• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی ( نواں دن )

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
PROCEGURE OF THE CROSS- EXAMINATION
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ایک چیز اور عرض کرنا چاہتا ہوں، اگر اٹارنی جنرل صاحب اس سے متفق ہوں، کہ اب بہرحال لوگوں کو جلدی ہے، کم سے کم وقت میں کام کریں۔ اگر یہ صورت ہو کہ کسی موضوع پر ان کی تحریروں کے متعلق وہ پڑھ کر کے ہم یہ کہیں کہ وہ اس کو 1154اپنی تحریر Accept (قبول) کرتے ہیں یا نہیں۔ وہ ریکارڈ پر آجائے اس کے بعد پھر یہ کہ وہ اس کی وضاحت کریں گے، نہیں کریں گے، لیکن وہ یہ تسلیم کریں کہ یہ مرزاصاحب نے لکھا ہے…
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو تسلیم کر رہے ہیں، وہ تو کر رہے ہیں۔ ہم تو کوئی ایسے سوال نہیں…
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں، وہ ہم ان سے تسلیم کراتے ہیں، اس لئے کہ بہت سی چیزیں باقی رہ گئیں اور وہ بڑی اہم ہیں۔ تو کم سے کم وہ ریکارڈ پر آجائیں کہ ہم نے ان کی یہ تحریر پیش کی۔ انہوں نے یا تو انکار کیا یا اس کو Accept (قبول) کیا۔
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔ ملک کرم بخش اعوان!
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر احمد کی تاویلیں، وقت کا ضیاع)
جناب کرم بخش اعوان: میں تو یہی عرض کرنا چاہتا تھا کہ جب وہ کسی کتاب کا حوالہ پڑھتے ہیں، کوئی صفحہ بتاتے ہیں، وہ یہ دیکھ لیں کہ ٹھیک ہے یا غلط ہے اور اس کے بعد وہ تاویلیں بہت زیادہ لمبی کرتے ہیں، وقت اس میں ضائع ہوتا ہے۔
جناب چیئرمین: کتابوں کے علاوہ ممبروں کا بھی خیال رکھیں ناں جی کہ چالیس تو پورے کر دیا کریں۔
ایک آواز: ہیں جی؟
جناب چیئرمین: چالیس ممبر تو پورے کر دیا کریں ناں جی، اس کا بھی تو خیال رکھیں۔ ساری چیزیں اکٹھی سوچا کریں۔ یعنی ہمارے کم سے کم دو دو گھنٹے ضائع جو ہوتے ہیں کورم پورا کرنے کے لئے…
جناب کرم بخش اعوان: یہ تو چاہئے جی، ہر ممبر کو چاہئے کہ وقت پر آئے۔
سید عباس حسین گردیزی: …ضرورت نہیں، کیونکہ وہ تو ایسی باتیں کرتا ہے جو ہمارے عقیدے میں بھی ہیں ان کو سننے کی کیا ہمیں ضرورت ہے؟ یا کسی ایسے مولوی کا 1155ذکر کر دیا کہ فلاں مولوی نے یہ کہا تھا۔ وہ نہ ہمارا مولوی، نہ کچھ، نہ کہا اور یہ بالکل یعنی وقت ہمارا ضائع ہورہا ہے…
Mr. Chairman: Yes, they may be called.
(جناب چیئرمین: جی ہاں، انہیں بلالیں)
سید عباس حسین گردیزی: … اسی لئے ہم نے اٹارنی جنرل صاحب کی خدمت میں عرض کیا تھا کہ سوال سارے آجانے چاہئیں۔
Mr. Chairman: They may be called.
(جناب چیئرمین: انہیں بلالیں)
(Interruption) (مداخلت)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: Sir, may I know, Sir, the order or decision? will it be over this evening or will it continue till the questions are finished?
(سردار مولا بخش سومرو: کیا میں فیصلہ جان سکتا ہوں؟ کیا یہ آج شام ختم ہو جائے گا یا یہ سوالات ختم ہونے تک جاری رہے گا)
Mr. Chairman: I have announced my decision, I have already announced my decision.
(جناب چیئرمین: میں فیصلہ سنا چکا ہوں۔ میں نے پہلے ہی فیصلہ کا اعلان کر دیا ہے)
Sardar Maula Bakhsh Soomro: Sir, you say that we will have two sessions tonight.
(سردار مولا بخش سومرو: جناب والا! آپ کہتے ہیں آج رات میں دو اجلاس ہوں گے؟)
جناب چیئرمین: آپ باتوںمیں مصروف رہتے ہیں، میں نے یہ کہا ہے کہ آج رات سیشن کے بعد ریویو کریں گے۔ Entire (پورا) ہاؤس میں، کہ کیا پوزیشن ہے، کہاں تک چلنا ہے،کس حد تک۔
(The Delegation entered the chamber)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی، اٹارنی جنرل صاحب)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, the fan is too close to me now.
