک وحی پر ایسا ہی ایمان لاتا ہوں۔ جیسا کہ ان تمام خدا 2593کی وحیوں پر ایمان لاتا ہوں جو مجھ سے پہلے ہو چکی ہیں… اس لئے خدا نے چاہا کہ مجھے اس سے کم نہ رکھے میں کیا کروں کس طرح خدا کے حکم کو چھوڑ سکتا ہوں… خلاصہ یہ کہ میری کلام میں کچھ تناقض نہیں۔ میں تو خداتعالیٰ کی وحی کی پیروی کرنے والا ہوں۔ جب تک مجھے اس سے علم نہ ہوا میں وہی کہتا رہا جو اوائل میں میں نے کہا اور جب مجھ کو اس کی طرف سے علم ہوا تو میں نے اس کے مخالف کہا۔ میں انسان ہوں مجھے عالم الغیب ہونے کا دعویٰ نہیں… میں نہیں جانتا کہ خدا نے ایسا کیوں کیا… پس خدا دکھاتا ہے کہ اس رسول کے ادنیٰ خادم اسرائیلی مسیح ابن مریم سے بڑھ کر ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۰، خزائن ج۲۲ ص۱۵۴،۱۵۵)
۷… ’’یاد رہے کہ بہت سے لوگ میرے دعویٰ میں نبی کا نام سن کر دھوکہ کھاتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ گویا میں نے اس نبوت کا دعویٰ کیا ہے جو پہلے زمانوں میں براہ راست نبیوں کو ملی ہے۔ لیکن وہ اس خیال میں غلطی پر ہیں۔ میرا ایسا دعویٰ نہیں ہے۔ بلکہ خداتعالیٰ کی مصلحت اور حکمت نے آنحضرت ﷺ کے افاضۂ روحانیہ کا کمال ثابت کرنے کے لئے یہ مرتبہ بخشا ہے کہ آپ کے فیض کی برکت سے مجھے نبوت کے مقام تک پہنچایا۔ اس لئے میں صرف نبی نہیں کہلا سکتا۔ بلکہ ایک پہلو سے نبی اور ایک پہلو سے امتی اور میری نبوت آنحضرت ﷺ کی ظل ہے۔ نہ اصلی نبوت، اسی وجہ سے حدیث اور میرے الہام میں جیسا کہ میرا نام نبی رکھا گیا۔ ایسا ہی میرا نام امتی بھی رکھا ہے۔ تاکہ معلوم ہو کہ 2594ہر کمال مجھ کو آنحضرت ﷺ کے اتباع اور آپ کے ذریعہ سے ملا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۰ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۵۴)
۸… ’’جس پر اپنے بندوں میں سے چاہتا ہے۔ اپنی روح ڈال دیتا ہے۔ یعنی منصب نبوت اس کو بخشتا ہے اور یہ تو تمام برکت محمد ﷺ سے ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۵، خزائن ج۲۲ ص۹۹)
۹… ’’جائنی آئل واختار وادار اصبعہ واشار ان وعد اﷲ اتی فطوبی لمن وجدو رأی‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۱۰۶، عربی حصہ الہامات)
ترجمہ: ’’میرے پاس آئل آیا اور اس نے مجھے چن لیا اور اپنی انگلی کو گردش دی اور یہ اشارہ کیا کہ خدا کا وعدہ آگیا۔ پس مبارک وہ جو اس کو پاوے اور دیکھے۔ (حاشیہ پر ہے) اس جگہ آئل خداتعالیٰ نے جبرائیل کا نام رکھا ہے۔ اس لئے کہ باربار رجوع کرتا ہے۔‘‘
۱۰… ’’اور یہ دعویٰ امت محمدیہ میں سے آج تک کسی اور نے ہرگز نہیں کیا کہ خداتعالیٰ نے میرا یہ نام رکھا ہے اور خداتعالیٰ کی وحی سے صرف میں اس نام کا مستحق ہوں اور یہ کہنا کہ نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ کس قدر جہالت،کس قدر حماقت اور کس قدر حق سے خروج ہے۔ اے نادانو! میری مراد نبوت سے یہ نہیں ہے کہ میں نعوذ باﷲ آنحضرت ﷺ کے مقابل میں کھڑا ہوکر نبوت کا دعویٰ کرتا ہوں یا کوئی نئی شریعت لایا ہوں۔ 2595صرف مراد میری نبوت سے کثرت مکالمت ومخاطبت الٰہیہ ہے جو آنحضرت ﷺ کی اتباع سے مخاطبہ حاصل ہے سو مکالمہ ومخاطبہ کے آپ لوگ بھی قائل ہیں۔ پس یہ صرف لفظی نزاع ہوئی۔ یعنی آپ لوگ جس امر کا نام مکالمہ ومخاطبہ رکھتے ہیں۔ میں اس کی کثرت کا نام بموجب حکم الٰہی نبوت رکھتا ہوں۔ ’’ولکل ان یصطلح!‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
۱۱… ’’اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے اور اس نے میری تصدیق کے لئے بڑے بڑے نشان ظاہر کئے ہیں جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
۱۲… ’’اور جس جگہ میں نے نبوت یا رسالت سے انکار کیا ہے صرف ان معنوں سے کیا ہے کہ میں مستقل طور پر کوئی شریعت لانے والا نہیں ہوں اور نہ میں مستقل طور پر نبی ہوں۔ مگر ان معنوں سے کہ میں نے اپنے رسول مقتدیٰ سے باطنی فیوض حاصل کر کے اور اپنے لئے اس کا نام پاکر اس کے واسطہ سے خدا کی طرف سے علم غیب پایا ہے۔ رسول اور نبی ہوں مگر بغیر کسی جدید شریعت کے اس طور پر نبی کہلانے سے میں نے کبھی انکار نہیں کیا۔ بلکہ انہی معنوں سے خدا نے مجھے نبی اور رسول کر کے پکارا ہے۔ سو اب بھی میں ان معنوں سے نبی اور رسول ہونے سے انکار نہیں 2596کرتا اور میرا یہ قول کہ ’’من نیستم رسول ونیاوردہ ام کتاب‘‘ اس کے معنی صرف اس قدر ہیں کہ میں صاحب شریعت نہیں ہوں… یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں۔ بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے۔جس کا روحانی افاضہ میرے شامل حال ہے۔ یعنی محمد ﷺ ۔ اس واسطہ کو ملحوظ رکھ کر اور اس میں سے ہوکر اور اس کے نام محمد اور احمد سے مسمی ہوکر میں رسول بھی ہوں اور نبی بھی۔ یعنی بھیجا گیا بھی اور خدا سے غیب کی خبریں پانے والا بھی اور اس طور سے خاتم النّبیین کی مہر محفوظ رہی۔ کیونکہ میں نے انعکاسی اور ظلی طور پر محبت کے آئینہ کے ذریعہ سے وہی نام پایا۔ اگر کوئی محض اس وحی الٰہی پر ناراض ہوکر کیوں خدا نے میرا نام نبی اور رسول رکھا ہے تو یہ اس کی حماقت ہے۔کیونکہ میرے نبی اور رسول ہونے سے خدا کی مہر نہیں ٹوٹتی۔‘‘
