ظہورِ مہدی
قیامت کی علاماتِ کبریٰ میں سب سے پہلی علامت حضرت امام مہدی کا ظہور ہے، احادیث مبارکہ میں حضرت امام مہدی کا ذکر بڑی تفصیل سے آیا ہے کہ حضرت مہدی، حضرت سیّدہ فاطمة الزہراء کی اولاد سے ہوں گے، نام محمد، والد گرامی کا نام عبداللہ ہوگا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت مشابہت ہوگی، پیشانی کھلی اور ناک بلند ہوگی، زمین کو عدل و انصاف سے بھردیں گے، پہلے ان کی حکومت عرب میں ہوگی پھر ساری دنیا میں پھیل جائے گی، سات سال حکومت کریں گے۔ مہدی عربی زبان میں ہدایت یافتہ کو کہتے ہیں، ہر صحیح الاعتقاد اور باعمل عالم دین کو مہدی کہا جاسکتا ہے، بلکہ ہر راسخ العقیدہ نیک مسلمان کو بھی مہدی کہا جاسکتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امیر معاویہ کو بھی ہادی اور مہدی ہونے کی دُعا دی ہے اس سے بھی یہی لغوی معنی مراد ہے۔ یہاں مہدی سے مراد وہ شخص ہیں جن کا اوپر ذکر ہوا ہے، امام مہدی مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے، آخری زمانے میں جب مسلمان ہر طرف سے مغلوب ہوجائیں گے، مسلسل جنگیں ہوں گی، شام میں بھی عیسائیوں کی حکومت قائم ہوجائے گی، ہر جگہ کفار کے مظالم بڑھ جائیں گے، عرب میں بھی مسلمانوں کی باقاعدہ پُرشوکت حکومت نہیں رہے گی، خبیر کے قریب تک عیسائی پہنچ جائیں گے، اور اس جگہ تک ان کی حکومت قائم ہوجائے گی، بچے کھچے مسلمان مدینہ منورہ پہنچ جائیں گے، اس وقت حضرت امام مہدی مدینہ منورہ میں ہوں گے، لوگوں کے دل میں یہ داعیہ پیدا ہوگا کہ اب امام مہدی کو تلاش کرنا چاہئے، ان کے ہاتھ پر بیعت کرکے ان کو امام بنالینا چاہئے، اس زمانے کے نیک لوگ، اولیاء اللہ اور اَبدال سب ہی امام مہدی کی تلاش میں ہوں گے، بعض جھوٹے مہدی بھی پیدا ہوجائیں گے، امام اس ڈر سے کہ لوگ انہیں حاکم اور امام نہ بنالیں، مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ آجائیں گے، اور بیت اللہ شریف کا طواف کر رہے ہوں گے، حجر اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان ہوں گے کہ پہچان لئے جائیں گے اور لوگ ان کو گھیر کر ان سے حاکم اور امام ہونے کی بیعت کرلیں گے، اسی بیعت کے دوران ایک آواز آسمان سے آئے گی جس کو تمام لوگ جو وہاں موجود ہوں گے سنیں گے، وہ آواز یہ ہوگی: ”یہ اللہ تعالیٰ کے خلیفہ اور حاکم بنائے ہوئے امام مہدی ہیں“ جب آپ کی بیعت کی شہرت ہوگی تو مدینہ منورہ کی فوجیں مکہ معظمہ مکرمہ میں جمع ہوجائیں گی، شام، عراق اور یمن کے اہل اللہ اور اَبدال سب آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور بیعت کریں گے۔ ایک فوج حضرت امام مہدی سے لڑنے کے لئے آئے گی، جب وہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک جنگل میں پہنچے گی اور ایک پہاڑ کے نیچے ٹھہرے گی تو سوائے دو آدمیوں کے سب کے سب زمین میں دھنس جائیں گے، امام مہدی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ آئیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہٴ مبارک کی زیارت کریں گے، پھر شام روانہ ہوں گے، دمشق پہنچ کر عیسائیوں سے ایک خونریز جنگ ہوگی جس میں بہت سے مسلمان شہید ہوجائیں گے، بالآخر مسلمانوں کو فتح ہوگی، امام مہدی ملک کا انتظام سنبھال کر قسطنطنیہ فتح کرنے کے لئے عازمِ سفر ہوں گے۔ قسطنطنیہ فتح کرکے امام مہدی شام کے لئے روانہ ہوں گے، شام پہنچنے کے کچھ ہی عرصے بعد دجال نکل پڑے گا، دجال شام اور عراق کے درمیان میں سے نکلے گا اور گھومتا گھماتا دمشق کے قریب پہنچ جائے گا، عصر کی نماز کے وقت لوگ نماز کی تیاری میں مصروف ہوں گے کہ اچانک حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے آسمان سے اُترتے ہوئے نظر آئیں گے، دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر بھاگے گا، بالآخر بابِ لُدّ پر پہنچ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کا کام تمام کردیں گے، اس وقت رُوئے زمین پر کوئی کافر نہیں رہے گا، سب مسلمان ہوں گے، حضرت امام مہدی علیہ الرضوان کی عمر پینتالیس، اڑتالیس یا انچاس برس ہوگی کہ آپ کا انتقال ہوجائے گا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کی نماز جنازہ پڑھائیں گے، بیت المقدس میں انتقال ہوگا اور وہیں دفن ہوں گے۔
قیامت کی علاماتِ کبریٰ میں سب سے پہلی علامت حضرت امام مہدی کا ظہور ہے، احادیث مبارکہ میں حضرت امام مہدی کا ذکر بڑی تفصیل سے آیا ہے کہ حضرت مہدی، حضرت سیّدہ فاطمة الزہراء کی اولاد سے ہوں گے، نام محمد، والد گرامی کا نام عبداللہ ہوگا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت مشابہت ہوگی، پیشانی کھلی اور ناک بلند ہوگی، زمین کو عدل و انصاف سے بھردیں گے، پہلے ان کی حکومت عرب میں ہوگی پھر ساری دنیا میں پھیل جائے گی، سات سال حکومت کریں گے۔ مہدی عربی زبان میں ہدایت یافتہ کو کہتے ہیں، ہر صحیح الاعتقاد اور باعمل عالم دین کو مہدی کہا جاسکتا ہے، بلکہ ہر راسخ العقیدہ نیک مسلمان کو بھی مہدی کہا جاسکتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امیر معاویہ کو بھی ہادی اور مہدی ہونے کی دُعا دی ہے اس سے بھی یہی لغوی معنی مراد ہے۔ یہاں مہدی سے مراد وہ شخص ہیں جن کا اوپر ذکر ہوا ہے، امام مہدی مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے، آخری زمانے میں جب مسلمان ہر طرف سے مغلوب ہوجائیں گے، مسلسل جنگیں ہوں گی، شام میں بھی عیسائیوں کی حکومت قائم ہوجائے گی، ہر جگہ کفار کے مظالم بڑھ جائیں گے، عرب میں بھی مسلمانوں کی باقاعدہ پُرشوکت حکومت نہیں رہے گی، خبیر کے قریب تک عیسائی پہنچ جائیں گے، اور اس جگہ تک ان کی حکومت قائم ہوجائے گی، بچے کھچے مسلمان مدینہ منورہ پہنچ جائیں گے، اس وقت حضرت امام مہدی مدینہ منورہ میں ہوں گے، لوگوں کے دل میں یہ داعیہ پیدا ہوگا کہ اب امام مہدی کو تلاش کرنا چاہئے، ان کے ہاتھ پر بیعت کرکے ان کو امام بنالینا چاہئے، اس زمانے کے نیک لوگ، اولیاء اللہ اور اَبدال سب ہی امام مہدی کی تلاش میں ہوں گے، بعض جھوٹے مہدی بھی پیدا ہوجائیں گے، امام اس ڈر سے کہ لوگ انہیں حاکم اور امام نہ بنالیں، مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ آجائیں گے، اور بیت اللہ شریف کا طواف کر رہے ہوں گے، حجر اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان ہوں گے کہ پہچان لئے جائیں گے اور لوگ ان کو گھیر کر ان سے حاکم اور امام ہونے کی بیعت کرلیں گے، اسی بیعت کے دوران ایک آواز آسمان سے آئے گی جس کو تمام لوگ جو وہاں موجود ہوں گے سنیں گے، وہ آواز یہ ہوگی: ”یہ اللہ تعالیٰ کے خلیفہ اور حاکم بنائے ہوئے امام مہدی ہیں“ جب آپ کی بیعت کی شہرت ہوگی تو مدینہ منورہ کی فوجیں مکہ معظمہ مکرمہ میں جمع ہوجائیں گی، شام، عراق اور یمن کے اہل اللہ اور اَبدال سب آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور بیعت کریں گے۔ ایک فوج حضرت امام مہدی سے لڑنے کے لئے آئے گی، جب وہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک جنگل میں پہنچے گی اور ایک پہاڑ کے نیچے ٹھہرے گی تو سوائے دو آدمیوں کے سب کے سب زمین میں دھنس جائیں گے، امام مہدی مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ آئیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہٴ مبارک کی زیارت کریں گے، پھر شام روانہ ہوں گے، دمشق پہنچ کر عیسائیوں سے ایک خونریز جنگ ہوگی جس میں بہت سے مسلمان شہید ہوجائیں گے، بالآخر مسلمانوں کو فتح ہوگی، امام مہدی ملک کا انتظام سنبھال کر قسطنطنیہ فتح کرنے کے لئے عازمِ سفر ہوں گے۔ قسطنطنیہ فتح کرکے امام مہدی شام کے لئے روانہ ہوں گے، شام پہنچنے کے کچھ ہی عرصے بعد دجال نکل پڑے گا، دجال شام اور عراق کے درمیان میں سے نکلے گا اور گھومتا گھماتا دمشق کے قریب پہنچ جائے گا، عصر کی نماز کے وقت لوگ نماز کی تیاری میں مصروف ہوں گے کہ اچانک حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے آسمان سے اُترتے ہوئے نظر آئیں گے، دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر بھاگے گا، بالآخر بابِ لُدّ پر پہنچ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کا کام تمام کردیں گے، اس وقت رُوئے زمین پر کوئی کافر نہیں رہے گا، سب مسلمان ہوں گے، حضرت امام مہدی علیہ الرضوان کی عمر پینتالیس، اڑتالیس یا انچاس برس ہوگی کہ آپ کا انتقال ہوجائے گا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کی نماز جنازہ پڑھائیں گے، بیت المقدس میں انتقال ہوگا اور وہیں دفن ہوں گے۔