کرے مباشرت بھی اور بچے جنے
کبھی کالو کالا اور یلاش بنے
چوروں کی طرح آئے اس کا خدا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
کبھی قادیان میں وہ اترتا ہے
کہیں بیوی بھی وہ کرتا ہے
کہیں عورت بنے وہ جعلی خدا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
عربی زباں کی سمجھ ہی نہیں
انگریزی بھی جس کو آتی نہیں
ڈسٹرکٹ کو انگلش میں کہے ضلع
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
جہالت کا نمونہ دیکھا نہ ایسا
چہار شنبہ ہوتا ہے دن کون سا
ماہ صفر کو کہے چوتھا ماہ
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
الہاموں کو دیکھو تو لگتا ہے ایسے
نزلہ دماغ سے کِرتا ہو جیسے
ننگی عورتوں کے خوابوں کا دلدادہ
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
عقد بھی باندھا مبارک بھی دی
اور کہا یہ لڑکی تمہاری ہوئی
ہوا نا پھر بھی اس سے نکاح
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
اس کے بارے جتنے الہام کیے
سب کے سب جھوٹے ثابت ہوئے
اک سلطان محمدی بیگم لے گیا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
پھر کہا اس کا خاوند مرجائے گا
وہ کھا کے سر میں گولی نہ مرا
ہوا سلطان کے جیتے ہی مرزا فنا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
ہیضے کو تلوار غضب کی کہا
اسکے خدا کا پھر ایسے تماشا ہوا
اسی ہیضے سے اسکو بچا نہ سکا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
دست رواں حالت دگرگوں بھی تھی
اور ہیضے سے قے جاری بھی تھی
سر اُٹھتے ہی چارپائی سے ٹکرا گیا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
اس نے جتنے بھی اس سے وعدے کیے
سب اسی کی ذلت کا باعث بنے
یہ خود اور خدا بھی جھوٹا تھا اسکا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم
ضیاء رسول
کبھی کالو کالا اور یلاش بنے
چوروں کی طرح آئے اس کا خدا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
کبھی قادیان میں وہ اترتا ہے
کہیں بیوی بھی وہ کرتا ہے
کہیں عورت بنے وہ جعلی خدا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
عربی زباں کی سمجھ ہی نہیں
انگریزی بھی جس کو آتی نہیں
ڈسٹرکٹ کو انگلش میں کہے ضلع
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
جہالت کا نمونہ دیکھا نہ ایسا
چہار شنبہ ہوتا ہے دن کون سا
ماہ صفر کو کہے چوتھا ماہ
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
الہاموں کو دیکھو تو لگتا ہے ایسے
نزلہ دماغ سے کِرتا ہو جیسے
ننگی عورتوں کے خوابوں کا دلدادہ
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
عقد بھی باندھا مبارک بھی دی
اور کہا یہ لڑکی تمہاری ہوئی
ہوا نا پھر بھی اس سے نکاح
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
اس کے بارے جتنے الہام کیے
سب کے سب جھوٹے ثابت ہوئے
اک سلطان محمدی بیگم لے گیا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
پھر کہا اس کا خاوند مرجائے گا
وہ کھا کے سر میں گولی نہ مرا
ہوا سلطان کے جیتے ہی مرزا فنا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
ہیضے کو تلوار غضب کی کہا
اسکے خدا کا پھر ایسے تماشا ہوا
اسی ہیضے سے اسکو بچا نہ سکا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
دست رواں حالت دگرگوں بھی تھی
اور ہیضے سے قے جاری بھی تھی
سر اُٹھتے ہی چارپائی سے ٹکرا گیا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
اس نے جتنے بھی اس سے وعدے کیے
سب اسی کی ذلت کا باعث بنے
یہ خود اور خدا بھی جھوٹا تھا اسکا
لا شرم و حیا فی مذہب المرزا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم
ضیاء رسول