• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قومی اسمبلی کی کاروائی ( پانچواں دن )

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قومی اسمبلی میں پانچواں دن

Friday, the 9th August, 1974.
(بروز جمعہ، ۹؍اگست ۱۹۷۴؁ئ)
----------

The Special Committee of the Whole House of the National Assembly of Pakistan met in Camera in the Assembly Chamber, (State Bank Building), Islamabad, at ten of the clock, in the morning. Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair as Chairman.
(پاکستان کی قومی اسمبلی کے مکمل ایوان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس اسمبلی ہال (اسٹیٹ بینک بلڈنگ) اسلام آباد میں صبح دس بجے منعقد ہوا۔ اسپیکر قومی اسمبلی (صاحبزادہ فاروق علی) نے بحیثیت چیئرمین صدارت کی)
----------

(Recition from the Holy Quran)
(تلاوت قرآن شریف)
----------

Mr. Chairman: Maulana Zafar Ahmad Ansari, Attorney- General has come. He is in my Chamber; coming in two minutes one minute rather. Yes, Maulana Sahib.
(جناب چیئرمین: مولانا ظفر احمد انصاری صاحب، اٹارنی جنرل صاحب آگئے ہیں۔ وہ میرے کمرے میں موجود ہیں اور دو منٹ بلکہ ایک منٹ میں آرہے ہیں۔ جی! مولانا صاحب)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
PRODUCTION AND VERIFICATION OF QUOTATIONS
(ایک پارسی، دو قادیانی)

مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں یہ عرض کرنا چاہتاہوں کہ کل ہم نے ایک اخبار کا حوالہ ہم میں سے کسی صاحب نے دیاتھا۔۱۳؍نومبر۱۹۴۶ء کا، اوروہ اخبار ہمارے پاس نہیں تھا۔ ’’الفضل‘‘۔ لیکن وہ لے آئے اورانہوں نے پڑھا اس کو…
672جناب چیئرمین: Admit (اقرار)کیا۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: …وہ حصہ پڑھا جس سے ان کا کام چلتاتھا۔ وہ اب Evidence (شہادت) میں شامل ہوگیاہے۔ اسے ان سے لے کرآپ اپنے ریکارڈ میں رکھ لیں۔
جناب چیئرمین: وہ رکھ لیںگے۔ویسے انہوں نے Portion (حصہ) جوتھا ناں جی کہ ’’میں ایک پارسی کے مقابلے میں دو احمدی پیش کر سکتاہوں‘‘وہ انہوں نے Admit (اقرار)کیا۔ انہوں نے کہا یہ ہے…
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: وہ Evidence (شہادت) میں آگیا ہے۔
جناب چیئرمین: انہوں نے کہا یہ Portion (حصہ) ہے،بعد میں ہے۔ پہلے اس میں یہ ہے۔ تووہ جو ''Impact'' (اثرات) کاریفرنس دیاتھا ناں اٹارنی جنرل صاحب نے…
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی۔
جناب چیئرمین: جس میں وہ referred (حوالہ) تھا۔ وہ انہوں نے Admit (اقرار)کیاہے۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ٹھیک ہے۔
جناب چیئرمین: وہ لے لیںگے ان سے…
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں۔
دوسرے یہ کہ کل انہوں نے ایک ایسی بات چھیڑ دی پاکستان کے سلسلے میں اپنا مؤقف اور یہ سب…تو اب یا تو اس کو Explain (واضح) کرنے کا موقع ملے۔کیا صورت ہو؟
جناب چیئرمین: آپ Question put (سوال) کر سکتے ہیں کہ پاکستان کے متعلق ان کی کیا رہی، اور
Attorney- Generat has been putting question about the creation and about the …
(اٹارنی جنرل تخلیق پاکستان کے متعلق مخصوص سوالات کرتے رہے ہیں)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی ہاں۔
جناب چیئرمین: …بلکہ ان کا ایک Definite question (واضح اور مخصوص سوال) ہے جو کہ I don't want to express, because I shouldn't express my views, my comments.
(میں کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا نہ ہی مجھے ایساکرناچاہئے)انہوں نے ایک Pin down کیاہے… It was only on the 3rd of March (یہ صرف ۳؍مارچ کی بات تھی۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی ہاں، بالکل ٹھیک ہے۔
673Mr. Chairman: .....3rd of June 1947, before that you were pleading for Akhand Bharat."
(جناب چیئرمین: ۳؍جون ۱۹۴۷ء سے پہلے آپ اکھنڈ بھارت کے حامی تھے)
مولانا ظفر احمد انصاری: جی ہاں!
Mr. Chairman: So, a definite question has come, not one but twice or thrice.
(جناب چیئرمین: اس طرح یہ خصوصی سوال دو مرتبہ یا تین مرتبہ کیا جاچکا ہے)
مولانا ظفر احمد انصاری: ہاں! میرا مطلب یہ ہے کہ وہ بات پوری آجائے۔ ایسا نہ ہو کہ صرف اس میں ہی ریکارڈ پر رہے۔
جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ اس میں
The rest is for the House to know. As the Attorney- General remarked at the very outset that the answer can be evasive or you can't know, he may not answer. So, the House is perfectly justified in drawing any inference. Mr. Attorney- General, are you ready? Should we call them?
(باقی معلومات حاصل کرنا ایوان پر منحصر ہے۔ جیسا کہ اٹارنی جنرل صاحب شروع میں کہہ چکے ہیں۔ اگر جواب مبہم یا گول مول ہویا (گواہ) جواب نہ دے تو ایوان ازخود نتیجہ اخذ کرنے میں حق بجانب ہوگا۔ مسٹر اٹارنی جنرل کیا آپ تیار ہیں؟ کیا اب انہیں (وفد) کو بلالیا جائے)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
DELIBERATIONS OF THE SPECIAL COMMITTEE IN THE ABSENCE OF THE DELEGATION
(وفد کی عدم موجودگی میں خصوصی کمیٹی کی کارروائی)

Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: I think, Sir, these suggestions which come from the members.....
(صاحبزادہ احمد رضا قصوری: میرا خیال ہے جناب والا! جو تجاویز اراکین کی طرف سے پیش ہوں…)
Mr. Chairman: Yes. (جناب چیئرمین: جی ہاں!)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: .... These should not stand part of the record, because if tomorrow this record was to go into the hands of somebody, they will say that they were also sittijng as the judges and prosecutors, they were suggesting certain things. So, if suppose this record comes into the hands of any....
(صاحبزادہ احمد رضا قصوری: انہیں کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ کیونکہ کل اگر یہ کاروائی کسی کے ہاتھ لگ گئی تو یہ کہا جائے گا کہ اراکین جو کہ بحیثیت استغاثہ اور منصف کاروائی کر رہے تھے۔ خود ہی تجاویز بھی دیتے تھے۔ فرض کریں اگر یہ کارروائی…)
Mr. Chairman: Just....
ابھی نہ بلائیں ان کو، ابھی نہ بلائیں۔ جی!
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: If this record was to come into the hands of any judicions party or any people who are not concerned with the issue, they will say that when the witnesses used to be outside, the Chairman and the members, who were sitting as the judges, they used to discuss that this gap has remained here; we should plug in this gap; we should plugg in this gap.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: کسی منصفانہ ادارے میں جاتی ہے یا کسی غیر متعلقہ عنصر کے ہاتھ لگتی ہے تو کہا جائے گا کہ جب گواہ (ایوان سے) باہر ہوتا تھا۔ اس وقت چیرمین اور اراکین جو کہ بطور منصف کاروائی کر رہے تھے۔ آپس میں بحث مباحثہ کیا کرتے تھے۔ اس لئے جب آپس میں مشورہ کریں تو اسے کاروائی کا حصہ نہ بنائیں)
674Mr. Chairman: Mr. Ahmad Raza Qasuri, I may just only .....
(جناب چیئرمین: جناب احمد رضا قصوری صاحب، میں صرف…)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: This is my suggestion, Sir.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: جناب والا! یہ میری تجویز ہے)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(ہماری عدالتی کارروائی نہیں ہے بلکہ ایک کمیٹی کی کارروائی ہے)
Mr. Chairman: No, no.... only tell you this that strictly we are not a court; we are not acting as a court; we are acting as a Committee and Committee members can express themselves.
(جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ آپ کو صرف یہ بتاتا ہوں کہ ہم بطور عدالت نہیں بلکہ بحیثیت خصوصی کمیٹی اجلاس کر رہے ہیں اور کمیٹی کے اراکین اظہار رائے کر سکتے ہیں)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: I don't know; I would like to be educated on this point.
(صاحبزادہ احمد رضا قصوری: میں نہیں جانتا لیکن میں اس بات سے آگاہ ہونا چاہوں گا)
Mr. Chairman: اچھا So far as the procedure is concerned, every day we review, and that procedure is not part of the record.... is not part of the record. Record is their statement, their examination and cross- examination. That is the record.
(جناب چیئرمین: جہاں تک ضابطے کا تعلق ہے۔ اس کو ہم ہرروز جانچتے ہیں اور یہ (جانچ پڑتال) کاروائی کا حصہ نہیں ہوتی۔ کارروائی گواہوں کے بیانات، جرح اور مکرر جرح پر مشتمل ہوتی ہے)
صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: اچھا!
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
SUPPLY OF COPIES OF RECORD OF CROSS- EXAMINATION TO MEMBERS AND ATTORNEY- GENERAL
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: And, number two, Sir, we would like that, before the Committee goes for recess, we would like that all the members of the Committee should be provided with complete record....
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: جناب والا! دوسری میری تجویز یہ ہے کہ جب کمیٹی کے اجلاس میں تعطیل ہو۔ اس سے قبل تمام اراکین کو مکمل کاروائی کی نقل مہیا کی جائے)
Mr. Chairman: I am working on these lines.
(جناب چیئرمین: میں اسی کے مطابق کام کر رہا ہوں)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: .... So that when we go back home, we should have complete record with us.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: تاکہ جب ہم گھروں کو جائیں۔ ہمارے پاس کارروائی کی نقول موجود ہوں)
Mr. Chairman: I am working on those lines. And the Attorney- General also, he needs this record more than anybody. And we will be having 200 copies of that record also, cyclostyled, so that, in the recess, you can prepare the case, so that you prepare your arguments.
(جناب چیئرمین: میں انہیں خطوط پر کام کر رہا ہوں۔ سب سے زیادہ ریکارڈ کی ضرورت اٹارنی جنرل صاحب کو ہے۔ ہم کاروائی کی دو سو نقول تیار کروائیں گے تاکہ تعطیل کے دوران آپ بحث کے لئے تیاری کر سکیں)
675Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: That's right, Sir.(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: جناب ! یہ ٹھیک ہے)
Mr. Chairman: But the difficulty is, when we read in the newspapers, certain members say that there should be no recess. There lies the difficulty.
(جناب چیئرمین: لیکن مشکل یہ ہے کہ اخبارات کے مطابق کچھ اراکین تعطیل کے حق میں نہیں۔ یہی بات مشکل پیدا کر رہی ہے)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: This is the difficulty. I am not for a recess. The choice is entirely that of the House and the Chairman.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: یہ بات مشکل ہے میں بھی تعطیل کے حق میں نہیں۔ اس کا انحصار چیئرمین اور ایوان پر ہے)
Mr. Chairman: No, no, the recess is needed for preparation of your case and arguments; and not only for Attorney- General but for the members also.
(جناب چیئرمین: نہیں، نہیں! بحث کی تیاری کے لئے تعطیل ضروری ہے۔ نہ صرف اٹارنی جنرل بلکہ اراکین کو بھی اس کی ضرورت ہے)
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(بغیر تعصب کے، بلکل کھلے ذہن سے کارروائی چل رہی ہے)
Mr. Muhammad Hanif Khan: Mr. Chairman, I want to put it on the record, because the point has been raised by the honourable member from Qasur, that the Committee, so far has been proceeding with this issue without any prejudice to the delegation or to one side or to the other side. We have left our minds open. If we are convinced by the arguments of the witness, who is just giving a statement, or we may not be convinced, but we have not formed opinion. And I think, when I speak I speak on behalf of the whole of the Committee, and they will agree with me that our mind is open to be convinced by the witness here or any other witnesses who will come later on.
(جناب محمد حنیف خان: جناب چیئرمین! میں یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں۔ کیونکہ قصور سے معزز رکن نے یہ نقطۂ نظر پیش کیا ہے۔ اب تک کمیٹی بغیر کسی تعصب کے کام کر رہی ہے۔ ہمارے ذہن بالکل کھلے ہیں۔ گواہ (جس کا بیان جاری ہے) ہمیں اپنے دلائل سے قائل کر سکے یا نہ کر سکے۔ ہم نے ابھی کوئی رائے قائم نہیں کی۔ میں سمجھتا ہوں۔ یہ بات کرتے ہوئے میں تمام ایوان کی ترجمانی کر رہا ہوں اور سب کے سب مجھ سے متفق ہوں گے کہ اس گواہ کے بیان سے یا دوسرے گواہان جو بعد میں آئیں گے۔ ان (کے بیانات) سے قائل ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں ہمارے ذہن بالکل صاف ہیں)
Mr. Chairman: Yes, Thank you very much. Chaudhry Jahangir Ali.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! آپ کا بہت بہت شکریہ۔ چوہدری جہانگیر علی!)
مولانا غلام غوث ہزاروی: میں یہ چاہتا ہوں کہ…
جناب چیئرمین: جی! میں آپ کی… پہلے وہ کھڑے ہوئے ہیں۔
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
SECRECY OF THE PROCEEDINGS OF THE SPECIAL COMMITTEE
چوہدری جہانگیر علی: جناب چیئرمین سر!میں یہ گزارش کرناچاہتاہوں کہ Delegation (وفد) کے ممبر بڑے بریف کیسز لے کر اوربیگز لے کر اندر آتے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو،جناب والا!کہ وہ اسمبلی کی،ہاؤس کی کارروائی کو ٹیپ ریکارڈ کررہے ہوں۔ اس سے متعلق ذراتسلی کرلیجئے۔
676جناب چیئرمین: میں اس سے متعلق عرض کردوں…ایک سیکنڈ…اگر ٹیپ بھی کر رہے ہوں۔
This we have decided that we will hold these proceedings in camera and whenever we find it suitable, convenient, we will release it to the press. Whosever violates the secrecy is responsible for his own action. If the tape is declared or played after we release all the proceedings, it makes no difference. If it is released erlier, then everybody is responsible for his own consequences. If there has been no tape, any of the members of the delegation may disclose it to anyone; he too violates the secrecy.
(ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ کاروائی بند کمرے میں (خفیہ) ہوگی اور جب ہم مناسب سمجھیں گے۔ پریس کو جاری کریں گے جو بھی راز فاش کرے گا یا خلاف ورزی کرے گا وہ خود ذمہ دار ہوگا۔ ہماری طرف سے کاروائی پریس کو دینے کے بعد کوئی ظاہر کرتا ہے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اگر اس سے قبل ایسی بات ہوتی ہے تو جو بھی (خفیہ کاروائی کو) ظاہر کرے گا خود ذمہ دار ہوگا۔ اگر کاروائی ٹیپ نہ بھی ہو تو پھر بھی اگر وفد کا کوئی رکن کاروائی ظاہر کرے گا تو اخفاء راز کی خلاف ورزی کے نتائج کا خود ذمہ دار ہوگا)
چوہدری جہانگیر علی: وہ تو ہے سرکلز میں Disclose کریںگے۔ جناب! وہاں سے Leak out ہونا بڑامشکل ہے۔
جناب چیئرمین: مولاناغلام غوث ہزاروی!
مولانا غلام غوث ہزاروی: مجھے یہ عرض کرنا ہے، جناب !کہ…
جناب چیئرمین: ضابطے کی بات۔
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CONTINUITY OF THE CROSS- EXAMINITION
مولانا غلام غوث ہزاروی: سب سے پہلے ہمیں آج کی جو گفتگو ہے یا جو سوالات ہیں،ان پرتھوڑی سی بحث کر لینی چاہئے۔ جہاں تک میں نے سنا ہے،تحریف کا مسئلہ…
جناب چیئرمین: نہیں،ابھی نہیں تحریف۔ اس کے بعد یہ فیصلہ ہواتھا کہ جہاں سے اٹارنی جنرل صاحب نے کل چھوڑا ہے…
مولانا غلام غوث ہزاروی: اچھا۔
جناب چیئرمین: …کل رات کو جب سوا نو ہوئے تھے…
مولانا غلام غوث ہزاروی: اچھا۔
جناب چیئرمین: …تو وہیں سے شروع کریںگے۔ اسی واسطے آج بجائے ساڑھے نو کے پھرساڑھے دس رکھاگیاتھا تاکہ اٹارنی جنرل واپس آجائیں اوروہیں سے شروع کریں گے۔ تحریف کلام پاک جو ہے ابھی نہیں شروع ہوگی۔
677مولانا غلام غوث ہزاروی: میر امطلب یہ ہے کہ تحریف کا سوال اگرآجائے تو ایسا سوال جچا تلاہو کہ وہ مضبوط ہو۔ میرے خیال سے لفظی تحریف کا سوال ہے کمزور۱؎۔
جناب چیئرمین: جی، وہ آپس میں فیصلہ کرلیںجی۔
مولانا غلام غوث ہزاروی: جی، وہ اسی لئے میں نے عرض کیا۔
جناب چیئرمین: آپس میں فیصلہ کرلیں۔ آپ اس کے لئے مولاناظفر احمد…
مولانا غلام غوث ہزاروی: مجھے یہ بات عرض کرنی ہے۔
جناب چیئرمین: …ظفراحمد انصاری، آپ اور تمام حضرات جو اس چیزمیں ماہر ہیں یا وہ زیادہ جانتے ہیں، وہ آپس میں بیٹھ کے فیصلہ کرلیں۔
Now we are ready. They may be called.
(اب ہم تیار ہیں۔ انہیں(وفدکو)بلالیں)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
REFERENCES FOR QUESTION IN THE CROSS-EXAMINATION
چوہدری جانگیر علی: مسٹر چیئرمین!میرے سوالوں کے لئے ایک کتاب ’’انوار خلافت‘‘ کے کچھ حوالہ جات دستیاب نہیں تھے۔اٹارنی جنرل صاحب نے بھی اعتراض فرمایا تھا کہ وہ حوالہ جات دستیاب نہیں ہیں۔ وہ کتاب دستیاب ہوگئی ہے۔ میں نے وہ حوالہ جات فلیگ (نشان لگا)کر دیئے ہیں۔ اٹارنی جنرل صاحب اگر چاہیں تو ان کے اوپرسوال کریں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ اس لئے کہ مرزا قادیانی کے زمانے میں جو لفظی تحریف ہوئی تھی۔ بعد کے ایڈیشنوں میں قادیانیوں نے درست کردی۔ اب جب ہم قادیانیوں پر تحریف کا جرم عائد کرتے ہیں تو اس سے دو چیزیں سامنے ہوتی ہیں۔ (۱) تحریف معنوی جس کے برابر وہ آج تک مرتکب ہورہے ہیں مثلاً محمد رسول اﷲ، کہ اس کے مفہوم میں مرزابھی شامل ہے۔ (۲)آیات قرآنی کو اپنے اوپر نازل شدہ کہہ کر خود اس کا اپنے کومصداق بنانا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Mr. Chairman: You can talk to the Attorney- General, you can talk to him. Yes, they may be called.
(جناب چیئرمین: آپ اٹارنی جنرل صاحب سے بات کر لیں۔ جی ہاں! انہیں بلا لیں)
(The Delegation entered the Chamber)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
Mr. Chairman: Yes, Mr. Attorney- General.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! جناب اٹارنی جنرل)
----------
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
جناب یحییٰ بختیار(اٹارنی جنرل پاکستان): مرزاصاحب!جہاں تک سوالات اور ان کے جواب میں جو آپ فرماتے رہے ہیں…
678مرزاناصر احمد(گواہ، سربراہ جماعت احمدیہ ،ربوہ): جی!
جناب یحییٰ بختیار (اٹارنی جنرل پاکستان): …اس سے جو میں سمجھ سکا ہوں۔ وہ میں مختصراً بیان کرتاہوں تاکہ اس کے بعد… جہاں تک سوالات میں پوچھتا رہا ہوں آپ سے اور جو جوابات آپ دیتے رہے ہیں۔ اس سے جو میں سمجھ سکا ہوں وہ میں مختصراً عرض کروں گا۔
میں نے آپ سے ایک سٹیج پر پوچھا تھا کہ ’’کیا مرزا غلام احمد صاحب آپ کے عقیدے کے مطابق نبی ہیں؟‘‘ تو آپ نے فرمایا تھا’’ہاں‘‘امتی نبی ہیں۔‘‘
مرزاناصر احمد: ویسے جہاں تک مجھے یاد ہے۔ اس وقت میں نے کہا تھا:’’نہیں۔ لیکن امتی نبی ہیں۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ یہ میں اس واسطے کہتاہوں کہ میں Repeat (دہرا) رہا ہوں۔ آپ جہاں تک بھی Correction ہو: ’’نہیں،مگر وہ امتی نبی ہیں، شرعی نبی نہیں ہیں۔‘‘ اس کے بعد میں کل آپ سے یہ سوال پوچھ رہا تھا کہ ختم نبوت کے بارے میں دو نظریے پیش کئے جاتے ہیں۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد اوردوسرا کوئی نبی، کسی قسم کا شرعی،غیر شرعی،امتی یا غیر امتی نہیں آئے گا اور ایک نظریہ یہ ہے کہ ان کے بعد ان کی امت میں سے نبی آسکتے ہیں اورآئیںگے اور اس کی تائید میں یہ دلیل پیش کی جاتی ہے کہ یہ اﷲ کافیض ہے، یہ بند نہیں ہوگا، یہ جاری رہے گا۔ یہ اﷲ کے خزانے ہیں، یہ ختم نہیں ہوںگے۔ ایک نہیں ہزاروں نبی آئیںگے۔ اس کے لئے بھی کچھ حوالے میں نے پڑھ کے سنائے۔پھر میں نے آپ سے پوچھا کہ’’کیامرزا غلام احمد صاحب سے پہلے کوئی امتی نبی آیا؟‘‘ پھر میں نے آپ سے یہ بھی پوچھا کہ ’’کیا مرزا غلام احمد صاحب کے بعد کوئی امتی نبی آئے گا؟ آسکتاہے؟‘‘اس اسٹیج پر پھر کچھ سوالات جوابات ہوئے۔ میں آپ سے گزارش کروںگا کہ آپ ان دو سوالات کا اپنے عقیدے کے مطابق جواب فرمائیں کہ کیا مرزا غلام احمد صاحب سے پہلے کوئی امت محمدیہ میں نبی آیا؟ اور دوسرا… تاکہ آپ اسے تفصیل سے کرسکیں…
مرزاناصر احمد: جی۔
679جناب یحییٰ بختیار: …دوسرا ،کیانبی کوئی آسکتاہے…عقیدے کے مطابق، امکانی بات میں نہیں کررہا۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ پھر آپ کی ہے آپ Eleborate (وضاحت) کرتے ہیں۔ وہ آپ کی مرضی۔ مگر میں جہاں تک ہوں، جو عقیدہ ہے،جوقرآن ہے،جوحدیث ہے،اس کے مطابق کیا نبی آیا ہے؟آسکتاہے؟ان سے پہلے؟ان کے بعد؟
مرزاناصر احمد: جی،یہ آخری حصہ میں آپ نے عقیدے کو محدود ایک حصہ میں کر دیا۔ حالانکہ یہ بھی عقیدہ ہی ہے کہ امکان ہے یا نہیں ہے۔ اس کا بھی تعلق…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میرا مطلب ہے عقیدہ سے…میں یہاں Elaborate (وضاحت)کر دیتاہوں…جب میں کہہ رہا ہوں’’عقیدہ‘‘ تو میرا مطلب ہے قرآن شریف اور حدیث کی روشنی میں جو ہماراعقیدہ ہے۔ جو آپکا عقیدہ ہے۔ اس میں کیا اورنبی آسکتے ہیں؟ یہ امکانی بات کل آپ نے فرمائی تھی۔ اﷲ قادرمطلق ہے۔ وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔ وہ تو میں نے Concede (مان لیا)کیا ہے۔ میں نے آپ کو…
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے کہا کہ یہ ہمارا Planet (سیارہ) ہے یا ستارہ ہے۔ یہ تو،جہاں تک تاریخ کا تعلق ہے۔ کہتے ہیں ایک لاکھ سال اور تاریخ میں، Scientists (سائنس دانوں) کے مطابق بہت کم عرصہ ہے کہ اس دنیا پر انسان رہتا رہاہے۔ اس سے تیرہ چودہ سو سال گزرے ہیں کہ ہمارے نبیؐ نے یہ پیغام دیا ہے کہ Perfact (مکمل) ہوچکا ہے۔ اس سے پہلے جتنے بھی نبی آئے ہیں۔ ان کے جو پیغامات تھے۔ جو ان کو اﷲ نے قانون بھیجا تھا۔ جسے وہ لوگ وقتاً فوقتاً خراب کرتے رہے یا کرپٹ Corrupt (گندہ) کرتے رہے۔ وہ بالکل ٹھیک ہوگیا ہے۔ Perfect (مکمل) ہوگیاہے اورہمارے نبی Perfect (مکمل،بے عیب)ہیں۔ یہ بات تو ہوچکی ہے۔ اب آئندہ بھی یہ زندگی جو ہے۔ ہزاروں سال تک،لاکھوں سال تک چل سکتی ہے۔ مگر اﷲ تعالیٰ قادر مطلق ہے۔وہ Planet (سیارے) کو بالکل ہی ختم کردے۔ تو یہ سوال ہی نہیں رہتا۔ وہ بات تو نہیں کہہ رہا کہ جب انسان ہی نہ رہیں تو پھر کیا نبی کاآنااورکیارہنا۔ واقعات کی دنیا میں اور جو 680Realities (حقائق) اور جو ان Realities (حقائق)کے لئے اﷲ کا پیغام آیا ہوا ہے قرآن شریف میں،اور جو ہمارے نبیa کی حدیث ہے۔ اس کے مطابق کیا اور نبی آسکتے ہیں؟ اور کیا اورنبی مرزاغلام احمد صاحب سے پہلے، آپ کے عقیدے کے مطابق آئے یا آسکتے ہیں؟
مرزاناصر احمد: نبی اکرمﷺ نے مسیح کے آنے کی پیش گوئی فرمائی ہے اورمسلم کی حدیث میں چار دفعہ ’’نبی اﷲ‘‘ کے لفظ سے ان کو یاد کیاہے اور اسی طرح مہدی کے آنے کی پیش گوئی فرمائی ہے اور امت محمدیہؐ آج تک نبی مسیح اﷲ کے آنے پرعقیدہ رکھتی رہی ہے اورمہدی کے آنے پر عقیدہ رکھتی رہی ہے اور اس عقیدہ کی روشنی میں ہمارے جو شیعہ بھائی ہیں۔ ان کا ایک حوالہ میں نے پڑھایا تھا کہ مہدی جو ہے وہ تمام انبیاء کے برابر اپنے آپ کو کہے گا۔ اعلان کرے گا اور ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ صحیح کہتے ہیں۔ شیعہ حضرات جب یہ کہتے ہیںتو ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ صحیح کہتے ہیں۔ تو مسیح کے آنے کا انتظار کرنے والے وہ نہیں جو ابھی پیدا ہی ہونے تھے۔ یعنی جماعت احمدیہ، بلکہ شروع سے سارے ہمارے بزرگ جو ہیں وہ یاوضاحت کے ساتھ اپنی کتب میںیا ان کتب کے خلاف کچھ نہ لکھ کر خاموشی کے ساتھ اس عقیدے کو تسلیم کرتے رہے ہیں کہ ایک نبی آنے والا ہے۔اور ہم بھی، ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ تیرہ سو سال تک ہمارے سلف صالحین جو عقیدہ رکھتے ہیں وہ درست ہے، اور ان کے اس عقیدے کے مطابق جس آنے والے کی خبر دی گئی تھی۔ سارے فرقے اس سے اتفاق رکھتے ہیں، وہ آگیا۔ تو یہ جماعت احمدیہ کا نیا عقیدہ نہیں۔ پہلے دن سے اس عقیدہ پر امت محمدیہؐ اور اس کے سارے فرقے جو ہیں، وہ متفق ہیں کہ اس امت میں ایک نبی پیدا ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے جو فرمایا،مرزاصاحب!اس سے کیا نتیجہ اخذ کیاجاتا ہے کہ:
الف… مرزا غلام احمد صاحب وہ مسیح تھے اورآچکے ہیں؟
مرزاناصر احمد: ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ جس مہدی اورمسیح کا امت محمدیہ انتظار کرتی رہی ہے تیرہ سو سال،وہ آچکے ہیں مرزاغلام احمد قادیانی کے وجود میں۔
681جناب یحییٰ بختیار: یہ تو جہاں تک مسیح کے آنے کی پیش گوئی کا تعلق ہے۔ آپ نے فرمایا کہ وہ مرزاغلام احمد صاحب تھے اوروہ آچکے اوروہی مسیح موعود تھے۔ آپ نے ابھی فرمایا کہ اﷲ کا فیض جو ہے…آپ نے نہیں فرمایا، میرامطلب ہے آپ کے لٹریچر میں ہے…
مرزاناصر احمد: جی، میں کہہ دیتاہوں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ پوائنٹ جو ہے ناں…
مرزاناصر احمد: نہیں،یعنی…میں اس کا اعلان کردیتاہوں کہ ہمارے نزدیک اب خداتعالیٰ کے انعامات کے سب دروازے اتباع محمدؐ کے بغیر… بند ہیں۔ تو اب میں نے چونکہ یہ اعلان کر دیا ہے اس واسطے برائہ راست آپ مجھ سے سوال کرلیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اس واسطے جوآپ کہتے ہیں کہ ’’باقی دروازے بند ہیں سوائے…‘‘
مرزاناصر احمد: …سوائے اتباع محمدؐ کے۔
جناب یحییٰ بختیار: …اسی کے Bases (بنیاد)پر،اسی کی بنیاد پر کیا اور نبی آ سکتے ہیں؟یا اسی Bases (بنیاد)پر حضرت غلام احمد نبی تھے؟
مرزاناصر احمد: نبوت…مرزاغلام احمدصاحب کے امتی نبی ہونے کے متعلق تو میں نے ابھی اپنا عقیدہ بیان کردیاہے۔ اگر اس میں کوئی اشتباہ ہو تومیں وضاحت کر دیتاہوں۔ آپ حکم فرمائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ…چونکہ جو سوال یہ اٹھا تھا کل کہ ’’کیا وہ نبی ہیں؟‘‘ آپ نے آخر میں کہا کہ ’’وہ نبی ہیں نہیں اس Sense (معنی)میں جوآپ کہہ رہے ہیں۔‘‘
مرزاناصر احمد: میں نے اس کی وضاحت کر دی ناں آج صبح،آپ نے ارشاد فرمایا اور میں نے وضاحت کردی کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ امت محمدیہ تیرہ سو سال تک مسیح نبی اﷲ کاانتظار کر رہی تھی اور جس کا تیرہ سو سال امت محمدیہؐ نے انتظار کیا وہ مسیح ہمارے عقیدہ کے مطابق آچکے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور یہ جو آپ کا نقطہ نظر ہے کہ ’’امتی نبی‘‘… میں نے آپ سے پہلے عرض کیا کہ ’’ختم نبوت‘‘ کی جو Interpretation (وضاحت) جو تفسیر کی جا رہی ہے۔ ایک خاتم الانبیاء کی…
682مرزاناصر احمد: جہاں تک فیوض کا تعلق ہے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں؟
مرزاناصر احمد: …وہ میں نے اعلان کر دیاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں،میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ اس کی جو Interpretation (تصریحات) ہیں۔ فیوض کی کہ اس کا مطلب ’’خاتم الانبیائ‘‘ کا یہ ہے کہ نبیؐ، محمدؐ آخری نبی تھے۔یہ تفسیر کی جاتی ہے کہ وہ آخری نبی تھے۔ ان کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔ دوسرے یہ کہتے ہیں کہ نہیں۔ وہ آخری شرعی نبی تھے ان کی مہر،ان کی Perfection (کمال) کے بعد نبی آسکتاہے۔ جو ان کی امت کا ہوگا۔ اس کے بارے میں آپ کا کیاعقیدہ ہے۔ کیا View (تاثر) ہے؟
مرزاناصر احمد: ہمار ا عقیدہ یہ ہے کہ نبی اکرمؐ خاتم النّبیین ہیں۔ اس معنی میں بھی کہ آپ سے قبل جس قدر انبیاء گزرے۔ ان کی ساری روحانی تجلیات مجموعی طور پر محمدؐ کی روحانی تجلیات سے حصہ لینے والی اوران سے کم تھیں۔ پہلے بھی، آئندہ بھی، کوئی شخص بزرگی، روحانی بزرگی اور روحانی عزت کے چھوٹے سے چھوٹے مقام کو بھی حاصل نہیں کرسکتا سوائے نبی اکرمؐ کے فیض سے حصہ لینے کے، یہ ہمارا عقیدہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! میں نے کل آپ کی توجہ…یہ توجہاں تک مسیح کے آنے کی پیش گوئی ہے اورجس کے متعلق آپ نے فرمایا کہ وہ پیش گوئی سب مسلمانوں کا یا اوروں کا بھی عقیدہ ہے کہ وہ آئیںگے۔ کس فارم (form) میں آئیںگے؟اس پر کچھ اختلاف ہوسکتاہے کہ آیا جسمانی طورپے آئیںگے یانہیں۔ مگر یہ سب کہہ رہے ہیں کہ وہ آئیں گے اور آپ نے فرمایاکہ آپ کے عقیدے کے مطابق آچکے…
مرزاناصر احمد: آچکے۔
جناب یحییٰ بختیار: …وہ تو Clear (واضح )ہے۔ اب ایک اورجو پرابلم ہے، جس کے لئے میں آپ کو تکلیف دے رہاہوں اور جس طرف میں نے آپ کی توجہ دلوائی ہے ’’انوار خلافت‘‘ صفحہ ۶۲ میں کل، وہ یہ ہے کہ انہوں نے بریکٹ میں لکھا ہے’’(مسلمانوں نے)‘‘ یہ Original (اصل)میں نہیں ہوگا۔
مرزاناصر احمد: ہوں۔
683جناب یحییٰ بختیار: ’’انہوں نے (مسلمانوں نے) یہ سمجھ لیا ہے کہ خدا کے خزانے ختم ہوگئے۔ ان کا یہ سمجھناخدائے تعالیٰ کی قدرت کو ہی نہ سمجھنے کے باعث ہے۔ ورنہ ایک نبی تو کیا،میں کہتاہوں ہزاروں نبی ہوںگے۔‘‘
میں نے آپ کی توجہ دلائی اس طرف اورساتھ ہی ایک اورحوالہ تھا، وہ بھی ’’انوار خلافت‘‘ صفحہ۶۵ پر کہ: ’’اگر میری گردن کے دونوں طرف تلوار بھی رکھ دی جائے اور مجھے کہا جائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو میں ضرور کہوں گا کہ توجھوٹا ہے، کذاب ہے۔ آپ کے بعد نبی آسکتے ہیں اورضرور آسکتے ہیں۔‘‘
مرزاناصر احمد: اب سوال آسکتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: دومیں نے پڑھے جی!پہلے کہ ’’ہزاروں نبی ہوںگے‘‘ ایک یہ۔ دوسرے کہ ’’آسکتے ہیں اورضرورآسکتے ہیں۔‘‘ اب میں جو آپ سے Clarification (وضاحت) کی درخواست کر رہاہوں، وہ یہ ہے کہ یہاں جمع کاصیغہ استعمال کیاگیا ہے:’’آ سکتے ہیں یا آئیںگے۔‘‘ ان میں اگر صرف مسیح کی طرف اشارہ ہوتا توصاف کہہ دیتے کہ ’’وہ نبی ایک ہی آسکتا ہے،آگئے ہیں۔‘‘مگر یہاں یہ کہاگیا ہے کہ: ’’(مسلمانوں نے)یہ سمجھ لیا ہے کہ خدا…کہ انہوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ خدا کے خزانے ختم ہوگئے۔ ان کایہ سمجھنا خدا تعالیٰ کی قدرت کو ہی نہ سمجھنے کے باعث ہے ورنہ ایک نبی تو کیا، میں کہتاہوں ہزاروں نبی ہوںگے۔‘‘
تو اس لئے مہربانی کرکے آپ اس کو ذرا Elaborate (تفصیل کے ساتھ) کرکے Clarify (واضح) کریں پوزیشن کو کہ ان کامطلب کیاتھا۔
مرزاناصر احمد: جی،میں اس کا یہ مطلب سمجھتاہوں کہ یہاں بھی امکان کے متعلق بات ہے،جیسا کہ کل میں نے یہ ایک حوالہ پہلا پڑھ کے بتایاتھا کہ ’’تقویت الایمان‘‘ میں حضرت مولانامحمد اسماعیل صاحب شہید فرماتے ہیں: ’’اس شہنشاہ، اﷲ تعالیٰ کی تو یہ شان ہے کہ ایک آن میں ایک حکم’’کن‘‘ سے چاہیں تو کروڑوں نبی اورولی اور جن وفرشتہ،جبرائیل اورمحمدﷺ کے برابر پیداکرڈالیں۔‘‘
684تو ایک ہے امکانی۔آپ نے مجھ سے تشریح مانگی۔ میں کہتاہوں کہ میرے نزدیک ان دونوں حوالوں میں کوئی امکان کی بات ہے،حقیقت کی بحث نہیں ہے۔
 
Top