ابوبکر آزاد
رکن ختم نبوت فورم
"اگر یہ پوچھنا ہو کہ کیا یہ واقعی نیا سال ہے تو اس افلاس زدہ بچے سے پوچھئے جو دسمبر و جنوری کی یخ بستہ ہواؤں والی راتیں ایک ایسی چادر پر گزار رہاہے جو خود رنگ برنگے اور چھوٹے بڑے پیوندوں سے بھری پڑی ہے۔نئے سال کی حقیقت اس جاں بہ لب مریض سے پوچھئے جس پر چند ماہ پہلے بیماری کا حملہ ہوا تھا پھر اسے اسپتال میں بھرتی کروایا گیالیکن اس کی حالت بتدریج بگڑتی ہی چلی گئی اور اب وہ ICU)انتہائی نگہ داشت اکائی( میں اپنی زندگی کے آخری لمحات گن رہا ہے۔نئے سال کی سچائی اس بے کس وبے نوا مزدور سے دریافت کیجئے جو کئی دنوں سے لگاتار مزدوری کی تلاش میں نکل رہا ہے لیکن سوائے ناکامی کے اسے کچھ ہاتھ نہیں لگتااور روزانہ خالی ہاتھ، اداس چہرہ لئے واپس آجاتا ہے جہاں بیوی اور بچوں کی آس بھری نگاہیں منتظر ہیں لیکن ان کے لئے دو نوالوں کا انتظام بھی اس کے بس سے با ہر کی چیز ہے۔اگر یہ سال سچ میں نیا ہے تو یہ ساری پرانی چیزیں اس کے ساتھ ساتھ کیوں چل رہی ہیں؟پھر نئے سال نے ان کی زندگی میں کوئی انقلاب کیوں برپا نہیں کیا؟وہی غربت‘تنگ دستی‘ بیماری‘بے چارگی‘ بے کسی‘اور کس مپرسی جو پرانے سال میں اس کے مقدر میں تھے اس نئے سال میں بھی اس کے استقبال کے لئے کیوں کھڑے ہیں؟
دیکھ اگر دیدۂ عبرت نگاہ ہو!!"
دیکھ اگر دیدۂ عبرت نگاہ ہو!!"