(حاشیہ)… ’’اس طریق سے نہ تو خاتم النّبیین کی پیش گوئی کی مہر ٹوٹی۔ نہ امت کے کل افراد مفہوم نبوت سے جو ’’لا یظہر علیٰ غیبہ‘‘ کے مطابق ہے محروم رہے۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۱۰،۲۱۱)
۱۳… ’’یعنی جب میں بروزی طور پر آنحضرت ﷺ ہوں اور بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں توپھر کون سا الگ انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعویٰ کیا۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
۱۴… 2597’’جسمانی خیال کے لوگوں نے کبھی اس موعود (مہدی) کو حسنؓ کی اولاد کبھی حسینؓ کی اولاد اور کبھی عباسؓ کی اولاد بنایا۔ مگر آنحضرت ﷺ کا صرف یہ مقصود تھا کہ وہ فرزندوں کی طرح اس کا وارث ہوگا۔ اس کے نام کا، خلق کا، علم کا اور روحانیت کا وارث ہوگا… پس جیسا کہ ظلی طور پر اس کا نام لے گا۔ اس کا خلق لے گا۔ اس کا علم لے گا۔ ایسا ہی اس کا نبی لقب بھی لے گا۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۱۴)
۱۵… ’’اگر خداتعالیٰ سے غیب کی خبریں پانے والا نبی کا نام نہیں رکھتا تو پھر بتاؤ کس نام سے اس کو پکارا جائے۔ اگر کہو اس کا نام محدث رکھنا چاہئے تو میں کہتا ہوں کہ تحدیث کے معنی کسی لغت کی کتاب میں اظہار غیب نہیں ہے… یہ صرف موہبت ہے جس کے ذریعے سے امور غیبیہ کھلتے ہیں۔‘‘
(حاشیہ)… ’’اس امت کے لئے وعدہ ہے کہ وہ ہر ایک ایسے انعام پائے گی جو پہلے نبی اور صدیق پاچکے۔ پس من جملہ ان انعامات کے وہ نبوتیں اور پیشین گوئیاں ہیں جن کے رو سے انبیاء علیہم السلام نبی کہلاتے رہے۔ لیکن قرآن شریف بجز نبی، بلکہ رسول ہونے کے دوسروں پر علوم غیب کا دروازہ بند کرتا ہے۔ جیسے کہ آیت ’’فلا یظہر علیٰ غیبہ احداً الا من ارتضٰی من رسول‘‘ سے ظاہر ہے۔ پس مصفی غیب پانے کے لئے نبی ہونا ضروری ہوا اور آیت انعمت علیہم گواہی دیتی ہے کہ اس مصفی غیب سے یہ امت محروم نہیں اور مصفی 2598غیب حسب منطوق آیت نبوت ورسالت کو چاہتا ہے اور وہ طریق براہ راست بند ہے۔ اس لئے ماننا پڑتا ہے کہ اس موہبت کے لئے محض بروز اور ظلیت اورفنا فی الرسول کا دروازہ کھلا ہے۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۳حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۲۰۹)
۱۶… ’’اور جب کہ خداتعالیٰ نے میرے یہ نام رکھے ہیں تو میں کیونکر رد کردوں یا کیونکر اس کے سوا کسی دوسرے سے ڈروں۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۱۰)
۱۷… مرزاجی پر بقول اس کے چند وحیاں نازل ہوئیں جن میں سے بعض کا ذکر کیا جاتا ہے۔ ’’سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
۱۸… ’’وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۲، خزائن ج۲۲ ص۸۵)
اور ہم نے آپ کو عالمین پر رحمت کے لئے بھیجا۔
۱۹… ’’لا تخف انہ لا یخاف لدی المرسلون‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۱، خزائن ج۲۲ ص۹۴)
نہ ڈرو میرے ہاں رسول نہیں ڈرا کرتے۔
۲۰… ’’انا ارسلنا الیکم رسولاً شاہداً علیکم کما ارسلنا الیٰ فرعون رسولاً‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۱، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
ہم نے آپ کی طرف پیغمبر بھیجا جو تم پر گواہ ہے۔ جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجا تھا۔
۲۱… ’’انی مع الرسول اجیب اخطی واصیب‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۱۰۶)
میں رسول کے ساتھ ہوکر جواب دوں گا۔ خطا بھی کروں گا اور صواب بھی۔
۲۲… 2599’’انی مع الرسول اقوم افطر واصوم‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۱۰۷)
میں اپنے رسول کے ساتھ کھڑاہوں گا۔ افطار کروں گا اور روزہ بھی رکھوں گا۔
۲۳… ’’یأتی قمر الانبیائ‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۰۶، خزائن ج۲۲ ص۱۰۹) نبیوں کا چاند آئے گا۔
۲۴… ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۱، خزائن ج۲۲ ص۱۰۹)
{وہ خدا جس نے اپنا رسول دین حق اور ہدایت دے کر بھیجا تاکہ اس کو ہر دین پر غالب کر دے۔}
۲۵… ’’واتل علیہم مااوحی الیک من ربک‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۴)
اور ان پر پڑھ جو آپ کی طرف آپ کے رب کی طرف سے وحی کی گئی ہے۔
۲۶… ’’ان الذین یبایعونک انما یبایعون اﷲ یداﷲ فوق ایدیہم‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۰، خزائن ج۲۲ ص۸۳)
جو لوگ تیرے ہاتھ پر بیعت کرتے ہیں وہ خدا کے ہاتھ پر بیعت کرتے ہیں۔ یہ خدا کا ہاتھ ہے جو ان کے ہاتھوں پر ہے۔
۲۷… ’’مسیلمہ کذاب آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں، یہودا اسکریوطی مرتد عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں اور چراغ دین جموں والا عبدالحکیم خان ہمارے اس زمانہ میں مرتد ہوئے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۹، خزائن ج۲۲ ص۱۶۳)
