گروہ قادیان آیت میں مذکور لفظ خَاتَم النّبیّین کے معنی ’’نبیوں کی ُمہر‘‘ کرتا ہے اوراس کا مطلب یہ لیتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو انبیاء بھی آئیں گے وہ آپ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مُہر لگنے سے نبی بنیں گے، یا با لفاظ دیگر جب تک کسی کی نبوت پر آپ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مُہر نہ لگے وہ نبی نہ ہوسکے گا۔لیکن جس سلسلۂ بیان میں یہ آیت وارد ہوئی ہے اس کے اندررکھ کر اسے دیکھاجائے تو اِس لفظ کا یہ مفہوم لینے کی قطعاً کوئی گنجائش نظر نہیں آتی ، بلکہ اگر یہی اس کے معنی ہوں تو یہاں یہ لفظ نے محل ہی نہیں، مقصود کلام کے بھی خلاف ہو جاتاہے۔ آخر اس بات کا کیا تُک ہے کہ اوپر سے تو نکاح زینب رضی اللہ عنہا پر معترضین کے اعتراضات اور ان کے پیدا کیے ہوئے شکوک و شبہات کا جوات دیا جا رہا ہو اور یکایک یہ بات کہہ ڈالی جائے کہ محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نبیوں کی مُہر ہیں، آئندہ جو نبی بھی بنے گا، ان کی مُہر لگ کر بنے گا۔ اس سیاق و سباق میں یہ بات نہ صرف یہ کہ بالکل بے تُکی ہے ، بلکہ اس سے وہ استدلال اُلٹا کمزور ہوجاتا ہے جو اوپر سے معترضین کے جواب میں چلا آرہا ہے۔ اِ س صورت میں تو معترضین کے لیے یہ کہنے کا اچھا موقع تھا کہ آپ یہ کام اِس وقت نہ کرتے تو کوئی خطرہ نہ تھا۔ اِس رسم کو مٹانے کی ایسی ہی کچھ شدید ضرورت ہے تو آپ کے بعد آپ کی مُہرلگ لگ کر جو انبیاء آتے رہیں گے اُن میں سے کوئی اسے مٹادے گا۔
ایک دوسری تاویل اس گروہ نے یہ بھی کی ہے کہ ’’ خاتم ا لنبیین‘‘ کے معنی افضل النبیین کے ہیں، یعنی نبوت کا دروازہ تو کُھلا ہوا ہے، البتہ کمالاتِ نبوّت نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر ختم ہوگئے ہیں۔ لیکن یہ مفہوم لینے میں بھی وہی قباحت ہے جو اوپر ہم نے بیان کی ہے۔ سیاق و سباق سے یہ مفہوم بھی کوئی مناسبت نہیں رکھتا ، بلکہ اُلٹا اس کے خلاف پڑتا ہے ۔ کفّا ر و منافقین کہہ سکتے تھے کہ کم تر درجے کے ہی سہی۔ بہر حال آپ کے بعد بھی نبی آتے رہیں گے۔ پھر کیا ضرور تھا کہ اس ر سم کو بھی آپ ہی مٹا کر جاتے ۔
اب اس آیت کی تفسیر میں علماءِ تفسیر کی رائے پڑھیے
تفسير الطبري(محمد بن جرير الطبري)
( ولكن رسول الله وخاتم النبيين ) أي : آخرهم
تفسير القرطبي(محمد بن أحمد الأنصاري القرطبي)
بمعنى أنه ختمهم ، أي جاء آخرهم
تفسير ابن كثير(إسماعيل بن عمر بن كثير القرشي الدمشقي)
فهذه الآية نص في أنه لا نبي بعده ، وإذا كان لا نبي بعده فلا رسول [ بعده ] بطريق الأولى
تفسير البغوي(الحسين بن مسعود البغوي)
( ولكن رسول الله وخاتم النبيين ) ختم الله به النبوة
مجمع البيان في تفسير القرآن
{ وخاتم النبيين } أي وآخر النبيين ختمت النبوة به فشريعته باقية إلى يوم الدين
انوار التنزيل واسرار التأويل
{ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيّينَ } وآخرهم الذي ختمهم
اگر ان تفاسیر پر یقین نہیں تو اپنے نام نہاد نبی کی بات پر ہی یقین کر لو!
خود مرزا قادیانی کی اپنی کتابیں اس تفسیر کو جھٹلاتی ہیں۔ مرزا قادیانی اپنی کتاب تریاق القلوب میں صفحہ 157، خزائن جلد 15، صفحہ 479 پر اپنے متعلق تحریر کرتا ہے۔
"میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی ، جس کا نام جنت تھا اور پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا۔ اور میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکی یا لڑکا نہیں ہوا اور میں ان کے لیے خاتم الاولاد تھا"۔
جب مرزا قادیانی اور خود اسکی جماعت بھی خاتم الاولاد کا ترجمہ آخری ولد کرتے ہیں اور مرزا کو اپنے والدین کا آخری بیٹا مانتے ہیں کہ اس بعد کسی قسم کا کوئی جھوٹا، بڑا، بہرہ، گونگا بیٹا پیدا نہیں ہوا تو پھر خاتم النبین کا بھی یہی ترجمہ انہیں ماننا پڑے کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی قسم کا کوئی ظلی، بروزی، مستقل، غیر مستقل نبی آنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ ورنہ ان کے بنائے گئے خاتم النبینکے معنی "حضور کی مہر سے نبی بنیں گے" کے مطابق خاتم الاولاد کا ترجمہ بھی مرزائیوں کو یہی کرنا ہوگا کہ مرزا کی مہر سے مرزا کے والدین کے ہاں بچے پیدا ہوں گے۔ اس صورت میں اب مرزا قادیانی مہر لگاتے جائیں گے اور مرزا قادیانی کی ماں بچے جنتی چلی جائے گی۔