ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
829PROGRAMME FOR FURTHER SITTING OF THE COMMITTEE / ASSEMBLY
(اسمبلی/کمیٹی کے اگلے اجلاسات کا پروگرام)
I will just draw the attention of honourable members that we have decided certain things about the programme. I want to tell to the honourable members the Attorney General needs a week to prepare what has been done in six days, it takes at least a week for preparation. We also need a weak for the preparation of our record. Only then we can supply to honourable members the copies of record without which we cannot proceeed further. So many things are left out so many things are to be asked. So to-day will be the last day, rather this meeting will be the last far the cross- examination, but the cross- examination will continue. The date will be fixed and will be told. The House committee will adjourn from to-day and the date will be round about 19, 20, 21st. It will be told to the honourable members. Tomorrow will be no session. For 12th and 13th, we will meet as National Assembly, one session daily on the 12th and 13th morning.
(میں معزز اراکین کی توجہ اس بات کی طرف دلانا چاہتا ہوں کہ پروگرام کے بارے میں ہم نے کچھ فیصلے کئے ہیں جو کہ میں معزز اراکین کو بتانا چاہتا ہوں۔ پچھلے چھ روز میں جو کاروائی ہوئی اس کے مدنظر اٹارنی جنرل کو مزید کاروائی کی تیاری کے لئے ایک ہفتہ مہلت درکار ہے۔ ہمیں بھی ریکارڈ کی تیاری کے لئے ایک ہفتہ چاہئے۔ تاکہ نقول معزز اراکین کو مہیا کی جاسکیں۔ اس کے بغیر مزید کاروائی ممکن نہیں۔ کئی باتیں رہ جاتی ہیں۔ کئی باتیں پوچھنا ہوتی ہیں۔ چنانچہ آج جرح کا آخری دن ہوگا۔ گو گواہ پر مزید جرح جاری رہے گی۔ (آئندہ کاروائی کے لئے) تاریخ مقرر کی جائے گی اور اس کا اعلان کر دیا جائے گا۔ کمیٹی کا اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا اور آئندہ تاریخ ۱۹، ۲۰ یا ۲۱ ہوگی۔ اس کا اعلان معزز اراکین کے سامنے کر دیا جائے گا۔ کل کوئی اجلاس نہیں ہوگا۔ ۱۲یا ۱۳تاریخ کو ہم بطور قومی اسمبلی اجلاس کریں گے جس کا روزانہ ایک اجلاس صبح کے وقت ہوگا)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada (Minister for Law and Paliamentary Affairs): I would request that we shall have after noon session.
(جناب عبدالحفیظ پیرزادہ (وزیرقانون): میری گزارش ہے کہ اجلاس شام کو منعقد کیا جائے)
Mr. Chairman: Now, Mr. Law Minister, you have also to accept our request.
(جناب چیئرمین: وزیرقانون صاحب! آپ کو میری گزارش ماننا ہوگی)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: Because the Senate is.... (جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: چونکہ سینیٹ…)
Mr. Chairman: You were absent for six days.
(جناب چیئرمین: آپ چھ روز تک غیرحاضر رہے)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: Sir, the Senate is meeting in the morning.
(جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: جناب والا سینیٹ کا اجلاس صبح کو ہورہا ہے)
Mr. Chairman: You have to compensate, now we can meeting simultaneously, we have made arrangements, we can....
(جناب چیئرمین: اس کا ازالہ اب آپ کو کرنا ہوگا۔ یہ اجلاس ایک ہی وقت ہوسکتے ہیں۔ ہم نے انتظامات کر رکھے ہیں۔ ہم…) (Interruption)
All right. (ٹھیک ہے)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: We have a lot of burden in the morning and other work suffers a lot.
(جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: صبح کے وقت کافی زیادہ کام ہوتا ہے اور دوسرے کاموں کا حرج ہوتا ہے)
830Mr. Chairman: Yes. (جناب چیئرمین: جی ہاں)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: In the evening.
(جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: شام کے وقت)
Mr. Chairman: Six of the Clock in the in the morning. Now we are in a position that the Senate and National Assembly can meet simultaneously, that will be for the convenience of the Ministers.
(جناب چیئرمین: شام چھ بجے۔ چنانچہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ساتھ ساتھ ہوسکتے ہیں۔ اس طرح وزراء صاحبان کو سہولت رہے گی)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: Yes.
(جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: جی ہاں)
Ch. Mohammad Hanif Khan (Minister for Labour and Works): There are Bills pending now before the National Assembly at the same time simultaneously, we will have to appear before the Senate, because the Bills are pending there as well.
(چوہدری محمد حنیف خان (وزیر محنت): قومی اسمبلی کے پاس قانونی مسودہ بل ہیں۔ سینیٹ کے پاس بھی ایسے ہی بل ہیں۔ لہٰذا ہمیں ایک ہی وقت میں سینیٹ کے سامنے بھی پیش ہونا ہے)
Mr. Chairman: I see. So, on the 12th and 13th we will be....
(جناب چیئرمین: اس لئے میں کہتا ہوں کہ ۱۲ اور ۱۳ کو ہم ہوں گے…)
چوہدری محمد حنیف خان: دونوں ایک ہی وقت نہیں مل سکیں گے۔ بہت Bills ہیں وہاں پر…
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔ In the evening. (شام کے وقت)
جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: رپورٹرز کے دو حصے کر دئیے ہیں۔ وزراء کے بھی دو حصے کر دیجئے کہ آدھے…
Mr. Chairman: So, should we call them? The delegation may be called.
(جناب چیئرمین: تو کیا ہم انہیں بلالیں؟ وفد کو بلا لیا جائے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I may explain you know that....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب والا! میں وضاحت کردوں۔ آپ کو معلوم ہے…)
Mr. Chairman: Just a minute, yes.
(جناب چیئرمین: ذرا ٹھہرئیے۔ جی)
Mr. Yahya Bakhtiar: Since it have been agreed that after this sitting will be adjourned, so I don not want to start a subject like Jahad or what they said about the British.
(جناب یحییٰ بختیار: چونکہ اس بات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ اس کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا۔ لہٰذا میں کوئی موضوع شروع نہیں کرنا چاہتا۔ جہاد یا برطانیہ کے بارے میں انہوں نے کیا کہا)
Mr. Chairman: Yes, (جناب چیئرمین: جی ہاں)
Mr. Yahya Bakhtiar: So even if I finish within 15,20 minutes.
(جناب یحییٰ بختیار: اگر میں پندرہ بیس منٹ میں اپنے سوالات ختم کر دوں تو پھر…)
831Mr. Chairman: Yes, it is all right.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! یہ ٹھیک ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: We should finish today. I would not go to the (new subject)....
(جناب یحییٰ بختیار: ہم کاروائی آج ختم کر لیں گے میں کوئی نیا موضوع شروع نہیں کروں گا)
Mr. Chairman: It is all (up) to the convenience of the Attorney- General.....
(جناب چیئرمین: یہ سب اٹارنی جنرل صاحب کی اپنی سہولت پر ہے…)
Mr. Yahya Bakhtiar: ..... New subject all together. (جناب یحییٰ بختیار: بالکل نیا موضوع…)
Mr. Chairman: It is Attorney- General like or the Law Minister propose, perhaps we can hold a meetings of the steering Committee also just one day before, that is on 19th or 20th.
(جناب چیئرمین: اٹارنی جنرل صاحب یا وزیرقانون صاحب پسند کریں تو ہم سٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ایک روز قبل یعنی ۱۹یا ۲۰ کو بلاسکتے ہیں)
Mr. Abdul Hafeez Pirzada: We see that sir.
(جناب عبدالحفیظ پیرزادہ: جناب والا! یہ دیکھ لیں گے)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: وہ دیکھ لیجئے گا۔
جناب چیئرمین: وہ دیکھ لیں گے۔ They may be called. (انہیں بلالیں)
----------
(The Delegation entered the Hall)
(وفد ہال میں داخل ہوا)
The Attorney- General is ready? Yes, Mr. Attorney- General. (اٹارنی جنرل تیار ہے؟ جی ہاں، جناب اٹارنی جنرل)
----------
CROSS- EXAMINATION OF THE QADIANI GROUP DELEGATION
(قادیانی وفد پر جرح)
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب میں نے چند سوالات آپ سے پوچھے تھے جس سے کہ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اپنے کو مسلمانوں سے ایک علیحدہ فرقہ یا امت یا گروہ یا پارٹی سمجھتے ہیں تو اسی Separatism اور Separatist Tendency (علیحدگی کے رجحان) کو مدنظر رکھتے ہوئے تاکہ آپ کو معلوم ہو سکے کہ سوال کس پر میں پوچھ رہا ہوں، آپ سے ایک دو سوال اور میں پوچھوں گا جی۔
مرزاناصر احمد: ویسے میں یہ تمہید…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں آپ Deny (انکار) کیا ہے ناں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں میں تمہید بھی نہیں سمجھا میں تو یہ کہنے لگا ہوں اب آپ نے تمہید باندھی ہے۔
832جناب یحییٰ بختیار: میں پھر کہہ دیتا ہوں۔
مرزاناصر احمد: وہ میں اس لئے نہیں سمجھا کہ آپ نے فرمایا ہے کہ میں نے سوال پوچھے تھے جس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے۔
(قادیانیوں نے کہا کہ ہمیں مسلمانوں سے الگ شمار کیا جائے)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ اثر پڑتا تھا۔ یہ Impression (تأثر) میں نے ایک سوال آپ سے پوچھا تھا کہ مرزاصاحب نے ایک جگہ کہا تھا کہ Census (مردم شماری) میں ہمیں علیحدہ ریکارڈ کیا جائے پھر میں نے آپ کی توجہ دلائی تھی کہ مرزابشیرالدین محمود صاحب نے ایک نمائندہ بھیجا تھا کہ جہاں پارسی، عیسائی علیحدہ Treat (شمار) ہورہے ہیں۔ ہمیں بھی علیحدہ Treat (شمار) کیا جائے۔
مرزاناصر احمد: اس کا ابھی جواب نہیں دیا میں نے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں نے کہا جی کہ وہ مدنظر رکھیں آ پ کہ میں اس Subject (موضوع) پر بول رہا ہوں تاکہ آپ بعد میں یہ نہ سمجھیں کہ کس Context (ضمن) میں یہ بات ہوئی تھی۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! یہ تو آپ کو علم ہے اور سب کو علم ہے عیسائیوں، ہندوؤں، پارسیوں کے اور مسلمانوں کے علیحدہ علیحدہ کیلنڈر ہیں۔
مرزاناصر احمد: علیحدہ علیحدہ؟
جناب یحییٰ بختیار: کیلنڈر۔
مرزاناصر احمد: اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ درست ہے ناں جی کہ یہ عیسوی ہے عیسائیوں کی، مسلمانوں کا اپنا کیلنڈر ہے جو ہجری سے شروع ہوتا ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہجرت سے شروع ہوتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، پھر پارسیوں کا ایسا ہی ہے جو اپنے نوروز سے شروع کرتے ہیں۔ اسی طرح ہندوؤں کا کیلنڈر ہے۔ ابھی ہمارا ۱۳۹۴ھ سال ہے۔ یہ تو کیا آپ کا احمدیوںکا بھی کوئی کیلنڈر ہے؟
مرزاناصر احمد: نہیں۔
833جناب یحییٰ بختیار: کیا آپ کے اخبارات میں ہجری سن کے ساتھ آپ کے کسی سال کا ذکر آتا ہے۔ کیلنڈر کا جو اخبارات یا رسالے چھپتے ہیں جیسے ہمارے اخبارات میں عیسوی کے ساتھ ہجری لکھتے ہیں۔ آپ آج کا اخبار ’’جنگ‘‘ اٹھا لیجئے۔ آپ ’’نوائے وقت‘‘ اٹھا لیجئے یا کوئی اخبار دیکھ لیجئے۔ ہجری اور عیسوی دونوں کا ذکر ہوتا ہے۔ آپ کے بعض اخباروںمیں اور رسالوں میں ہجری یا عیسوی کے ساتھ آپ کے کیلنڈر کا، سال کا، مہینے کا کوئی ذکر ہوتا ہے یا نہیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں ہمارے کیلنڈر کا ذکر نہیں ہوتا۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے کیلنڈر…
مرزاناصر احمد: ہمارا کیلنڈر ہے ہی نہیں ذکر کہاں سے ہوگا۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، میں یہی پوچھ رہا تھا پہلے میں نے…
مرزاناصر احمد: نہیں میں وضاحت کردوں کیونکہ پھر آجائے گا کہ شاید میں نے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، میں نے پہلے پوچھا کہ کیلنڈر ہے؟ آپ نے کہا نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: بالکل نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر بعض اخباروں میں ایسے…
مرزاناصر احمد: اگر آپ کا سوال ختم ہو جائے تو پھر میں جواب دوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں نے یہ سوال پوچھا ہے کہ آپ کی جو Publications (مطبوعات) ہیں…
مرزاناصر احمد: جو ہجرت ہے وہ ہمارے ساتھ تو نہیں تعلق رکھتی۔ اسلام کے ہر فرقے سے تعلق رکھتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں میں یہی پوچھ رہا تھا۔
مرزاناصر احمد: تو جس کیلنڈر کو کوئی کسی شکل میں ہجرت سے شروع کیا جائے گا وہ سوائے اسلام کے کسی اور کی طرف منسوب ہی نہیں ہوسکتا۔
834جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں نے صرف یہ گزارش کی کہ آپ کا اپنا کوئی ایسا کیلنڈر ہے؟
مرزاناصر احمد: نہیں ہمارے ساتھ تعلق رکھنے والا کوئی کیلنڈر نہیں ہجرت سے تعلق رکھنے والا ایک کیلنڈر ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مرزاناصر احمد کے اس جواب کو قادیانی ملاحظہ فرمائیں۔ پھر آگئے جو وہ مؤقف اختیار کریں اس پر توجہ کریں کہ دونوں باتوں میں کتنا فرق ہے؟ جو ایک دینی راہنما کہلانے والے کے باالکل شایان شان نہیں۔ ایسے حربے توعیّار دنیادار بھی نہیں کرتے جو مرزاناصر احمد کر رہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو مسلمانوں کا جو کیلنڈر ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں ہاں مسلمانوں کا کیلنڈر ہی ہے جو ہجرت سے تعلق رکھتا ہے وہ مسلمانوں کا کیلنڈر ہے۔ (Pause)
جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’ماہ وفا‘‘ کون سے مہینے کو کہتے ہیں آپ۔
مرزاناصر احمد: ابھی کیلنڈر کی بات ہو رہی تھی، پھر مہینے کی، میں نے اسی واسطے کہا تھا کہ ہجرت سے تعلق رکھنے والے کسی کیلنڈر کو جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والا کیلنڈر کہنا یہ درست نہیں ہے۔ یعنی کوئی بھی نہیں اس کو درست سمجھے گا۔ صرف فرق اتنا ہے کہ ہجرت سے تعلق رکھنے والے دو کیلنڈر ہیں، ایک کو قمری کہا جاتا ہے جس کا چاند سے تعلق ہے، وہی ابتداء اس کی وہی ہے ہجرت، اور ایک کو شمسی کہا جاتا ہے جس کا سورج سے تعلق ہے۔ جیسے کہ عیسائیوں کا کیلنڈر ہے جو ہجرت کا قمر کے ساتھ تعلق رکھ کر آگے چلے ناں سال وہ تمام دنیا میں رائج ہے۔ لیکن دنیا کے ایک حصے میں مسلمانوں نے ہجرت سے بھی ایک دوسرا کیلنڈر جس کا سورج سے تعلق ہے لیکن وہ مسلمانوں کا کیلنڈر ہے۔ کیونکہ ہجرت سے چلتا ہے وہ بنایا… افغانستان میں وہ رائج ہے۔ ایران میں وہ رائج ہے۔ ’’ہجری، شمسی‘‘ اور اس کو ہمارا بھی دل کیا اور اب بھی کرتا ہے کہ اس کو رائج کریں پوری طرح ہم کامیاب نہیں ہوسکتے۔ جس کیلنڈر کا تعلق ہجرت نبی اکرمa کے ساتھ ہے جو افغانستان میں رائج ہے جو ایران میں رائج ہے اگر جماعت احمدیہ ایک تھوڑی سی حقیر کوشش کرے تو اس کو اس کا اپنا کیلنڈر کیسے کہا جائے گا؟
835جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں نے یہ کبھی نہیں کہا میں نے…
مرزاناصر احمد: میں وضاحت کر رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے پوچھا آپ سے۔
مرزاناصر احمد: بس یہی میرا جواب ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’ماہ وفا‘‘ جو ہے یہ شمسی کے ساتھ تعلق رکھتا ہے؟
مرزاناصر احمد: یہ شمسی کے ساتھ شمسی ہجری کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: افغانستان میں بھی یہی مہینے ہیں؟
مرزاناصر احمد: نہ مہینوں کے نام یہ نہیں ہیں۔ مہینوں کے نام ہم نے نبی اکرمﷺ کی زندگی کے مختلف واقعات جو تھے ان کے اوپر Base کر کے یہ نام رکھے ہیں بارہ مثلاً ’’فتح مکہ‘‘ پر ’’فتح‘‘ اس کا تعلق فتح مکہ سے ہے۱؎۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مرزاناصر احمد نے یہاں صریح دھوکہ دہی سے کام لیا ہے۔ ایران، افغانستان کے شمسی کیلنڈر علیحدہ ہیں۔ ان کے مہینوں کے نام علیحدہ، قادیانیوں کے بالکل علیحدہ، پھر قادیانیوں نے علیحدہ مہینوں کے نام اپنی وجہ سے رکھے۔ مثلاً نومبر کے مہینہ کو قادیانی نبوت کہتے ہیں۔ اس لئے کہ نومبر ۱۹۰۱ء میں مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ دیگر مثالیں سمجھانے سے پہلے ان کے مہینوں کی ترتیب اور نام ملاحظہ کریں۔ جنوری کے مہینہ کو قادیانی ’’صلح‘‘ کہتے ہیں۔ فروری کو تبلیغ، مارچ کو امان، اپریل کو شہادت، مئی کو ہجرت، جون کو احسان، جولائی کو وفا، اگست کو ظہور، ستمبر کو تبوک، اکتوبر کو اخائ، نومبر کو نبوت، دسمبر کو فتح۔ غرض ہر مہینہ کے نام کے پیچھے قادیانیوں نے اپنی جماعتی زندگی کے کسی اہم واقعہ پر بنیاد رکھی۔ جیسے نومبر کو نبوت، اس لئے کہ نومبر میں مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء میں مرزا کی وفات ہوئی۔ تو مئی کو یہ ہجرت کہتے ہیں۔ ۱۴؍جولائی ۱۹۰۳ء میں عبداللطیف قادیانی افغانستان میں پھانسی لگا تو یہ جولائی کو وفا کہتے ہیں۔ مسلمانوں میں ہجری سن آنحضرتa کی ہجرت کی مناسبت سے ہجری کہلایا۔ یا عیسائی حضرات میں سن عیسوی چلتا ہے۔ بہت سارے سنہ چلتے ہیں۔ مسلمانوں سے علیحدہ شناخت کے لئے سن ہجری سے قادیانیوں نے علیحدہ سن بنایا۔ نام دیا اس سن کو ہش یعنی ہجری، شمسی۔ لیکن اس میں دجل سے کام لیا۔ ہجری سے مراد آنحضرتa کی ہجرت مراد نہیں لیتے۔ بلکہ ان کی مراد ہجرت سے مرزا کی وفات ہے۔ اب اس کو مثال سے سمجھیں۔ اس وقت میرے ہاتھ میں قادیانیوں کی شائع کردہ ڈائری ۱۹۴۲ء ہے۔ یکم؍جنوری ۱۹۴۲ء کو ذی الحجہ کی ۱۳؍تاریخ اور سن ہجری ۱۳۶۰ ہے۔ قادیانیوں نے یکم؍جنوری ۱۹۴۲ء ۱۳؍ذی الحجہ ۱۳۶۰ھ کو یکم صلح اور سن ۱۳۲۱ ہجری، شمسی درج کیا ہے۔ ۱۳۲۱ہجری، شمسی جس کو وہ مختصراً ہش کہتے ہیں۔ یہ خالصتاً دجل کا شاہکار ہے۔ مثلاً ۱۳۲۱ ہجری سے شمس سے مراد ہجری سن، شمسی لحاظ سے بالکل نہیں بلکہ ہجری سے مراد مرزا کا سن وفات ہے۔ مثلاً ۱۳۲۱ کی ترتیب یہ قائم کی۔ ۱۳جمع ۲۱=۳۴۔ مرزاقادیانی ۱۹۰۸ء میں مرا تو ۱۹۴۲ء میں مرے ہوئے اسے ۳۴سال ہوگئے۔ ۱۹۰۸ء میں ۳۴جمع کریں تو ۱۹۴۲ بنتا ہے۔ اب مہینوں کے ناموں میں دجل، سن کے انتخاب میں دجل، غرض ہر اعتبار سے مسلمانوں سے علیحدہ اپنی شناخت کرائی۔ مگر یہاں اسمبلی میں وہ کیسے انکار کر رہا ہے؟ لیجئے قادیانیوں نے انگریزی مہینوں سے مقابل کے اپنے مہینوں کے ناموں پر مشتمل نظم بھی بنائی جو یہ ہے۔ (بقیہ اگلی پوسٹ ’’ضیاء الاسلام پریس‘‘ قادیان میں تھا؟" میں ملاحظہ فرمائیں)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: پھر اس کی تفصیل دے دیں کہ کس مہینے کا کس وجہ سے آپ نے نام رکھا؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں یہ ٹھیک ہے۔
(’’ضیاء الاسلام پریس‘‘ قادیان میں تھا؟)
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! اب آپ یہ فرمائیے کہ کیا ایک ’’ضیاء الاسلام پریس‘‘ قادیان میں تھا؟
مرزاناصر احمد: جی ایک پریس تھا قادیان میں جس کا نام ضیاء الاسلام تھا۔
(بقیہ حاشیہ گزشتہ پوسٹ)
ہجری، شمسی اور عیسوی مہینے
جنوری صلح فروری تبلیغ
ماہ مارچ امان کو لایا
اور اپریل کا مہینہ جب آیا
تو شہادت کا نام ہے پایا
مئی ہجرت ہے جون ہے احسان
اور جولائی میں وفا آیا
ہیں اگست و ظہور ہم معنی
اور ستمبر تبوک کہلایا
اور اکتوبر اخاء میں ہم جیسے
بھائی بندوں کا راز سمجھایا
پھر نبوت مہ نومبر ہے
اور دسمبر کو فتح فرمایا
(ازاکمل… احمدی جنتری ۱۹۴۲ء میں ص۱۹)
اسی طرح احمدی جنتری ۱۹۴۳ء کے ص۶ پر ہے کہ حضورa کی ہجرت مدینہ ۱۴؍اکتوبر ۶۲۳ء کو ہوئی۔ اب قادیانی اگر ہجرت مدینہ مراد لیتے تو اکتوبر کو ہجرت کا مہینہ قرار دیتے۔ لیکن انہوں نے مئی کو ہجرت کا مہینہ قرار دیا کہ اس میں مرزا کا انتقال ہوا۔ اسی طرح اسی ص۶ پر درج ہے کہ آنحضرتa نے اعلان نبوت ۲۳؍فروری ۶۱۰ء کو فرمایا۔ اگر آنحضرتa سے منسوب یہ مہینے ہوتے تو فروری کو قادیانی نبوت کا ماہ قرار دیتے۔ انہوں نے نومبر کو نبوت کا مہینہ قرار دیا۔ اس لئے کہ مرزا نے نومبر ۱۹۰۱ء میں نبوت کا دعویٰ کیا۔ مارچ کو قادیانی امان کہتے ہیں کہ اس ماہ میں مرزا نے بیعت لی۔ جو مرزا کی بیعت میں آیا امان پاگیا۔ دسمبر کو یہ ماہ فتح کا نام اس لئے دیتے ہیں کہ دسمبر میں ان کا سالانہ جلسہ ہوتا تھا جسے یہ اپنی فتح سے تعبیر کرتے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اس میں ایک کتابچہ وہاں شائع ہوا ہے درود شریف کے بارے میں آپ نے دیکھا ہے وہ؟
مرزاناصر احمد: میں نے وہ پڑھا نہیں۔ لیکن میں نے دیکھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس میں درود شریف جو نماز میں پڑھتے ہیں۔’’
اللہم صلی علی محمد وعلیٰ آل محمد
‘‘
836میں تھوڑی سی تبدیلی ہے کہ محمدﷺ کے بعد ’’احمد‘‘ آجاتا ہے۔ ’’آل محمد‘‘ کے بعد ’’آل احمد‘‘ آجاتا ہے کیا یہ درست ہے؟
مرزاناصر احمد: ہماری جماعت کا تو ایساکوئی درود نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میںاسی واسطے آپ سے پوچھ رہا ہوں…
مرزاناصر احمد: نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ابھی آپ کو فوٹو سٹیٹ دیتا ہوں آپ اسے ایک نظر دیکھ لیجئے۔
مرزاناصر احمد: نہیں یہ مجھے علم ہے کہ اس کتاب میں یہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ہے ناں کتاب میں؟
مرزاناصر احمد: ہاں، لیکن وہ جماعت کا نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ضیاء الاسلام پریس جو ہے قادیان میں اس کا آپ کی جماعت سے کوئی تعلق نہیں؟
مرزاناصر احمد: ضیاء الاسلام پریس ہے وہ ہر آدمی کی کتاب جو وہاں سے چھپوانا چاہئے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ کی Publications (مطبوعات شائع) کرتا رہا ہے یہ؟
مرزاناصر احمد: ہماری Publications (مطبوعات شائع) کرتا رہا ہے۔ لیکن ہماری Publications (مطبوعات شائع) ’’م ش‘‘ کا اخبار بھی لاہور میں کرتا ہے اور بہت سے اخبار اور پریس کرتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں وہ تو ٹھیک ہے لیکن میں یہ کہہ رہا ہوں کہ اس پریس سے آپ کا کیا تعلق ہے یا کوئی تعلق نہیں؟
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں یہ احمدی کی ملکیت…
جناب یحییٰ بختیار: جماعت احمدیہ کی ملکیت؟
مرزاناصر احمد: نہ نہ فرد احمدیہ کی ملکیت۔
837جناب یحییٰ بختیار: مالک اس کا احمدی ہے اور دوسرا یہ کہ آپ کی Publications (مطبوعات شائع) یہ کرتا رہا ہے؟
مرزاناصر احمد: ہماری Publications (مطبوعات)
جناب یحییٰ بختیار: اور یہ جو ہے درود شریف یہ آپ کی Publications (مطبوعات)…
مرزاناصر احمد: یہ ہماری Publications (مطبوعات) نہیں جماعت کی Publications (مطبوعات) نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ کسی احمدی کی، اور کی ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، کسی اور کی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر ہے احمدی کی یہ؟
مرزاناصر احمد: ہاں، احمدی کی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: انصاری صاحب! آپ پڑھ دیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ ’’ضمیمہ ص۱۴۴ رسالہ درود شریف‘‘ ’’اور وہ صبح کی نماز میں التزام کے ساتھ دوسری رکعت کے رکوع کے بعد دعائے قنوت بالجہر پڑھا کرتے تھے اور اس میں روزانہ درود شریف ان الفاظ میں پڑھا کرتے تھے: ’’
اللہم صلی علی محمد واحمد وعلی آل محمد واحمد کماصلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید۰ اللہم بارک علی محمد واحمد وعلی آل محمد واحمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید
‘‘ یہ واقعہ قریباً ۱۳۱۶ھ یعنی ۱۸۹۸ء کا یا اس کے قریب کا ہے انہوں نے کوئی تین چار ماہ تک متواتر نماز پڑھائی تھی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام (مرزاقادیانی) بھی838 جماعت میں شامل ہوتے تھے اور کبھی حضور نے حافظ محمد صاحب کے اس طرح پر درود شریف پڑھنے کے متعلق کچھ نہیں فرمایا تھا ایک دفعہ قاضی سید امیر حسین صاحب حافظ رحمت اﷲ خاں صاحب اور چوہدری المعروف بھائی عبدالرحیم صاحب سابق جگت سنگھ صاحب نے ان سے کہا کہ یہ درود اس طرح پر نہیں پڑھنا چاہئے۔ بلکہ جس طرح حدیث میں آتا ہے اور نماز میں تشہد کے بعد پڑھا جاتا ہے اسی طرح پڑھنا چاہئے۔ حافظ محمد صاحب کچھ تیز طبیعت کے تھے۔ انہوں نے اس بات کا یہ جواب دیا کہ آپ لوگوں کا مجھے اس سے روکنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اگر منع کرنا ہوگا تو حضرت صاحب اس سے مجھے خود منع فرمادیں گے۔ مگر حضور نے انہیں کبھی منع نہیں فرمایا تھا اور نہ ہی ان بزرگوں نے اس معاملے کو حضور کی خدمت میں پیش کیا اور حافظ صاحب بدستور اسی طرح نماز صبح میں دعائے قنوت اور درود شریف باالفاظ مذکورہ بالا پڑھتے رہے اس زمانے میں ابھی حضرت مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹی ہجرت کر کے قادیان نہیں آئے تھے۔‘‘
’’اللہم صلی علی محمد وعلیٰ آل محمد وبارک وسلم انک حمید مجید‘‘اس میں یہ ہے کہ بالجہر پڑھا کرتے تھے۔ یعنی زور سے دعائے قنوت کے ساتھ یہ درود بھی پڑھتے تھے اور مسیح موعود مرزاغلام احمد صاحب کبھی اس کو روکا نہیں۔
مرزاناصر احمد: بات سنیں جو اس کی کتابیں یہ ’’رسالہ درود شریف‘‘ جو کہا جاتا ہے ہمارے پاس ہیں ان میں یہ ہے ہی نہیں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! یہ Clarification (وضاحت) اس