۲۸… (تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۲۴، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۸۴) میں لکھتا ہے: 2600’’ہر ایک اسلامی سلطنت تمہارے قتل کرنے کے لئے دانت پیس رہی ہے۔ کیونکہ ان کی نگاہ میں تم کافر اور مرتد ٹھہرا چکے ہو۔‘‘
۲۹… (تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۳۳، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۷) میں ہے: ’’میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں۔‘‘ (اخبار عام مورخہ ۲۳؍مئی ۱۹۰۸ئ)
۳۰… ’’قادیان کا نام قرآن میں ہے۔ درحقیقت یہ صحیح بات ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۹ ص۳۹، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۸۸ حاشیہ)
۱… لاہوری بے چارے مرزاغلام احمد کو کیا سمجھیں، جس شخص کو سرور عالم ﷺ کذاب ودجال فرمائیں یہ سادہ تبلیغ، تبلیغ کا شور مچانے والے ان پر اس کو کہاں تک پرکھ سکتے ہیں۔
ان کی علمی قابلیت کے لئے دو ہی باتوں کا بیان ضروری ہے۔ ایک تو یہ کہ جب لاہوری مرزائی اپنا مطبوعہ بیان خصوصی کمیٹی (قومی اسمبلی) کے سامنے پڑھ چکے تو میں نے توجہ دلائی کہ فلاں صفحہ کی سطر فلاںمیں کوئی غلطی تو نہیں۔ انہوں نے کہا نہیں۔ میں نے کہا پھر اچھی طرح دیکھو، انہوںنے خوب دیکھا اور بتایا کہ بالکل ٹھیک ہے۔ اس سے ان کی عربی قابلیت کا پتہ لگ گیا۔
اس سطر میں حدیث کی یہ عبارت نقل کی گئی تھی۔ ’’لم یبق من النبوۃ الا المبشرات‘‘ (کہ نبوت کے اجزاء میں سے صرف خوابیں باقی رہ گئی ہیں) اس میں لفظ لم آیا ہے۔ جس کی وجہ سے یبقیٰ کا حرف علّت (آخر کا الف) گر جاتا ہے۔ مگر ان مبلغوں نے یبقیٰ الف کے ساتھ لکھا اور توجہ دلانے پر بھی اس کو صحیح کہا۔
دوسری بات یہ ہے کہ جب ان حضرات کو جرح کے لئے بلایا گیا تو یہی بیان پڑھنے والے باربار کہتے تھے واﷲالعظیم! (خدا عظیم کی قسم) ہا کی پیش کے ساتھ جس سے 2601ہم کو کوفت ہوئی اور احقر ہزاروی نے کھڑے ہوکر صدر کمیٹی کو متوجہ کیا کہ ان حضرات سے فرمائیں کم ازکم عبارت تو صحیح پڑھیں۔ واو حرف جارہے جو مدخول کو جر دیتا ہے۔ دراصل لفظ یوں ہے واﷲ العظیم ہاء کے زیر کے ساتھ مگر یہ لائق مبلغ واﷲ العظیم پڑھتے رہے۔ اس سے ان کی قابلیت کا بھانڈا چوراہے میں پھوٹ گیا۔
۲… لاہوری جماعت احمدیہ یہ کہتی ہے کہ ہم تو مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتے نہ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔
اس طرح ان کی اس بات سے مسلمانوں کو دھوکہ ہوسکتا ہے کہ پھر ان کو کیوں کافر کہا جائے۔ یہ تو مرزاجی کو نبی نہیں مانتے نہ بقاء کے قائل ہیں۔ یہ بھی سراسر دھوکہ ہے۔
(۱)… پہلے تو مرزاجی نے دعویٰ نبوت کا کیا ہے۔
(۲)… پھر یہ بھی کسی نہ کسی درجے میں اسکو نبی کہتے یا اس کے دعوؤں کی تاویلیں کرتے ہیں۔ لیکن قطعیات دین میں کوئی تاویل مسموع اور قابل قبول نہیں ہوسکتی۔ مثلاً توحید کا انکار کر کے کہے کہ توحید کا معنی قوم کا اتحاد ہے۔ وحدت قومی کے بغیر توحید کا دعویٰ غلط ہے۔ شرک کا معنی اختلاف ہے۔ اگر قوم میں اتحاد ہے تو ظاہری طور پر بتوں کو سجدہ کرنے سے آدمی مشرک نہیں ہوتا۔ نماز کی فرضیت سے انکار کرتے ہوئے کہے کہ صلوٰۃ کا معنی دعا ہے۔ یہ مشہور نماز مراد نہیں۔ یہ سب تاویلیں اس شخص کو کفر سے نہیں بچا سکتیں۔ اسی طرح دعویٰ نبوت کا کر کے بروز ظلیت انعکاس اور فنا فی الرسول کے الفاظ سے اس کی تاویل کرنے سے آدمی بچ نہیں سکتا۔ نہ مرزاجی بچ سکتے ہیں نہ لاہوری مرزائی۔
۳… لاہوری مرزائیوں پر رحم کر کے اور ان کے اسلام قبول کرنے کی غرض کی وجہ سے چند باتیں لکھی جاتی ہیں۔
الف… مرزاجی نے کہا میں نبی اور رسول ہوں۔
ب… میرا یہ نام خدا نے رکھا ہے۔
ج… 2602میں نے مقام نبوت کو پالیا ہے۔
د… میں نے منصب نبوت کو پالیا ہے۔
ھ… مجھے نبی کا لقب دیاگیا ہے۔
و… اس نام کا مستحق صرف میں ہوں۔ (حضرت ابوبکرصدیقؓ سے لے کر خواجہ اجمیریؓ تک۔ تمام اولیاء امتؒ، اہل بیتؓ، علمائ، صلحائ، مجددین، محدثین، مجتہدین اور ائمہ کرام اس نام کے مستحق نہ تھے)
ز… میرے پاس جبرائیل آئے (اور وہ باربار رجوع کرتے ہیں) اور انہوں نے انگلی کو گردش دی اور وعدہ آجانے کا اعلان کیا۔
ح… اگر مجھ جیسے آدمی کو نبی نہ کہا جائے تو پھر اس کا کیا نام رکھا جائے۔ محدث بھی تو اس کو نہیں کہہ سکتے۔
ط… میرے انکار سے چراغ دین جموں والا اور عبدالحکیم مرتد ہوئے اور حضور ﷺ کے زمانہ میں مسیلمہ کذاب مرتد کہلایا اور عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں یہودا اسکریوطی مرتد تھا۔
اس مضمون سے ثابت ہے کہ مرزاجی اپنے نہ ماننے والوں کو مسیلمہ کذاب اور یہودا اسکریوطی کی طرح کافر مرتد سمجھتے تھے۔ حالانکہ ان کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ مرزاجی کے دعوؤں میں ان کی تصدیق نہیں کرتے تھے۔
پھر مرزاجی نے قرآن پاک کے وہ تمام کلمات اپنے اوپر اتارے جو صرف حضور ﷺ کے لئے تھے اور ان میں نبوت کی بات تھی۔
ی… لاہوری جماعت نے اپنے بیان کے (ص۷،۸، سطر۷) پر لکھا ہے کہ ’’یہ حق وباطل کی امتیازی شان ہے کہ حق ہمیشہ ایک ہی مسلک پر قائم رہتا ہے اور باطل اپنا پینترا بدلتا رہتا ہے۔‘‘ اسی طرح لاہوریوں نے مرزاجی کے نہ بدلنے پر شہادت بھی پیش کی ہے۔ 2603مگر اب آپ خود غور کر لیں اور ہمارے دو نمبر پڑھیں۔ نمبر۵ اور نمبر۶ کہ مرزاجی پہلے عیسیٰ علیہ السلام پر اپنی کلی فضیلت نہیں مانتے تھے۔ اس لئے کہ وہ پیغمبر تھے۔ مگر وحی بارش کی طرح برسی اور آخرکار وہ بدل گئے اور پھر اس بدلنے کی ذمہ داری خدا پر ڈالتے ہیں۔ جس نے اس کو صریحی نبی کا نام دیا۔ اسی طرح براہین احمدیہ لکھنے تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان میں مانا۔ پھر بدل گئے اور خود ہی عیسیٰ بن بیٹھے۔ اسی طرح پہلے مسلمان کو کافر نہیں کہتے تھے۔ اب کہنے لگ گئے۔
ک… مرزاجی نے اپنے کو سینکڑوں بار نبی اور رسول کہا۔ بلکہ ’’ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ (جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیش گوئی قرآن میں درج ہے) کا مصداق اپنے کو قرار دیا۔
اسی طرح ’’
ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ
‘‘ کا مصداق اپنے کو قرار دیا۔
پھر ’’
فلا یظہر علیٰ غیبہ احداً الا من ارتضیٰ من رسول
‘‘ سے اپنا رسول ہونا ثابت کیا۔
کیا یہ کرتوتیں ایسے شخص کی ہوسکتی ہیں جو دل سے نبی کہلانے کا شوق نہ رکھتا ہو۔
ل… پھر مرزاجی کو اپنی نبوت ثابت کرنے کے لئے کتنے پاپڑ بیلنے پڑے۔ ہمارا نمبر۱۲ پڑھیں۔ اس نے کھینچ تان کر تین واسطوں سے اپنی نبوت ثابت کی۔ ایک جملہ یہ ہے (میں نے اپنے رسول مقتدیٰ سے باطنی فیوض حاصل کر کے) دوسرا جملہ یہ ہے (اور اپنے لئے اس کا نام پاکر) تیسرا جملہ یہ ہے 2604(اس کے واسطہ سے خدا کی طرف سے علم غیب پایا ہے) رسول اور نبی ہوں۔ دیکھئے کس مصیبت سے نبی بننا پڑا۔ اسی لئے لوگ اس کو ’’کھینچواں نبی‘‘ کہتے ہیں۔
م… ہماری عبارت نمبر۱۳ پڑھیں۔ (بروزی رنگ میں تمام کمالات محمد مع نبوت محمدیہ کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں) دیکھا آپ نے نبوت محمدیہ بھی مرزاجی کے آئینے میں آگئی ہے۔ حالانکہ آئینے میں صرف سامنے کی ایک صورت آتی ہے۔ اندر کی چیزیں اور خصائل واخلاق نہیں آیا کرتے۔ لیکن اگر مرزاجی کا دعویٰ مان لیا جائے کہ نبوت محمدیہ کا عکس بھی آگیا تو حضور ﷺ کی نبوت تو مستقل نبوت اور باشریعت تھی تو آپ مرزاجی کو بروزی طور پر مستقل صاحب شریعت نبی کیوں نہیں کہتے؟
ن… پھر آپ نے یہ بروز کا مسئلہ کہاں سے شریعت میں گھسیڑا۔ کوئی جرأت کر کے ہم کو بروز محمد ہونے کا معنی سمجھائے۔ یہ تو ہو نہیں سکتا کہ دونوں مل کر ایک ہی آدمی بن گئے۔ یہ تو بکواس اور ظاہر کے خلاف ہے۔ دو ہوں تو ختم نبوت کی مہر ٹوٹ گئی۔ اگر حضورکی روح مرزاجی میں آئی تو یہ ہندوؤں کا مسئلہ تناسخ ہے۔ جو قطعاً غلط اور باطل ہے۔ زیادہ سے زیادہ آپ صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ مرزاجی کا اٹھنا، بیٹھنا، سونا، جاگنا، کھانا، پینا، عادات وعبادات، اخلاق، اعتقادات، چال چلن، معاشرہ، تمدن، سیاست، حقوق اﷲ، حقوق العباد، معاملات، انسانی مساوات، شفقت اور درد تبلیغ، تواضع وانکسار، زہدوتقویٰ، کمزوری کے وقت قوت کا اظہار اور قوت میں تواضع کا اظہار۔ اسلامی اخوت اور کفر سے مخالفت اور کافر بادشاہوں سے خطاب۔ غرض یہ کہ ہر بات میں مرزاجی سرور عالم ﷺ ہی کی طرح تھے۔ یہ دعویٰ دنیا میں صحابہؓ سے لے کر آج تک کوئی نہیں کر سکا۔ نہ اس طرح ہوسکتا ہے تو مرزا2605جی جن کے حالات ہم نے ربوہ پارٹی کے محضرنامہ کے جواب میں لکھے ہیں۔ کس طرح عین محمد ہوسکتے ہیں؟ (انا ﷲ وانا الیہ راجعون) آپ بروز، ظل، عکس وغیرہ الفاظ سے لوگوں کو دھوکہ ہی دھوکہ دیتے ہیں۔
س… جب نبوت ختم ہے اور آپ بھی مانتے ہیں تو ہیرپھیر کر کے کیوں مرزاجی کو مسلمان ثابت کرتے ہیں۔ مرزاجی نے صرف آنے والے عیسیٰ ابن مریم بن کر اپنا کاروبار چلانے کی کوشش کی ہے۔
مگر آپ ربوہ جماعت کے محضر نامہ کے جواب میں ہماری کتاب دیکھیںتو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ آنے والے مسیح ابن مریم وہی اصلی عیسیٰ ابن مریم ہیں کوئی بناوٹی مسیح نہیں ہے۔ دلائل سے بھی اور نشانیوں سے بھی اور مرزاجی کے حالات سے بھی۔
ع… آپ ہمارا نمبر۱۵ کا حاشیہ پڑھیں۔ کس مصیبت سے مرزا جی نے اپنے لئے اطلاع علی الغیب ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ قادیانیوں نے بلکہ خود مرزا جی نے آیت پوری نقل نہ کر کے دھوکہ دیا ہے۔ پوری آیت یوں ہے۔ ’’
عالم الغیب فلا یظہر علیٰ غیبہ احداً الا من ارتضیٰ من رسول فانہ یسلک من بین یدیہ ومن خلفہ رصداً
‘‘
ترجمہ: ’’خدا عالم الغیب ہے وہ اپنے بھید (غیب اور وحی) پر کسی کو (پوری طرح) مطلع نہیں کرتا۔ مگر جس کو رسول چن لے۔ پھر یقینا اس کے آگے پیچھے وہ پہرہ لگادیتے ہیں۔‘‘
یہ اس وحی، بھید اور غیب کا ذکر ہے جس کو لے کر فرشتے پیغمبر کے پاس پہروں کے اندر آتے ہیں۔ اس غیب اوروحی میں اسی لئے کوئی شک وشبہ نہیں رہتا۔ یہ وحی پیغمبروں کے پاس آتی ہے۔ اس میں مرزاجی شریک ہوکر پیغمبر بنتے ہیں۔ کہتے ہیں کیا کروں۔ ایسا مصفی غیب بغیر پیغمبر بنے ملتا نہیں۔ چاروناچار حضور کا بروز بن کر ہی کچھ بننا پڑتا ہے۔
ف… 2606مرزاجی نے آخری مضمون جو زندگی کے آخری دن میں اخبار عام کو دیا اس میں بھی اپنی نبوت کا ڈھنڈورا پیٹا تو لاہوریو! بتاؤ! اگر اس نے نبی کے لفظ سے روکا تھا یا انکار کیا تھا تو پھر کیا ضرورت تھی کہ مرتے مرتے بھی اپنے کونبی کہہ کر اپنی اولاد کو تباہ وبرباد کر ڈالا اور آپ جیسے سادہ لوح آدمیوں کو بھی۔ (یہ مضمون جو مرزاجی نے اخبار عام کو بھیجا یہ (تبلیغ رسالت حصہ دہم ص۱۳۳، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۷) پر درج ہے)
اٹارنی جنرل کے سوال پر کہ مرزاجی نے اپنے نہ ماننے والوں کو کافر کہا ہے۔ آئیں بائیں شائیں کی ہے۔ ’’کفر دون کفر‘‘ کی آڑ لی ہے اور مرزاناصر احمد صاحب کی تقلید ہی میں چھٹکارا سمجھا ہے۔ حالانکہ ایک زکوٰۃ کے انکار سے انصار ومہاجرین نے حضرت ابوبکرؓ کے زمانہ میں ان سے جہاد کیا۔ ان کو یہ کہہ کر کہ یہ ملت سے خارج نہیں ہیں۔معاف نہیں کیا اور ’’کفر دون کفر‘‘ کا فائدہ دے کر ان کو زندہ نہیں رہنے دیا گیا۔ یہ ڈھکوسلہ ہے۔ آپ کسی کافرانہ اور خلاف شریعت فعل وعمل کو کافرانہ فعل نہیں کہہ سکتے ہیں۔ کیونکہ خدا کے حکم کی تعمیل نہ کرنا دراصل انکار ہی کا تقاضا ہے۔ مگر آپ کسی مسلمان کو ایسی عملی کمزوری سے اس کو اسلام سے خارج مرتد اور کافرقرار نہیں دے سکتے۔ اس طرح کی بات والے کو ’’کفر دون کفر‘‘ کا مصداق بنایا جاسکتا ہے۔ لیکن مدعی نبوت، مدعی وحی قطعی، انبیاء علیہم السلام کی توہین کرنے والے۔ معراج جسمانی کے منکر، حیات مسیح اور نزول مسیح ابن مریم کے منکر اور قطعیات اسلام کے منکر اور قرآن وحدیث کے معانی بدلنے والے کو نہ آپ کسی درجے کا مسلمان کہہ سکتے ہیں نہ اس کو ’’کفر دون کفر‘‘ کا مصداق بناسکتے ہیں۔ نہ کسی بزرگ، صحابی، محدث، فقیہ یا مجدد نے ایسا کیاہے۔
مرزاجی اپنے انکار کو خدا ورسول کا انکار قرار دیتے ہیں۔ بھلا خداورسول کے انکار سے کوئی کسی درجے میں بھی مسلمان رہ سکتا ہے۔
2607لاہوری مرزائیو! اب ہم آپ کے سامنے مرزاغلام احمد قادیانی کی چند باتیں نقل کرتے ہیں۔ کیا اس قسم کا جھوٹا آدمی مجدد، محدث یا مسیح بن سکتا ہے؟
اور یہ باتیں اس لئے نقل کرتے ہیںکہ لاہوری مرزائی تبلیغ شوق میں اس غلط کار آدمی کی پیروی کر کے خواہ مخواہ گندے نہ ہوں اور سیدھے سادے مسلمان بن کر تبلیغ کریں اور دونوں جہاں کی سرخروئی حاصل کریں۔
۱… مرزاجی کو جب تک نبی بننے کا شوق نہ چرایا تھا انہوں نے (ازالہ اوہام ص۹۱۵، خزائن ج۳ ص۶۰۰) میں لکھ دیا کہ: ’’حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد صاحب سرہندیؒ نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ جس شخص سے مکالمات الٰہیہ زیادہ ہو جائیں وہ محدث کہلاتا ہے۔‘‘
لیکن جب خوشامدی مریدوں کی مہربانی سے نبوت کا شوق چرایا تو اسی مکتوب کے حوالے سے لکھ دیا کہ: ’’ایسے شخص کو نبی کہا جاسکتا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
اور چالاکی کر کے یہاں مکتوب کا نمبر نہیں دیا تاکہ راز فاش نہ ہو۔
۲… جب تک مسیح موعود بننے کے راستے میں کچھ کانٹے نظر آئے تو (ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲) میں لکھ دیا کہ ’’میرا دعویٰ مثیل مسیح کا ہے۔ کم فہم لوگ اس کو مسیح موعود سمجھ بیٹھے ہیں۔‘‘ گویا مسیح موعود کہنے والے کو کم فہم کالقب دیا اور اپنے کو صرف مثیل کہا۔ مگر جب دیکھا کہ چیلے چانٹے مانتے ہی چلے جاتے ہیں تو اسی کتاب میں اور پھر تمام تحریروں میں کھلم کھلا اپنے کو مسیح موعود لکھنا شروع کر دیا۔
۳… اپنی صداقت ظاہر کرنے کے لئے اس نے جھوٹ کہا کہ ’’بخاری شریف میں جو قرآن کے بعد سب کتابوں سے زیادہ صحیح ہے یہ حدیث موجود ہے کہ مہدی کے لئے آسمان سے آواز آئے گی کہ یہ خدا کا خلیفہ ہے۔ اس حدیث کو دیکھو کہ کس پائے کی ہے اور کتنی معتبر کتاب میں درج ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷)
(حالانکہ یہ حدیث بخاری شریف میں قطعاً نہیں ہے)
۴… 2608سرور عالم ﷺ پر جھوٹ بول دیا کہ ’’آپ نے دس ہزار یہودی ایک دن میں قتل کرائے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۷، خزائن ج۲۲ ص۱۶۱)
پھر اسی کتاب کے (ص۱۱۱، خزائن ج۲۲ ص۱۱۴) پر لکھ دیا ’’کئی ہزار یہودی قتل کرائے‘‘ یہ قطعاً جھوٹ ہے۔ صرف بنو قریظہ کا ایک واقعہ ہے جس میں چار سے چھ سو تک یہودی قتل کئے گئے تھے۔ لیکن وہ ان کے اپنے تجویز کردہ ثالث کے فیصلے سے قتل ہوئے اور تورات کے عین مطابق ہوئے اور یہ بھی وہ یہودی تھے۔ جنہوں نے غزوہ خندق کے نازک موقع پر ۲۴ہزار لشکر کفار سے مل کر مسلمانان مدینہ کے قتل عام کا انتظام کر دیا تھا۔ بلکہ نفس اسلام کے استیصال پر کمر باندھ رکھی تھی۔
۵… مرزاجی نے قرآن پاک پر جھوٹ بولا کہ ’’آخری زمانے میں طاعون اور زلزلوں کے حوادث عیسیٰ پرستی کی وجہ سے ظاہر ہوں گے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۴، خزائن ج۲۲ ص۴۹۹)
مرزائیو! قرآن پاک میں کہاں لکھا ہے؟
۶… مرزاجی نے اپنی کتاب (اربعین حاشیہ نمبر۳ ص۲۵، خزائن ج۱۷ ص۴۱۳) پر لکھا ہے کہ ’’بخاری شریف مسلم شریف اور انجیل اور دوسرے نبیوں کی کتابوں میں جہاں میرا ذکر ہے وہاں میری نسبت نبی کا لفظ بولا گیا ہے۔‘‘
مرزائیو! مسلم شریف میں حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کے نزول کے ذکر میں ان کو نبی کہاگیا ہے۔ مگر یہ تو اس بات کی دلیل ہے کہ آنے والے وہی ابن مریم پیغمبر ہوں گے۔ کوئی بناوٹی مسیح نہ ہوں گے۔ مگر ہم بحث مختصر کرنے کے لئے پوچھتے ہیں کہ بخاری شریف اور دوسرے نبیوں کی کتابوں میں کہاں مرزاجی کو نبی کہاگیا ہے؟ ذرا اپنے مرشد کو سچا تو ثابت کریں۔ پھر کہتے ہیں کہ ان سب کتابوں میں میرا ذکر ہے۔ کیا پدی کیا پدی کا شوربا۔
۷… مرزاجی نے اپنی کتاب (اربعین حصہ سوم ص۱۷، خزائن ج۱۷ ص۴۰۴) پر لکھا ہے کہ: ’’ضرور تھا کہ قرآن شریف اور احادیث کی پیش گوئیاں پوری ہوتیں۔ جن میں لکھا تھا کہ 2609مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا اور وہ اس کو کافر قرار دیں گے۔‘‘
(مرزائیو! مل کر قرآن شریف میں سے کوئی آیت ایسی نکالو جس میں یہ لکھا ہو ورنہ چھوڑو اس جھوٹے کو) پھر قرآن اور حدیث میں سے کسی کتاب میں مسیح موعود کا لفظ بتادو اور انعام حاصل کرو۔
۸… جب مرزاجی کو محمدی بیگم سے شادی رچانے کا شوق چرایا جو نابالغ لڑکی تھی اور مرزا جی ادھیڑ تھے تو اپنے اوپر وحی اتاردی کہ اﷲتعالیٰ نے کہہ دیا ہے (زوّجناکہا) کہ ہم نے اس محمدی بیگم کا نکاح تم سے کر دیا ہے۔ یہ خداتعالیٰ پر صریح جھوٹ تھا۔ اگر خدا نے نکاح کیا تھا تو پھر وہ دلا کیوں نہ سکا اور اگر رکاوٹیں بہت تھیں جن کو خدا دور نہ کر سکتا تھا تو نکاح کیوں کر ڈالا؟ اور مرزاجی کا خدا اتنا بھی نہ سمجھاکہ بیس سال کی مسلسل کوشش کے بعد یہ لڑکی نہ مل سکے گی۔ خواہ مخواہ نکاح کر ڈالا۔
(مرزاجی کی اس پیش گوئی کو آپ اس کی بہت ساری کتابوں میں پائیں گے)
۹… مرزاجی نے فتویٰ دیا کہ: ’’ایسے مردوں کے سوا جن سے نکاح جائز نہیں باقی سب مردوں سے پردہ کرنا ضروری ہے۔‘‘
(سیرۃ المہدی حصہ سوم ص۲۱۰)
پھر بانو نام کی عورت سے مٹھیاں بھروائیں۔
(سیرۃ المہدی حصہ سوم ص۲۱۰، روایت نمبر۷۸۰)
اور اندھیری راتوں میں اپنے پہرہ پر مائی فجو منشیانی اور مائی رسول بی بی مقرر کی۔ ایک جوان لڑکی زینب تمام رات خدمت کرتی پنکھا ہلاتی۔ صبح تک خوشی اور سرور حاصل ہوتا۔
(سیرۃ المہدی حصہ سوم ص۲۱۳، روایت نمبر۷۸۶)
آپ بتائیں کہ فتویٰ صحیح ہے یا ان غیرمحرم عورتوں کی یہ کارروائی؟
۱۰… 2610مرزاجی نے محمدی بیگم کے نکاح کی طرف سرور عالم ﷺ کا ارشاد یا اشارہ بھی لکھا۔ (کہ اے بے وقوفو! یہ ہو کر رہے گا۔ حضور ﷺ نے بھی اشارہ فرمایا ہے) حالانکہ یہ محض جھوٹ تھا۔ صرف عشق محمدی بیگم نے مرزاجی کو اندھا، بہرا کر رکھا تھا۔ جسے بھوکے نے دوتے دو چار کا معنی چار روٹیاں بتایا تھا۔ بھلا رسول اﷲ ﷺ کو مرزاجی اور محمدی بیگم کی شادی کی غلط اطلاع ہوسکتی تھی تو صحیح اطلاع کیوں نہ ہوسکتی تھی کہ یہ شادی نہ ہوگی اور مرزاقادیانی کی ناک کٹ جائے گی۔
۱۱… مرزاجی نے لکھا کہ معراج والی آیت ’’من المسجد الحرام الی المسجد الاقصیٰ میں مسجد اقصیٰ سے مراد میری یہی مسجد قادیان ہے۔ اسی کو برکت دی گئی ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت حصہ نہم ص۳۷،۳۸، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۸۸)
اور لکھا ہے کہ ’’مسجد اقصیٰ سے مراد یوروشلم کی مسجد نہیں ہے۔ بلکہ مسیح موعود کی مسجد ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۹ ص۳۸، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۸۹)
(خیال کریں کہ کس طرح لوگوں کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کی سعی کی ہے)
پھر کہا کہ ’’قادیان کا ذکر قرآن میں موجود ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت حصہ نہم ص۳۹، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۸۸)
۱۲… مرزاجی نے اپنے نہ ماننے والوں کو کنجریوں کی اولاد کہا۔ مگر خود مرزاجی کا بڑا بیٹا مرزاافضل احمد مرزاجی پر ایمان نہ لایا اور وہ مرگیا تو مرزاجی نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی تو کیا وہ بھی کنجری کا بیٹا ہوگیا؟ اور اگر اس کی والدہ مرزاجی کی بیوی ایسی تھی تو پھر جس پاک گھر میں ایسی عورتیں اور لڑکے ہوں وہ کتنا پاک گھر ہوا؟ (یہ سب اس بکواس کی سزا ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں مرزاجی نے کی ہے) اور اس عورت کے خاوند کا کیا حال ہوا۔
۱۳… 2611مرزاجی نے وہ منارہ جو دمشق کے مشرق کو ہوگا، جس کے پاس حضرت مسیح نازل ہوں گے، اپنے قادیانی منارے کے متعلق بتایا اور کہا کہ وہ منارہ یہی ہے۔
(تبلیغ رسالت ج۹ ص۳۷تا۳۹، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۸۶تا۲۸۸)
گویا منارہ سے مراد منارہ ہی ہے۔ لیکن دمشق سے مراد قادیان ہے۔ (ایں کار از تو آید ومرداں چنیں کنند) مرزاجی ذرا سوچا تو ہوتا کہ مسیح علیہ السلام اس منارے کے پاس نازل ہوں گے۔ گویا منارہ پہلے سے موجود ہوگا۔ مگر آپ نے چندہ کر کے اپنی ولادت شریفہ یا نزول کے بعد یہ منارہ بنایا۔ یہاں اگر ایک افیونی کا قصہ ذکر کر دیا جائے تو بیجا نہ ہوگا۔ وہ جب پاخانے جاتا تو پانی کا لوٹا بھر لے جاتا۔ مگر افیونی تھا۔ اس کو قبض رہتی تھی اور لوٹے میں سوراخ تھا جب تک وہ فارغ ہوتا پانی لوٹے سے ختم ہو جاتا۔ ایک دن اس کو غصہ آیا اور پاخانے میں جاتے ہی پہلے استنجا کر ڈالا بعد میں پاخانہ کرنے لگا اور کہا کہ سسرے اب دیکھوں کیسے تو ختم ہوتا ہے؟
۱۴… مرزاجی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کو بغیر باپ کے لکھا۔ دیکھو
(ضمیمہ حقیقت الوحی الاستفتاء ص۴۹، خزائن ج۲۲ ص۶۷۲)
پھر لکھ مارا کہ ’’قرآن اس کی بن باپ کی پیدائش کو رد کرتا ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۴۱، خزائن ج۲۲ ص۴۳)
(دیکھو یہ ہے مرزاجی کی قرآن دانی) اب دو باتوں میں سے ایک تو ضرور جھوٹی ہوگی جو مرزاجی کو کذاب ثابت کر کے حدیث کی تصدیق کرے گی۔
۱۵… لاہوری مرزائیو! ذرا سوچو آپ کس فریب میں مبتلا ہیں کہ مرزاجی حضور ﷺ کے کامل اتباع اور فنا فی الرسول ہونے کی وجہ سے عین محمد بنے اور اس طرح نبی کہلائے۔
2612دیکھئے! اور یقین کر لیجئے! کہ نبوت محض موہبت اور خداتعالیٰ کی بخشش ہے۔ یہ کسی عمل یا کسب یا اتباع سے نہیں ملتی۔ بلکہ جس کو اﷲتعالیٰ چاہیں نبوت دے دیں۔ اس نے پہلے سے ان کا ظرف ہی ایسا بنایا ہوتا ہے اور وہی بہتر سمجھتے ہیں کہ کس کو پیغمبر بنائیں۔ ’’
اﷲ اعلم حیث یجعل رسالتہ
‘‘ اﷲتعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں کہ اپنی پیغمبری کس کو دیں۔ خود مرزاجی نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے۔ چنانچہ وہ اپنی کتاب (حمامتہ البشریٰ ص۸۲، خزائن ج۷ ص۳۰۱) میں لکھتے ہیں: ’’
لاشک ان التحدیث موہبۃ مجردۃ لا تنال بکسب البتۃ کما ہو شان النبوۃ
‘‘ اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ محدث ہونا محض خدا کی بخشش ہے۔ یہ کسی کسب اور عمل سے نہیں ملتی جیسے نبوت کا حال ہے۔
پس فنا فی الرسول ہونا۔ کثرت اتباع سے امتی نبی ہونا یہ سب ڈھونگ ہے۔ ورنہ حضور ﷺ نے یہی ارشاد فرمایا کہ میری امت میں سے کذاب ودجال پیدا ہوں گے۔ ہر ایک کہے گا میں نبی ہوں۔
اس ارشاد میں اس کی نشانی یہ بتائی گئی کہ وہ امت میں سے ہو گا اور اس کے دجل وفریب کا ذکر کر کے مرزاقسم کے ان تمام لوگوں کے دھوکوں اور دجل وفریب کی طرف اشارہ کیاگیا۔ جو مرزاجی کے حالات میں ہم نے ربوہ پارٹی کے محضر نامے کے جواب میں بیان کئے۔
۱… لاہوری مرزائی اس دھوکے میں ہیں کہ ہم تو مرزاجی کو نبی نہیں مانتے۔ مہربانو! پہلے تو آپ ان سینکڑوں اقوال کو رد نہیں کر سکتے جو مرزاجی نے نبوت کے لئے کئے۔
۲… پھر آپ یقین مانیں کہ مرزاجی نے دو قسم کی باتیں اس لئے جان بوجھ کر کہیں کہ ہر موقع پر کام آسکیں۔ یہی دجل ہے۔
۳… تیسرے اس کے ماننے سے آپ کو اسے مسیح بن مریم ماننا پڑتا ہے جو تیرہ سو سال کے عقیدے کے خلاف ہے اور اس طرح آپ اور قادیانی گروہ دونوں اس کو مسیح موعود کہہ کر ایک ہی ہو جاتے ہیں اور نبی بھی اس لئے کہتے ہیں کہ مسلم شریف کی حدیث میں حضرت مسیح ابن مریم علیہ السلام کے ذکر میں نبی کا لفظ آگیا ہے تو کیا حضور ﷺ نے بھی نبی لغوی ہی استعمال کیا؟ آپ نے بروز استعارہ اور لغت کو ایسا عام کر دیا ہے کہ سب جگہ استعارہ ہی استعارہ ہوگیا ہے۔
۴… پھر آپ کو بیسیوں آیات قرآنیہ کا انکار کرنا پڑتا ہے۔
۵… آپ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور دیگر انبیاء علیہم السلام کی توہین میں مرزاجی کی بات ماننی پڑتی ہے۔
۶… آپ اسی کی خاطر رسول اﷲ ﷺ کے جسمانی معراج کا انکار کرتے ہیں۔
۷… آپ مرزاجی کے اتباع میں مرزاجی کی وحی کو قرآن وتورات کی طرح قطعی اور پاک سمجھتے ہیں۔
۸… آپ کافروں کے ہمیشہ جہنم کے اندر رہنے کے منکر ہو گئے ہیں۔
۹… آپ ایک ایسے شخص کو مجدد مانتے ہیں اور صحیح مسلمان کہتے ہیں جس کے عقائد کفریہ ہیں۔
۱۰… 2614آپ مرزا کے ان تمام اقوال کو صحیح مانتے ہیں۔ جن میں انگریز کی اطاعت فرض اور جہاد کو موقوف کیاگیا ہے۔
۱۱… آپ مرزاجی کے ٹوڈیانہ خیالات کی تصدیق اور قطعیات دین کا انکار کرتے ہیں۔
۱۲… آپ ایک غیرنبی کو نبی پر فضیلت دیتے ہیں۔
۱۳… آپ مرزاجی کے اس قول کی تصدیق کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات مسمریزم تھے۔ (اور خود مرزاجی بھی ایسا کر سکتا تھا) اور حضور ﷺ کا معراج روحانی تھا۔ (اور خود مرزا کو بھی اس طرح کے معراج ہوئے)
۱۴… آپ جو تبلیغ کرتے ہیں اس میں آپ حضور ﷺ کے بعد ختم نبوت کی آڑ لے کر نئے اور پرانے پیغمبروں کی نفی کر کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ نزول کا انکار کرتے ہیں جو متواتر ہے اور جس کا انکار کفر ہے۔
۱۵… آپ مرزاجی کے اس کلام کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے خود قرآن پاک کے اصلی معانی جن میں عیسیٰ علیہ السلام کی موت کا ذکر تھا۔ قرون اولیٰ سے چھپا رکھے تھے۔ حتیٰ کہ خود مجدد بننے تک مرزاجی بھی نہ سمجھے۔
۱۶… ہم کسی وحی، کسی کشف، کسی الہام اور کسی بھی بات کا حسن وقبح اور حق وباطل ہونا قرآن وحدیث سے ہی سمجھ سکتے ہیں۔ مگر قرآن پاک کو خود خداتعالیٰ نظروں سے اوجھل کر دے اور حدیثوں کے جس ڈھیر کو مرزاجی اپنی وحی کے خلاف سمجھیں رد کر دیں تو ہمارے ہاتھ میں کون سی کسوٹی رہ گئی؟
۱۷… لاہوری مرزائیو! ذرا غور کرو کس قسم کے آدمی کو آپ مسیح موعود اور مجدد بنا بیٹھے ہیں۔ مرزاجی (براہین احمدیہ حصہ پنجم دیباچہ ص۷، خزائن ج۲۱ ص۹) میں لکھا کہ:
’’پہلے پچاس حصے 2615(براہین احمدیہ کے) لکھنے کا ارادہ تھا۔ مگر پچاس سے پانچ پر اکتفاء کیاگیا اور چونکہ پچاس اور پانچ کے عدد میں صرف ایک نقطہ کا فرق ہے۔ اس لئے پانچ حصوں سے وہ وعدہ پورا ہوگیا۔‘‘
مرزائیو! سچ کہو پچاس ہزار قرضہ ہو تو پانچ ہزار دے کر تم جان چھڑا سکتے ہو؟ یا پانچ لاکھ کا مال منگایا۔ کیا تم پچاس ہزار دے کر عہدہ برآ ہوسکتے ہو؟ اگر مرزاجی کی یہ منطق مان لی جائے تو دنیا کا سارا نظام درہم برہم ہو جائے۔
کیوں اس عجیب وغریب آدمی کی پیروی کر کے اپنی عاقبت خراب کر رہے ہو؟
ہم آخر میں لاہوری مرزائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ قادیانیوں نے تو باپ دادا کی گدی بناڈالی۔ کروڑوں روپے کمالئے۔ ان پر عصبیت غالب ہوسکتی ہے۔ مگر آپ اب اس غلطی سے باہر آکر سچی توبہ کر کے اﷲتعالیٰ کی ساری کی ساری قدرتوں اور پرانے دین کو مان کر مسلمانوں میں مل جائیں تاکہ آپ کی دین ودنیا بہتر ہو جائے۔ آپ تبلیغ کریںمسلمان آپ پر فدا ہوں گے۔ ورنہ مرزاجی کا اتباع ستر کروڑ مسلمانوں کے عقیدے میں غلط اور قرآن وحدیث اور اجماع امت کے خلاف ہے۔
ان سطورکے بعد ہم اس بل کی حمایت کرتے ہیں جوہم نے پیش کیا ہے۔ جس میں مرزائیوں کی دونوں پارٹیوں قادیانی اور لاہوریوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دینے، ربوہ کو کھلا شہر قرار دینے اور مرزائیوں کو کلیدی آسامیوں سے محروم کرنے کا ذکر ہے۔
غلام غوث ہزاروی (ایم۔این۔اے)
عبدالحکیم (ایم۔این۔اے)
عبدالحق بلوچستانی (ایم۔این(اے)
2616جناب چیئرمین: بس جی! اس سے آگے کا چھوڑ دیں۔ نماز کا وقت ہوگیا ہے۔ یہ بل ہمارے پاس ہے۔
مولانا عبدالحکیم: جب مطلب کی چیز آئی ہے تو اس کو چھوڑ دیں۔
جناب چیئرمین: یہ سرکولیٹ ہوچکا ہے۔ یہ قراردادیں ان کی طرف سے بھی نہیں پڑھی گئی ہیں اور نہ آپ پڑھیں۔ کیونکہ یہ سرکولیٹ ہوچکی ہیں۔ یہ کاپی ہمارے پاس ہے۔
مولانا عبدالحکیم: یہ بل؟
جناب چیئرمین: یہ بل ممبروں کے پاس ہے۔
مولانا عبدالحکیم: اچھا! باقی پرسوں کر لیں گے۔
جناب چیئرمین: انا ﷲ وانا الیہ راجعون! آٹھ گھنٹے آپ نے لئے ہیں۔ کوئی صبر کی بھی حد ہوتی ہے۔ ان ممبران کا کیا قصور ہے جو دو مہینوں سے بیٹھے سن رہے ہیں؟ ان بے چاروں کا کیا قصور ہے؟
میاں محمد عطاء اﷲ: مولوی مفتی محمود صاحب جب پڑھ رہے تھے اس وقت اعتراض نہیں کیاگیا۔
جناب چیئرمین: آپ چھوڑیں اس بات کو۔ ان دونوں سے درخواست کی تھی۔ ان کی کتاب کے ۲۶۰ صفحے ہیں اور ان کی کتاب کے ۲۰۰ صفحے تھے۔ (مداخلت)
جناب چیئرمین: آپ کو نہیں پتہ، یہ شرارتیں کرتے رہے ہیں میاں اسلم اور میاں عطاء اﷲ آپ کی ساری تقریر میں ہنستے رہے ہیں۔
اچھا! کوئی ممبر نماز کے بعد تقریر کرنا چاہتا ہے؟ آوازیں؟ کوئی بھی نہیں۔ کورم پورا نہیں ہوگا؟
2617مولانا عبدالحکیم: پرسوں اجلاس ہوگا تو پھر کریں گے۔
جناب چیئرمین: آپ کی نصف تقریر کے حوالے مفتی شفیع صاحبؒ کی کتاب سے لئے گئے ہیں۔ انہوں نے مجھے صرف دو کتابیں دی ہیں۔ اگر مجھے ۵۰،۶۰ کتابیں دی جاتیں تو میں ممبروں کو تقسیم کر دیتا۔
مولانا عبدالحکیم: ہم نے کوئی ختم نبوت کا چندہ اکٹھا نہیں کیاکہ مفت کتابیں دے دیں۔
جناب چیئرمین: کوئی اور صاحب تقریر کریں گے؟ اچھا! پھر سوموار کو اجلاس رکھتے ہیں۔
ایک رکن: سوموار کو شب برأت ہے، چھٹی ہونی چاہئے۔
جناب چیئرمین: یہ پرائمری سکول نہیں ہے کہ اپنی مرضی سے جب چاہیں چٹھی کرلیں۔ پرسوں دس بجے اجلاس رکھتے ہیں اور سوموار کو دو اجلاس ہوں گے۔ دو اور تین تاریخ تک ڈیٹیل سے بحث کر لیں گے۔ چار تاریخ کو اٹارنی جنرل تقریر کریں گے۔ پانچ تاریخ کو شام کو جوائنٹ سٹنگ ہے۔
----------
Now the House is a djourned to meet on Monday, the 2nd at 10am. Thank you very much. I very much appreciate the patience of the honourable members.
(اب ہاؤس کو ۲؍تاریخ بروز پیر صبح دس بجے تک کے لئے برخاست کیا جاتا ہے۔ بہت بہت شکریہ! میں معزز ممبران کے حوصلہ کی داد دیتا ہوں)
----------
[The Special Committee of the whole House adjourned to meet at ten of the clock, in the morning, on Monday, the 2nd September, 1974.]
(کل ارکان پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس ۲؍ستمبر ۱۹۷۴ء بروز پیر صبح دس بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا)
----------