(پنکھا) مرزاصاحب کی طرف بہت دور ہے، میری طرف بہت نزدیک ہے۔ وہ دوسرا نزدیک رکھیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، اس کو ادھر کریں۔
1156جناب یحییٰ بختیار: تھوڑا سا موڑ دیں، تھوڑا سا موڑ دو۔
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
(قادیانی وفد پر جرح)

(بائیس برس سے یہ فرض کر رکھا ہے کہ جہاد کی مخالفت میں کتابیں لکھوں)

جناب یحییٰ بختیار: یہ اسی سلسلے میں جو میں حوالے پڑھ رہا تھا، پہلا حوالہ میں نے ابھی آپ کو پڑھ کر سنایا ہے کہ انہوں نے صدہا کتاب میں جہاد کے مخالف تحریر کر کے عرب، مصر، بلادشام اور افغانستان میں گورنمنٹ کی تائید میں شائع کی ہیں۔ اس کے بعد اسی طرح ایک اور حوالہ ہے مرزاصاحب کا: ’’میں نے مناسب سمجھا کہ اس رسالہ کو بلاد عرب یعنی حرمین اور شام اور مصر وغیرہ میں بھیج دوں۔ کیونکہ اس کتاب کے ص۱۵۲ پر جہاد کے مخالف میں ایک مضمون لکھاگیا ہے اور میں نے بائیس برس سے اپنے ذمے یہ فرض کر رکھا ہے کہ ایسی کتابیں جن میں جہاد کی مخالفت ہو، اسلامی ممالک میں ضرور بھجوایا کروں۔ اس وجہ سے میری عربی کتابیں عرب کے ملک میں بھیجی بھی، بہت شہرت پاگئی ہیں۔‘‘
مرزاصاحب! یہ ہے (اشتہار تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۲۶، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۴۳) پر۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے فرمایا کہ چونکہ ایک مولوی صاحب نے ان کے خلاف Complaints (شکایت) کی تھی انگریز کو، اس وجہ سے انہوں نے یہ کہا۔ یہاں تو کہتے ہیں ’’بائیس سال سے میں نے یہ ڈیوٹی اپنے سر رکھی ہوئی ہے…‘‘
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…کہ عرب ممالک میں، مسلمانوں کے ملکوں میں، میں یہ تبلیغ کروں۔‘‘
1157مرزاناصر احمد: ’’اور یہ مسلم ممالک بہت خوش ہیں۔‘‘ یہ بھی لکھا ہے۔ ساری عبارت مانتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’سبھوں کی شہرت ہوئی ہے وہاں۔‘‘ یہ لکھا ہوا ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں! اور یہ وہ زمانہ ہے… اصل میں آج کے زمانے میں جب تک وہ پس منظر ہمارے سامنے ہو، ہم حقیقت کو سمجھ ہی نہیں سکتے۔ اس پس منظر کو سمجھنے کے لئے یہ سنئے ذرا۔ یہ بڑے مشہور ہیں علامہ علی الحائری! ۲۸؍جنوری ۱۹۲۳ء کو… اسی پس منظر کے متعلق یہ بڑا اہم حوالہ ہے: ’’اب استجابت دعا کا وقت ہے بعد از دعائے خاتمہ بالخیر آپ لوگوں کا فرض ہے کہ اس مذہبی آزادی کے قیام ودوام کے لئے صدق دل سے آمین کہیں۔ کیونکہ فی الحقیقت آپ بہت ہی ناشکرگزار ہوںگے کہ اگر آپ اس کا اعتراف نہ کریں کہ ہم کو ایسی سلطنت کے زیرسایہ ہونے کا فخر حاصل ہے۔ جس کی عدالت اور انصاف پسندی کی مثال اور نظیر دنیا کی کسی اور سلطنت میں نہیں مل سکتی۔ فی الواقعہ بادشاہ وقت کے حقوق میں ایک اہم حق یہ ہے کہ رعایا اپنے بادشاہ کے عدل وانصاف کی شکرگزاری میں ہمیشہ رطب اللسان رہے۔ اس میں بھی حضور پیغمبر اسلامa کی تعسّی مسلمانوں کو (یعنی اسوۂ حسنہ کی پیروی) لازم ہے کہ آپa نے بھی (نبی اکرمa نے بھی) نوشیرواں عادل کے عہد سلطنت میں ہونے کا ذکر مدح اور فخر کے رنگ میں بیان کیا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ حضور کی تعسی میں مسلمان اس مبارک، مہربان، منصف اور عدل گستر برطانیہ عظمیٰ کی دعا گوئی اور ثناء جوئی کریں اور اس کے احسانوں کے شکر گزار رہیں۔ اس کے علاوہ…‘‘
1158جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! ایسی خوشامد لوگ کرتے رہیں، میں اس کی بات نہیں کر رہا، میرا سوال ہی اور تھا…
مرزاناصر احمد: ایسی خوشامد جو کرتے رہیں، نہیں جی، حضرات بڑے پائے کے علماء اور اس وقت کے مذہبی لیڈروں کی بات ہورہی ہے۔ ایسے ویسے کی بات نہیں ہورہی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں تو جانتا نہیں، واقف نہیں، مجھے تو کوئی ایسے خوشامدی معلوم ہورہے ہیں۔
مرزاناصر احمد: ان کے بڑے، شیعہ حضرات کے بہت بزرگ مجتہد…
جناب یحییٰ بختیار: پانچ نے اور کہا ہوگا، دس نے اور کہاہوگا۔ میں تو ایک اور سوال آپ سے پوچھ رہا تھا جو کہ…
مرزاناصر احمد: میں اسی کا پس منظر آپ کو…
جناب یحییٰ بختیار: … مہدی سے جو تعلق رکھتا ہے۔ بے شک پڑھ دیجئے۔
مرزاناصر احمد: جی! ہمارے اس وقت کے بڑے مشہور عالم مولوی محمد حسین صاحب! بٹالوی نے رسالہ (اشاعت السنہ ج۶ نمبر۶ حاشیہ، ص۱۴۸، بابت ۱۳۱۰ھ مطابق ۱۸۹۳ئ) لکھتے ہیں… یہ اب میں دوسری دلیل دے رہا ہوں… میں نے پہلے کہا تھا ناں کہ شکایتیں کرتے رہتے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جب مرزاصاحب کا اثر تھا، اس زمانے کی بات ہوگی۔
مرزاناصر احمد: ۱۸۹۳ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ چھوڑ چکے تھے مرزاصاحب کو؟
مرزاناصر احمد: ہاں، مرزاصاحب کو چھوڑ چکے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا، یہ مرزاصاحب کو چھوڑ چکے تھے۔ کیونکہ ان کے اثر میں کافی عرصہ…
1159مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، ہاں۔ یہ مرزاصاحب کو چھوڑ چکے تھے: ’’اس کے (مرزاصاحب) دھوکے پر یہ دلیل ہے کہ دل سے وہ گورنمنٹ غیرمذہب کی (جو غیرمذہب کی گورنمنٹ ہے) کے جان ومال لینے اور اس کا مال لوٹنے کو حلال ومباح جانتا ہے۔ لہٰذا گورنمنٹ کو اس کا اعتبار کرنا مناسب نہیں اور اس سے پر حذر رہنا ضروری ہے۔ ورنہ اس مہدی قادیانی سے اس قدر نقصان پہنچنے کا احتمال ہے جو مہدی سوڈانی سے نہیں پہنچا۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزاصاحب! میرا سوال جو تھا وہ جہاں تک برطانیہ حکومت کا تعلق ہے، آپ نے کہا کہ دین کے معاملے میں دخل نہیں دے رہی اور ایسی حدیث ہے کہ ان کے لئے اطاعت کریں تو میں نے اس موقع پر یہ سوال پوچھا تھا کہ: ’’میں نے صدہا کتابیں جہاد کے مخالف تحریر کر کے عرب، مصر، بلادشام اور افغانستان میں گورنمنٹ کی تائید میں شائع کی ہیں۔‘‘ وہاں تو ان پر کوئی اطاعت بڑٹش گورنمنٹ کی نہیں تھی جو ان ملکوں میں یہ کتابیں بھیجی گئیں؟
مرزاناصر احمد: آپ نے بھی وہ اطاعت کا ذکر نہیں کیا، تائید میں کہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’تائید‘‘ مطلب…
مرزاناصر احمد: یعنی ان ممالک میں جو یہ تاثر…
جناب یحییٰ بختیار: برٹش گورنمنٹ کی تائید میں، اطاعت نہ سہی، تائید سہی۔
مرزاناصر احمد: میں اس کا مطلب بیان کرتا ہوں۔ کہا یہ ہے کہ جو ایک حصہ دنیا کا ان ممالک میں یہ تاثر پیدا کر رہا ہے کہ گورنمنٹ برطانیہ دین کے معاملہ میں دخل دیتی اور آزادی نہیں دے رہی اور مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ اس لئے اس کے خلاف جہاد ہونا چاہئے تویہ تاثر جودنیا دے رہی ہے…
1160جناب یحییٰ بختیار: ہاں، مرزاصاحب! میرا سوال اب بالکل Simple ہو جاتا ہے…
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …برطانیہ کا بادشاہ، Defender of Faith (ایمانکا محافظ) کہلاتا ہے، وہ صلیب کا محافظ ہے۔ اس کے تاج پر صلیب کا نشان ہے،یہ آپ کو اچھی طرح علم ہے…
مرزاناصر احمد: بہت خوب! ابھی میں بتاؤں گا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی کس قسم کا مہدی ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی یہ ہے، مسیح موعود صاحب، مرزاغلام احمد صاحب، جس کو مسیح وہ کہتے ہیں، اس نے آکے صلیب کو توڑنا تھا، یہ ایران، افغانستان اور مصر تک اس کو پھیلا رہے ہیں اور کہتے ہیں۔ ’’یہ اچھی گورنمنٹ ہے۔‘‘ اس کا پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ ہندوستان میں کہتے ہیں۔ ’’اس کی اطاعت کروں۔‘‘ یہ مہدی کیسی قسم کا ہے! یہ ہمیں اس قدر بتائیے۔
مرزاناصر احمد: ہاں جی! آپ کا سوال یہ ہے کہ دعویٰ ہے اس مہدی کے ہونے کا جس نے صلیب کو توڑنا تھا…
جناب یحییٰ بختیار: صلیب کو توڑنا، خنزیر کو ختم…
مرزاناصر احمد: … اور ایک عیسائی حکومت کے متعلق حق گوئی سے کام لیتے ہوئے یہ لکھ رہا ہے کہ: ’’وہ مذہب میں دخل نہیں دیتی۔‘‘ اور جہاں تک…
جناب یحییٰ بختیار: ان کی تائید میں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ان کی تائید میں۔
’’جہاںتک کسر صلیب کا تعلق ہے، ایسی ٹوٹی ہے کہ یورپ میں جاکر آپ بات کریں یا جہاں جہاں ان کے وہ Activities (مصروفیات) تھیں مشنری، ویسٹ افریقہ، ایسٹ افریقہ، تو آپ 1161کو پتہ لگے گا کہ وہ صلیب ٹوٹ چکی اور انگلستان میں ۱۹۶۷ء میں اس میں اپنا جو ہے، اسکاٹ لینڈ کے دارالخلافہ میں پریس کانفرنس میں میںنے کہا کہ عیسائیت سے آپ کی قوم کوئی دلچسپی نہیں لیتی۔ تو مجھ سے پوچھا گیا کہ کس چیز سے آپ نے اندازہ لگایا؟ میں نے کہا لندن کے گرجوں کے سامنے میں نے "For Sale" (قابل فروخت) کے بورڈ دیکھے۔ اور جہاں تک "Defender of Faith" (ایمان کا محافظ) کا تعلق ہے، ڈنمارک، کوپن ہیگن میں ایک کانفرنس میں ایک شخص نے ذرا سا بے ادبی کا فقرہ اسلام کے خلاف کہا۔ میں نے اس کا جواب یہ دیا کہ مجھے عیسائیت پر رحم آتا ہے تو سارے متوجہ ہوگئے کہ رحم کیوں آتا ہے۔ میں نے کہا کہ:
"One who is Defender of Faith...." (وہ جو ایمان کا محافظ ہے) یہ جو آپ نے ابھی کہا ناں، اس سے مجھے یاد آگیا:
"One who is Defender of Faith, had to sign the sodomy Bill."
(ایمان کے محافظ کو ہم جنس پرستی کے قانون دستخط کرنے پڑتے ہیں) ان دنوں میں تازہ تازہ ہوا ہوا تھا تو حواس باختہ ہوگئے وہ۔ ہمیں اﷲتعالیٰ نے وہ دلائل دیئے ہیں جن کا جواب نہیں دے سکتے۔
قرآن کریم کی عظمت، قرآن کریم کی شان، قرآن کریم کے جلال، اسلام کی جو اس وقت تعلیم ہے، جس سے بڑھ کر انسان کا دماغ سوچ نہیں سکتا۔ اس کے متعلق میں نے یورپ میں چیلنج دیئے عیسائیت کو، اور انہوں نے… وہ پرانے چیلنج ہیں۔ لیکن میں نے ان کو دہرایا، اور اس پر سات سال گزر چکے ہیں، ان کو یہ ہمت نہیں ہوتی کہ قبول کریں۔
تو جہاںتک صلیب کا…
1162جناب یحییٰ بختیار: یہ جو تبلیغ…
مرزاناصر احمد: … جہاں تک صلیب کا تعلق ہے، صلیب ٹوٹ چکی۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ برطانیہ کے تاج پر صلیب نہیں ہے۔ اب، اس کی اطاعت کرنا اب اسلام کا…
مرزاناصر احمد: برطانیہ کے تاج پر صلیب عزت کا نشان نہیں ہے اب، ذلت کا نشان ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(کیا ذلت کے نشان کی اطاعت فرض ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی، وہ ذلت کے نشان کی اطاعت، آپ نے کہا، فرض ہے!
مرزاناصر احمد: اطاعت ’’ انا ﷲ وانا الیہ راجعون ‘‘۱؎
جناب یحییٰ بختیار: اس ملک کے اندر آپ نے مسلمانوں کو کہا کہ انگریز کی حکومت کی اطاعت فرض ہے آپ پر۔ وہ ذلت کا نشان، اور یہ مسیح کہتا ہے کہ توڑنے کی بجائے آپ اس کی اطاعت کریں!
مرزاناصر احمد: مسیح نے کسر صلیب کرنی تھی۔ وہ کی اور ہو رہی ہے۔ جس بات پر… یہ عجیب بات ہے… کہ جب جماعت احمدیہ اپنے زمانہ کے تمام بڑے بڑے علماء سے اتفاق کرتی ہے تو وہ وجہ اعتراض بنالیا جاتا ہے۔ اس زمانے کے بڑے بڑے بزرگ علماء نے جو فتوے دئیے، جماعت احمدیہ کا فتویٰ اس سے مختلف نہیں۔ تو اگر ہم اتفاق کریں تب بھی زیرعتاب، اگر ہم اختلاف کریں تب بھی زیرعتاب۲؎ یہ مسئلہ ہماری سمجھ سے ذرا ونچا نکل گیا اور یہ… جب اس نے صلیب کے ٹوٹنے کا… یہ دیکھ لیں، یہ ہمارے ایک یہ نور محمد نقشبندی کا یہ ہے…
جناب یحییٰ بختیار: آپ تو… مرزاصاحب! اس صلیب کی تائید کو جہاں مسلمان عرب…
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزائیت کی ماں مر گئی۔ اس کو کہتے ہیں چور کونہ ماریں۔ چور کی ماں کو ماریں۔
۲؎ گویا… نہ گھر کا نہ گھاٹ کا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1163مرزاناصر احمد: صلیب کی تائید کو نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: یعنی اس حکومت کی جس کا، صلیب ان کا نشان تھا فخر تھا…
مرزاناصر احمد: نہیں، اس حکومت کی جو مذہب میں دخل نہیں دیتی تھی۔ یہ تو کل کو کوئی کہے گا کہ اس حکومت کی جو طہارت نہیں کرتی اور ناپاک ہے۔ اس کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ جو اس کی تعریف کی گئی ہے، یہ نہیں کی گئی کہ اس کی تعریف ہم اس لئے کرتے ہیں کہ اس کے تاج پر صلیب کا نشان ہے۔ یہ کہا کہ ہم اس لئے اس کی تعریف کرتے ہیں کہ یہ مذہب میں دخل نہیں دیتی، اور مذہبی آزادی بھی ہے تو دو چیزیں جن کا آپس میں تعلق ہی کوئی نہیں، اس کو کیسے ملائیں گے ہم؟
جناب یحییٰ بختیار: ایک…
مرزاناصر احمد: مرزاصاحب! اگر اس Sense (معنی) میں آپ کہیں کہ یہ صلیب کو توڑا کہ مشنری وغیرہ جو اسلام پر حملے کر رہے تھے، ان کو جواب دے رہے تھے، وہ تو ایک اور Sense (معنی) ہے، وہ گورنمنٹ سے علیحدہ ہے۔ عیسائی مشنری آئے، آپ نے کہا، کہ جب انگریز کے ساتھ بڑی فوج آئی اور بڑا…
مرزاناصر احمد: مسئلہ صاف ہوگیا۔ اگر وہ علیحدہ چیز ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں کہہ رہا ہوں کہ میں دو Different (مختلف) کو لے رہا ہوں۔ ان کے خلاف مرزاصاحب نے بہت کچھ کام کیا، اس سے کسی کو انکار نہیں ہے، بڑے سخت جواب دئیے Method (طریقہ) ٹھیک تھا، غلط تھا، وہ اور بات ہوسکتی ہے کیونکہ انہوں نے یسوع کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کئے…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، ہاں۔ بالکل…
جناب یحییٰ بختیار: … وہ علیحدہ سوال ہے۔ میں یہاں گورنمنٹ کو دیکھ رہا ہوں کہ جس کا سمبل صلیب ہے، کراس ہے۔ تو اس لئے آپ معاف کریں، جو میں کہتا ہوں کہ ان کی Contradiction (تضاد) آجاتی ہے…
1164مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ وہ ٹھیک ہے، میرا مطلب ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں میں جواب دوں تو ابھی دے دوں، بیچ میں یا آپ کا انتظار کروں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ میں دوسرے سوال پر آرہا تھا ابھی تو چونکہ…
مرزاناصر احمد: بات یہ ہے کہ جہاں تعریف کی، تعریف کی وجہ بھی بتائی۔ اگر اس جگہ جو تعریف کرنے کی وجہ بتائی ہے اسے ہم چھوڑ دیں اور تعریف کو اٹھا کر ایک ایسی چیز کے ساتھ بریکٹ کر دیں جس کا وہاں ذکر نہیں تو ہمارا استدلال غلط ہو جائے گا۔ جہاں بھی تعریف کی ہے وہاں کہیں نہیں کہا کہ ہم اس لئے تعریف کرتے ہیں کہ بادشاہ کے سر پر جو تاج ہے اس پر صلیب کا نشان بنا ہوا ہے یہ کیسا ہے… جیسا کہ اس وقت کے تمام بزرت ہمارے علماء مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس لئے تعریف کرتے ہیں کہ یہ اس حکومت نے مذہبی آزادی دی ہے اور Interfere (مداخلت) نہیں کرتی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(دوسرے ممالک میں انگریز کی تائید میں کتابیں بھیجنا صلیب توڑنا تھا؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہاں تو میں… وہ تو میں نے عرض کیا وہ تو میں سمجھ گیا ہوں۔ جس بات کو میں نہیں سمجھ سکا وہ یہ تھا کہ یہاں مذہبی آزادی تھی، اس لئے انہوں نے کہا کہ اس کی اطاعت کرو۔ مگر باہر ان مسلمانوں کے ملکوں میں ایک تو مذہبی آزادی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہاں آزادی نہ ہو۔ افغانستان ہے، مصر ہے، وہاں انگریز کی تائید میں کتابیں بھیجنا، یہ کیا صلیب توڑنا تھا یا صلیب پھیلانا تھا؟
مرزاناصر احمد: بیچ ایک لفظ، فقرہ چھوڑ گئے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اس لئے…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔
1165جناب یحییٰ بختیار: … آپ نے Explain کر دیا، مگر میں ایسے ہی کہہ رہا ہوں…
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں ایک، ایک لفظ بیچ میں جو رہ گیا ہے، اگر وہ غائب ہو تو مطلب نہیں سمجھ آئے گا۔ وہاں تائید یہ کہہ کے کی کہ اس لئے ہم ان سے جہاد کو جائز نہیں سمجھتے کہ یہ مذہبی آزادی دیتے ہیں اور جہاد کی شرائط نہیں پوری اور اس طرح پر دنیا سے فتنہ وفساد دور کرنے کی کوشش کی تاکہ امن میں ان سے تبلیغ اسلام ہوسکے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا نے عیسائیوں کے خلاف جو زبان استعمال کی یہ جہاد تھا؟)
جناب یحییٰ بختیار: جہاد کبیر، جہاں تک آپ نے ذکر کیا، وہ آپ سمجھتے تھے کہ انگریز کی حکومت میں بھی یہ اس کی اجازت تھی اور مرزاصاحب کرتے رہے ہیں۔ اب مرزاصاحب! ایک دوسرا سوال یہ آتا ہے کہ ایک ہوتا ہے جہاد جو کہ فرض ہوتا ہے۔ ایک ہوتاہے انسان کو غصہ، جوش آئے۔ اب جو عیسائیوں نے آنحضرتﷺ کی شان میں گستاخی کی تو ایک آدمی غصے میں آکے، ایمان کے جذبے کے تحت یا اسلام کے جوش میں یا ایسے ہی غیرت جو آجاتی ہے، کسی کے بزرگ کو کوئی کچھ کہے تو جواب دے دیتا ہے، وہ جواب میں اس کو خواہ گالیاں ہوں یا جواب میں سخت جواب ہو، اور ایک وہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا فرض سمجھتا ہے، دینی جہاد کا فرض، کہ اس کا جواب دے۔ یہ عیسائی جو آئے اور مرزاصاحب نے جو جواب دئیے ان کو آپ ان کو کس کیٹگری میں رکھیں گے کہ یہ جہاد کے جذبے سے دئیے کہ غصے میں، جوش میں، جذبہ ایمان میں آکے، جوش اسلام کی وجہ سے، غیرت کی وجہ سے، انہوں نے یہ جوابات دئیے؟ ان کو جو سخت زبان استعمال کی، یہ جہاد تھا آپ کی نظر میں؟
مرزاناصر احمد: سوال ختم ہوگیا؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
1166مرزاناصر احمد: جہاد کبیر کے متعلق قرآن کریم کا یہ حکم ہے: (وہ طریق اختیار کرو جو تمہارے نزدیک زیادہ مؤثر ہے) کبھی غصے کا طریق مؤثر ہوتا ہے، کبھی نہایت نرمی اور عاجزی اور پیار، محبت سے سمجھانا مؤثر ہوتا ہے۔ اصل مقصد یہ ہے کہ جو صداقت حیات انسانی ہے۔ یعنی اسلام اور اس کی شریعت، اس کو وہ سمجھنے لگے، اور اﷲتعالیٰ نے جو محمدa کے ذریعے نوع انسانی پر رحم کرنے کا ایک طریق بنایا، قرآن کریم نازل ہوا حضرت خاتم الانبیاء پر، اس سے سارے انسان فائدہ اٹھائیں۔ تو… اور جب ہم اس اصول کے مطابق بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی کتب کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان کروڑوں سطروں کے مقابلے میں، جو پیار اور محبت سے سمجھانے والی ہیں، دو چار جگہ: میں جو دوسرا طریق ہے کہ ذرا جھنجوڑا بھی دیا کرو، اگر ضرورت محسوس ہو اور اس کے نتیجے میں اصلاح کی امید ہو، وہ بھی ہمیں نظر آتی ہیں اور ان کا اتنا بڑا فرق ہے، اپنی Volume میں، کہ دوسرا حصہ ہر آدمی سمجھے گا جو مطالعہ کرے گا… ویسے تو نہیں سمجھ آ سکتی… کہ وہ نظر انداز ہونے کے مقابل ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: جو میں سمجھا، مرزاصاحب! کہ یہ بھی جہاد کے جذبے سے انہوں نے کیا۔
مرزاناصر احمد: بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی یہ جو صرف وقتی جوش کی وجہ سے یا اس سے نہیں تھا؟
مرزاناصر احمد: وقتی جوش تو ہوتا ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کہہ رہا ہوں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، بالکل نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اس کے علاوہ اور کوئی وجہ نہیں تھی؟
1167مرزاناصر احمد: اور بہت ساری وجوہات ہوسکتی ہیں۔ کسی کا ذکر آئے گا تو ’’ہاں‘‘ یا ’’نہ‘‘ کر دیں گے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزا قادیانی سب کچھ انگریز کی حکومت کو مضبوط کرنے کیلئے کرتا تھا؟)
جناب یحییٰ بختیار: وہ مرزاصاحب! ایک میرے پاس حوالہ دیاگیا ہے کہ یہ نہ انہوں نے جذبہ جوش سے دیا، نہ جذبہ ایمان سے دیا، نہ جہاد کی وجہ سے دیا۔ بلکہ انگریز کی حکومت کو مضبوط کرنے کے لئے یہ سارا کچھ کرتے رہے ہیں۔ وہ ان کا ایک خط ہے۔
(تریاق القلوب ضمیمہ۳ ص۳۰۷تا۳۱۰)
مرزاناصر احمد: یہ کس سن کا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’تریاق القلوب‘‘ میں ہے۔
مرزاناصر احمد: تریاق القلوب۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے خیال میں وہ لیٹر جو انہوں نے لکھا، اس میں سے میں ایک حصہ پڑھ کے سناتا ہوں آپ کو، پھر وہ آپ دیکھیں گے۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’میں اس بات کا بھی اقراری ہوں… انگریز کو لکھ رہے ہیں، گورنمنٹ کے…‘‘
مرزاناصر احمد: یہ کس کے نام خط ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: میرے خیال میں لیفٹیننٹ گورنر ہے کہ کون ہے، گورنمنٹ عالیہ یا…
Mirza Nasir Ahmad: Open letter?
(مرزاناصر احمد: کھلا خط؟)
جناب یحییٰ بختیار: Open Letter (کھلا خط) ہے یا…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔
1168جناب یحییٰ بختیار: …Direct Address (براہ راست خطاب) ہے۔ کتابوں میں اس وقت تو Open (کھلا) ہے ناں جی۔
مرزاناصر احمد: ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو: ’’ایک عاجزانہ درخواست گورنمنٹ عالیہ حضور گورنمنٹ‘‘
یہ ہے جی ضمیمہ نمبر۳، متعلق کتاب تریاق القلوب۔ ’’حضور گورنمنٹ عالیہ میں ایک عاجزانہ درخواست۔‘‘ وہ اس میں سے میں پڑھ رہا ہوں: میں (فرماتے ہیں مرزاصاحب) ’’اس بات کا بھی اقراری ہوں کہ جب کہ بعض پادریوں اور عیسائی مشنریوں کی تحریر نہایت سخت ہوگئی اور حد اعتدال سے بڑھ گئی اور بالخصوص پرچہ نور افشاں میں جو ایک عیسائی اخبار، لدھیانہ سے نکلتا ہے، نہایت گندی تحریریں شائع ہوئیں…‘‘ (ضمیمہ تریاق القلوب نمبر۳ ص ب، خزائن ج۱۵ ص۴۹۰)
وہ تحریریں میں چھوڑ دیتا ہوں…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ آپ نے بھی اس دن چھوڑ دی تھیں جو آنحضرتa کی شان میں گستاخی تھی۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’تو مجھے ایسی کتابوں اور اخباروں کے پڑھنے سے یہ اندیشہ دل میں پیدا ہوا کہ مبادا مسلمانوں کے دلوں پر، جو ایک جوش رکھنے والی قوم ہے، ان کلمات کا کوئی سخت اشتعال دینے والا اثر پیدا ہو تب میں نے ان جوشوں کو ٹھنڈا 1169کرنے کے لئے… حکمت عملی یہی ہے کہ ان تحریرات کا کسی قدر سختی سے جواب دیا جائے۔‘‘ (ایضاً)
Expediency (مصلحت) حکمت عملی…
مرزاناصر احمد: Expediency (مصلحت)…
جناب یحییٰ بختیار: … جو میں سمجھتا ہوں۔ وہ آپ…
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ یہ Expediency (مصلحت)…
جناب یحییٰ بختیار: میں پڑھ رہا ہوں۔
مرزاناصر احمد: اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…تاسریع الغضب انسانوں کے جوش فرو ہو جائیں اور ملک میں کوئی بے امنی پیدا نہ ہو۔ تب میں نے بمقابل ایسی کتابوں کے کہ جن میں کمال سختی سے بدزبانی کی گئی تھی، چند ایسی کتابیں لکھیں جن میں… بالمقابل سختی تھی، کیونکہ میرے Conscience (ضمیر) نے قطعی طور پر مجھے فتویٰ دیا کہ اسلام میں جو وحشیانہ جوش رکھنے والے آدمی موجود ہیں، ان کے غیض وغضب کی آگ کو بجھانے کے لئے یہ طریق کافی ہوگا… بایں ہمہ میری تحریر پادریوں کے مقابل پر… جو کچھ وقوع میں آیا یہی ہے کہ حکمت عملی سے بعض وحشی مسلمانوں کو خوش کیا گیا اور میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ میں تمام مسلمانوں میں سے اوّل درجے کا خیرخواہ گورنمنٹ انگریزی کا ہوں۔‘‘ (ضمیمہ تریاق القلوب نمبر۳ ص ج، خزائن ج۱۵ ص۴۹۱)
تو یہاں مرزاصاحب! میں نے سوال یہ پوچھنا تھا کہ مرزاصاحب یہ نہیں کہتے کہ ’’یہ میرافرض تھا‘‘ یا ’’جہاد کبیر تھا‘‘ یہ بھی نہیں کہتے کہ ’’مجھے جوش آگیا، جذبہ تھا اسلام 1170کا۔‘‘ بلکہ انگریز حکومت کی مضبوطی کے لئے، امن قائم کرنے کے لئے، جس سے وحشی مسلمان جن کو! آنحضرتa کی شان میں گستاخی کی وجہ سے جوش آجاتا تھا، ان کو ٹھنڈا کرنے کے لئے تاکہ برٹش گورنمنٹ میں لاء اینڈ آرڈر کا پرابلم پیدا نہ ہو جائے، اس خدمت کو سرانجام دینے کے لئے مرزاصاحب نے یہ ساری کتابیں لکھیں عیسائیوں کے خلاف۔ اس سے یہ Impression (تأثر) پڑتا ہے۔
مرزاناصر احمد: یہاں تو کتابیں لکھنے کا ذکر نہیں نمبر ایک…
جناب یحییٰ بختیار: ہے۔
مرزاناصر احمد: ساری کتابیں ہیں اپنی کتابوں میں سخت نظریہ وہ ہے ذکر…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مشنریوں کے خلاف، میں کہہ رہا ہوں، سب…
مرزاناصر احمد: مشنریوں کے خلاف جو سخت حصے ہیں، اس کا ذکر کر رہے ہیں آپ؟
جناب یحییٰ بختیار: میں پھر پڑھ لیتا ہوں، ممکن ہے کہ میں نے غلطی کر لی ہو۔
مرزاناصر احمد: یہ اگر کتاب مجھے دے دیں تو میں دیکھ کے سارا بتا دیتا ہوں۔ لائبریرین صاحب!
جناب یحییٰ بختیار: (لائبریرین سے) یہ کتاب دے دیجئے، ان کو تو کہتے ہیں: ’’… کہ ملک میں کوئی بدامنی پیدا نہ ہو تب میں نے بالمقابل ایسی کتابوں کے جن میں کمال سختی سے بدزبانی کی گئی تھی، چند ایسی کتابیں لکھیں…‘‘ (تریاق القلوب ضمیمہ نمبر۳ ص ج، خزائن ج۱۵ ص۴۹۰)
چند ایسی کتابیں،… میرا مطلب یہ نہیں کہ ساری مرزاصاحب کی تصانیف… جو ان کے مقابلے میں تھیں، جتنا بھی مشنریوں کے خلاف وہ کتابیں لکھتے رہے وہ اس جذبے کے تحت…
1171مرزاناصر احمد: جتنی مشنری… یہاں تو چند کتابیں لکھیں اور ان میں چند فقرے لکھے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو خیر جو کچھ بھی ہے ناں مرزاصاحب! یہ جو ہے…
مرزاناصر احمد: نہیں، چند کتابیں، ساری کتابیں نہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(انگریز کی تائید میں کتابیں لکھنا)
جناب یحییٰ بختیار: وہ بھی دوسرا سوال آجاتا ہے۔ جی، کہتا ہے: ’’میں نے جتنی کتابیں لکھیں وہ پچاس الماریوں میں آجاتی ہیں… انگریز کی تائید میں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵)
وہ آپ نے کہا کہ الماری کا سائز نہیں لکھا۔ (ہنسی)
مرزاناصر احمد: میں نے پوچھا کہ سائز کا تعین بھی ہو جائے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو میں نے کہا کہ اب وہ تو مرزاصاحب کے گھر میں رہ گئی ہوں گی۔ الماریاں، اور آپ کو سائز کا معلوم ہو گا دو آتی ہیں، دس آتی ہیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، وہ نسخے ہیں ناں، نسخے، جن کے نسخے چند، دس، آٹھ، دس الماریوں میں آگئے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ پانچ سو، ہزار ہوگئیں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں وہ میں نہیں کہتا۔ مرزاصاحب! سوال تو یہ تھا کہ انہوں نے الماریاں پچاس بھریں۔ بعض پمفلٹ ہوں گے، بعض بڑی کتابیں ہوں گی۔ اب یہ کہ الماریاں دوفٹ کی تھیں یا دس فٹ کی تھیں، یہ تو نہ مجھے علم ہے، یہ تو آپ کو شاید ہو۔
مرزاناصر احمد: نہیں، میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ جو کتابیں آپ نے لکھیں وہ ہمارے پاس موجود ہیں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(پچاس الماریاں)
جناب یحییٰ بختیار: وہ کہتے ہیں کہ ’’پچاس الماریاں‘‘… اور مرزاصاحب غلط نہیں کہیں گے۔
1172مرزاناصر احمد: نہیں، میں کب کہتا ہوں کہ غلط کہیں گے۔ میرا جواب تو سن لیجئے۔ مہربانی کر کے۔ کہتے ہیں ’’پچاس الماریاں جو ہیں وہ بھر گئیں۔‘‘ تو اس کا مطلب ہے، میرے نزدیک… میں نے ابھی Rough اندازہ اپنے ذہن میں کیا ہے… کہ عام سائز کی الماری ہو تو یہ کوئی دوہزار، اڑھائی ہزار Volumes (جلدیں) نسخے یہ بھر دیتے ہیں ان کو۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک ہی کتاب کی دو ہزار کاپیاں رکھیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، یہی مراد ہے۔ یہ تو نہیں کہ دو ہزار…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، مرزاصاحب! یہ دیکھیں ناں وہ فرماتے ہیں…
مرزاناصر احمد: اتنی لکھی ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ کتابوں کی فہرست بھی موجود ہے۔ کتابوں کی فہرست بھی موجود ہے، ایک کتاب نہیں ہے اور یہاں لکھتے ہیں وہ…
مرزاناصر احمد: ہاں، وہ کتابوں کی فہرست کون سی ہے؟
 
Top