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مرزاناصر احمد دجل کر رہے ہیں۔ ’’رسالہ درود شریف‘‘ نہیں بلکہ ’’ضمیمہ رسالہ درود شریف‘‘ ہے۔ اس میں محمد واحمد والا درود اور یہ عبارت موجود ہے اس کا ہمارے پاس فوٹو موجود ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ معروف صحافی جناب شفیق مرزا صاحب جو اخبار جنگ میں کام کرتے تھے انہوں نے اس زمانہ میں مرزاناصر احمد کو چیلنج کیا کہ تم میرے سامنے انکار کرو، میں کتاب پیش کرتا ہوں۔ اس پر مرزاناصر کو سانپ سونگھ گیا تھا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
لئے میں ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ اس کو Approve (تسلیم) نہیں کرتے؟ آپ کہتے ہیں یہ غلط ہے؟
839مرزاناصر احمد: میں یہ کہتا ہوں کہ جس کتاب کے متعلق کہا جارہا ہے کہ یہ اس میں ہے۔ یہ اس میں نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں نے دوسرا سوال کیا آپ نے پہلے فرمادیا یہ کہ جو یہ درود ہے بالکل غلط ہے اور آپ اس کو Approve (تسلیم) نہیں کرتے بس یہ میں آپ سے پوچھ رہا ہوں۔
مرزاناصر احمد: بالکل غلط ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور آپ کو یہ کوئی ہدایت نہیں کہ یہ اس قسم کا درود پڑھیں۔
مرزاناصر احمد: میں آج پہلی دفعہ سن رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی میں اسی واسطے پوچھ رہا ہوں…
مرزاناصر احمد: نہیں ہے، نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں ناں، مرزاصاحب! میں الزام نہیں لگا رہا آپ سے Clarification (وضاحت) چاہتا ہوں۔
مرزاناصر احمد: ہاں میں نے Clarification (وضاحت) دے دی کہ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے پاس سوالات آتے ہیں اور میری ڈیوٹی ہے کہ یہ نہ سمجھیں کہ بعد میں اس کی Basis (بنیاد) پر کوئی فیصلہ دیا جائے۔ جب تک کہ آپ کی توجہ اس پر مبذول نہ ہو اور آپ Clarification (وضاحت) نہ کریں تو اس ضمن میں میری ڈیوٹی ہے آپ کی توجہ دلارہا ہوں۔ آپ یہ نہ سمجھیں کہ میں کھڑے آپ پر Allegation (الزام) لگا رہا ہوں۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں میں بالکل نہیں سمجھ رہا۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب ویسے میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا اور اس پر کچھ میرے نوٹس میں جواب نہیں پتہ چلتا اور ریکارڈ بن نہیں گیا ابھی تک اس لئے Difficulty (مشکل) الفضل جلد نمبر۵ شمارہ۶۹، ۷۰ یہ ایک حوالے کا میں نے ذکر کیا تھا۔
840مرزاناصر احمد: ۶۹،۷۰؟ یہ شمارہ اس کی تاریخ کیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: تاریخ نہیں میرے پاس لکھی ہوئی جی جلد ہے جی جلد نمبر۵ شمارہ…
مرزاناصر احمد: یہ ویسے ہمارے سامنے پہلی دفعہ آرہا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی میں پڑھ کر سنا چکا ہوں میں نے Mark (نشان) کیا ہوا ہے میں سنا چکا ہوں میں پھر پڑھ کر سنا دیتا ہوں آپ کو، پھر آپ کو تو یاد آجائے گا کہ میں پڑھ چکا ہوں وہ یہاں لائے تھے۔ وہ ہمارے میاں عطاء اﷲ صاحب وہ آج ہیں نہیں تو میں نے کہا شاید آپ کے پاس یہ Reference (حوالہ) ہو۔
مرزاناصر احمد: نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’کیا مسیح ناصری نے اپنے پیراؤں کو یہودیوں سے الگ نہیں کیا گیا؟ کیا وہ انبیاء جن کے سوانح کا علم ہم تک پہنچا ہے۔ ہمیں ان کے ساتھ جماعتیں بھی نظر آتی ہیں۔ انہوں نے اپنی جماعتوں کو غیروں سے الگ نہیں کیا؟ ہر شخص کو ماننا پڑے گا کہ بیشک کیا ہے۔ پس اگر حضرت مرزاصاحب نے جو کہ نبی اور رسول ہیں اپنی جماعت کو منہاج نبوت کے مطابق غیروں سے علیحدہ کر دیا تو نئی اور انوکھی بات کون سی ہے؟‘‘ اس کا میں نے پڑھ کر سنایا تھا آپ نے Verify نہیں کیا؟ میں یہی پوچھنا چاہتا ہوں۔
مرزاناصر احمد: میرے ذہن میں نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں تو آپ ذرا مہربانی کر کے نوٹ کر لیں۔ کیونکہ یہ وہی…
مرزاناصر احمد: اس کا وہ ہے ناں تاریخ کوئی نہیں الفضل کی۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ لائے گئے تھے جی کل مجھے بھی خیال نہیں رہا کہ آپ کو پھر توجہ دلاؤں۔
مرزاناصر احمد: بغیر تاریخ کے تو میں…
(احمدیوں کو چھوڑ کر غیراحمدیوں میں کیوں قوم تلاش کرتے ہو؟)
جناب یحییٰ بختیار: شمارہ اور جلد دونوں موجود ہیں۔
مرزاناصر احمد: جلد۵ اور شمارہ۶۹،۷۰ ٹھیک ہے۔ اسی Reference (حوالہ) سے آجائے گا۔
841جناب یحییٰ بختیار: پھر میں صبح جب آپ کی توجہ دلا رہا تھا کئی چیزیں رہ گئی ہیں۔ اس کی طرف پھر ایک تھا ملائکۃ اﷲ ص۴۷ اور۴۸… مرزابشیرالدین محمود احمد صاحب کی کتاب جس میں ہے کہ ’’مگرجس دن سے کہ تم احمدی ہوئے تمہاری قوم تو احمدیت ہوگئی۔ شناخت اور امتیاز کے لئے اگر کوئی پوچھے تو اپنی ذات یا قوم بتاسکتے ہو ورنہ اب تو تمہاری گوت، تمہاری ذات، احمدی ہی ہے۔ پھر احمدیوں کو چھوڑ کر غیراحمدیوں میں کیوں قوم تلاش کرتے ہو؟‘‘ آپ نے نوٹ بھی کیا میرے خیال میں اس پر آپ نے کچھ اس وقت بھی کچھ فرمایا تھا مگر تفصیل سے یا کچھ اور مزید ہے Verification (تصدیق) کہ یہ چیز Clear (واضح) رہے اس میں۔
مرزاناصر احمد: جتنا یہ میرے سامنے ہے وہیں ختم کر دینا چاہئے۔ میرے نزدیک یہاں جو کہ بدعت تھی ناں کہ جو ہے مغل وہ سید میں شادی نہیں کرے گا اور سید وغیرہ قومیں وہ دوسری قوموں میں شادی نہیں کریں گے اور بعض قومیں اپنے آپ کو اونچی قومیں سمجھتی تھیں اور بعض کو وہ نیچ سمجھتی تھیں اور اونچی قوم سے تعلق رکھنے والے نیچ قوم سے شادی نہیں کیا کرتے تھے۔ میرا خیال ہے یہ ان کو یہ کہا ہے کہ اس وقت ساری چیزیں چھوڑو اسلام اور احمدیت نے تمہیں ایک بنادیا ہے اس واسطے اس تفریق کو بھول جاؤ۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ پھر اس پر توجہ کر لیں۔ کیونکہ آپ…
مرزاناصر احمد: میں نے سن لیا۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر جس دن سے کہ تم احمدی ہوئے تمہاری قوم تو احمدیت ہوگئی۔
مرزاناصر احمد: تمہاری ایک قوم۔
جناب یحییٰ بختیار: علیحدہ باقیوں سے۔
مرزاناصر احمد: تو یہ جو فرق ہے…
جناب یحییٰ بختیار: یعنی ’’شناخت اور امتیاز کے لئے اگر کوئی پوچھے تو اپنی ذات یا قوم بتا سکتے ہو۔‘‘ وہ تو Tribal System جو چلتا ہے ذات پات وغیرہ۔
842مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ لیکن معاشرے میں نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں ہاں، ’’وہ اب تو تمہاری گوت، تمہاری ذات احمدی ہی ہے۔ پھر احمدیوں کو چھوڑ کر…‘‘ یعنی احمدیوں میں بھی تو ذات پات ہے راجپوت ہیں آرائیں ہیں۔ جاٹ ہیں پٹھان ہوں گے۔ بلوچ ہوں گے۔ کیونکہ یہ تو وہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تو کہتے ہیں ان سب کو ملا کر کہتے ہیں پھر کیوں احمدیوں کو چھوڑ کر… تو یہ تو وہ ذات پات نہیں آتی۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں ٹھیک ہے۔ یہ میں ابھی واضح کر دیتا ہوں احمدیوں کو چھوڑ کر، باہر قوم کیوں ڈھونڈتے ہو؟ یعنی جب تم سید ہو اور تمہیں ایک احمدی لڑکی کا رشتہ ملتا ہے تو تم کہتے ہو نہیں ہم نے سید میں ہی کرنی ہے چاہے کہیں باہر سے کرنی پڑے۔ وہ تو عظیم جدوجہد ہے معاشرے میں اتحاد پیدا کرنے کی اور ایک Level پر لانے کی۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! وہ نماز کا، شادی کا، علیحدہ میں حوالہ دے چکا ہوں۔
مرزاناصر احمد: اسے چیک کر لیں گے۔ آگے پیچھے ہوگا۔ یہیں واضح ہو جائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ میں یہ توجہ آپ کی اس طرف دلانا چاہتا ہوں جو میرے پاس سوال ہے۔ لٹریچر آیا ہوا ہے۔ اس کے مطابق احمدی اپنے آپ کو علیحدہ امت، علیحدہ قوم علیحدہ Entity سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جیسے باقی انبیاء نے اپنی امت کے علاوہ ان سے باقیوں سے سلوک کیا اور اپنی امت کو علیحدہ کیا۔ ہمارے نبی احمدی سمجھتے ہیں کہ حضرت غلام احمد صاحب کی جو امت ہے وہ ان سے علیحدہ ہے اور ان کو کرنے کا حق ہے۔ یہ Impression (تأثر) پڑتا ہے اس لٹریچر سے جب ہی لیکن آپ کو عرض کر رہا ہوں…
مرزاناصر احمد: جی ٹھیک ہے۔