• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

محمد بن ابی بکر کو عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے قتل کے بدلہ میں قتل کیا گیا

محمد نوید قادری

رکن ختم نبوت فورم
محمد بن ابی بکر کو عثمان غنی کے قتل کے بدلہ میں قتل کیا گیا


  • پہلی روایت

قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدٍ: " أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ تَسَوَّرَ عَلَى عُثْمَانَ مِنْ دَارِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَمَعَهُ كِنَانَةُ بْنُ بِشْرِ بْنِ عَتَّابٍ , وَسَوْدَانُ بْنُ حُمْرَانُ , وَعَمْرُو بْنُ الْحَمِقِ فَوَجَدُوا عُثْمَانَ عِنْدَ امْرَأَتِهِ نَائِلَةَ وَهُوَ يَقْرَأُ فِي الْمُصْحَفِ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، فَتَقَدَّمَهُمْ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ فَأَخَذَ بِلِحْيَةِ عُثْمَانَ، فَقَالَ: قَدْ أَخْزَاكَ اللَّهُ يَا نَعْثَلُ، فَقَالَ عُثْمَانُ: لَسْتُ بِنَعْثَلٍ، وَلَكِنْ عَبْدُ اللَّهِ وَأَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ: مَا أَغْنَى عَنْكَ مُعَاوِيَةُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ، فَقَالَ عُثْمَانُ: يَا ابْنَ أَخِي، دَعْ عَنْكَ لِحْيَتِي، فَمَا كَانَ أَبُوكَ لِيَقْبِضَ عَلَى مَا قَبَضْتَ عَلَيْهِ , فَقَالَ مُحَمَّدٌ: مَا أُرِيدُ بِكَ أَشَدُّ مِنْ قَبْضِي عَلَى لِحْيَتِكَ، فَقَالَ عُثْمَانُ: أَسْتَنْصِرُ اللَّهَ عَلَيْكَ وَأَسْتَعِينُ بِهِ , ثُمَّ طَعَنَ جَبِينَهُ بِمِشْقَصٍ فِي يَدِهِ , وَرَفَعَ كِنَانَةُ بْنُ بِشْرِ بْنِ عَتَّابٍ مَشَاقِصَ كَانَتْ فِي يَدِهِ فَوَجَأَ بِهَا فِي أَصْلِ أُذُنِ عُثْمَانَ، فَمَضَتْ حَتَّى دَخَلَتْ فِي حَلْقِهِ , ثُمَّ عَلَاهُ بِالسَّيْفِ حَتَّى قَتَلَهُ

راوی بیان کرتے ہیں کہ عمرو بن حزم کے گھر سے دیوار پھاند کر محمد بن ابی بکر حضرت عثمان کے گھر داخل ہوئے اور ان کے ساتھ کنانہ بن بشیر بن عتاب سودان بن حمران اور عمرو بن الحمق تین آدمی اور بھی تھے جب داخل ہوئے تو حضرت عثمان کو دیکھا کہ وہ اپنے اہلیہ کے پاس بیٹھے قرآن میں کریم سے سورہ بقرہ کی تلاوت کر رہے تھے ان حملہ آوروں میں سے محمد بن ابی بکر آگے بڑھا اور جناب عثمان غنی کی داڑھی پکڑ لی اور کہنے لگا اے نعثل اللہ تجھے رسوا کرے حضرت عثمان نے فرمایا میں نعثل نہیں ہوں بلکہ اللہ کا بندہ اور مومنوں کا امیر ہوں یہ سن کر محمد بن ابی بکر بولا اے عثمان تمہیں فلاں فلاں نے کیا فائدہ دیا حضرت عثمان بولے برادرزادے میری داڑھی چھوڑ دے یہ جرات تو تیرا باپ ابوبکر بھی نہ کر سکتا تھا جس کا مظاہرہ آج تو نے کیا محمد بن ابی بکر بولا داڑھی پکڑنے سے تو کہیں بڑھ کر ایک کام کرنے کا ارادہ ہے( یعنی قتل کرنے کا) حضرت عثمان غنی استغفراللہ کہی اور اس سے طلب مدد کی اس کے بعد محمد بن ابی بکر نے ہاتھ میں پکڑی قینچی سے عثمان غنی کی پیشانی زخمی کر دی ادھر کنانہ بن بشیر نے ان قینچوں سے آپ کو زخمی کرنا شروع کر دیا جو اس کے ہاتھ میں تھیں آپ کے کانوں کی جڑ پر زخم لگائے جو حلق تک اترگے پھر تلوار لے کر آپ پر حملہ آور ہوا پھر اس وقت چھوڑا جب آپ قتل (شہید )ہو گئے

الطبقات الكبرى -نویسنده : ابن سعد جلد : 3 صفحه : 73 مطبوعہ دار صادر - بيروت

  • دوسری روایت

وَرَوَى الْحَافِظُ ابْنُ عَسَاكِرَ أَنَّ عُثْمَانَ لَمَّا عَزَمَ عَلَى أَهْلِ الدَّارِ فِي الِانْصِرَافِ وَلَمْ يَبْقَ عِنْدَهُ سِوَى أَهْلِهِ تَسَوَّرُوا عَلَيْهِ الدَّارَ وَأَحْرَقُوا الْبَابَ وَدَخَلُوا عَلَيْهِ، وَلَيْسَ فِيهِمْ أَحَدٌ مِنَ الصَّحَابَةِ وَلَا أَبْنَائِهِمْ، إِلَّا مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، وَسَبَقَهُ بَعْضُهُمْ، فَضَرَبُوهُ حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهِ وَصَاحَ النِّسْوَةُ فانزعروا وَخَرَجُوا وَدَخَلَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ يَظُنُّ أَنَّهُ قَدْ قُتِلَ، فَلَمَّا رَآهُ قَدْ أَفَاقَ قَالَ: عَلَى أَيِّ دِينٍ أَنْتَ يَا نَعْثَلُ؟ قَالَ:
عَلَى دِينِ الْإِسْلَامِ، وَلَسْتُ بِنَعْثَلٍ وَلَكِنِّي أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ، فَقَالَ: غَيَّرْتَ كِتَابَ اللَّهِ، فَقَالَ: كِتَابُ اللَّهِ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَتَقَدَّمَ إِلَيْهِ وَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ وَقَالَ: إِنَّا لَا يُقْبَلُ مِنَّا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ نَقُولَ: (رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سادتنا وكبراءنا فأضلونا السبيلا) وشطحه بِيَدِهِ مِنَ الْبَيْتِ إِلَى بَابِ الدَّارِ، وَهُوَ يَقُولُ: يَا ابْنَ أَخِي مَا كَانَ أَبُوكَ لِيَأْخُذَ بِلِحْيَتِي

حافظ ابن عساکر نے روایت بیان کی ہے کہ جب حضرت عثمان نے اپنے گھر رہنے کا ارادہ کر لیا اور آپ کے ساتھ صرف آپ کی اہلیہ رہ گئی تو کچھ لوگ دیوار پھاند کر آپ کے گھر داخل ہوئے دروازے جلا دیے ان حملہ آوروں نے صحابہ کرام اور ان کی اولاد میں سے ماسوا محمد بن ابی بکر کے اور کوئی نہ تھا پھر ان حملہ آوروں میں سے بعض نے آپ کو اتنا زدوکوب کیا کہ آپ پر غشی طاری ہوگئی عورتوں نے شور مچایا جس پر یہ لوگ چھوڑ کر چلے گئے بعد میں محمد بن ابی بکر آیا اس کا خیال تھا کہ عثمان غنی فوت ہو چکے ہوں گے لیکن ابھی انہیں افاقہ تھا کہنے لگا اے نعثل تم کس دن پر ہو فرمایا دین اسلام پر ہوں مین نعثل نہیں ہوں بلکہ مومنوں کا امیر ہوں محمد بن ابی بکر بولا تم نے کتاب اللہ کو تبدیل کردیا ہے فرمایا اللہ کی کتاب میرے اور تمہارے درمیان ہے (یعنی اس بات کا فیصلہ اللہ کے سپرد) یہ سن کر محمد بن ابی بکر نے آگے بڑھ کر عثمان غنی کی داڑھی پکڑ لی اور کہنے لگا کہ اگر کل قیامت کو ہم یہ کہیں کہ اے اللہ ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی انہوں نے ہمیں صراط مستقیم سے بہکا دیا تو ہمارا یہ بہانہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا پھر اس نے آپ کو کمرے سے نکال کر حویلی کے دروازے تک گھسیٹا اس دوران عثمان غنی یہ کہہ رہے تھے بھتیجے تیرا باپ بھی میری داڑھی پکڑنے کی جرات نہ کرتا اگر زندہ ہوتا

البداية والنهاية - نویسنده : ابن كثير جلد : 7 صفحه : 185 مطبوعہ دار الفكر بیروت

  • تیسری روایت

محمد بن ابی بکر تیرہ آدمیوں میں سے ایک تھا جو عثمان غنی پر حملہ آور تھے یہاں تک کہ جب محمد بن ابی بکر حضرت عثمان غنی کے پاس پہنچا تو ان کی داڑھی اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑ لی پکڑ کر خوب جنجھوڑا یہاں تک کہ حضرت عثمان کے دانت آپس میں بجنے لگے اور محمد بن ابی بکر نے کہا اے عثمان معاویہ تمہارے کوئی کام آیا اور نا ابن عامر اور نا ہی تمہاری رقعہ جات کچھ کام آئے یہ سن کر عثمان غنی نے کہا بتیجے میری داڑھی چھوڑ دے راوی کہتا ہے کہ میں نے دیکھا کہ محمد بن ابی بکر نے ایک مخصوص شخص کو اپنی طرف متوجہ کیا اور اسنے قینچی سے عثمان غنی پر حملہ کرکے زخمی کردیا اور سر میں چھبا چھوڑا کر باہر گیا پھر دوسرے حملہ آور اندر آئے اور انہوں نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کو قتل( شہید) کردیا

ازالہ الخفاء جلد 4 صفحہ 361 مطبوعہ آرام باغ کراچی

  • چوتھی روایت

وَكَانَ ممن حضر قتل عُثْمَان. وقيل:
إنه شارك فِي دمه، وقد نفى جماعة من أهل العلم والخبر أَنَّهُ شارك فِي دمه وأنه لما قَالَ لَهُ عُثْمَان: لو رآك أبوك لم يرض هَذَا المقام منك- خرج عَنْهُ وتركه، ثُمَّ دخل عَلَيْهِ من قتله. وقيل: إنه أشار على من كَانَ معه فقتلوه.

محمد بن ابی بکر ان لوگوں میں سے ہے جو قتل عثمان کے وقت موجود تھے اور کہا گیا ہے کہ یہ ان کی خونریزی میں بھی شریک تھا اہل علم و خبر کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ محمد بن ابی بکر عثمان غنی کے قتل کرنے میں شریک تھا اور جب عثمان غنی نے اسے یہ کہا کہ اگر تیرا باپ (ابوبکر) آج تجھے اس حالت میں دیکھ پاتا تو وہ قطعا خوش نہ ہوتا یہ سن کر محمد بن ابی بکر وہاں سے نکل گیا اور عثمان غنی کا پیچھا چھوڑ دیا پھر وہ لوگ اندر آگئے جنہوں نے عثمان غنی کو شہید کر دیا تھا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ محمد بن ابی بکر کے اشارے پر لوگوں نے عثمان غنی کو قتل کیا

الاستيعاب في معرفة الأصحاب نویسنده : ابن عبد البر جلد : 3 صفحه : مطبوعہ دار الجيل، بيروت

لمحہ فکریہ

محمد بن ابی بکر کا قتل عثمان کے موقع پر موجود ہونا اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا بلکہ اندر داخل ہونے کے بعد عثمان غنی کی داڑھی پکڑنے والا انہیں نعثل کہہ کر مخاطب کرنے والا انہیں زخمی کر نے والا اور ان کے قتل میں خوش ہونے والا یہ باتیں ہر تاریخ کی کتاب سے ثابت ہے اگر چہ اس میں اختلاف ہے کہ اس نے بنفس نفیس قتل کرنے میں حصہ لیا یا نہ لیا لہذا قتل عثمان سے محمد بن ابی بکر کو بالکل بری ثابت کرنے والا کذاب ہے اور ان افعال میں محمد بن ابی بکر کو بے قصور اور غیر مجرم قرار دینا پرلے درجے کی حماقت ہے ایک طرف محمد بن ابی بکر کا تاریخی کردار اور دوسری طرف امیر معاویہ کے متعلق یہ حقیقت کے انہوں نے محمد بن ابی بکر کو نا خود شریک ہو کر قتل کیا اور نہ اس کے قتل کا حکم دیا اور نہ ہی توہین آمیز سلوک کیا ان دونوں کرداروں کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر محمد بن ابی بکر کے بارے میں تفضیلیوں اور منہاجیوں کی زبان گنگ ہے تو پھر امیر معاویہ کے بارے میں زیادہ خاموشی ہونی چاہیے تھی ۔
 
Top