مرزاجی کی پریشانی
اس سلسلہ میں مرزاجی کی پریشانی کا یہ عالم ہے کہ مسیح کے آنے کی پیش گوئی کو مشہور ومعروف اور متواتر بھی قرار دیا اور (ازالۃ الاوہام ص۵۵۷، خزائن ج۳ ص۴۰۰) پر صاف لکھ دیا کہ: ’’یہ اوّل درجہ کی 2572پیش گوئی ہے۔ اس کو تواتر کا اوّل درجہ حاصل ہے۔‘‘
مگر یہ لکھ مارا کہ ’’خدا نے قرآن کے معنے لوگوں سے چھپا دئیے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۴۲۶، خزائن ج۵ ص ایضاً)
حتیٰ کہ مرزاجی کو مامور ومجدد بناکر ان پر دس سال تک نہ کھولے اور یہ بھی لکھ مارا کہ ’’حیات مسیح کا عقیدہ شرک عظیم ہے۔‘‘
اور بچنے کے لئے پرانے اولیاء صلحاء اور صحابہؓ کو معذور قرار دے دیا کہ ان سے اجتہادی غلطی ہوئی۔ پھر کبھی یہ کہا کہ پہلا اجماع وفات مسیح پر ہوا تو پھر مسئلہ مسلمانوں سے کیسے چھپا رہا؟ کبھی شرک عظیم کہہ کر خود بھی مشرک بنے رہے اور کبھی اپنی ضرورت کے لئے تیرہ سو سال بعد قرآن دانی کا دعویٰ کر کے خود مسیح ابن مریم بن بیٹھے۔ بھلا جو چیز شرک عظیم ہے جس کے ماننے سے آدمی مشرک اعظم بنتا ہے۔ خداایسے قرآنی مسئلے کو لوگوں سے چھپا سکتا ہے۔ پھر قرآن کے نزول کا فائدہ کیا ہوا۔