حدودِ مدینہ منورہ
ارشادَ نبوی ہے" جبلَ عیر اور ثور کے درمیانی علاقہ حرم مدینہ ہے- جو شخص یہاں بدعات اور خلافَ شریعت کام کا ارتکاب کرے یا کسی بدعتی اور بے دین شخص کو پناہ دے تو اس پر لعنت ہے اللہ کی ، فرشتوں کی، اور تمام لوگوں کی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اعمال قبول نہیں کرے گا-"( صحیح مسلم حدیث نمبر 1370)
جبلِ عیر اور ثور کے درمیان تقریباً پندرہ کلو میٹر کا فاصلہ ہے- یہ دونوں پہاڑ جنوب و شمال میں مدینہ کی حد ہیں - مشرق و مغرب کی جانب حدود حرم کا تعین کرتے ہوئے نبی خاتم نے فرمایا: میں مدینہ منورہ کے دونوں محلوں ( حرہ شرقیہ اور حرہ غربیہ) کے درمیانی علاقے کو حرم قرار دیتا ہوں- (صحیح مسلم حدیث نمبر 1363)
مدینہ کے لئے سرکارِ مدینہ کی دعا
ام المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب ہم ہجرت کر کے مدینہ واپس آئے تو یہاں بہت وبائیں پھیلی ہوئی تھیں - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی : اے اللہ ہمارے لئے مدینہ کو مکّہ سے زیادہ محبوب بنا دے اور اس کو ہر لحاظسے صحیح کر دے، اس کے صاع و مد ( پیمانوں ) میں برکت ڈال دے اور اس کی بیماری کو جحفہ میں منتقل کر دے- (صحیح بخاری حدیث نمبر 1889)مدینہ منورہ میں رہنے کی فضیلت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مدینہ ان کےلئے بہتر ہے اگر وہ اس کا علم رکھتے ہوں- جو کوئی مدینے سے اعراض کرتے ہوئے اسے چھوڑے دے تو اللہ تعالیٰ اسے بہتر شخص کو مدینے لے آئے گا- اور جو شخص مدینے کی بھوک اور سختی کے باوجود یہیں ثابت قدم رہے گا میں قیامت کے دن اس کی گواہی دوں گااور شفاعت کروں گا- اور جو کوئی اہلِ مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو سیسہ کی طرح ےا پانی میں نمک کی طرح پگھلا دے گا-مدینہ منورہ میں موت کی فضیلت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے جس شخص کو مدینہ منورہ میں موت آسکتی ہو اسے چاہیے کہ وہ یہ سعادت حاصل کرے چونکہ میں یہاں مرنے والوں کی گواہی دوں گا ( سنن ابنِ ماجہ حدیث نمبر 3112)خلیفہ حضرت عمر یہ دعا کیا کرتے تھے: اللھمَ اَرزقنی شھادَۃً فِی سَبِیلِکَ واجعَل مَوتِی بِبَلَدِرَسولِک ( اے اللہ مجھے اپنے رستہ میں شہادت عطا کر اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کے شہر میں موت عطا کر) آمین
بقیع
مدینہ منورہ کا قبرستان ہے جس میں دس ہزار کے قریب صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم دفن ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کی بیویاں اور آپ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کی بیٹیاں بھی ہیں - نبی رحمت صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم بقیع والوں کے لئے دعا ء مغفرت کیا کرتے تھے-طیبہ اور طابہ
مدینہ منورہ کے مختلف نام ہیں - ان میں سے طیّبہ اور طابہ بھی ہے جیسا نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: بےشک یہ طیبہ ہے - یہ گندگی کو نکال پھینکتا ہے جیسے آگ چاندی کی میل کچیل کو نکال دیتی ہے- (صحیح مسلم حدیث نمبر 1384)نیز ارشاد ہے جو اس کو یثرب کہے وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ استغفار کرے- یہ طابہ ہے ،یہ طابہ ہے-
مدنی کھجور کی فضیلت
نبی رحمت صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا: جس نے مدینہ منورہ کی سات کھجوریں نہار منہ کھائیں اسے شام تک کوئی زہر نقصان نیں دے گا- (صحیح مسلم حدیث2047البتہ بعض احادیث میں عجوہ کا تعیّن کیا گیا ہے جیسا کہ ارشاد نبوی ہے : جس نے صبح سویرے سات کھجوریں کھائیں اسے اس روز کوئی زہر یا جادو نقسان نہیں دے گا- (صحیح بخاری حدیث نمبر 5769)
عجوہ کھجور میں شفا ہے - سے صبح سویرے کھانا تریاق ہے-
مدینہ منورہ کی مٹی
اگر کسی شخص کو کوئی تکلیف ہوتی یا اسے پھوڑا پھنسی یا زخم ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم اپنی شہادت کی انگلی کو زمین پر لگا کر اٹھاتے اور پڑھتے: اللہ کے نام کے ساتھ ہماری زمین کی مٹی ہمارے لعاب ِدہن کے ساتھ بیماری سے شفا کا سبب ہمارے رب کے حکم سے- (صحیح مسلم حدیث نمبر 2194
اہلِ مدینہ پر ظلم کرنے کی سخت سزا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا: اے اللہ جو مدینہ میں رہنے والوں پر ظلم کرےانہیں ڈرائے دھمکائے تو اسے ڈرا، دھمکا-اگر کسی شخص کو کوئی تکلیف ہوتی یا اسے پھوڑا پھنسی یا زخم ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم اپنی شہادت کی انگلی کو زمین پر لگا کر اٹھاتے اور پڑھتے: اللہ کے نام کے ساتھ ہماری زمین کی مٹی ہمارے لعاب ِدہن کے ساتھ بیماری سے شفا کا سبب ہمارے رب کے حکم سے- (صحیح مسلم حدیث نمبر 2194
اہلِ مدینہ پر ظلم کرنے کی سخت سزا
اور اس پر اللہ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہو- اور اس کا کوئی عمل قبول نہیں کیا جائے گا-( مجمع الزوائد 306)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا : جس نے اہلَ مدینہ کو خوف و حراس میں مبتلا کیا تو اس نے میرے دل کو خوف و حراس میں مبتلا کیا-( مجمع الزوائد)
ایمان سمٹ کر مدینہ میں آئے گا
نبی خاتم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے قریب) ایمان سمٹ کر مدینہ کی طرف آ جائے گا جیسے سانپ اپنے سوراخ کی طرف سمٹ کر پناہ لیتا ہے-( صحیح بخاری حدیث نمبر 1876)جاری ہے
مدیر کی آخری تدوین
: