مرتضیٰ مہر
رکن ختم نبوت فورم
میرا حق خداوند کےساتھ اور میرا اجر خدا کے پاس ہے۔ (یسعیاہ:باب،49آیت:4 )
اور میں تو تم سے تبلیغ کا کوئی اجر بھی نہیں چاہتا ہوں میرا اجر صرف رب العالمین کے ذمہ ہے ۔(سورہ شعراء :127) ۔
چونکہ مرزا نبی نہیں تھا اسلئے اُس کا عمل بھی نبیوں کے مخالف ہونا چاہیے تھا سو مرزا غلام قادیانی ایک جگہ کہتا ہے ۔
’’میں نے ایک رسالہ حضرت قیصرہ ہنددام اقبالہا کے نام سے تالیف کر کے اور اس کا نام تحفہ قیصریہ رکھ کر(جی ہاں یہ وہی حضرت قیصریہ ہیں جن کے بارے میں اخبار میں انکشاف ہوا ہے کہ اُن کے اپنے ایک ملازم کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے)جناب ممدوحہ کی خدمت میں بطور درویشانہ تحفہ کے ارسال کیا تھا اور مجھے قوی یقین تھا کہ اس کے جواب سے مجھے عزت دی جائے گی ۔(حالانکہ نبی کی عزت خدا کے ہاں ہوتی ہے)اور اُمید سے بڑھ کر میری سرفرازی کا موجب ہوگی ۔۔۔۔مگر یہ نہایت تعجب ہے کہ ایک کلمہ شاہانہ سے بھی ممنون نہیں کیا گیا اور میرا کانشنس ہرگز اس بات کو قبول نہیں کرتا ۔‘‘(کہ میری تبلیغ کا بدلہ نہ دیا جائے اور میری تعریف نہ کی جائے)(ستارہ قیصرہ ص6،خزائن 25ص112)
پھر ایک جگہ کہتا ہے ۔
’’میں نے تحفہ قیصریہ میں جو حضور قیصرہ ہند کی خدمت میں بھیجا گیا یہی حالات اور خدمات دعوات گزارش کئے تھے اور میں اپنی جناب ملکہ معظمہ کے اخلاق وسیعہ پر نظر رکھ کر (کاش کردار پر بھی نظر رکھی ہوتی لیکن جو خود کانا ہو؟)ہر روز جواب کا منتظر تھا اور اب بھی ہوں ۔میرے خیال میں یہ غیر ممکن ہے کہ میرے جیسے دعا گو کا وہ عاجزانہ تحفہ جو بوجہ کمال اخلاص خون دل سے لکھا گیا تھا ۔اگر وہ حضور ملکہ معظمہ قیصرہ ہنددام اقبالہا کی خدمت میں پیش ہوتا تو اس کا جواب نہ آتا ۔ بلکہ ضرور آتا ، ضرور آتا ۔‘‘
’’ضرور آتا ضرور آتا لکھنے کے بعد فرماتے ہیں ۔ ’’مجھے بوجہ اس یقین کے پر رحمت اخلاق پر کمال وثوق سے حاصل ہے ۔ اس یاددہانی کے عریضہ کو لکھناپڑا اور اس عریضہ کو نہ صرف میرے ہاتھوں نے لکھا ہے بلکہ میرے دل نے یقین کا بھرا ہوا زور ڈال کر ہاتھوں کو اس پر ارادت خط لکھنے کے لئے چلایا ہے ۔ ‘‘(ستارہ قیصرہ ص 5خزائن ج15ص 115)
پھر ایک جگہ کہتا ہے ۔
’’میں دعا کرتا ہوں کہ خیروعافیت اور خوشی کے وقت میں خدا تعالیٰ ۔۔۔۔۔خط کو حضور قیصرہ ہنددام اقبالہا کی خدمت میں پہنچا دے اور پھر جناب ممدوحہ کے دل میں الہام کرے کہ وہ اس سچی محبت اور سچے اخلاص کو جو حضرت موصوفہ کی نسبت دل میں ہے ۔اپنی پاک فراست سے شناخت کر لیں اور رعیت پروری کی رو سے مجھے پُر رحمت جواب سے ممنون فرمائیں ۔‘‘ (ستارہ قیصرہ ص5،خزائن ج 15ص115)
سوال: یہ ہیں کہ اگر مرزا کی حضرت ملکہ قیصرہ مرزا کو تعریفی کلمات ادا نہیں کرتی تو کیا اُس کی نبوت مشکوک ہو جاتی ؟ اور اگر کر دیے ہوں تو کونسے چار چاند لگ گئے ؟کیا ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ مرزا درِپردہ مال و زر کا خواہاں تھا یا یوں سمجھ لیں کہ جس پُررحمت جواب کا منتظر تھا اور ترلے منتیں کر رہا تھا وہ ’’کوئی قیمتی تحفہ‘‘ ہونا چاہیے تھا ؟معذرت کے ساتھ لیکن ایسے شخص کو نبی نہیں پالتو کتا ضرور کہہ سکتے ہیں کیا میں نے غلط کہا ؟ برائے مہربانی میری رہنمائی کی جائے ۔ شکریہ
اور میں تو تم سے تبلیغ کا کوئی اجر بھی نہیں چاہتا ہوں میرا اجر صرف رب العالمین کے ذمہ ہے ۔(سورہ شعراء :127) ۔
چونکہ مرزا نبی نہیں تھا اسلئے اُس کا عمل بھی نبیوں کے مخالف ہونا چاہیے تھا سو مرزا غلام قادیانی ایک جگہ کہتا ہے ۔
’’میں نے ایک رسالہ حضرت قیصرہ ہنددام اقبالہا کے نام سے تالیف کر کے اور اس کا نام تحفہ قیصریہ رکھ کر(جی ہاں یہ وہی حضرت قیصریہ ہیں جن کے بارے میں اخبار میں انکشاف ہوا ہے کہ اُن کے اپنے ایک ملازم کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے)جناب ممدوحہ کی خدمت میں بطور درویشانہ تحفہ کے ارسال کیا تھا اور مجھے قوی یقین تھا کہ اس کے جواب سے مجھے عزت دی جائے گی ۔(حالانکہ نبی کی عزت خدا کے ہاں ہوتی ہے)اور اُمید سے بڑھ کر میری سرفرازی کا موجب ہوگی ۔۔۔۔مگر یہ نہایت تعجب ہے کہ ایک کلمہ شاہانہ سے بھی ممنون نہیں کیا گیا اور میرا کانشنس ہرگز اس بات کو قبول نہیں کرتا ۔‘‘(کہ میری تبلیغ کا بدلہ نہ دیا جائے اور میری تعریف نہ کی جائے)(ستارہ قیصرہ ص6،خزائن 25ص112)
پھر ایک جگہ کہتا ہے ۔
’’میں نے تحفہ قیصریہ میں جو حضور قیصرہ ہند کی خدمت میں بھیجا گیا یہی حالات اور خدمات دعوات گزارش کئے تھے اور میں اپنی جناب ملکہ معظمہ کے اخلاق وسیعہ پر نظر رکھ کر (کاش کردار پر بھی نظر رکھی ہوتی لیکن جو خود کانا ہو؟)ہر روز جواب کا منتظر تھا اور اب بھی ہوں ۔میرے خیال میں یہ غیر ممکن ہے کہ میرے جیسے دعا گو کا وہ عاجزانہ تحفہ جو بوجہ کمال اخلاص خون دل سے لکھا گیا تھا ۔اگر وہ حضور ملکہ معظمہ قیصرہ ہنددام اقبالہا کی خدمت میں پیش ہوتا تو اس کا جواب نہ آتا ۔ بلکہ ضرور آتا ، ضرور آتا ۔‘‘
’’ضرور آتا ضرور آتا لکھنے کے بعد فرماتے ہیں ۔ ’’مجھے بوجہ اس یقین کے پر رحمت اخلاق پر کمال وثوق سے حاصل ہے ۔ اس یاددہانی کے عریضہ کو لکھناپڑا اور اس عریضہ کو نہ صرف میرے ہاتھوں نے لکھا ہے بلکہ میرے دل نے یقین کا بھرا ہوا زور ڈال کر ہاتھوں کو اس پر ارادت خط لکھنے کے لئے چلایا ہے ۔ ‘‘(ستارہ قیصرہ ص 5خزائن ج15ص 115)
پھر ایک جگہ کہتا ہے ۔
’’میں دعا کرتا ہوں کہ خیروعافیت اور خوشی کے وقت میں خدا تعالیٰ ۔۔۔۔۔خط کو حضور قیصرہ ہنددام اقبالہا کی خدمت میں پہنچا دے اور پھر جناب ممدوحہ کے دل میں الہام کرے کہ وہ اس سچی محبت اور سچے اخلاص کو جو حضرت موصوفہ کی نسبت دل میں ہے ۔اپنی پاک فراست سے شناخت کر لیں اور رعیت پروری کی رو سے مجھے پُر رحمت جواب سے ممنون فرمائیں ۔‘‘ (ستارہ قیصرہ ص5،خزائن ج 15ص115)
سوال: یہ ہیں کہ اگر مرزا کی حضرت ملکہ قیصرہ مرزا کو تعریفی کلمات ادا نہیں کرتی تو کیا اُس کی نبوت مشکوک ہو جاتی ؟ اور اگر کر دیے ہوں تو کونسے چار چاند لگ گئے ؟کیا ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ مرزا درِپردہ مال و زر کا خواہاں تھا یا یوں سمجھ لیں کہ جس پُررحمت جواب کا منتظر تھا اور ترلے منتیں کر رہا تھا وہ ’’کوئی قیمتی تحفہ‘‘ ہونا چاہیے تھا ؟معذرت کے ساتھ لیکن ایسے شخص کو نبی نہیں پالتو کتا ضرور کہہ سکتے ہیں کیا میں نے غلط کہا ؟ برائے مہربانی میری رہنمائی کی جائے ۔ شکریہ
مدیر کی آخری تدوین
: