• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(محترمہ بیگم نسیم جہاں کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(محترمہ بیگم نسیم جہاں کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)
بیگم نسیم جہاں: آپ میرے صبر کی داد دیں۔ ریکارڈ میں خواتین کو اس قدر گالیاں دی گئیں۔ ان کی بابت اس قدر بری باتیں کہی گئیں۔ لیکن چونکہ میجارٹی نے فیصلہ کیا کہ ہم ایک لفظ نہ بولیں۔ اٹارنی جنرل کے Through (ذریعہ) بولیں۔ میں چپ کر کے بیٹھی رہی، کھڑی نہیں ہوئی۔ میں نے جو سوالات اٹارنی جنرل صاحب کو دیئے۔ وہ سوالات بھی کمیٹی نے نامنظور کئے۔ اس کے بعد جناب والا! آپ جانتے ہیں کہ میں نے یہ اعتراض اٹھایا کہ کوئسچن کمیٹی (سوالات کمیٹی) میں کوئی خواتین ممبر نہیںہیں تو وہ بھی ماننا ٹھیک نہ سمجھاگیا۔ عورتوں کو اس قدرگالیاں پڑی ہیں۔
جناب چیئرمین: بیگم شیریں وہاب ممبر تھیں۔
بیگم نسیم جہاں: نہیں، جناب! بیگم شیریں وہاب اسٹیرنگ کمیٹی کی ممبر تھیں۔ وہ کوئسچن کمیٹی کی ممبر نہیں تھیں۔
2749جناب چیئرمین: ٹھیک ہے۔
میاں محمد عطاء اﷲ: پوائنٹ آف آرڈر۔ جناب والا! میں بیگم صاحبہ کو یقین دلاتا ہوں۔ چونکہ میں بھی اتفاق سے کوئسچن کمیٹی کا ممبر ہوں۔ وہاں دوسرے ممبر صاحبان بھی موجود تھے۔ وہ بھی اس بات کی گواہی دیں گے کہ خواتین کی بالکل کوئی بے عزتی نہیں کی گئی۔کوئی گالی نہیں دی گئی۔ قطعاً کوئی نازیبا لفظ عورتوں کی نسبت استعمال نہیں کیاگیا۔
بیگم نسیم جہاں: مجھے تو اپنی بات ختم کرنے دیں۔ جناب والا! میں نے چار، پانچ سوالات عورتوں کی بابت کئے۔ وہ بھی کوئسچن کمیٹی نے مناسب نہ سمجھے اور رد کر دیئے گئے۔ میں اب اپنا یہ اعتراض ریکارڈ میں لانا چاہتی ہوں کہ یہ سوالات کوئسچن کمیٹی نے رد کرنے تھے اور وہ سوالات کمیٹی کو کسی صورت میں پسندنہ تھے۔ عورتیں آپ کی بہنیں ہیں۔ بیویاں ہیں، مائیں ہیں، دادیاں ہیں،نانیاں ہیں۔ جناب سپیکر صاحب! آپ میرے صبرکی داد دیں۔ میں نے اپنے منہ سے ایک لفظ نہ بولا، اور اب بھی آپ نے بلایا ہے اس لئے کھڑی ہوئی ہوں۔ میں اپنے اس اعتراض کو بالکل جائز سمجھتے ہوئے کہتی ہوں کہ عورتوں کی جو بے عزتی ہوئی ہے۔ اگر اس کا ریکارڈ کبھی باہر نکلا تو کوئی عورت بھی اسے برداشت نہیں کرے گی۔ اس اعتراض کے ساتھ میں بیٹھ جاتی ہوں۔
Mr. Chairman: Thank you very much.
(جناب چیئرمین: بہت بہت شکریہ)
پروفیسر غفور احمد: جناب والا! میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جن ممبران کے سوالات شامل نہیں کئے گئے تھے۔ ان کو رہبر کمیٹی میں Invite (مدعو) کیاگیا تھا تاکہ وہ اپنااطمینان کر لیں۔ اگر محترمہ بیگم نسیم جہاں صاحبہ کو عورتوں کے ساتھ اتنی ہی ہمدردی تھی تو پھر کمیٹی میں حاضر کیوں نہ ہوئیں؟ میں کمیٹی میں موجود تھا۔ چیئرمین راہبر کمیٹی نے کئی مرتبہ ان کا نام پکارا۔ لیکن وہ وہاں موجود نہ تھیں۔ اس لئے اب ان کی شکایت جائز نہیں۔
2750دوسری بات جناب والا! یہ ہے کوئسچن کمیٹی راہبر کمیٹی نے ہی ایلیکٹ کی، جس میں خواتین کی نمائندگی تھی۔
تیسری بات یہ ہے کہ میں یہاں کمیٹی میں موجود رہا ہوں۔ یہاں خواتین کی کوئی بے عزتی نہیں کی گئی۔ بلکہ ان کی عزت کو بحال کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہیں جس نے بتایا ہے غلط بتایا ہے اوربیگم صاحبہ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ ممبران کمیٹی نے ہر موقع پرخواتین کی عزت کو ملحوظ رکھا ہے۔
بیگم نسیم جہاں: جناب والا!
جناب چیئرمین: ایک منٹ ٹھہریں۔
پروفیسر غفور احمد: آپ اتنی پریشان کیوں ہیں؟ راہبر کمیٹی میں عورتوں کی نمائندگی تھی۔ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم عورتوں کی عزت کریں۔ عورتیں ہماری بہنیں ہیں، مائیں ہیں۔
(محترمہ نے اپنے زور کلام میں بیویاں بھی کہہ دیا)
بیگم نسیم جہاں: جناب والا! مجھے بھی کچھ کہنا ہے۔ مجھے یہ پتہ نہیں تھا کہ کوئسچن کمیٹی اور راہبر کمیٹی میں کوئی فرق ہے۔ میرا خیال تھا کہ یہ دونوں ایک ہی ہیں۔ اس لئے میں نے یہ سمجھا کہ وہاں راہبر کمیٹی میں بیگم شیریں وہاب موجود ہیں، وہ نمائندگی کر رہی ہیں۔ انشاء اﷲ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ جناب چیئرمین! میرا ریکارڈ شاہد ہے کہ میں نے پورے ہاؤس میں یہ احتجاج کیا کہ کوئسچن کمیٹی میں ہمارے سوالات کو رد کر دیا گیا ہے۔ اس بات کا ریکارڈ شاہد ہے کہ میں نے روزانہ اس اسپیشل کمیٹی میں شرکت کی اور پوری توجہ سے ایک ایک بات کو سنتی رہی۔ آج بھی میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ مجھے بخار ہے۔ ڈاکٹر نے مجھے ریسٹ کرنے کو کہا ہے۔ لیکن میں اپنے بھائیوں کی باتیں سننے کے لئے آئی ہوں۔ پروفیسر غفور احمد صاحب میرے آئینی کمیٹی میں پرانے کولیگ تھے۔ اب اسمبلی میں بھی اکٹھے ہیں۔ مجھے ان کا بڑا احترام ہے۔ میں نے وہ چار سوالات دیئے تھے 2751مگر رد کر دیئے گئے۔ کمیٹی میں جو گواہ (قادیانی ولاہوری) آئے ہوئے تھے۔ انہوں نے عورتوں کے متعلق جو بھی بری باتیں کی تھیں۔ یہ تو اٹارنی جنرل صاحب کو چاہئے تھا کہ انہیں روک دیتے۔ میں تو ان سے پروٹسٹ نہیں کر سکتی تھی۔ یہ تو آپ لوگوں نے یعنی میجارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم چپ رہیں۔ میں کوئی نکتہ اعتراض نہیں اٹھا سکتی تھی۔ لیکن جو میرے بھائی کوئسچن کمیٹی کے ممبر تھے۔ ان کا فرض تھا کہ اگر وہ عورتوں کی بے عزتی نہیں چاہتے تھے تو وہ اعتراض کرتے۔ ایک دفعہ پھر میں یہ کہتی ہوں کہ عورتیں آپ کی بیٹیاں بھی ہیں۔ آپ کی مائیں بھی ہیں۔ آپ کی بیویاں بھی ہیں اور عورت کا جو رتبہ ماں کی حیثیت سے ہے۔ وہ مردوں سے بھی اونچا رتبہ ہے۔ کیونکہ ان کے پاؤں تلے جنت ہے۔ اس لئے ان ممبروں کا فرض تھا جو کہ ہمارے محترم نمائندے تھے۔ جو کہ کوئسچن کمیٹی کے ممبر تھے کہ یہ کوئسچن باہر نکال دیتے لیکن پھر بھی میں جناب سپیکر! چپ کر کے رات کے دس بجے تک بیٹھی رہی ہوں۔ بالکل منہ بند کئے ہوئے۔ اٹھی بھی نہیں۔ لیکن میرے بھائیوں نے کئی دفعہ اعتراض کیا ہے۔محترم پروفیسر غفور احمد نے بھی ایک اعتراض اٹھایا ہے اور محترم بھائیوںنے بھی اعتراض اٹھایا ہے۔ لیکن میں نے نہیں اٹھایا۔ میں وقت پر بات کرتی ہوں۔ آج آپ نے مجھے بلایا تو میں نے بات کی۔ لیکن اب بھی کہتی ہوں کہ میں اپنا نکتہ اعتراض ریکارڈ پر لانا چاہتی ہوں اور انشاء اﷲ آپ کی وساطت سے ریکارڈ پر آ گیاہے۔
 
Top